دعائے ابو حمزہ ثمالی

ویکی شیعہ سے
دعائے ابوحمزہ ثمالی
کوائف
موضوع:صفات الہی، خدا کی بارگاہ میں گڑگڑانے کے طریقے، تقوا، قیامت و ...
مأثور/غیرمأثور:مأثور
صادرہ از:امام سجادؑ
راوی:ابوحمزہ ثمالی، حسن بن محبوب زراد
شیعہ منابع:اقبال الاعمالمصباح المتہجدالبلد الامینزاد المعاد
مخصوص وقت:ماہ رمضان کی سحری کے وقت
مشہور دعائیں اور زیارات
دعائے توسلدعائے کمیلدعائے ندبہدعائے سماتدعائے فرجدعائے عہددعائے ابوحمزہ ثمالیزیارت عاشورازیارت جامعہ کبیرہزیارت وارثزیارت امین‌اللہزیارت اربعین


دعا و مناجات

دعائے ابو حمزہ ثمالی امام سجادؑ کی ایک دعا ہے جو عظیم المرتبت مضامین پر مشتمل ہے جن میں سے اللہ کی صفات، اسم اعظم، قبر کی تاریکی و تنہائی، قیامت کی ہولناکی، گناہوں کے بوجھ اور سنگینی، پیغمبر اکرمؐ اور آپؐ کے معصوم خاندان کی اطاعت و پیروی کی ضرورت کی طرف اشارہ کیا جا سکتا ہے۔ اس دعا میں خدا کی بارگاہ میں راز و نیاز کے طریقے، توبہ اور تقوی و پرہیزگاری کے آداب و رسوم کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔

اس دعا کو ابو حمزہ ثمالی نے امام سجادؑ سے نقل کی ہے اور اس وجہ سے انہی کے نام کے ساتھ مشہور ہے۔ یہ دعا زیادہ تر ماہ رمضان کی راتوں میں پڑھتے ہیں۔

اس دعا کی مختلف شرحیں لکھی گئی ہیں جن میں شیخ محمدابراہیم سبزواری، مولی محمد تقی بن حسین‌ علی ہروی اصفہانی اور آیت اللہ جوادی آملی کی شرح کا نام لیا جا سکتا ہے۔

عظمت

دعائے ابوحمزہ ثمالی شیعہ تعلیمات میں موجود لمبی دعاوں میں شمار ہوتی ہے۔[1] کہا گیا ہے کہ اس دعا کے بارے میں اسلامی تعلیمات کے مختلف شعبوں میں بحث ہوئی ہے۔

اس دعا کو علم کلام کے مباحث، فقہی اور اصولی استدل، زاہدانہ کردار کے لئے نمونہ اور مذہبی دانشوروں کے لیے الہام اور راہنمائی کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔[2]

دعائے ابوحمزہ ثمالی ماہ رمضان کی راتوں اور سحروں میں پڑھی جاتی ہے بہت ساری مساجد اور مذہبی مقامات پر اس دعا کو پڑھتے ہیں۔[3]

وجہ تسمیہ

دعائے ابوحمزہ ثمالی کو روایت کرنے والے راوی ابوحمزہ ثُمالی امام سجادؑ، امام باقرؑ اور امام صادقؑ کے صحابی کے طور پر جانے جاتے ہیں؛ اسی لئے ان ہی کے نام سے مشہور ہے۔[4] کہا جاتا ہے کہ گیارہویں صدی ہجری تک یہ دعا دعائے سحر سے مشہور تھا اور دعائے ابوحمزہ ثمالی کا عنوان بارہویں صدی ہجری میں ملا ہے۔[5]

سند

امام خمینی(رح)

دعائے ابو حمزہ ثمالی عبودیت کے اعلی ترین مظاہر میں سے ہے اور عبودیت کی زبان میں اس رتبے کی کوئی دعا اور اللہ کی بارگاہ میں ادب کا اس سے بہتر شاہکار، بنی نوع بشر کے یہاں دستیاب نہیں ہے

شرح جنود جہل و عقل، ص146۔

دعائے ابو حمزہ ثمالی سے اقتباس

دعائے ابوحمزہ ثمالی کا ایک فراز« کیسے گریہ نہ کروں میں جان کے نکل جانے پر گریہ کرتا ہوں، قبر کی تاریکی اور اس کے پہلو کی تنگی پر گریہ کرتا ہوں، منکر و نکیر کے سوالات کے ڈر سے گریہ کرتا ہوں، خاص کر اس لئے گریہ کرتا ہوں کہ مجھے قبر سے اٹھنا ہے کہ عریانی وخواری کے ساتھ اپنے گناہوں کا بار لئے ہوئے...».

سید بن طاووس، اقبال الاعمال، 1417ھ، ص341-340.

سید ابن طاؤس (589-664ھ) اِقبالُ الاَعمال میں ہارون بن موسی تَلَّعُکْبَری (متوفی: 385ھ) سے اور اس نے حسن بن محبوب زَرّاد (129 یا 149ھ-224ھ) سے اور انہوں نے ابوحمزہ ثمالی سے نقل کیا ہے کہ امام زین‌العابدینؑ رمضان المبارک کی راتوں میں زیادہ تر نماز میں مصروف رہتے تھے اور سحری کے وقت اس دعا کو پرھتے تھے۔[6]

شیخ طوسی نے مصباح المتہجد میں،[7] کفعمی نے البلد الامین[8] اور المصباح میں،[9] علامہ مجلسی نے زاد المعاد[10] اور بحارالانوار میں،[11] اور شیخ عباس قمی نے مفاتیح الجنان[12] میں اس دعا کو نقل کیا ہے۔ آیت‌اللہ جوادی آملی کا کہنا ہے کہ یہ دعا قابل اعتماد ہے۔[13]

مضامین و مندرجات

دعائے ابوحمزہ کی تفسیر میں بعض علما کہتے ہیں کہ یہ دعا مختلف مراحل پر مشتمل ہے جن کے ضمن میں عرفانی، سماجی، سیاسی اور اخلاقی مطالب بیان کئے گئے ہیں۔[14] اس دعا کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ اس میں خدا کے سامنے انسان کو راز و نیاز کرنے کا طریقہ سکھایا گیا ہے۔[15]

اس دعا کا آغاز إِلَہِي لا تُؤَدِّبْنِي بِعُقُوبَتِكَ سے اور اختتام وَرَضِّنِي مِنَ الْعَيْشِ بِمَا قَسَمْتَ لِي يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ پر ہوتا ہے۔ یہ دعا اعلی اور بلند معانی اور فصیح و بلیغ الفاظ نیز بدیع تعبیرات پر مشتمل ہے۔ اس دعا میں توبہ، راز و نیاز اور تقوا و پرہیزگاری کی راہ و روش کی تصویر کشی کی گئی ہے۔ عالم قبر اور قیامت کی سختیوں، تاریکیوں، تنہائیوں اور گناہ کے بوجھ کی سنگینی کی طرف اشارہ ہوا ہے۔ نیز پیغمبر اکرمؐ اور خاندان عصمت و طہارت کی پیروی اور اطاعت کی ضرورت پر تاکید ہوئی ہے۔ اسی طرح اس دعا میں وسعتِ رزق، حج خانۂ خدا اور شیطان کے شر سے محفوظ رہنے، غیرپسندیدہ صفات اور طاعت میں سستی، مایوسی اور غم و اندوہ سے چھٹکارا پانے کی التجا کی گئی ہے۔ یہ دعا خداشناسی اور توحید نیز معاد شناسی کے دروس پر مشتمل ہونے کے علاوہ نبوت اور امامت کی منزلت اور مقام و مرتبت پر تاکید کرتی ہے اور دنیوی اور اخروی سعادت کے لئے کسی بھی مؤمن کی تمام آرزؤوں پر مشتمل ہونے کے لحاظ سے جامع ترین دعا ہے۔[16]

