لبیک یا حسین
یہ تحریر توسیع یا بہتری کے مراحل سے گزر رہی ہے۔تکمیل کے بعد آپ بھی اس میں ہاتھ بٹا سکتے ہیں۔ اگر اس صفحے میں پچھلے کئی دنوں سے ترمیم نہیں کی گئی تو یہ سانچہ ہٹا دیں۔اس میں آخری ترمیم Waziri (حصہ · شراکت) نے 8 مہینے قبل کی۔ |
لَبَّیکَ یا حسین، شیعوں کا ایک نعرہ ہے جو وہ امام حسینؑ کی دعوت پر اپنی آمادگی ظاہر کرنے کے لئے لگاتے ہیں۔ امام حسینؑ نے کربلا کے واقعے میں کئی دفعہ اپنی نصرت کے لئے لوگوں کو دعوت دی۔ ان میں سب سے مشہور روز عاشور کا واقعہ ہے جو ہَلْ مِنْ ناصرٍ یَنْصُرُنی (اردو: کیا کوئی مدد کرنے والا ہے جو میری مدد کرے) کی شکل میں نقل ہوئی ہے۔
لبیک یا حسین کے نعرے کا اصل ہدف امام حسینؑ کے ساتھ وفاداری اور یکجہتی کا اظہار ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس نعرے نے واقعہ کربلا کو ایک جہد مسلسل کے طور پر متعارف کرایا اور عاشورا کے پیغام کو دوام بخشا۔ اسی طرح اس نعرے کو استکبار ستیزی، ظلم و ستم کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے نیز ذلت و خواری کو قبول نہ کرنے کی علامت سمجھا جاتا ہے۔
مختلف ممالک میں عزاداری کی مجلسوں میں امام حسینؑ کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے یہ نعرہ لگایا جاتا ہے۔ اسی طرح اس نعرے کے حوالے سے مختلف ہنری آثار بھی تخلیق کئے گئے ہیں جسے شیعہ مختلف محاذوں یا شہداء کے تشییع جنازہ کی ریلیوں میں ہاتھوں میں اٹھاتے یا مختلف مقامات پر نصب کرتے ہیں۔ اسی طرح اس نعرے کی پیروی کرتے ہوئے بعض دوسرے نعرے بھی مختلف جلسے جلوسوں، اجتجاجی ریلیوں اور مذہبی رسومات میں لگائے جاتے ہیں جن میں لبیک یا حیدر، لبیک یا مہدی اور لبیک یا خامنہای کا نام لیا جاتا سکتا ہے۔
تعارف
لبیک یا حسین واقعہ عاشورا[1] کے معروف تعبیروں میں سے ایک ہے جس کے معنی امام حسینؑ کی دعوت پر لبیک کہنا ہے۔[2] امام حسینؑ نے مکہ سے عراق کی طرف سفر کے دوران کئی مرتبہ مسلمانوں کو اپنی مدد اور نصرت کی دعوت دی۔[3] اس سلسلے میں مکہ میں ایک مقام پر آپ نے فرمایا: میں ایک ایسی جگہ جا رہا ہوں جہاں پر بیابان کے بھوکے بھیڑئے میرے جسم کو چیڑ پھاڑ ڈالیں گے... جو بھی اپنا خون ہماری راہ میں فدا کرنے کے لئے حاضر ہے وہ اپنے آپ کو کربلا پہنچا دیں۔[4] اسی طرح اشراف بصرہ کے نام ایک خط میں آپ نے ان کو اپنی مدد اور نصرت کے لئے بلایا۔[5] ان میں سب سے مشہور واقعہ روز عاشور کا ہے،[6] جس میں آپؑ نے ہَلْ مِنْ ناصرٍ یَنْصُرُنی (اردو: کیا کوئی مدد کرنے والا ہے جو میری مدد کرے) کے ذریعے لوگوں کو اپنی نصرت اور مدد کے لئے پکارا ہے۔[7]
اہمیت
