لبیک یا حسین

ویکی شیعہ سے



عزاداری کے جلوس میں لبیک یا حسین کا پرچم

لَبَّیک‌َ یا حسین، شیعوں کا ایک نعرہ ہے جو وہ امام حسینؑ کی دعوت پر اپنی آمادگی ظاہر کرنے کے لئے لگاتے ہیں۔ امام حسینؑ نے کربلا کے واقعے میں کئی دفعہ اپنی نصرت کے لئے لوگوں کو دعوت دی۔ ان میں سب سے مشہور روز عاشور کا واقعہ ہے جو ہَلْ مِنْ ناصرٍ یَنْصُرُنی (اردو: کیا کوئی مدد کرنے والا ہے جو میری مدد کرے)‌ کی شکل میں نقل ہوئی ہے۔

لبیک یا حسین کے نعرے کا اصل ہدف امام حسینؑ کے ساتھ وفاداری اور یکجہتی کا اظہار ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس نعرے نے واقعہ کربلا کو ایک جہد مسلسل کے طور پر متعارف کرایا اور عاشورا کے پیغام کو دوام بخشا۔ اسی طرح اس نعرے کو استکبار ستیزی، ظلم و ستم کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے نیز ذلت و خواری کو قبول نہ کرنے کی علامت سمجھا جاتا ہے۔

مختلف ممالک میں عزاداری کی مجلسوں میں امام حسینؑ کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے یہ نعرہ لگایا جاتا ہے۔ اسی طرح اس نعرے کے حوالے سے مختلف ہنری آثار بھی تخلیق کئے گئے ہیں جسے شیعہ مختلف محاذوں یا شہداء کے تشییع جنازہ کی ریلیوں میں ہاتھوں میں اٹھاتے یا مختلف مقامات پر نصب کرتے ہیں۔ اسی طرح اس نعرے کی پیروی کرتے ہوئے بعض دوسرے نعرے بھی مختلف جلسے جلوسوں، اجتجاجی ریلیوں اور مذہبی رسومات میں لگائے جاتے ہیں جن میں لبیک یا حیدر، لبیک یا مہدی اور لبیک یا خامنہ‌ای کا نام لیا جاتا سکتا ہے۔

تعارف

لبیک یا حسین واقعہ عاشورا[1] کے معروف تعبیروں میں سے ایک ہے جس کے معنی امام حسینؑ کی دعوت پر لبیک کہنا ہے۔[2] امام حسینؑ نے مکہ سے عراق کی طرف سفر کے دوران کئی مرتبہ مسلمانوں کو اپنی مدد اور نصرت کی دعوت دی۔[3] اس سلسلے میں مکہ میں ایک مقام پر آپ نے فرمایا: میں ایک ایسی جگہ جا رہا ہوں جہاں پر بیابان کے بھوکے بھیڑئے میرے جسم کو چیڑ پھاڑ ڈالیں گے... جو بھی اپنا خون ہماری راہ میں فدا کرنے کے لئے حاضر ہے وہ اپنے آپ کو کربلا پہنچا دیں۔[4] اسی طرح اشراف بصرہ کے نام ایک خط میں آپ نے ان کو اپنی مدد اور نصرت کے لئے بلایا۔[5] ان میں سب سے مشہور واقعہ روز عاشور کا ہے،[6] جس میں آپؑ نے ہَلْ مِنْ ناصرٍ یَنْصُرُنی (اردو: کیا کوئی مدد کرنے والا ہے جو میری مدد کرے)‌ کے ذریعے لوگوں کو اپنی نصرت اور مدد کے لئے پکارا ہے۔[7]