آیت اللہ جوادی آملی اس دعا کے بارے میں معتقد ہیں کہ یہ نورانی دعا مختلف حصوں اور جملات پر مشتمل ہے جو سب ایک مرتبے کے نہیں ہیں کیونکہ دعا کرنے والے تمام افراد یکساں نہیں ہیں۔ بعض خوف خدا کے مرحلے میں مشکل سے دوچار ہیں تو بعض رجاء کے مرحلے میں؛ اسی طرح بعض کسی اور مرحلے میں مشکلات میں گرفتار ہیں اور یہ دعا ان سب کو شامل کرتی ہے اور سب کے لئے مفید ہے۔ البتہ اس دعا کا بنیادی اور عمدہ بحث توحید ہے جس پر اس دعا میں مختلف مطالب کے ضمن میں روشنی ڈالی گئی ہے۔[17] آیت اللہ جوادی آملی کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگرچہ اس دعا کی ابتداء بِسْمِ اللہِ الرَّحمنِ الرَّحیم سے نہیں ہوئی لیکن خدا کے مبارک نام لفظ "الہی" سے اس کا آغاز ہوا ہے۔ پس چونکہ خدا کے نام سے شروع ہوا ہے اس لئے اُس حدیث کا مصداق نہیں ہے جس کے مطابق ہر وہ کام جس کا آغاز خدا کے نام سے نہ ہو، ابتر اور بے نتیجہ ہے۔[18]

تعلیمات

دعائے ابو حمزہ ثمالی میں مذکور بعض دینی تعلیمات درج ذیل ہیں:

  • خیر صرف اللہ کی بارگاہ میں
  • نجات اور رہائی کا سبب صرف اللہ
  • اللہ ہی کے ذریعے اس کی پہچان
  • بندوں کی برائیوں اور کاتاہیوں کی نسبت اللہ کا اسی جیسا سلوک نہ کرنا
  • کسی واسطے کے بغیر اللہ سے خلوت کرنا
  • لوگوں پر چھوڑے جانے کا نتیجہ ذلت اور خواری
  • سالک الی اللہ کے لئے سیر اللہ کا راستہ نزدیک ہونا
  • اللہ کے کَرَم پر اعتماد کرتے ہوئے اس سے درخواست
  • معرفت اور محبت کے ساتھ اللہ کی طرف جانا
  • نیک اعمال کے ساتھ لمبی عمر کی درخواست
  • ایک اچھی زندگی کی خواہش مستحکم خوشی، باوقار اور کامل ترین زندگی کی درخواست
  • دعا میں خوف و رجاء کا ہونا اور اللہ سے درخواست
  • اللہ کا حلم اور پردہ پوشی کی وجہ سے گناہ کے ارتکاب پر جرأت پیدا کرنا
  • اللہ کی تعمتوں کے سامنے بندے کی عبادت بےقدر و قیمت ہونا
  • جتنی اللہ پر امید ہے اسی حساب سے عفو کی درخواست کرنا
  • اللہ سے دوستی کا اعتراف اگرچہ جہنم کے اندر ہی کیوں نہ ہو
  • آرام، کشادگی اور وقار کے ساتھ خدا سے ملنے کی درخواست
  • گناہوں کی معافی کے لیے خدا کی بخشش اور وقار کے ذریعے استدلال
  • ریاکاری اور شکوک و غیبت سے دل کی پاکیزگی مانگنا
  • دین میں بصیرت اور احکام الٰہی کی تفہیم اور خدا کے علم کی گہری تفہیم کی درخواست
  • خدا کا بذل و بخشش خدا سے مانگنے پر اصرار کرنے اور اس کی چاپلوسی اور تعریف کرنے کا سبب ہے
  • بیت اللہ اور قبرِ حضرت محمدؐ کی زیارت کی درخواست
  • مناجات اور نماز کو توجہ سے پڑھنے کے لئے حوصلہ نہ ہونے کی شکایت
  • کوتاہیوں، گناہوں، غلطیوں اور خطاؤں کا اعتراف
  • اللہ کی بارگاہ میں پیغمبر اکرمؐ کی محبت کے ذریعے قرب کا حصول
  • تمام سالوں اور ماہ رمضان اور شب القدر میں خدا کی طرف سے نازل کردہ تمام بھلائیوں سے مستفید ہونے کی درخواست
  • زندگی کے مواقع کے ضیاع اور ان کے ہاتھ جانے پر رونے کی درخواست
  • اللہ سے ملاقات کی چاہت کی درخواست
  • خدا کی حمد و ثنا پر استقامت کے لئے اللہ کی عزت کی قسم
  • آج کل کرتے ہوئے باطل امیدوں پر عمر کا ہاتھ سے جانے پر رونے کی درخواست
  • بے بسی، بیچارگی، بدحال اور قبر کے لئے تیاری نہ ہونے کا اعتراف
  • قبر میں انسان کی غربت و تنہائی اور رحمت الہی کا محتاج
  • اللہ کا ذکر زندہ دلی کی دلیل
  • جہنم کی آگ سے پناہ اور جنت میں داخل ہونے کی درخواست
  • اللہ کی دوستی اور خوف سے سرشال کی درخواست اور قرآن و ایمان اور اللہ کی طرف رغبت کی درخواست
  • گناہ کا ارتکاب از روئے خواہشات نفس ہونے کا اعتراف نہ کہ اللہ کی ربوبیت کا انکار
  • دنیا سے آخرت کی طرف جانے کی سختی اور موت کے بعد کے حالات کی سختی پر گریہ
  • قبر کی تاریکی اور قیامت کی ہولناکیوں میں اللہ کی رحمت اور لطف کی درخواست
  • شب قدر میں نازل ہونے والی بھلائیوں سے استفادہ کرنے کی درخواست
  • امن، کشادگی اور وقار کے ساتھ الہی ملاقات کی درخواست
  • سستی، کاہلی، اداسی، خوف، کنجوسی، غفلت، بے حسی، غربت، ذلت اور بے بسی سے خدا کی پناہ۔
  • الہی تقدیر میں قلبی ایمان اور یقین کی درخواست

شرحیں

دعائے سحر پر متعدد شرحیں لکھی گئی ہیں جن میں سے بعض کے عناوین درج ذیل ہیں:

  1. دعائے ابو حمزہ ثمالی (مترجم اردو)، بقلم ابو منصور، جو فضل ربی فاؤنڈیشن کراچی نے نشر کیا ہے۔[19]
  2. شرح دعائے ابی حمزہ ثمالی، بقلم: شیخ محمد ابراہیم بن المولی عبد الوہاب سبزواری۔
  3. شرح دعائے ابی حمزہ ثمالی، بقلم: مولی محمد تقی بن حسین علی ہروی اصفہانی حائری۔
  4. شرح دعائے ابو حمزہ ثمالی، بقلم: سید حسین بن ابی القاسم جعفر بن حسین موسوی خوانساری، جو سید مہدی بحر العلوم کے استاد ہیں۔
  5. شرح دعائے ابو حمزہ ثمالی، بقلم: سید میر معز الدین بن میر مسیح اصطہباناتی۔[20]
  6. تحفۃ الاعزہ، بقلم: شیخ آقا شاملی شیرازی جو سنہ 1352شمسی میں شائع ہوئی ہے۔
  7. الجوہرة العزیزة فی شرح دعاء ابن حمزہ، بقلم: سید ابوالفضل حسینی، جو سنہ 1379ھ میں زیور طبع سے آراستہ ہوئی ہے۔
  8. عشق و رستگاری، بقلم: احمد زمردیان شیرازی، جو سنہ 1346شمسی میں شائع ہوئی۔[21]
  9. متن، شرح و تفسیر دعائے ابو حمزہ ثمالی، بقلم: محمد علی خزائلی جو سنہ 1387شمسی میں شائع ہوئی ہے۔
  10. آموزہ‌ہای معرفت: شرح دعای ابوحمزہ ثمالی،‌ بقلم محمدمحسن حسینی طہرانی[22]
  11. کتاب‌ہای شصت توشہ عرفانی از دعای ابوحمزہ ثمالی بقلم محمود صلواتی[23]
  12. «آموزہ‌ہایی از دعای ابوحمزہ» تألیف محمدحسین امین[24] از دیگر کتاب‌ہایی است کہ دربارہ این دعا بہ نگارش درآمدہ‌اند.