واقعہ عاشورا کے بعد شیعہ حضرات لبیک یا حسین کے ذکر کے ذریعے امام حسینؑ کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں[8] اور یہ اعلان کرتے ہیں کہ کربلا میں امام حسینؑ کے اصحاب کی طرح وہ بھی امام پر اپنی جان، مال اور اولاد سب کچھ قربان کرنے کے لئے تیار ہیں۔[9] کہا جاتا ہے کہ لبیک یا حسین کا نعرہ ایک بین الاقوامی نعرہ ہے،[10] اور کسی خاص زمان یا مکان کے ساتھ مختص نہیں ہے[11] بلکہ اس نعرے نے واقعہ عاشورا کو ایک تاریخی جہد مسلسل کے طور پر دنیا میں متعارف کیا ہے۔[12] اس بنا پر یہ نعرہ نہ صرف بقائے عاشورا کی ضمانت ہے[13] بلکہ پیام عاشورا کے دوام اور جاویدانی کا باعث بھی بنا ہے۔[14]
عزت و وقار، ذلت و خواری سے دوری،[15] ظلم و ستم سے مقابلہ اور راہ حق میں جان قربان کرنا،[16] استکتبار ستیزی،[17] دشمنوں کی سازشوں[18] اور ستم کاروں کے رعب و دبدبے کو خاک میں ملانا[19] وغیرہ کو نعرہ لبیک یا حسین کے اثرات میں شمار کیا جاتا ہے؛ اسی بنا پر اس نعرے کو استکبار ستیزی اور ذلت و خواری سے دوری کی علامت سمجھا جاتا ہے۔[20] بعض محققین کی مطابق انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی اور بقا کو لبیک یا حسین کے نعرے پر عمل پیرا ہونا قرار دیتے ہیں۔[21]
دینی متون میں لبیک کا استعمال
لبیک کا لفظ عموما دوسروں کی درخواست کو قبول کرنے کے لئے استعمال ہوتا رہا ہے۔[22] اصحاب پیغمبر مختلف مواقع[23] من جملہ غزوہ حُنین کے موقع پر پیغمبر اکرمؐ کی درخواست پر لبیک کہتے ہوئے اسے قبول کیا؛[24] اس بنا پر وہابیوں کے اس مدعا کو کہ غیر خدا کے لئے لبیک کہنا شرک ہے، مردود جانا جاتا ہے۔[25] اسی طرح امام حسینؑ کی ایک زیارت جو کہ امام صادقؑ سے منسوب ہے، میں زیارت کے [آداب زیارت|آداب]] کے طور پر جملہ لَبَّيْكَ داعِي اللہِ کو 7 مربتہ تکرار کرنے کی تاکید ہوئی ہے۔[26]زیارت رجبیہ امام حسینؑ بھی امامؑ کو «لبیک یا داعی اللہ» کے ذریعے مورد خطاب قرار دیا گیا ہے۔[27] دعای عہد میں بھی امام مہدی(عج) کی دعوت پر لبیک کہنے کی طرف اشارہ ہوا ہے۔[28]
لغت کے ماہرین لفظ "لبیک" کے معنی اطاعت[29] اور اجابت[30] بیان کرتے ہوئے اس بات کے معتقد ہیں کہ لفظ «لبیک» اصل میں «لَبَّا لَکَ» تھا،[31] جس کے معنی متعلقہ شخص کی اطاعت اور اجابت کے لئے مقیم ہونے کے ہیں۔[32] اسی طرح یہ لفظ حج تَمَتُّع اور عُمْرہ میں اِحرام باندھنے کے لئے تلبیہ (لَبَّیک الّلہُمَّ لَبَّیک، لَبَّیک لاشَریک لَک لَبَّیک) کے طور پر بھی استعمال ہوتا ہے۔[33]
نعرہ کے طور پر اس کا استعمال
لبیک یا حسین کا نعرہ عزاداری کی مجلسوں اور جلوسوں میں امام حسینؑ کے ساتھ ہمدرتی اور یکجہتی کے اظہار نیز ثقافتی، ادبی اور انقلابی واقعات میں لگایا جاتا ہے۔
عزاداری اور مذہبی رسومات میں