اہمیت

ایام اربعین کے موقع پر کسی عراقی کے گھر کی دیوار پر لبیک یا حسین کا پرچم

واقعہ عاشورا کے بعد شیعہ حضرات لبیک یا حسین کے ذکر کے ذریعے امام حسینؑ کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں[8] اور یہ اعلان کرتے ہیں کہ کربلا میں امام حسینؑ کے اصحاب کی طرح وہ بھی امام پر اپنی جان، مال اور اولاد سب کچھ قربان کرنے کے لئے تیار ہیں۔[9] کہا جاتا ہے کہ لبیک یا حسین کا نعرہ ایک بین الاقوامی نعرہ ہے،[10] اور کسی خاص زمان یا مکان کے ساتھ مختص نہیں ہے[11] بلکہ اس نعرے نے واقعہ عاشورا کو ایک تاریخی جہد مسلسل کے طور پر دنیا میں متعارف کیا ہے۔[12] اس بنا پر یہ نعرہ نہ صرف بقائے عاشورا کی ضمانت ہے[13] بلکہ پیام عاشورا کے دوام اور جاویدانی کا باعث بھی بنا ہے۔[14]

عزت و وقار، ذلت و خواری سے دوری،[15] ظلم و ستم سے مقابلہ اور راہ حق میں جان قربان کرنا،[16] استکتبار ستیزی،[17] دشمنوں کی سازشوں[18] اور ستم کاروں کے رعب و دبدبے کو خاک میں ملانا[19] وغیرہ کو نعرہ لبیک یا حسین کے اثرات میں شمار کیا جاتا ہے؛ اسی بنا پر اس نعرے کو استکبار ستیزی اور ذلت و خواری سے دوری کی علامت سمجھا جاتا ہے۔[20] بعض محققین کی مطابق انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی اور بقا کو لبیک یا حسین کے نعرے پر عمل پیرا ہونا قرار دیتے ہیں۔[21]

دینی متون میں لبیک کا استعمال

لبیک کا لفظ عموما دوسروں کی درخواست کو قبول کرنے کے لئے استعمال ہوتا رہا ہے۔[22] اصحاب پیغمبر مختلف مواقع[23] من جملہ غزوہ حُنین کے موقع پر پیغمبر اکرمؐ کی درخواست پر لبیک کہتے ہوئے اسے قبول کیا؛[24] اس بنا پر وہابیوں کے اس مدعا کو کہ غیر خدا کے لئے لبیک کہنا شرک ہے، مردود جانا جاتا ہے۔[25] اسی طرح امام حسینؑ کی ایک زیارت جو کہ امام صادقؑ سے منسوب ہے، میں زیارت کے [آداب زیارت|آداب]] کے طور پر جملہ لَبَّيْكَ داعِي اللہِ کو 7 مربتہ تکرار کرنے کی تاکید ہوئی ہے۔[26]زیارت رجبیہ امام حسینؑ بھی امامؑ کو «لبیک یا داعی اللہ» کے ذریعے مورد خطاب قرار دیا گیا ہے۔[27] دعای عہد میں بھی امام مہدی(عج) کی دعوت پر لبیک کہنے کی طرف اشارہ ہوا ہے۔[28]

لغت کے ماہرین لفظ "لبیک" کے معنی اطاعت[29] اور اجابت[30] بیان کرتے ہوئے اس بات کے معتقد ہیں کہ لفظ «لبیک» اصل میں «لَبَّا لَکَ» تھا،[31] جس کے معنی متعلقہ شخص کی اطاعت اور اجابت کے لئے مقیم ہونے کے ہیں۔[32] اسی طرح یہ لفظ حج تَمَتُّع اور عُمْرہ میں اِحرام باندھنے کے لئے تلبیہ (لَبَّیک الّلہُمَّ لَبَّیک، لَبَّیک لاشَریک لَک لَبَّیک) کے طور پر بھی استعمال ہوتا ہے۔[33]

نعرہ کے طور پر اس کا استعمال

لبیک یا حسین کا نعرہ عزاداری کی مجلسوں اور جلوسوں میں امام حسینؑ کے ساتھ ہمدرتی اور یکجہتی کے اظہار نیز ثقافتی، ادبی اور انقلابی واقعات میں لگایا جاتا ہے۔

عزاداری اور مذہبی رسومات میں

خطاطی کے مقابلے میں منتخب شدہ لبیک یا حسین کا نعرہ خط ثلث میں،[34]