دعای ابوحمزہ فارسی،[25]کے علاوہ انگریزی[26] اور ہسپانوی[27] میں بھی ترجمہ ہوا ہے۔

متن اور ترجمہ

دعائے ابوحمزہ ثمالی
متن ترجمه
إِلَهِي لا تُؤَدِّبْنِي بِعُقُوبَتِكَ، وَ لا تَمْكُرْ بِي فِي حِيلَتِكَ، مِنْ أَيْنَ لِيَ الْخَيْرُ يَا رَبِّ وَ لا يُوجَدُ إِلّا مِنْ عِنْدِكَ، وَ مِنْ أَيْنَ لِيَ النَّجَاةُ وَ لا تُسْتَطَاعُ إِلّا بِكَ، لا الَّذِي أَحْسَنَ اسْتَغْنَى عَنْ عَوْنِكَ وَ رَحْمَتِكَ، وَ لا الَّذِي أَسَاءَ وَ اجْتَرَأَ عَلَيْكَ وَ لَمْ يُرْضِكَ خَرَجَ عَنْ قُدْرَتِكَ، يَا رَبِّ يَا رَبِّ يَا رَبِّ میرے اﷲ!مجھے اپنے عذاب میں گرفتار نہ کر اور مجھے اپنی قدرت کے ساتھ نہ آزما مجھے کہاں سے بھلائی حاصل ہوسکتی ہے؟! اے پالنے والے جب کہ وہ تیرے سوا کہیں موجود نہیں، مجھے کہاں سے نجات مل سکے گی جبکہ اس پر تیرے سوا کسی کو قدرت نہیں، نہ ہی کوئی نیکی کرنے میں تیری مدد اور رحمت سے بے نیاز ہے اور نہ ہی کوئی برائی کرنے والا تیرے سامنے جرأت کرنے والا اور تیری رضا جوئی نہ کرنے والا تیرے قابو سے باہر ہے۔ اے پالنے والے اے پالنے والے اے پالنے والے۔ اس کو اتنی مرتبہ کہے کہ سانس ٹوٹ جائے اور اس کے بعد کہے:
بِكَ عَرَفْتُكَ، وَ أَنْتَ دَلَلْتَنِي عَلَيْكَ، وَ دَعَوْتَنِي إِلَيْكَ، وَ لَوْ لا أَنْتَ لَمْ أَدْرِ مَا أَنْتَ، الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَدْعُوهُ فَيُجِيبُنِي، وَ إِنْ كُنْتُ بَطِيئاً حِينَ يَدْعُونِي، وَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَسْأَلُهُ فَيُعْطِينِي، وَ إِنْ كُنْتُ بَخِيلاً حِينَ يَسْتَقْرِضُنِي، وَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أُنَادِيهِ كُلَّمَا شِئْتُ لِحَاجَتِي، وَ أَخْلُو بِهِ حَيْثُ شِئْتُ لِسِرِّي بِغَيْرِ شَفِيعٍ، فَيَقْضِي لِي حَاجَتِي، وَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي لا أَدْعُو غَيْرَهُ، وَ لَوْ دَعَوْتُ غَيْرَهُ لَمْ يَسْتَجِبْ لِي دُعَائِي، میں نے تیرے ہی ذریعے تجھے پہچانا تو نے اپنی طرف میری راہنمائی کی اور مجھے اپنی طرف بلایا ہے اور اگر تو مجھے نہ بلاتا تو میں سمجھ ہی نہ سکتا کہ تو کون ہے۔ حمد ہے اس خدا کے لئے جسے پکارتا ہوں تو جواب دیتا ہے اگرچہ جب وہ مجھے پکارے تو میں سستی کرتا ہوں حمد ہے اس اﷲ کے لئے کہ جس سے مانگتا ہوں تو مجھے عطا کرتا ہے اگرچہ وہ مجھ سے قرض کا طالب ہو تو کنجوسی کرتا ہوں حمد ہے اس اﷲ کے لئے کہ جب چاہوں اسے اپنی حاجت کیلئے پکارتاہوں اور جب چاہوں تنہائی میں بغیر کسی سفارشی کے اس سے راز و نیاز کرتا ہوں تو وہ میری حاجت پوری کرتا ہے حمد ہے اس اﷲ کے لئے کہ جس کے سوا میں کسی کو نہیں پکارتا اور اگر اس کے غیر سے دعا کروں تو وہ میری دعا قبول نہیں کرے گا
وَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي لا أَرْجُو غَيْرَهُ، وَ لَوْ رَجَوْتُ غَيْرَهُ لَأَخْلَفَ رَجَائِي، وَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي وَكَلَنِي إِلَيْهِ فَأَكْرَمَنِي، وَ لَمْ يَكِلْنِي إِلَى النَّاسِ فَيُهِينُونِي، وَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي تَحَبَّبَ إِلَيَّ وَ هُوَ غَنِيٌّ عَنِّي، وَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي يَحْلُمُ عَنِّي حَتَّى كَأَنِّي لا ذَنْبَ لِي، فَرَبِّي أَحْمَدُ شَيْ ءٍ عِنْدِي وَ أَحَقُّ بِحَمْدِي. حمد ہے اس اﷲ کے لئے جس کے غیر سے میں امید نہیں رکھتا اور اگر امید رکھوں بھی تو وہ میری امید پوری نہ کریگا حمد ہے اس اﷲ کیلئے جس نے اپنی سپردگی میں لے کر مجھے عزت دی اور مجھے لوگوں کے سپرد نہ کیا کہ مجھے ذلیل کرتے حمد ہے اس اﷲ کے لئے جو مجھ سے محبت کرتا ہے اگرچہ وہ مجھ سے بے نیاز ہے حمد ہے اس اﷲ کیلئے جو مجھ سے اتنی نرمی کرتا ہے جیسے میں نے کوئی گناہ نہ کیا ہو پس میرا رب میرے نزدیک ہر شئے سے زیادہ قابل تعریف ہے اور وہ میری حمد کا زیادہ حقدار ہے۔
اللَّهُمَّ إِنِّي أَجِدُ سُبُلَ الْمَطَالِبِ إِلَيْكَ مُشْرَعَةً، وَ مَنَاهِلَ الرَّجَاءِ إِلَيْكَ [لَدَيْكَ ] مُتْرَعَةً، وَ الاسْتِعَانَةَ بِفَضْلِكَ لِمَنْ أَمَّلَكَ مُبَاحَةً، وَ أَبْوَابَ الدُّعَاءِ إِلَيْكَ لِلصَّارِخِينَ مَفْتُوحَةً، وَ أَعْلَمُ أَنَّكَ لِلرَّاجِينَ [ لِلرَّاجِي] بِمَوْضِعِ إِجَابَةٍ، وَ لِلْمَلْهُوفِينَ [لِلْمَلْهُوفِ ] بِمَرْصَدِ إِغَاثَةٍ، وَ أَنَّ فِي اللَّهْفِ إِلَى جُودِكَ وَ الرِّضَا بِقَضَائِكَ عِوَضاً مِنْ مَنْعِ الْبَاخِلِينَ وَ مَنْدُوحَةً عَمَّا فِي أَيْدِي الْمُسْتَأْثِرِينَ، وَ أَنَّ الرَّاحِلَ إِلَيْكَ قَرِيبُ الْمَسَافَةِ، وَ أَنَّكَ لا تَحْتَجِبُ عَنْ خَلْقِكَ إِلّا أَنْ تَحْجُبَهُمُ الْأَعْمَالُ [الْآمَالُ ] دُونَكَ، اے معبود ! میں اپنے مقاصد کی راہیں تیری طرف کھلی ہوئی پاتا ہوں اور امیدوں کے چشمے تیرے ہاں بھرے پڑے ہیں ہر امید وار کے لئے تیرے فضل سے مدد چاہنا آزاد وروا ہے اور فریاد کرنے والوں کی دعائوں کیلئے تیرے دروازے کھلے ہیں اور میں جانتا ہوں کہ تو امیدوار کی جائے قبولیت ہے تو مصیبت زدوںکے لئے فریاد رسی کی جگہ ہے میں جانتا ہوں کہ تیری سخاوت کی پناہ لینا اور تیرے فیصلے پر راضی رہنا کنجوسوں کی روک ٹوک سے بچنے اور خود غرض مالداروں سے محفوظ رہنے کا ذریعہ ہے نیز یہ کہ تیری طرف آنے والے کی منزل قریب ہے اور تو اپنی مخلوق سے اوجھل نہیں ہے مگر ان کے برے اعمال نے ہی انہیں تجھ سے دور کر رکھا ہے
وَ قَدْ قَصَدْتُ إِلَيْكَ بِطَلِبَتِي، وَ تَوَجَّهْتُ إِلَيْكَ بِحَاجَتِي، وَ جَعَلْتُ بِكَ اسْتِغَاثَتِي، وَ بِدُعَائِكَ تَوَسُّلِي مِنْ غَيْرِ اسْتِحْقَاقٍ لاسْتِمَاعِكَ مِنِّي، وَ لا اسْتِيجَابٍ لِعَفْوِكَ عَنِّي، بَلْ لِثِقَتِي بِكَرَمِكَ، وَ سُكُونِي إِلَى صِدْقِ وَعْدِكَ، وَ لَجَئِي إِلَى الْإِيمَانِ بِتَوْحِيدِكَ، وَ يَقِينِي [وَ ثِقَتِي ] بِمَعْرِفَتِكَ مِنِّي أَنْ لا رَبَّ لِي غَيْرُكَ، وَ لا إِلَهَ [لِي ] إِلّا أَنْتَ وَحْدَكَ لا شَرِيكَ لَكَ. میں اپنی طلب لیکر تیری بارگاہ میں آیا اور اپنی حاجت کے ساتھ تیری طرف متوجہ ہوا ہوں میری فریاد تیرے حضور میں ہے میری دعا کا وسیلہ تیری ہی ذات ہے جبکہ میں اس کا حقدار نہیں کہ تو میری سنے اور نہ اس قابل ہوں کہ تو مجھے معاف کرے البتہ مجھے تیرے کرم پر بھروسہ اور تیرے سچے وعدے پر اعتماد ہے تیری توحید پر ایمان میری پکی سچی پناہ ہے اور تیرے بارے میں مجھے اپنی معرفت پر یقین ہے تیرے سوا میرا کوئی پالنے والا نہیں اور تو ہی صرف یگانہ ہے تیرا کوئی شریک نہیں۔