لبیک یا حسین کا نعرہ محرم کی عزاداری کی مجلسوں اور جلوسوں میں مختلف ممالک جیسے نیجریہ،[35] ترکی،[36] لبنان،[37]ایران[38] عراق اور بعض یوری ممالک جیسے ہائی لینڈ[39] وغیرہ میں لگایا جاتا ہے۔ عاشورا کے دن عراقی منجملہ اہال طویریج[40] اور قبیلہ بنی اسد[41] حرم امام حسینؑ میں داخل ہوتے وقت یہ نعرہ لگاتے ہیں۔ ایران میں بعض بڑے اجتماعات کو «اجتماع لبیک یا حسین» کا نام دیا گیا ہے؛[42] عتبات عالیات میں ماہ محرم کی آمد پر حرموں کے پرچموں کی تبدیلی لبیک یا حسین کے نعرے کے ساتھ شروع ہوتی ہے۔[43] سنہ 1397 ہجری شمسی کو اربعین پیدل مارچ کے موقع پر کربلا میں بین الحرمین کی وسعت کے برابر لبیک یا حسین کا پرچم لہرایا گیا۔[44]
ادبی حلقوں میں
«لبیک یا حسین یعنی: جنگ کے معرکے میں حاضر ہونا، اگرچہ تنہا ہی کیوں نہ ہو، اور لوگوں نے اکیلا ہی کیوں نہ چھوڑا ہو، اور آپ کو متہم کر کے بے یار و مددگار ہی کیوں نہ چھوڑا ہو، لبیک یا حسین یعنی اپنی جان، مال اور بیوی بچوں سمیت اس معرکے میں حاضر ہونا»[45]
مختلف شعراء کے اشعار[46] اور ثقافتی و ادبی شعبوں لبیک یا حسین کے نعرے کی عکاسی کرتے ہوئے مختلف آثار «لبیک یا حسین» کے عنوان سے تخلیق کی گئی ہیں۔ صادق آہنگران کی آواز میں «لبیک یا حسین» کا ترانہ منجملہ ان آثار میں سے ہیں جسے ایام اربعین میں تخلیق کی گئی ہے۔[47] خطاطی کے شعبے میں بھی لبیک یا حسین کے جملے کی مقابلہ خوش نویسی وغیرہ منعقد ہوتے آرہے ہیں۔[48]
مختلف واقعات میں
مختلف ممالک میں رونما ہونے والے مختلف حوادث اور واقعات میں بھی اس نعرے کا استعمال چلا آ رہا ہے۔ آیتاللہ سید علی سیستانی کی طرف سے داعش کے خلاف جہاد کا فتوا دئے جانے کے بعد عراقیوں نے لبیک یا حسین کا نعرہ لگاتے ہوئے اس فتوے کا استقبال کیا[49] اور داعش کے خلاف ہونے والے حملوں میں یہ نعرہ لگایا جاتا تھا۔[50] اسی طرح ایران،[51] عراق[52] اور لبنان[53] وغیرہ میں مختلف دینی اور مذہبی رسومات جیسے شہدائے مقاومت کی تشییع وغیرہ میں بھی یہ نعره لگایا جاتا ہے۔
اسی طرح مختلف کانفرنسوں، احتجاجی ریلیوں اور دیگر مذہبی رسومات میں نعرہ لبیک یا حسین سے سرمشق لیتے ہوئے مزید کئی نعرے جیسے لبیک یا رسول اللہ،[54] لبیک یا حیدر،[55] لبیک یا زینب[56] لبیک یا قرآن، لبیک یا مہدی،[57] لبیک یا ابالفضل،[58] لبیک یا خمینی و لبیک یا خامنہای[59] وغیره لگائے جاتے ہیں۔
حوالہ جات
- ↑ «شرح لبیک یا حسین بخش اول: نوشتاری از استاد ہادی سروش»، شفقنا.
- ↑ «شعار «لبیک یا حسین» بہ معنای اجابت دعوت سیدالشہدا(ع) است»، خبرگزاری مہر.
- ↑ «شعار «لبیک یا حسین» بہ معنای اجابت دعوت سیدالشہدا(ع) است»، خبرگزاری مہر.
- ↑ حلوانی، نزہۃ الناظر، 1408ھ، ص86؛ ابنطاووس، اللہوف، 1348ہجری شمسی، ص60.