لبیک یا حسین کا نعرہ محرم کی عزاداری کی مجلسوں اور جلوسوں میں مختلف ممالک جیسے نیجریہ،[35] ترکی،[36] لبنان،[37]ایران[38] عراق اور بعض یوری ممالک جیسے ہائی لینڈ[39] وغیرہ میں لگایا جاتا ہے۔ عاشورا کے دن عراقی منجملہ اہال طویریج[40] اور قبیلہ بنی‌ اسد[41] حرم امام حسینؑ میں داخل ہوتے وقت یہ نعرہ لگاتے ہیں۔ ایران میں بعض بڑے اجتماعات کو «اجتماع لبیک یا حسین» کا نام دیا گیا ہے؛[42] عتبات عالیات میں ماہ محرم کی آمد پر حرموں کے پرچموں کی تبدیلی لبیک یا حسین کے نعرے کے ساتھ شروع ہوتی ہے۔[43] سنہ 1397 ہجری شمسی کو اربعین پیدل مارچ کے موقع پر کربلا میں بین‌ الحرمین کی وسعت کے برابر لبیک یا حسین کا پرچم لہرایا گیا۔[44]

ادبی حلقوں میں

سنہ 2004ء مقدس مقامات کے دفاع میں نکالی گئی ریلی میں سید حسن نصراللہ:

«لبیک یا حسین یعنی: جنگ کے معرکے میں حاضر ہونا، اگرچہ تنہا ہی کیوں نہ ہو، اور لوگوں نے اکیلا ہی کیوں نہ چھوڑا ہو، اور آپ کو متہم کر کے بے یار و مددگار ہی کیوں نہ چھوڑا ہو، لبیک یا حسین یعنی اپنی جان، مال اور بیوی بچوں سمیت اس معرکے میں حاضر ہونا»[45]

مختلف شعراء کے اشعار[46] اور ثقافتی و ادبی شعبوں لبیک یا حسین کے نعرے کی عکاسی کرتے ہوئے مختلف آثار «لبیک یا حسین» کے عنوان سے تخلیق کی گئی ہیں۔ صادق آہنگران کی آواز میں «لبیک یا حسین» کا ترانہ منجملہ ان آثار میں سے ہیں جسے ایام اربعین میں تخلیق کی گئی ہے۔[47] خطاطی کے شعبے میں بھی لبیک یا حسین کے جملے کی مقابلہ خوش نویسی وغیرہ منعقد ہوتے آرہے ہیں۔[48]

مختلف واقعات میں

مختلف ممالک میں رونما ہونے والے مختلف حوادث اور واقعات میں بھی اس نعرے کا استعمال چلا آ رہا ہے۔ آیت‌اللہ سید علی سیستانی کی طرف سے داعش کے خلاف جہاد کا فتوا دئے جانے کے بعد عراقیوں نے لبیک یا حسین کا نعرہ لگاتے ہوئے اس فتوے کا استقبال کیا[49] اور داعش کے خلاف ہونے والے حملوں میں یہ نعرہ لگایا جاتا تھا۔[50] اسی طرح ایران،[51] عراق[52] اور لبنان[53] وغیرہ میں مختلف دینی اور مذہبی رسومات جیسے شہدائے مقاومت کی تشییع وغیرہ میں بھی یہ نعره لگایا جاتا ہے۔

اسی طرح مختلف کانفرنسوں، احتجاجی ریلیوں اور دیگر مذہبی رسومات میں نعرہ لبیک یا حسین سے سرمشق لیتے ہوئے مزید کئی نعرے جیسے لبیک یا رسول اللہ،[54] لبیک یا حیدر،[55] لبیک یا زینب[56] لبیک یا قرآن، لبیک یا مہدی،[57] لبیک یا ابالفضل،[58] لبیک یا خمینی و لبیک یا خامنہ‌ای[59] وغیره لگائے جاتے ہیں۔