اللَّهُمَّ أَنْتَ الْقَائِلُ وَ قَوْلُكَ حَقٌّ، وَ وَعْدُكَ صِدْقٌ [الصِّدْقُ ] وَ اسْأَلُوا اللَّهَ مِنْ فَضْلِهِ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيماً، وَ لَيْسَ مِنْ صِفَاتِكَ يَا سَيِّدِي أَنْ تَأْمُرَ بِالسُّؤَالِ وَ تَمْنَعَ الْعَطِيَّةَ، وَ أَنْتَ الْمَنَّانُ بِالْعَطِيَّاتِ عَلَى أَهْلِ مَمْلَكَتِكَ، وَ الْعَائِدُ عَلَيْهِمْ بِتَحَنُّنِ رَأْفَتِكَ [بِحُسْنِ نِعْمَتِكَ ] . اے معبود! یہ تیرا فرمان ہے اور تیرا کہنا درست اور تیرا وعدہ سچا ہے کہ اﷲ سے اس کا فضل مانگو بے شک اﷲ تم پر بڑا مہربان ہے اور اے میرے سردار ! یہ بات تیری شان سے بعید ہے کہ تو مانگنے کا حکم دے تو عطا نہ فرمائے تو اپنی مملکت کے باشندوں کو بہت بہت عطا کرنے والا ہے اور اپنی مہربانی و نرمی سے ان کی طرف متوجہ ہے
إِلَهِي رَبَّيْتَنِي فِي نِعَمِكَ وَ إِحْسَانِكَ صَغِيراً، وَ نَوَّهْتَ بِاسْمِي كَبِيراً، فَيَا مَنْ رَبَّانِي فِي الدُّنْيَا بِإِحْسَانِهِ وَ تَفَضُّلِهِ [بِفَضْلِهِ ] وَ نِعَمِهِ، وَ أَشَارَ لِي فِي الْآخِرَةِ إِلَى عَفْوِهِ وَ كَرَمِهِ، مَعْرِفَتِي يَا مَوْلايَ دَلِيلِي [دَلَّتْنِي ] عَلَيْكَ، وَ حُبِّي لَكَ شَفِيعِي إِلَيْكَ، وَ أَنَا وَاثِقٌ مِنْ دَلِيلِي بِدَلالَتِكَ، وَ سَاكِنٌ مِنْ شَفِيعِي إِلَى شَفَاعَتِكَ، اے اﷲ جب میں بچہ تھا تو نے مجھے اپنی نعمت اور احسان کے ساتھ پالا اور جب میں بڑا ہوا تو مجھے شہرت عطا کی پس اے وہ ذات جس نے دنیا میں مجھے اپنے احسان نعمت اور عطا سے پالا اور آخرت میں مجھے اپنے عفو و کرم کا اشارہ دیا ہے اے میرے مولا! میری معرفت ہی تیری طرف میری رہنما ہے اور میری تجھ سے محبت تیرے سامنے میری سفارشی ہے اور مجھے تیری طرف لے جانے والے اپنے اس رہبر پر بھروسہ اور تیرے حضور شفاعت کرنے والے اپنے شفیع پر اطمینان ہے
أَدْعُوكَ يَا سَيِّدِي بِلِسَانٍ قَدْ أَخْرَسَهُ ذَنْبُهُ، رَبِّ أُنَاجِيكَ بِقَلْبٍ قَدْ أَوْبَقَهُ جُرْمُهُ، أَدْعُوكَ يَا رَبِّ رَاهِباً رَاغِباً رَاجِياً خَائِفاً، إِذَا رَأَيْتُ مَوْلايَ ذُنُوبِي فَزِعْتُ، وَ إِذَا رَأَيْتُ كَرَمَكَ طَمِعْتُ، فَإِنْ عَفَوْتَ [غَفَرْتَ ] فَخَيْرُ رَاحِمٍ، وَ إِنْ عَذَّبْتَ فَغَيْرُ ظَالِمٍ، حُجَّتِي يَا اللَّهُ فِي جُرْأَتِي عَلَى مَسْأَلَتِكَ مَعَ إِتْيَانِي مَا تَكْرَهُ جُودُكَ وَ كَرَمُكَ، وَ عُدَّتِي فِي شِدَّتِي مَعَ قِلَّةِ حَيَائِي رَأْفَتُكَ وَ رَحْمَتُكَ، وَ قَدْ رَجَوْتُ أَنْ لا تَخِيبَ بَيْنَ ذَيْنِ وَ ذَيْنِ مُنْيَتِي، فَحَقِّقْ رَجَائِي، وَ اسْمَعْ دُعَائِي يَا خَيْرَ مَنْ دَعَاهُ دَاعٍ، وَ أَفْضَلَ مَنْ رَجَاهُ رَاجٍ، عَظُمَ يَا سَيِّدِي أَمَلِي، وَ سَاءَ عَمَلِي، فَأَعْطِنِي مِنْ عَفْوِكَ بِمِقْدَارِ أَمَلِي، وَ لا تُؤَاخِذْنِي بِأَسْوَإِ عَمَلِي، فَإِنَّ كَرَمَكَ يَجِلُّ عَنْ مُجَازَاةِ الْمُذْنِبِينَ، وَ حِلْمَكَ يَكْبُرُ عَنْ مُكَافَاةِ الْمُقَصِّرِينَ، اے میرے سردار !میں تجھے اس زبان سے پکارتا ہوں جو بوجہ گناہ کے لکنت کرتی ہے پالنے والے میں اس دل سے راز گوئی کرتا ہوں جسے اس کے جرم نے تباہ کردیا اے پالنے والے میں تجھے پکارتا ہوں لیکن سہما ہوا ڈرا ہوا چاہتا ہوا امید رکھتا ہوا اے میرے مولا! جب میں اپنے گناہوں کو دیکھتا ہوں تو گھبراتا ہوں اور تیرے کرم پر نگاہ ڈالتا ہوں تو آرزو بڑھتی ہے پس اگر تو مجھے معاف کرے تو بہترین رحم کرنے والا ہے اور عذاب دے تو بھی ظلم کرنے والا نہیں اے اﷲ جو کام تجھے نا پسند ہیں وہ انجام دینے کے با وجود تجھ سے سوال کرنے کی جرأت میں تیرا جود و کرم ہی میری حجت ہے اور حیا کی کمی کے با وجود سختی کے وقت میں میرا سہارا تیری ہی مہربانی و نرم روی ہے اور میں امید رکھتا ہوں کہ ایسی ویسی باتوں کے ہوتے ہوئے بھی تو مجھے مایوس نہ کرے گا پس میری امید برلا اور میری دعاسن لے اے پکارے جانے والوں میں سب سے بہتر اور جن سے امید کی جاتی ہے ان میں سب سے بلند تر اے میرے آقا ! میری آرزو بڑی اور میرا عمل برا ہے پس اپنے عفو سے کام لے کر میری آرزو پوری فرما اور برے عمل پر میری گرفت نہ کر کیونکہ تیرا کرم گناہگاروں کی سزاؤں سے بہت بلند و بالا ہے اور تیرا حلم کوتاہی کرنے والوں کی سزاؤں سے عظیم تر ہے
وَ أَنَا يَا سَيِّدِي عَائِذٌ بِفَضْلِكَ، هَارِبٌ مِنْكَ إِلَيْكَ، مُتَنَجِّزٌ مَا وَعَدْتَ مِنَ الصَّفْحِ عَمَّنْ أَحْسَنَ بِكَ ظَنّاً، وَ مَا أَنَا يَا رَبِّ، وَ مَا خَطَرِي، هَبْنِي بِفَضْلِكَ، وَ تَصَدَّقْ عَلَيَّ بِعَفْوِكَ، أَيْ رَبِّ جَلِّلْنِي بِسَتْرِكَ، وَ اعْفُ عَنْ تَوْبِيخِي بِكَرَمِ وَجْهِكَ، فَلَوِ اطَّلَعَ الْيَوْمَ عَلَى ذَنْبِي غَيْرُكَ مَا فَعَلْتُهُ، وَ لَوْ خِفْتُ تَعْجِيلَ الْعُقُوبَةِ لَاجْتَنَبْتُهُ، لا لِأَنَّكَ أَهْوَنُ النَّاظِرِينَ [إِلَيَ ] ، وَ أَخَفُّ الْمُطَّلِعِينَ [عَلَيَ ] ، بَلْ لِأَنَّكَ يَا رَبِّ خَيْرُ السَّاتِرِينَ، وَ أَحْكَمُ الْحَاكِمِينَ، وَ أَكْرَمُ الْأَكْرَمِينَ ، اور اے میرے سردار ! میں تیرے خوف سے بھاگ کر تیرے فضل کی پناہ لیتا ہوں میں چاہتا ہوں کہ جس نے تجھ سے اچھا گمان رکھا ہے اس سے در گزر کا وعدہ پورا فرما اور اے میرے پروردگار! میں کیا اور میری اوقات کیا تو ہی اپنے فضل سے مجھے بخش دے اور اپنے عفو سے مجھ پر عنایت فرما اے میرے رب ! مجھے اپنی پردہ پوشی سے ڈھانپ اور اپنے خاص کرم سے میری سرزنش ٹال دے اگر آج تیرے سوا کوئی دوسرا میرے گناہ کو جان لیتا تو میں یہ کبھی نہ کرتا اور اگر مجھے جلد سزا ملنے کا خوف ہوتا تو ضرور گناہ سے دور رہتا لیکن اس کی وجہ یہ نہیں کہ تو دیکھنے والوں میں کمتر اور جاننے والوں میں کم رتبہ ہے بلکہ اس وجہ یہ ہے اے پروردگار کہ تو بہترین پردہ پوش سب سے بڑا حاکم اور سب سے زیادہ کرم کرنے والا