- ↑ ابن طاووس، اللہوف، 1348ہجری شمسی، ص38.
- ↑ ابنطاووس، اللہوف، 1348ہجری شمسی، ص116؛ ابننما حلی، مثیر الاحزان، 1406ھ، ص70.
- ↑ محدثی، فرہنگ عاشورا، 1376ہجری شمسی، ص471.
- ↑ «لبیک یا حسین موجب ماندگاری گفتمان عاشورایی است»، خبرگزاری رضوی.
- ↑ «شعار «لبیک یا حسین» بہ معنای اجابت دعوت سیدالشہدا(ع) است»، خبرگزاری مہر.
- ↑ «شعار لبیک یا حسین جہانی شدہ است»، ایسنا.
- ↑ «لبیک یا حسین موجب ماندگاری گفتمان عاشورایی است»، خبرگزاری رضوی.
- ↑ «فراخوان رقابتی حروف نگاری لبیک یا حسین»، کانون ہنری شیعی.
- ↑ «شعار «لبیک یا حسین» بہ معنای اجابت دعوت سیدالشہدا(ع) است»، خبرگزاری مہر.
- ↑ «لبیک یا حسین موجب ماندگاری گفتمان عاشورایی است»، خبرگزاری رضوی.
- ↑ «شعار لبیک یا حسین مبارزہ با استکبار ستیزی است»، خبرگزاری رسا.
- ↑ «شعار لبیک یا حسین مبارزہ با استکبار ستیزی است»، خبرگزاری رسا.
- ↑ ««لبیک یا حسین یعنی رہایی از ہمہ قدرت ہا: نوشتاری از استاد ہادی سروش – بخش ہفتم»، شفقنا.
- ↑ «لبیک یا حسین خنثی کنندہ توطئہ دشمنان است»، حوزہ نمایندگی ولی فقیہ در امور حج و زیارت.
- ↑ «شعار ” لبیک یا حسین” ہیمنہ استکبار را درہمشکستہ است»، زرین خبر.
- ↑ «شعار لبیک یا حسین مبارزہ با استکبار ستیزی است»، خبرگزاری رسا.
- ↑ «شعار لبیک یا حسین مبارزہ با استکبار ستیزی است»، خبرگزاری رسا.
- ↑ نمونہ کے لئے ملاحظہ کریں: طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ھ، ج8، ص84؛ ابنسعد، الطبقات الکبری، 1410ھ، ج3، ص92؛ دینوری، الاخبار الطوال، 1368ہجری شمسی، ص365.
- ↑ نمونہ کے لئے ملاحظہ کریں: مقریزی، إمتاع الأسماع، 1420ھ، ج6، ص369؛ ج12، ص376؛ ج13، ص379؛ بیہقی، دلائل النبوۃ، 1405ھ، ج5، ص174؛ بلاذری، فتوح البلدان، 1988م، ص48.
- ↑ واقدی، المغازی، 1409ھ، ج3، ص900-901؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ھ، ج3، ص75-76.
- ↑ «شرح لبیک یا حسین بخش اول: نوشتاری از استاد ہادی سروش»، شفقنا.
- ↑ ابنقولویہ، کامل الزیارات، 1356ہجری شمسی، ص230.
- ↑ ابنطاووس، إقبال الاعمال، 1409ھ، ج2، ص713-714؛ شہید اول، المزار، 1410ھ، ص142.
- ↑ ابن مشہدی، المزار الکبیر، 1419ھ، ص666-663؛ کفعمی، المصباح، 1405ھ، ص552-550.
- ↑ فراہیدی، کتاب العین، 1410ھ، ج8، ص341.
- ↑ ازہری، تہذیب اللغۃ، بیروت، ج15، ص242.
- ↑ ازہری، تہذیب اللغۃ، بیروت، ج15، ص242.
- ↑ جوہری، الصحاح، بیروت، ج1، ص216؛ صاحب بن عباد، المحیط فی اللغۃ، 1414ھ، ج10، ص312.