حوالہ جات

  1. «شرح لبیک یا حسین بخش اول: نوشتاری از استاد ہادی سروش»، شفقنا.
  2. «شعار «لبیک یا حسین» بہ معنای اجابت دعوت سیدالشہدا(ع) است»، خبرگزاری مہر.
  3. «شعار «لبیک یا حسین» بہ معنای اجابت دعوت سیدالشہدا(ع) است»، خبرگزاری مہر.
  4. حلوانی، نزہۃ الناظر، 1408ھ، ص86؛ ابن‌طاووس، اللہوف، 1348ہجری شمسی، ص60.
  5. ابن طاووس، اللہوف، 1348ہجری شمسی، ص38.
  6. ابن‌طاووس، اللہوف، 1348ہجری شمسی، ص116؛ ابن‌نما حلی، مثیر الاحزان، 1406ھ، ص70.
  7. محدثی، فرہنگ عاشورا، 1376ہجری شمسی، ص471.
  8. «لبیک یا حسین موجب ماندگاری گفتمان عاشورایی است»، خبرگزاری رضوی.
  9. «شعار «لبیک یا حسین» بہ معنای اجابت دعوت سیدالشہدا(ع) است»، خبرگزاری مہر.
  10. «شعار لبیک یا حسین جہانی شدہ است»، ایسنا.
  11. «لبیک یا حسین موجب ماندگاری گفتمان عاشورایی است»، خبرگزاری رضوی.
  12. «فراخوان رقابتی حروف نگاری لبیک یا حسین»، کانون ہنری شیعی.
  13. «شعار «لبیک یا حسین» بہ معنای اجابت دعوت سیدالشہدا(ع) است»، خبرگزاری مہر.
  14. «لبیک یا حسین موجب ماندگاری گفتمان عاشورایی است»، خبرگزاری رضوی.
  15. «شعار لبیک یا حسین مبارزہ با استکبار ستیزی است»، خبرگزاری رسا.
  16. «شعار لبیک یا حسین مبارزہ با استکبار ستیزی است»، خبرگزاری رسا.
  17. ««لبیک یا حسین یعنی رہایی از ہمہ قدرت ہا: نوشتاری از استاد ہادی سروش – بخش ہفتم»، شفقنا.
  18. «لبیک یا حسین خنثی کنندہ توطئہ دشمنان است»، حوزہ نمایندگی ولی فقیہ در امور حج و زیارت.
  19. «شعار ” لبیک یا حسین” ہیمنہ استکبار را درہم‌شکستہ است»، زرین خبر.
  20. «شعار لبیک یا حسین مبارزہ با استکبار ستیزی است»، خبرگزاری رسا.
  21. «شعار لبیک یا حسین مبارزہ با استکبار ستیزی است»، خبرگزاری رسا.
  22. نمونہ کے لئے ملاحظہ کریں: طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ھ، ج8، ص84؛ ابن‌سعد، الطبقات الکبری، 1410ھ، ج3، ص92؛ دینوری، الاخبار الطوال، 1368ہجری شمسی، ص365.
  23. نمونہ کے لئے ملاحظہ کریں: مقریزی، إمتاع الأسماع، 1420ھ، ج6، ص369؛ ج12، ص376؛ ج13، ص379؛ بیہقی، دلائل النبوۃ، 1405ھ، ج5، ص174؛ بلاذری، فتوح البلدان، 1988م، ص48.
  24. واقدی، المغازی، 1409ھ، ج3، ص900-901؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ھ، ج3، ص75-76.
  25. «شرح لبیک یا حسین بخش اول: نوشتاری از استاد ہادی سروش»، شفقنا.
  26. ابن‌قولویہ، کامل الزیارات، 1356ہجری شمسی، ص230.
  27. ابن‌طاووس، إقبال الاعمال، 1409ھ، ج2، ص713-714؛ شہید اول، المزار، 1410ھ، ص142.
  28. ابن مشہدی، المزار الکبیر، 1419ھ، ص666-663؛ کفعمی، المصباح، 1405ھ، ص552-550.
  29. فراہیدی، کتاب العین، 1410ھ، ج8، ص341.