سَتَّارُ الْعُيُوبِ، غَفَّارُ الذُّنُوبِ، عَلامُ الْغُيُوبِ، تَسْتُرُ الذَّنْبَ بِكَرَمِكَ، وَ تُؤَخِّرُ الْعُقُوبَةَ بِحِلْمِكَ، فَلَكَ الْحَمْدُ عَلَى حِلْمِكَ بَعْدَ عِلْمِكَ، وَ عَلَى عَفْوِكَ بَعْدَ قُدْرَتِكَ، وَ يَحْمِلُنِي وَ يُجَرِّئُنِي عَلَى مَعْصِيَتِكَ حِلْمُكَ عَنِّي، وَ يَدْعُونِي إِلَى قِلَّةِ الْحَيَاءِ سَتْرُكَ عَلَيَّ، وَ يُسْرِعُنِي إِلَى التَّوَثُّبِ عَلَى مَحَارِمِكَ مَعْرِفَتِي بِسَعَةِ رَحْمَتِكَ وَ عَظِيمِ عَفْوِكَ، يَا حَلِيمُ يَا كَرِيمُ، يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ، يَا غَافِرَ الذَّنْبِ، يَا قَابِلَ التَّوْبِ، عیبوں کو ڈھانپنے والا گناہوں کا معاف کرنے والا چھپی باتوں کا جاننے والا ہے تو اپنے کرم سے گناہ کو ڈھانپتا اور اپنی نرم خوئی سے سزا میں تاخیر کرتا ہے پس حمد ہے تیرے لئے کہ جانتے ہوئے نرمی سے کام لیتا ہے تیری حمد ہے کہ تو توانا ہوتے ہوئے معاف کرتا ہے اور وہ میرے ساتھ تیری نرم روی ہے جس نے مجھے تیری نا فرمانی پر آمادہ کیا ہے تیرا میری پردہ پوشی کرنا مجھ میں حیا کی کمی کا موجب بنا ہے اور تیری وسیع رحمت اور عظیم عفو کی معرفت کے باعث میں تیرے حرام کیئے ہوئے کاموں کیطرف جلدی کرتا ہوںاے نرم خو اے مہربان اے زندہ اے نگہبان اے گناہ معاف کرنے والے اے توبہ قبول کرنے والے
يَا عَظِيمَ الْمَنِّ، يَا قَدِيمَ الْإِحْسَانِ، أَيْنَ سَتْرُكَ الْجَمِيلُ، أَيْنَ عَفْوُكَ الْجَلِيلُ، أَيْنَ فَرَجُكَ الْقَرِيبُ، أَيْنَ غِيَاثُكَ السَّرِيعُ، أَيْنَ رَحْمَتُكَ الْوَاسِعَةُ، أَيْنَ عَطَايَاكَ الْفَاضِلَةُ، أَيْنَ مَوَاهِبُكَ الْهَنِيئَةُ، أَيْنَ صَنَائِعُكَ السَّنِيَّةُ، أَيْنَ فَضْلُكَ الْعَظِيمُ، أَيْنَ مَنُّكَ الْجَسِيمُ، أَيْنَ إِحْسَانُكَ الْقَدِيمُ، أَيْنَ كَرَمُكَ يَا كَرِيمُ بِهِ [وَ بِمُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ] فَاسْتَنْقِذْنِي، وَ بِرَحْمَتِكَ فَخَلِّصْنِي، يَا مُحْسِنُ يَا مُجْمِلُ، اے عظیم عطا والے اے قدیم احسان والے کہاں ہے تیری بہترین پردہ پوشی کہاں ہے تیرا بلند تر عفو، کہاں ہے تیری قریب تر کشائش کہاں ہے تیری فوری فریاد رسی کہاں ہے تیری وسیع تر رحمت کہاں ہیں تیری بہترین عطائیں کہاں ہیں تیری خوشگوار بخششیں کہاں ہیں تیرے شاندار انعامات کہاں ہے تیرا با عظمت فضل کہاں ہے تیری عظیم بخشش کہاں ہے تیرا قدیم احسان کہاں ہے تیری مہربانی اے مہربان اپنی مہربانی سے محمد(ص) وآل(ع) محمد(ص) کے صدقے مجھے عذاب سے نکال اور اپنی رحمت سے مجھے اس سے رہائی دے اے نیکوکار اے خوش صفات
يَا مُنْعِمُ يَا مُفْضِلُ، لَسْتُ أَتَّكِلُ فِي النَّجَاةِ مِنْ عِقَابِكَ عَلَى أَعْمَالِنَا، بَلْ بِفَضْلِكَ عَلَيْنَا، لِأَنَّكَ أَهْلُ التَّقْوَى وَ أَهْلُ الْمَغْفِرَةِ، تُبْدِئُ بِالْإِحْسَانِ نِعَماً، وَ تَعْفُو عَنِ الذَّنْبِ كَرَماً، فَمَا نَدْرِي مَا نَشْكُرُ، أَ جَمِيلَ مَا تَنْشُرُ، أَمْ قَبِيحَ مَا تَسْتُرُ، أَمْ عَظِيمَ مَا أَبْلَيْتَ، وَ أَوْلَيْتَ، أَمْ كَثِيرَ مَا مِنْهُ نَجَّيْتَ وَ عَافَيْتَ، يَا حَبِيبَ مَنْ تَحَبَّبَ إِلَيْكَ، وَ يَا قُرَّةَ عَيْنِ مَنْ لاذَ بِكَ وَ انْقَطَعَ إِلَيْكَ، اے نعمت دینے والے اے بلندی دینے والے تیری سزا سے بچنے میں مجھے اپنے اعمال پر کچھ بھی بھروسہ نہیں بلکہ تیرے فضل کا سہارا ہے جو ہم پر ہے کیونکہ تو گناہ سے بچا لینے والا اور گناہ بخش دینے والا ہے تو احسان کے ساتھ نعمتوں کا آغاز کرتا اور مہربانی کرتے ہوئے گناہ کی معافی دیتا ہے پس ہم نہیں جانتے کہ کس بات پر شکر کریں آیا تیرے نیکی ظاہر کرنے پر یا برائی کی پردہ پوشی پر یا بہت بڑی غم خواری اور عطائے نعمت پر شکر کریں یا بہت چیزوں سے تیرے نجات عطا کرنے اور امن دینے پر شکر کریں اے اس کے دوست جو تجھ سے دوستی کرے اور اے اس کا نور چشم جو تیری پناہ لے اور سب سے کٹ کر تیرا ہی ہو جائے
أَنْتَ الْمُحْسِنُ، وَ نَحْنُ الْمُسِيئُونَ، فَتَجَاوَزْ يَا رَبِّ عَنْ قَبِيحِ مَا عِنْدَنَا بِجَمِيلِ مَا عِنْدَكَ، وَ أَيُّ جَهْلٍ يَا رَبِّ لا يَسَعُهُ جُودُكَ، أَوْ أَيُّ زَمَانٍ أَطْوَلُ مِنْ أَنَاتِكَ، وَ مَا قَدْرُ أَعْمَالِنَا فِي جَنْبِ نِعَمِكَ، وَ كَيْفَ نَسْتَكْثِرُ أَعْمَالاً نُقَابِلُ بِهَا كَرَمَكَ [كَرَامَتَكَ ] ، بَلْ كَيْفَ يَضِيقُ عَلَى الْمُذْنِبِينَ مَا وَسِعَهُمْ مِنْ رَحْمَتِكَ، يَا وَاسِعَ الْمَغْفِرَةِ، يَا بَاسِطَ الْيَدَيْنِ بِالرَّحْمَةِ، فَوَ عِزَّتِكَ يَا سَيِّدِي لَوْ نَهَرْتَنِي [انْتَهَرْتَنِي ] مَا بَرِحْتُ مِنْ بَابِكَ، وَ لا كَفَفْتُ عَنْ تَمَلُّقِكَ، لِمَا انْتَهَى إِلَيَّ مِنَ الْمَعْرِفَةِ بِجُودِكَ وَ كَرَمِكَ، وَ أَنْتَ الْفَاعِلُ لِمَا تَشَاءُ، تُعَذِّبُ مَنْ تَشَاءُ بِمَا تَشَاءُ كَيْفَ تَشَاءُ، وَ تَرْحَمُ مَنْ تَشَاءُ بِمَا تَشَاءُ كَيْفَ تَشَاءُ، لا تُسْأَلُ عَنْ فِعْلِكَ، وَ لا تُنَازَعُ فِي مُلْكِكَ، وَ لا تُشَارَكُ فِي أَمْرِكَ، تو بھلائی کرنے والا اور ہم برائی کرنے والے ہیں پس اے پالنے والے اپنی بھلائی سے کام لیتے ہوئے ہماری برائی سے در گزر فرما اے پالنے والے وہ کونسی نادانی ہے جس پر تیرا کرم وسعت نہ رکھتا ہو یا وہ کونسا زمانہ ہے جو تیری مہلت سے دراز ہو اور تیری نعمتوں کے سامنے ہمارے اعمال کی کیا وقعت ہے کس طرح ہم اپنے اعمال میں اضافہ کریں کہ انہیں تیرے کرم کے سامنے لا سکیں بلکہ تیری وہ رحمت گنہگاروں پر کیسے تنگ ہو جائے گی جو ان پر چھائی ہوئی ہے اے وسیع بخشش والے اے مہربانی سے بہت زیادہ دینے والے پس تیری عزت کی قسم اے میرے آقا ! تو دھتکارے تب بھی میں تیرے دروازے سے نہ ہٹوں گا چونکہ مجھے تیرے جود و کرم کی معرفت ہے اس لئے میں اپنی زبان کو تیری تعریف و توصیف سے نہ روکوں گا تو جو چاہے کر گزرتا ہے تو جسے چاہے جس چیز سے چاہے اور جیسے چاہے عذاب دیتا ہے اور جس پر چاہے جس چیز سے چاہے جیسے چاہے رحم کرتا ہے تیرے فعل پر پوچھ گچھ نہیں کی جا سکتی تیری سلطنت پر جھگڑا نہیںہوسکتا اور تیرے کام میں کوئی شریک نہیں