- ↑ شہید ثانی، مسالک الافہام، 1416ھ، ج2، ص226؛ فاضل ہندی، کشف اللثام، 1416ھ، ج5، ص20؛ نجفی، جواہر الکلام، 1362ہجری شمسی، ج18، ص3-4.
- ↑ «فراخوان رقابتی حروف نگاری لبیک یا حسین»، کانون ہنری شیعی.
- ↑ «بیتوجہی جامعہ بینالمللی بہ نقض حقوق بشری شیعیان نیجریہ»، خبرگزاری میزان.
- ↑ بدل، «شرایط دینی و مذہبی کشور ترکیہ»، ص298.
- ↑ «دستہہای عزای عاشورایی در سراسر لبنان»، الکوثر.
- ↑ «اجتماع عظیم اردبیلیہا در روز تاسوعا با شعار لبیک یا حسین»، خبرآنلاین.
- ↑ «شعار لبیک یا حسین(ع) و لبیک یا خامنہای در لاہہ ہلند»، خبرنامہ دانشجویان ایران.
- ↑ «دستہ طویریج دستہای بہ بلندای چہاردہ قرن»، خبرآنلاین.
- ↑ «فریاد "لبیک یا حسین" زنان قبیلہ بنیاسد در حرم سیدالشہدا طنینانداز شد»، خبرگزاری مہر.
- ↑ «لبیک یا حسین موجب ماندگاری گفتمان عاشورایی است»، خبرگزاری رضوی.
- ↑ تعویض پرچم گنبدحرمہای کربلا. خبرگزاری مہر.
- ↑ پرچم لبیک یا حسین در بین الحرمین. خبرگزاری مہر.
- ↑ پایگاہ ارتباطات رسانہای حزباللہ
- ↑ نمونہ کے لئے ملاحظہ کریں: «لبیک یاحسین -(ازعمق جان بگو لبیک یاحسین)»، امام ہشت.
- ↑ «لبیک یا حسین جدیدترین اثر حاج صادق آہنگران»، رجانیوز.
- ↑ «فراخوان رقابتی حروف نگاری لبیک یا حسین»، کانون ہنری شیعی.
- ↑ «شعار لبیک یا حسین در حرم طنین انداز شد»، حوزہ نمایندگی ولی فقیہ در امور حج و زیارت.
- ↑ «نام عملیات از "لبیک یا حسین" بہ "لبیک یا عراق" تغییر کرد»، خبرگزاری جمہور.
- ↑ «تشییع پیکر شہید حاج قاسم سلیمانی در مشہد»، افکار نیوز.
- ↑ «صحن اباعبداللہ؛ لبیک یا حسین در ہنگام ورود پیکر شہدا»، راسخون.
- ↑ «طنین شعار لبیک یا حسین(ع) در مراسم تشییع شہید «علی یوسف علاء الدین» از رزمندگان حزباللہ» خبرگزاری دانشجو.
- ↑ «ایران اسلامی در سالروز رحلت پیامبر بہ سوگ نشست»، پایگاہ اطلاع رسانی حج.
- ↑ «اجتماع دانشآموزان شیرازی در حرم مطہر حضرت شاہچراغ + فیلم»، خبرگزاری تسنیء۔
- ↑ «طنین ندای "لبیک یا زینب(س)" در سراسر ایران»، خبرگزاری حوزہ.
- ↑ «سید حسن نصراللہ: تکفیریہا پشتپردہ انفجارہای زینبیہ ہستند/ با شعار «لبیک یا حسین» بہ خیابانہا میآییم»، خبرگزاری تسنیم؛ «ندای لبیک یا مہدی ہمراہ با عطر یاس مہدوی در میعادگاہ منتظران»، وبگاہ ایرنا.
- ↑ «مردم گچساران لبیک یا ابوافضل(ع) را درشب تاسوعا سردادند»، خبرگزاری ایسنا.
- ↑ «برگزاری راہپیمایی روز ملی مبارزہ با استکبار در کرمان»، خبرگزاری ایکنا.