  30. ازہری، تہذیب اللغۃ، بیروت، ج15، ص242.
  31. ازہری، تہذیب اللغۃ، بیروت، ج15، ص242.
  32. جوہری، الصحاح، بیروت، ج1، ص216؛ صاحب بن عباد، المحیط فی اللغۃ، 1414ھ، ج10، ص312.
  33. شہید ثانی، مسالک الافہام، 1416ھ، ج2، ص226؛ فاضل ہندی، کشف اللثام، 1416ھ، ج5، ص20؛ نجفی، جواہر الکلام، 1362ہجری شمسی، ج18، ص3-4.
  34. «فراخوان رقابتی حروف نگاری لبیک یا حسین»، کانون ہنری شیعی.
  35. «بی‎‌توجہی جامعہ بین‌‎المللی بہ نقض حقوق‎ بشری شیعیان نیجریہ»، خبرگزاری میزان.
  36. بدل، «شرایط دینی و مذہبی کشور ترکیہ»، ص298.
  37. «دستہ‌ہای عزای عاشورایی در سراسر لبنان»، الکوثر.
  38. «اجتماع عظیم اردبیلی‌ہا در روز تاسوعا با شعار لبیک یا حسین»، خبرآنلاین.
  39. «شعار لبیک یا حسین(ع) و لبیک یا خامنہ‌ای در لاہہ ہلند»، خبرنامہ دانشجویان ایران.
  40. «دستہ طویریج دستہ‌ای بہ بلندای چہاردہ قرن»، خبرآنلاین.
  41. «فریاد "لبیک یا حسین" زنان قبیلہ بنی‌اسد در حرم سیدالشہدا طنین‌انداز شد»، خبرگزاری مہر.
  42. «لبیک یا حسین موجب ماندگاری گفتمان عاشورایی است»، خبرگزاری رضوی.
  43. تعویض پرچم گنبدحرمہای کربلا. خبرگزاری مہر.
  44. پرچم لبیک یا حسین در بین الحرمین. خبرگزاری مہر.
  45. پایگاہ ارتباطات رسانہ‌ای حزب‌اللہ
  46. نمونہ کے لئے ملاحظہ کریں: «لبیک یاحسین -(ازعمق جان بگو لبیک یاحسین)»، امام ہشت.
  47. «لبیک یا حسین جدیدترین اثر حاج صادق آہنگران»، رجانیوز.
  48. «فراخوان رقابتی حروف نگاری لبیک یا حسین»، کانون ہنری شیعی.
  49. «شعار لبیک یا حسین در حرم طنین انداز شد»، حوزہ نمایندگی ولی فقیہ در امور حج و زیارت.
  50. «نام عملیات از "لبیک یا حسین" بہ "لبیک یا عراق" تغییر کرد»، خبرگزاری جمہور.
  51. «تشییع پیکر شہید حاج قاسم سلیمانی در مشہد»، افکار نیوز.
  52. «صحن اباعبداللہ؛ لبیک یا حسین در ہنگام ورود پیکر شہدا»، راسخون.
  53. «طنین شعار لبیک یا حسین(ع) در مراسم تشییع شہید «علی یوسف علاء الدین» از رزمندگان حزب‌اللہ» خبرگزاری دانشجو.
  54. «ایران اسلامی در سالروز رحلت پیامبر بہ سوگ نشست»، پایگاہ اطلاع رسانی حج.
  55. «اجتماع دانش‌آموزان شیرازی در حرم مطہر حضرت شاہچراغ + فیلم»، خبرگزاری تسنیء۔
  56. «طنین ندای "لبیک یا زینب(س)" در سراسر ایران»، خبرگزاری حوزہ.
  57. «سید حسن نصراللہ: تکفیری‌ہا پشت‌پردہ انفجارہای زینبیہ ہستند/ با شعار «لبیک یا حسین» بہ خیابان‌ہا می‌آییم»، خبرگزاری تسنیم؛ «ندای لبیک یا مہدی ہمراہ با عطر یاس مہدوی در میعادگاہ منتظران»، وبگاہ ایرنا.
  58. «مردم گچساران لبیک یا ابوافضل(ع) را درشب تاسوعا سردادند»، خبرگزاری ایسنا.
  59. «برگزاری راہپیمایی روز ملی مبارزہ با استکبار در کرمان»، خبرگزاری ایکنا.

مآخذ