confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,905
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 35: | سطر 35: | ||
===خصوصیات=== | ===خصوصیات=== | ||
شیعہ عقیدے کے مطابق ائمہ معصومینؑ کی خصوصیات میں سے بعض درج ذیل ہیں: | شیعہ عقیدے کے مطابق ائمہ معصومینؑ کی خصوصیات میں سے بعض درج ذیل ہیں: | ||
* [[ائمہ کی عصمت|عصمت]]: رسول اللہؐ کی طرح ائمہ معصومین بھی ہر قسم کے گناہ اور خطا سے پاک اور معصوم ہیں۔<ref>ملاحظہ ہو: علامہ حلی، كشف المراد، ۱۳۸۲ش، ص۱۸۴؛ فیاض لاہیجی، سرمايہ ايمان در اصول اعتقادات، ۱۳۷۲ش، ص۱۱۴و۱۱۵.</ref> | |||
* [[افضلیت اہل بیت|افضلیت]]: شیعہ علما کے مطابق رسول اللہؐ کے بعد ائمہ معصومین دوسرے تمام انبیاء، ملائکہ اور عام لوگوں سے افضل ہیں۔<ref>ملاحظہ ہو: صدوق، الاعتقادات، ۱۴۱۴ق، ص۹۳؛ مفید، اوائل المقالات، ۱۴۱۳ق، ص۷۰ و ۷۱؛ مجلسی، بحارالأنوار، ۱۴۰۳ھ، ج۲۶، ص۲۹۷؛ شبر، حق الیقین، ۱۴۲۴ق، ص۱۴۹.</ref> تمام مخلوقات پر ائمہ معصومینؑ کی فوقیت پر دلالت کرنے والی [[احادیث]] کو [[مستفیض]] بلکہ [[متواتر]] جانی گئی ہیں۔<ref>مجلسی، بحارالأنوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۶، ص۲۹۷؛ شبر، حق الیقین، ۱۴۲۴ق، ص۱۴۹.</ref> | |||
* [[علم غیب]]: ائمہ معصومینؑ کو خدا کی طرف سے علم غیب عطا کی گئی ہیں۔<ref>ملاحظہ ہو: کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۲۵۵و۲۵۶ و ۲۶۰و۲۶۱؛ سبحانی، علم غیب، ۱۳۸۶ش، ص۶۳-۷۹.</ref> | |||
* [[ولایت تکوینی]] اور [[ولایت تشریعی|تشریعی]]: اکثر شیعہ علما ائمہ معصومین کے لئے ولایت تکوینی کے قائل ہیں۔<ref>حمود، الفوائدالبہیۃ، ۱۴۲۱ق، ج۲، ص۱۱۷و۱۱۹.</ref> اسی طرح لوگوں کی جان و مال پر اولی بالتصرف ہونے کے معنی میں ولایت تشریعی رکھنے میں بھی کوئی اختلاف نہیں ہے۔<ref>خویی، مصباح الفقاہۃ، ۱۴۱۷ق، ج۵، ص۳۸؛ صافی گلپایگانی، ولایت تکوینی و ولایت تشریعی، ۱۳۹۲ش، ص۱۳۳، ۱۳۵ و۱۴۱.</ref>عقیدہ [[تفویض]] پر دلالت کرنے والی احادیث کے مطابق<ref>ملاحظہ کریں: کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۲۶۵-۲۶۸؛ صفار، بصائر الدرجات، ۱۴۰۴ق، ص۳۸۳-۳۸۷.</ref> ائمہ معصومینؑ کو تشریع اور قانون سازی کا اختیار بھی عطا کئے گئے ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: عاملی، الولایۃ التکوینیۃ والتشریعیۃ، ۱۴۲۸ق، ص۶۰-۶۳؛ مؤمن، «ولایة ولی المعصوم(ع)»، ص۱۰۰-۱۱۸؛ حسینی، میلانی، اثبات الولایة العامة، ۱۴۳۸ق، ص۲۷۲ و ۲۷۳، ۳۱۱و۳۱۲.</ref> | |||
* [[شفاعت|مقام شفاعت]]: رسول اللہؐ کی طرح تمام ائمہ معصومین بھی خدا کے اذن سے قیامت کے دن شفاعت کا حق رکھتے ہیں۔<ref>طوسی، التبیان، داراحیاءالتراث العربی، ج۱، ص۲۱۴.</ref> | |||