مآخذ
- ابنطاووس، علی بن موسی، إقبال الأعمال، تہران، دارالکتب الإسلامیہ، چاپ دوم، 1409ھ۔
- ابنطاووس، علی بن موسی، اللہوف علی قتلی الطفوف،(عربی ہمراہ ترجمہ)، ترجمہ احمد فرہی زنجانی، تہران، نشر جہان، 1348ہجری شمسی۔
- ابنقولویہ، جعفر بن محمد، کامل الزیارات، نجف، دار المرتضویۃ، 1356ہجری شمسی۔
- ابنمشہدی، محمد بن جعفر، المزار الکبیر، قم، جامعہ مدرسین، 1419ھ۔
- ابننما حلی، مثیر الاحزان، قم، مدرسۃ الامام المہدی، 1406ھ۔
- ابنسعد، محمد، الطبقات الکبری، تحقیق محمد عبد القادر عطا، بیروت، دارالکتب العلمیۃ، 1410ھ۔
- «اجتماع عظیم اردبیلیہا در روز تاسوعا با شعار لبیک یا حسین»، خبرآنلاین. تاریخ درج مطلب: 20 مہر 1395ہجری شمسی۔
- ازہری، محمد بن احمد، تہذیب اللغۃ - بیروت، دار احیاء التراث العربی، بیتا.
- «دستہ طویریج دستہای بہ بلندای چہاردہ قرن»، خبرآنلاین.
- بدل، حسن، «شرایط دینی و مذہبی کشور ترکیہ»، پژوہشنامہ حکمت و فلسفہ اسلامی، شمارہ 10 و 11، تابستان و پاییز 1383ہجری شمسی۔
- بلاذری، أحمد بن یحیی، فتوح البلدان، بیروت، دار و مکتبۃ الہلال، 1988ء۔
- بیہقی، احمد بن حسین، دلائل النبوۃ و معرفۃ أحوال صاحب الشریعۃ، تحقیق عبد المعطی قلعجی، بیروت، دارالکتب العلمیۃ، 1405ھ۔
- پرچم لبیک یا حسین در بین الحرمین. خبرگزاری مہر. مرور خبر 11 آذر 1402ہجری شمسی۔
- «تشییع پیکر شہید حاج قاسم سلیمانی در مشہد»، افکار نیوز. تاریخ درج مطلب: 15 دی 1398ہجری شمسی، تاریخ اخذ: 5 آذر 1402ھ۔
- ثقفی، محمد، تأثیر عاشورا در ادبیات عاشورا(2)»، ص30، درسہایی از مکتب اسلام، سال چہل و سوم، شمارہ یک، فروردین 1382ہجری شمسی۔
- تعویض پرچم گنبد حرمہای کربلا. خبرگزاری مہر. مرور خبر 11 آذر 1402ہجری شمسی۔
- جوہری، اسماعیل بن حماد، الصحاح، بیروت، دارالعلم للملایین، بیتا.
- «شعار لبیک یا حسین در حرم طنین انداز شد»، حوزہ نمایندگی ولی فقیہ در امور حج و زیارت، تاریخ اخذ: 5 آذر 1402ہجری شمسی۔
- حلوانی، حسین بن محمد بن حسن بن نصر، نزہۃ الناظر و تنبیہ الخاطر، قم، مدرسۃ الإمام المہدی(عج)، 1408ھ۔
- «دستہہای عزای عاشورایی در سراسر لبنان»، الکوثر. تاریخ درج مطلب: 8 مرداد 1402ہجری شمسی، تاریخ اخذ: 5 آذر 1402ھ۔
- دینوری، احمد بن داود، الاخبار الطوال، قم، منشورات رضی، 1368ہجری شمسی۔
- «سید حسن نصراللہ: تکفیریہا پشتپردہ انفجارہای زینبیہ ہستند/ با شعار «لبیک یا حسین» بہ خیابانہا میآییم»، خبرگزاری تسنیم، تاریخ درج مطلب: 6 مرداد 1402ہجری شمسی، تاریخ اخذ: 12 آذر 1402ہجری شمسی۔
- «شرح لبیک یا حسین بخش اول: نوشتاری از استاد ہادی سروش»، شفقنا. تاریخ درج مطلب: 8 مرداد 1401ہجری شمسی، تاریخ اخذ: 5 آذر 1402ہجری شمسی۔
- «شعار ” لبیک یا حسین” ہیمنہ استکبار را درہمشکستہ است»، زرین خبر. تاریخ درج مطلب: 31 مرادا 1402ہجری شمسی، تاریخ اخذ: 5 آذر 1402ہجری شمسی۔
- «شعار «لبیک یا حسین» بہ معنای اجابت دعوت سیدالشہدا(ع) است»، خبرگزاری مہر، تاریخ درج مطلب: 10 مرداد 1401، تاریخ اخذ: 5 آذر 1402ہجری شمسی۔
- «شعار لبیک یا حسین(ع) و لبیک یا خامنہای در لاہہ ہلند»، خبرنامہ دانشجویان ایران. تاریخ درج مطلب: 22 آذر 1391ہجری شمسی، تاریخ اخذ: 5 آذر 1402ہجری شمسی۔
- «شعار لبیک یا حسین جہانی شدہ است»، ایسنا. تاریخ درج مطلب: 28 مرداد 1400ہجری شمسی، تاریخ اخذ: 5 آذر 1402ہجری شمسی۔
- «شعار لبیک یا حسین در سراسر کشور طنین انداز میشود / شکوہ عزاداری در استان اردبیل بینظیر است»، خبرگزاری تسنیم، تاریخ درج مطلب: 8 شہریور 1399ہجری شمسی، تاریخ اخذ: 5 آذر 1402ہجری شمسی۔
- «شعار لبیک یا حسین مبارزہ با استکبار ستیزی است»، خبرگزاری رسا، تاریخ درج مطلب: 12 آبان 1394ہجری شمسی، تاریخ اخذ: 5 آذر 1402ہجری شمسی۔
- شہید اول، محمد بن مکی، المزار فی کیفیۃ زیارات النبی و الأئمۃ علیہم السلام، قم، مدرسہ امام مہدی علیہالسلام، 1410ہجری شمسی۔
- شہید ثانی، مسالک الافہام الی تنقیح شرائع الاسلام، قم، معارف اسلامی، 1416ھ۔
- «بیتوجہی جامعہ بینالمللی بہ نقض حقوق بشری شیعیان نیجریہ»، خبرگزاری میزان، تاریخ درج مطلب: 7 مرداد 1402ھ، تاریخ اخذ: 5 آذر 1402ہجری شمسی۔
- شیخ حر عاملی، محمد بن حسن، إثبات الہداۃ بالنصوص و المعجزات، بیروت، اعلمی، 1425ھ۔
- صاحب بن عباد، اسماعیل بن عباد، المحیط فی اللغۃ، بیروت، عالم الکتب، 1414ھ۔
- صحن اباعبداللہ؛ لبیک یا حسین در ہنگام ورود پیکر شہدا»، راسخون.
- طبری، محمد بن جریر بن یزید، تاریخ الأمم و الملوک، تحقیق محمد أبوالفضل ابراہیم، بیروت، دارالتراث، چاپ دوم، 1387ھ۔
- «طنین شعار لبیک یا حسین(ع) در مراسم تشییع شہید «علی یوسف علاء الدین» از رزمندگان حزباللہ»، خبرگزاری دانشجو، تاریخ اخذ: 5 آذر 1402ہجری شمسی۔
- «طنین ندای "لبیک یا زینب(س)" در سراسر ایران»، خبرگزاری حوزہ، تاریخ درج مطلب: 15 آبان 1393ہجری شمسی، تاریخ اخذ: 12 آذر 1402ہجری شمسی۔
- فاضل ہندی، محمد بن حسن، کشف اللثام، قم، نشر اسلامی، 1416ھ۔
- فراہیدی، خلیل بن احمد، کتاب العین - قم، نشر ہجرت، چاپ دوم، 1410ھ۔
- «فراخوان رقابتی حروف نگاری لبیک یا حسین»، کانون ہنری شیعی، تاریخ درج مطلب: 30 مرداد 1399ہجری شمسی، تاریخ اخذ: 5 آذر 1402ہجری شمسی۔