* دینی اور علمی مرجعیت: [[حدیث ثقلین]]<ref>صفار، بصائر الدرجات، ۱۴۰۴ق، ص۴۱۲-۴۱۴.</ref> اور [[حدیث سفینہ]]<ref>صفار، بصائر الدرجات، ۱۴۰۴ق، ص۲۹۷، ح۴.</ref> جیسی روایات کے مطابق ائمہ معصومین دینی اور علمی مرجعیت پر فائز ہیں اور لوگوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ دینی مسائل میں ان کی طرف رجوع کریں۔<ref>ملاحظہ ہو: سبحانی، سیمای عقاید شیعه، ۱۳۸۶ش، ص۲۳۱-۲۳۵؛ سبحانی، منشور عقاید امامیہ، ۱۳۷۶ش، ص۱۵۷و۱۵۸؛ موسوی زنجانی، عقائد الامامیۃ الاثنی عشریۃ، ۱۴۱۳ق، ج۳، ص۱۸۰و۱۸۱.</ref> | |||
* معاشرے کی قیادت: رسول اللہؐ کے بعد مسلم معاشرے کی قیادت اماموں کے ذمے ہے۔<ref>سبحانی، منشور عقاید امامیه، ۱۳۷۶ش، ص۱۴۹و۱۵۰.</ref> | |||
* وجوب اطاعت: [[آیہ اولی الامر]] کی بنا پر جس طرح سے اللہ اور رسول کی اطاعت واجب ہے اسی طرح ائمہ معصومین کی اطاعت بھی واجب ہے<ref>طوسی، التبیان، داراحیاءالتراث العربی، ج۳، ص۲۳۶؛ محمدی شرح کشف المراد، ۱۳۷۸ش، ص۴۱۵.</ref> | |||
اکثر شیعہ علماء کے مطابق تمام ائمہ معصومینؑ [[شہادت]] کے درجے پر فائز ہو کر اس دنیا سے جائیں گے۔<ref>مراجعہ کریں: صدوق، الخصال، ۱۳۶۲ش، ج۲، ص۵۲۸؛ طبرسی، إعلام الوری،۱۳۹۰ق، ص۳۶۷؛ ابن شہر آشوب، مناقب آل ابیطالب، ۱۳۷۹ ق، ج۲، ص۲۰۹؛ مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۷، ص۲۰۹و۲۱۶۔</ref> اپنے مدعا کو ثابت کرنے کے لئے وہ مختلف [[حدیث|احادیث]]<ref>مراجعہ کریں: مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۷، ص۲۰۷-۲۱۷.</ref> سے استدلال کرتے ہیں من جملہ ان میں سے ایک حدیث ہے: {{حدیث|وَ اللَّهِ مَا مِنَّا إِلَّا مَقْتُولٌ شَهِيد}}<ref>صدوق، من لایحضرہ الفقیہ، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۵۸۵؛ طبرسی، إعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۳۶۷۔</ref> ان احادیث کے مطابق تمام ائمہ معصومین شہادت کے درجے پر فائز ہو کر اس دنیا سے رخصت ہونگے۔<ref>طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۳۶۷؛ ابن شہر آشوب، مناقب آل ابیطالب، ۱۳۷۹ ق، ج۲، ص۲۰۹۔</ref> | اکثر شیعہ علماء کے مطابق تمام ائمہ معصومینؑ [[شہادت]] کے درجے پر فائز ہو کر اس دنیا سے جائیں گے۔<ref>مراجعہ کریں: صدوق، الخصال، ۱۳۶۲ش، ج۲، ص۵۲۸؛ طبرسی، إعلام الوری،۱۳۹۰ق، ص۳۶۷؛ ابن شہر آشوب، مناقب آل ابیطالب، ۱۳۷۹ ق، ج۲، ص۲۰۹؛ مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۷، ص۲۰۹و۲۱۶۔</ref> اپنے مدعا کو ثابت کرنے کے لئے وہ مختلف [[حدیث|احادیث]]<ref>مراجعہ کریں: مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۷، ص۲۰۷-۲۱۷.</ref> سے استدلال کرتے ہیں من جملہ ان میں سے ایک حدیث ہے: {{حدیث|وَ اللَّهِ مَا مِنَّا إِلَّا مَقْتُولٌ شَهِيد}}<ref>صدوق، من لایحضرہ الفقیہ، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۵۸۵؛ طبرسی، إعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۳۶۷۔</ref> ان احادیث کے مطابق تمام ائمہ معصومین شہادت کے درجے پر فائز ہو کر اس دنیا سے رخصت ہونگے۔<ref>طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۳۶۷؛ ابن شہر آشوب، مناقب آل ابیطالب، ۱۳۷۹ ق، ج۲، ص۲۰۹۔</ref> |