- «فریاد "لبیک یا حسین" زنان قبیلہ بنیاسد در حرم سیدالشہدا طنینانداز شد»، خبرگزاری مہر، 8 آذر 1391ہجری شمسی، تاریخ اخذ: 5 آذر 1402ہجری شمسی۔
- کردی، حمیدرضا ؛ «شیعیان نیجریہ(فرصت ہا، تہدیدہا، باورہا)»، نشریہ پیام، شمارہ 116، زمستان 1394ہجری شمسی۔
- کفعمی، ابراہیم بن علی عاملی، المصباح فی الادعیہ و الصلوات و الزایارات، قم، دار الرضی، 1405ھ۔
- کلینی، محمد بن یعقوب بن اسحاھ، الکافی، قم، دار الحدیث، 1429ھ۔
- «لبیک یا حسین جدیدترین اثر حاج صادق آہنگران»، رجانیوز، تاریخ درج مطلب: 10 آذر 1394ہجری شمسی، تاریخ اخذ: 5 آذر 1402ہجری شمسی۔
- «لبیک یا حسین خنثی کنندہ توطئہ دشمنان است»، حوزہ نمایندگی ولی فقیہ در امور حج و زیارت، تاریخ اخذ: 5 آذر 1402ہجری شمسی۔
- «لبیک یا حسین موجب ماندگاری گفتمان عاشورایی است»، خبرگزاری رضوی، تاریخ درج مطلب: 2 مہر 1396ہجری شمسی، تاریخ اخذ: 5 آذر 1402ہجری شمسی۔
- ««لبیک یا حسین یعنی رہایی از ہمہ قدرت ہا: نوشتاری از استاد ہادی سروش – بخش ہفتم»، شفقنا، تاریخ درج مطلب: 21 مرداد 1401، تاریخ اخذ: 5 آذر 1402ہجری شمسی۔
- «لبیک یا حسین! لبیک یا مہدی!»، بہایی پژوہی»، تاریخ درج مطلب: 11 شہریور 1401ہجری شمسی، تاریخ اخذ: 5 آذر 1402ھ۔
- «لبیک یاحسین -(ازعمق جان بگو لبیک یاحسین)»، امام ہشت، تاریخ اخذ: 5 آذر 1402ہجری شمسی۔
- محدثی، جواد، فرہنگ عاشورا، قم، نشر معروف، 1376ہجری شمسی۔
- مرکبی، سید حسین، لبیک یا حسین: گفتارہای عاشورایی سیدحسن نصراللہ، تہران، نشر خیمہ، 1393ہجری شمسی۔
- مقریزی، أحمد بن علی، إمتاع الأسماع بما للنبی من الأحوال و الأموال و الحفدۃ و المتاع، تحقیق محمد عبد الحمید النمیسی، بیروت، دارالکتب العلمیۃ، 1420ھ۔
- «نام عملیات از "لبیک یا حسین" بہ "لبیک یا عراق" تغییر کرد»، خبرگزاری جمہور. 7 جوزا 1394ہجری شمسی، تاریخ اخذ: 5 آذر 1402ہجری شمسی۔
- نجفی، محمد حسن، جواہر الکلام، بہ کوشش قوچانی و دیگران، بیروت، دار احیاء التراث العربی، چاپ ہفتم، 1362ہجری شمسی۔
- «ندای لبیک یا حسین در ایران»، خبرگزاری صدا و سیما، تاریخ درج مطلب: 8 شہریور 1399ہجری شمسی، تاریخ اخذ: 5 آذر 1402ہجری شمسی۔
- نوبختی، حسن بن موسی، فرق الشیعۃ، تعلیق سید محمدصادق بحر العلوم، نجف، مکتبۃ الحیدریۃ، 1388ھ۔
- «ندای لبیک یا مہدی ہمراہ با عطر یاس مہدوی در میعادگاہ منتظران»، وبگاہ ایرنا، تاریخ درج مطلب: 17 اسفند 1401ہجری شمسی، تاریخ اخذ: 12 آذر 1402ہجری شمسی۔
- واقدی، محمد بن عمر، کتاب المغازی، تحقیق: مارزدن جونز، بیروت، مؤسسۃ الأعلمی للمطبوعات، 1409ھ۔