وَ لا تُضَادُّ فِي حُكْمِكَ، وَ لا يَعْتَرِضُ عَلَيْكَ أَحَدٌ فِي تَدْبِيرِكَ، لَكَ الْخَلْقُ وَ الْأَمْرُ، تَبَارَكَ اللَّهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ، يَا رَبِّ هَذَا مَقَامُ مَنْ لاذَ بِكَ، وَ اسْتَجَارَ بِكَرَمِكَ، وَ أَلِفَ إِحْسَانَكَ وَ نِعَمَكَ، وَ أَنْتَ الْجَوَادُ الَّذِي لا يَضِيقُ عَفْوُكَ، وَ لا يَنْقُصُ فَضْلُكَ، وَ لا تَقِلُّ رَحْمَتُكَ، وَ قَدْ تَوَثَّقْنَا مِنْكَ بِالصَّفْحِ الْقَدِيمِ، وَ الْفَضْلِ الْعَظِيمِ، وَ الرَّحْمَةِ الْوَاسِعَةِ، تیرے حکم میں کوئی ضدیت نہیں اور تیری تدبیر میں کوئی تجھ پر اعتراض نہیں کر سکتا تیرے ہی لئے پیدا کرنا اور حکم فرمانا با برکت ہے وہ اﷲ جو جہانوں کا پالنے والا ہے اے پروردگار ! یہ ہے اس شخص کا مقام جس نے تیری پناہ لی تیرے سایہ کرم میں آیا اور تیرے ہی احسان اور نعمت کا خواہاں ہوا ہے اور تو ایسا سخی ہے کہ تیرا دامن عفو تنگ نہیں ہوتا تیرے فضل میں کمی نہیں آتی اور تیری رحمت میں کمی نہیں پڑتی ہم نے اعتماد کیا ہے تجھ پر تیری درینہ در گزر عظیم تر فضل و کرم اور تیری کشادہ تر رحمت کے ساتھ
أَ فَتَرَاكَ [تُرَاكَ ] يَا رَبِّ تُخْلِفُ ظُنُونَنَا، أَوْ تُخَيِّبُ آمَالَنَا، كَلّا يَا كَرِيمُ فَلَيْسَ هَذَا ظَنُّنَا بِكَ، وَ لا هَذَا فِيكَ طَمَعُنَا، يَا رَبِّ إِنَّ لَنَا فِيكَ أَمَلاً طَوِيلاً كَثِيراً، إِنَّ لَنَا فِيكَ رَجَاءً عَظِيماً، عَصَيْنَاكَ وَ نَحْنُ نَرْجُو أَنْ تَسْتُرَ عَلَيْنَا، وَ دَعَوْنَاكَ وَ نَحْنُ نَرْجُو أَنْ تَسْتَجِيبَ لَنَا، فَحَقِّقْ رَجَاءَنَا مَوْلانَا، فَقَدْ عَلِمْنَا مَا نَسْتَوْجِبُ بِأَعْمَالِنَا وَ لَكِنْ عِلْمُكَ فِينَا وَ عِلْمُنَا بِأَنَّكَ لا تَصْرِفُنَا عَنْكَ، وَ إِنْ كُنَّا غَيْرَ مُسْتَوْجِبِينَ لِرَحْمَتِكَ فَأَنْتَ أَهْلٌ أَنْ تَجُودَ عَلَيْنَا وَ عَلَى الْمُذْنِبِينَ بِفَضْلِ سَعَتِكَ ، تو اے میرے پالنے والے ! کیا تو ہمارے اچھے گمان کے خلاف کریگا یا ہماری کوشش ناکام بنائے گا نہیں اے مہربان تجھ سے ہم یہ گمان نہیں رکھتے اور نہ تجھ سے ہماری یہ خواہش تھی اے پالنے والے ! بے شک تیری بارگاہ سے ہماری بہت سی لمبی امیدیں ہیں بے شک ہم تیری بارگاہ سے بڑی بڑی آرزوئیں رکھتے ہیں ہم تیری نا فرمانی کرتے ہیں تو بھی ہمیں آس ہے تو ہماری پردہ پوشی کرے گا اور ہم تجھ سے دعا مانگتے ہیں تو امید کرتے ہیں کہ تو ہماری دعا قبول کرے گا پس اے ہمارے مولا ہماری امیدیں پوری فرما اگرچہ ہم جانتے ہیں کہ ہمارے اعمال کی سزا کیا ہے لیکن تیرا علم ہمارے بارے میں ہے اور ہمیںاس کا علم ہے کہ تو ہمیں اپنے ہاں سے پلٹائے گا نہیں چاہے ہم تیری رحمت کے حقدار نہ بھی ہوئے پس تو اس کا اہل ہے کہ ہم پر اور دوسرے گنہگاروں پر اپنے وسیع تر فضل سے داد و دہش کرے
فَامْنُنْ عَلَيْنَا بِمَا أَنْتَ أَهْلُهُ، وَ جُدْ عَلَيْنَا، فَإِنَّا مُحْتَاجُونَ إِلَى نَيْلِكَ، يَا غَفَّارُ بِنُورِكَ اهْتَدَيْنَا، وَ بِفَضْلِكَ اسْتَغْنَيْنَا، وَ بِنِعْمَتِكَ [فِي نِعَمِكَ ] أَصْبَحْنَا وَ أَمْسَيْنَا، ذُنُوبُنَا بَيْنَ يَدَيْكَ، نَسْتَغْفِرُكَ اللَّهُمَّ مِنْهَا وَ نَتُوبُ إِلَيْكَ، تَتَحَبَّبُ إِلَيْنَا بِالنِّعَمِ، وَ نُعَارِضُكَ بِالذُّنُوبِ، خَيْرُكَ إِلَيْنَا نَازِلٌ، وَ شَرُّنَا إِلَيْكَ صَاعِدٌ، وَ لَمْ يَزَلْ وَ لا يَزَالُ مَلَكٌ كَرِيمٌ يَأْتِيكَ [عَنَّا] بِعَمَلٍ قَبِيحٍ، فَلا يَمْنَعُكَ ذَلِكَ مِنْ أَنْ تَحُوطَنَا بِنِعَمِكَ، وَ تَتَفَضَّلَ عَلَيْنَا بِآلائِكَ، فَسُبْحَانَكَ مَا أَحْلَمَكَ وَ أَعْظَمَكَ وَ أَكْرَمَكَ، پس ہم پر ایسا احسان فرما کہ جس کا تو اہل ہے اور سخاوت کر کیونکہ ہم تیرے انعام کے محتاج ہیں اے بخشنے والے تیرے ہی نور سے ہمیں ہدایت ملی تیرے فضل سے ہم مالا مال ہوئے اور تیری نعمت کے ساتھ ہم صبح و شام کرتے ہیں ہمارے گناہ تیرے سامنے ہیں اے اﷲ! ہم تجھ سے ان کی بخشش چاہتے اور تیرے حضور توبہ کرتے ہیں تو نعمتوں کے ذریعے ہم سے محبت کرتا ہے اور اس کے مقابل ہم تیری نا فرمانی کرتے ہیں تیری بھلائی ہماری طرف آرہی ہے اور ہماری برائی تیری طرف جا رہی ہے تو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے عزت والا بادشاہ ہے تیرے پاس ہمارے برے اعمال جاتے ہیں تو بھی تجھے ہم پر اپنی نعمتوں کی بارش سے روک نہیں سکتے اور تو ہم پر اپنی عطائیں بڑھاتا رہتا ہے پس تو پاک تر ہے تو کیسا بردبار ہے کتنا عظیم ہے کتنا معزز ہے
مُبْدِئاً وَ مُعِيداً، تَقَدَّسَتْ أَسْمَاؤُكَ، وَ جَلَّ ثَنَاؤُكَ، وَ كَرُمَ صَنَائِعُكَ وَ فِعَالُكَ، أَنْتَ إِلَهِي أَوْسَعُ فَضْلاً وَ أَعْظَمُ حِلْماً مِنْ أَنْ تُقَايِسَنِي بِفِعْلِي وَ خَطِيئَتِي، فَالْعَفْوَ الْعَفْوَ الْعَفْوَ، سَيِّدِي سَيِّدِي سَيِّدِي. ابتدائ کرنے اور پلٹانے میں تیرے نام پاک تر ہیں تیری ثنائ بر تر ہے اور تیری نعمتیں اور تیرے کام بلند تر ہیں اے معبود! تو فضل میں وسعت والا اور برد باری میں عظیم تر ہے اس سے کہ تو میرے فعل اور خطا کے بارے میں قیاس کرے پس معافی دے معافی دے معافی دے میرے سردار میرے سردار میرے سردار
اللَّهُمَّ اشْغَلْنَا بِذِكْرِكَ، وَ أَعِذْنَا مِنْ سَخَطِكَ، وَ أَجِرْنَا مِنْ عَذَابِكَ، وَ ارْزُقْنَا مِنْ مَوَاهِبِكَ، وَ أَنْعِمْ عَلَيْنَا مِنْ فَضْلِكَ، وَ ارْزُقْنَا حَجَّ بَيْتِكَ وَ زِيَارَةَ قَبْرِ نَبِيِّكَ صَلَوَاتُكَ وَ رَحْمَتُكَ وَ مَغْفِرَتُكَ وَ رِضْوَانُكَ عَلَيْهِ وَ عَلَى أَهْلِ بَيْتِهِ، إِنَّكَ قَرِيبٌ مُجِيبٌ، وَ ارْزُقْنَا عَمَلاً بِطَاعَتِكَ، وَ تَوَفَّنَا عَلَى مِلَّتِكَ وَ سُنَّةِ نَبِيِّكَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ.

اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَ لِوَالِدَيَّ وَ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا، إِجْزِهِمَا بِالْإِحْسَانِ إِحْسَاناً، وَ بِالسَّيِّئَاتِ غُفْرَاناً،

اے اﷲ ! ہمیں اپنے ذکر میں مشغول رکھ ہمیں اپنی ناراضگی سے پناہ دے ہمیں اپنے عذاب سے امان دے ہمیں اپنی عطاؤں سے رزق دے ہمیں اپنے فضل سے انعام دے ہمیں اپنے گھر ﴿کعبہ﴾ کا حج نصیب فرما اور ہمیں اپنے نبی(ص) کے روضہ کی زیارت کرا تیرا درود تیری رحمت تیری بخشش اور تیری رضا ہو تیرے نبی(ص) کیلئے اور ان کے اہل بیت(ع) کیلئے بے شک تو نزدیک تر قبول کرنے والا ہے اور ہمیں اپنی عبادت بجا لانے کی توفیق دے ہمیں اپنی ملت اور اپنے نبی کی سنت پر موت دے ان(ص) پر اور ان کی آل (ع) پرخدا تعالیٰ کی رحمت ہو اے معبود! مجھے بخش دے اور میرے ماں باپ کو بھی اور دونوں پر رحم کر جیسے انہوں نے بچپن میں مجھے پالا اے اﷲ! انہیں احسان کا بدلہ احسان اور گناہوں کے بدلے بخشش عطا فرما
اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُؤْمِنِينَ وَ الْمُؤْمِنَاتِ، الْأَحْيَاءِ مِنْهُمْ وَ الْأَمْوَاتِ، وَ تَابِعْ بَيْنَنَا وَ بَيْنَهُمْ بِالْخَيْرَاتِ [فِي الْخَيْرَاتِ ] .

اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِحَيِّنَا وَ مَيِّتِنَا، وَ شَاهِدِنَا وَ غَائِبِنَا، ذَكَرِنَا وَ أُنْثَانَا [إِنَاثِنَا] ، صَغِيرِنَا وَ كَبِيرِنَا، حُرِّنَا وَ مَمْلُوكِنَا، كَذَبَ الْعَادِلُونَ بِاللَّهِ وَ ضَلُّوا ضَلالاً بَعِيداً، وَ خَسِرُوا خُسْرَاناً مُبِينا. اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ، وَ اخْتِمْ لِي بِخَيْرٍ، وَ اكْفِنِي مَا أَهَمَّنِي مِنْ أَمْرِ دُنْيَايَ وَ آخِرَتِي، وَ لا تُسَلِّطْ عَلَيَّ مَنْ لا يَرْحَمُنِي، وَ اجْعَلْ عَلَيَّ مِنْكَ وَاقِيَةً بَاقِيَةً، وَ لا تَسْلُبْنِي صَالِحَ مَا أَنْعَمْتَ بِهِ عَلَيَّ وَ ارْزُقْنِي مِنْ فَضْلِكَ رِزْقاً وَاسِعاً حَلالاً طَيِّباً

اے معبود! بخش دے مومن مردوں اور مومنہ عورتوں کو جو ان میں زندہ اور مردہ ہیں سبھی کو بخش دے اور ان کے اور ہمارے درمیان نیکیوں کے ذریعے تعلق بنادے

اے معبود! بخش دے ہمارے زندہ، مردہ، حاضر، غائب اور مرد و عورت، خورد و بزرگ اور ہمارے آزاد اور غلام سبھی کو بخش دے، خدا سے پھر جانے والے جھوٹے ہیں وہ گمراہ گمراہی میں دور نکل گئے ہیں اور وہ نقصان اٹھانے والے ہیں کھلا نقصان اے معبود! حضرت محمد(ص) اور آل محمد(ص) پر رحمت فرما اور میرا خاتمہ بخیر فرما اور دنیا و آخرت میں میرے اہم کاموں میں میری حمایت فرما اور مجھ پر اسے مسلط نہ کر جو مجھ پر رحم نہ کرے اور میرے لئے اپنی طرف سے باقی رہنے والا نگہبان قرار دے اپنی دی ہوئی اچھی نعمتیں مجھ سے چھین نہ لے اور مجھے اپنے فضل سے روزی عطا کر جو کشادہ حلال اور پاک ہو

اللَّهُمَّ احْرُسْنِي بِحَرَاسَتِكَ، وَ احْفَظْنِي بِحِفْظِكَ، وَ اكْلَأْنِي بِكِلاءَتِكَ، وَ ارْزُقْنِي حِجَّ بَيْتِكَ الْحَرَامِ فِي عَامِنَا هَذَا وَ فِي كُلِّ عَامٍ، وَ زِيَارَةَ قَبْرِ نَبِيِّكَ وَ الْأَئِمَّةِ عَلَيْهِمُ السَّلامُ، وَ لا تُخْلِنِي يَا رَبِّ مِنْ تِلْكَ الْمَشَاهِدِ الشَّرِيفَةِ وَ الْمَوَاقِفِ الْكَرِيمَةِ. اے معبود! مجھے اپنی پاسداری میں زیر نگاہ رکھ اور اپنی حفاظت میں محفوظ فرما اپنی حمایت میں مجھے امان دے اور مجھے ہمارے اس سال اور آیندہ سالوں میں بھی اپنے بیت الحرام کعبہ کا حج نصیب فرما اور اپنے نبی (ص) و ائمہ (ع)کے مزاروں کی زیارت نصیب فرما کہ ان سب پر سلام ہو اے پروردگار! ان بلند مرتبہ بارگاہوں اور ان با برکت مقامات سے مجھے بر کنار نہ رکھ
اللَّهُمَّ تُبْ عَلَيَّ حَتَّى لا أَعْصِيَكَ، وَ أَلْهِمْنِي الْخَيْرَ وَ الْعَمَلَ بِهِ وَ خَشْيَتَكَ بِاللَّيْلِ وَ النَّهَارِ مَا أَبْقَيْتَنِي يَا رَبَّ الْعَالَمِينَ.

اللَّهُمَّ إِنِّي كُلَّمَا قُلْتُ قَدْ تَهَيَّأْتُ وَ تَعَبَّأْتُ [تَعَبَّيْتُ ] وَ قُمْتُ لِلصَّلاةِ بَيْنَ يَدَيْكَ وَ نَاجَيْتُكَ أَلْقَيْتَ عَلَيَّ نُعَاساً إِذَا أَنَا صَلَّيْتُ، وَ سَلَبْتَنِي مُنَاجَاتَكَ إِذَا أَنَا نَاجَيْتُ، مَا لِي كُلَّمَا قُلْتُ قَدْ صَلَحَتْ سَرِيرَتِي، وَ قَرُبَ مِنْ مَجَالِسِ التَّوَّابِينَ مَجْلِسِي، عَرَضَتْ لِي بَلِيَّةٌ أَزَالَتْ قَدَمِي وَ حَالَتْ بَيْنِي وَ بَيْنَ خِدْمَتِكَ،

اے معبود! مجھے ایسی توبہ کی توفیق دے کہ پھر تیری نا فرمانی نہ کروں میرے دل میں نیکی و عمل کا جذبہ ابھار دے اور جب تک مجھے زندہ رکھے دن رات اپنا خوف میرے قلب میں ڈالے رکھ اے جہانوں کے پالنے والے

اے معبود! جب بھی میں کہتا ہوں کہ میں آمادہ و تیار ہوں اور تیرے حضور نماز گزار نے کو کھڑا ہوتا ہوں اور تجھ سے مناجات کرتا ہوں تو مجھے اونگھ آلیتی ہے جب کہ میں نماز میں ہوتا ہوں اور جب میں تجھ سے راز و نیاز کرنے لگوں تو اس حال میں بر قرار نہیں رہتا مجھے کیا ہوگیا میں کہتا ہوں کہ میرا باطن صاف ہے میں توبہ کرنے والوں کی صحبت میں بیٹھتا ہوں ایسے میں کوئی آفت آپڑتی ہے جس سے میرے قدم ڈگمگا جاتے ہیں اور میرے اور تیری حضوری کے درمیان کوئی چیز آڑ بن جاتی ہے

سَيِّدِي لَعَلَّكَ عَنْ بَابِكَ طَرَدْتَنِي، وَ عَنْ خِدْمَتِكَ نَحَّيْتَنِي، أَوْ لَعَلَّكَ رَأَيْتَنِي مُسْتَخِفّاً بِحَقِّكَ فَأَقْصَيْتَنِي، أَوْ لَعَلَّكَ رَأَيْتَنِي مُعْرِضاً عَنْكَ فَقَلَيْتَنِي، أَوْ لَعَلَّكَ وَجَدْتَنِي فِي مَقَامِ الْكَاذِبِينَ [الْكَذَّابِينَ ] فَرَفَضْتَنِي، أَوْ لَعَلَّكَ رَأَيْتَنِي غَيْرَ شَاكِرٍ لِنَعْمَائِكَ فَحَرَمْتَنِي، أَوْ لَعَلَّكَ فَقَدْتَنِي مِنْ مَجَالِسِ الْعُلَمَاءِ فَخَذَلْتَنِي، أَوْ لَعَلَّكَ رَأَيْتَنِي فِي الْغَافِلِينَ فَمِنْ رَحْمَتِكَ آيَسْتَنِي، أَوْ لَعَلَّكَ رَأَيْتَنِي آلِفَ مَجَالِسِ الْبَطَّالِينَ فَبَيْنِي وَ بَيْنَهُمْ خَلَّيْتَنِي، أَوْ لَعَلَّكَ لَمْ تُحِبَّ أَنْ تَسْمَعَ دُعَائِي فَبَاعَدْتَنِي، أَوْ لَعَلَّكَ بِجُرْمِي وَ جَرِيرَتِي كَافَيْتَنِي، میرے سردار ! شاید کہ تو نے مجھے اپنی بارگاہ سے ہٹا دیا ہے اور اپنی خدمت سے دور کر دیا ہے یا شاید تو دیکھتا ہے کہ میں تیرے حق کو سبک سمجھتا ہوں پس مجھے ایک طرف کردیا یا شاید تو نے دیکھا کہ میں تجھ سے روگرداں ہوں تو مجھے برا سمجھ لیا یا شاید تو نے دیکھا کہ میں جھوٹوں میں سے ہوں تو مجھے میرے حال پر چھوڑ دیا یا شاید تو دیکھتا ہے کہ میں تیری نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا تو مجھے محروم کر دیا یا شاید کہ تو نے مجھے علمائ کی جالس میں نہیں پایا تو اس بنا پر مجھے ذلیل کر دیا ہے یا شاید تو نے مجھے غافل دیکھا تو اس پر مجھے اپنی رحمت سے مایوس کردیا ہے یا شاید تو نے مجھے بے کار باتیں کرنے والوں میں دیکھا تو مجھے انہیں میں رہنے دیا یا شاید تو میری دعا کو سننا پسند نہیں کیا تو مجھے دورکر دیا یا شاید تو نے مجھے میرے جرم اور گناہ کا بدلہ دیا ہے
أَوْ لَعَلَّكَ بِقِلَّةِ حَيَائِي مِنْكَ جَازَيْتَنِي، فَإِنْ عَفَوْتَ يَا رَبِّ فَطَالَمَا عَفَوْتَ عَنِ الْمُذْنِبِينَ قَبْلِي، لِأَنَّ كَرَمَكَ أَيْ رَبِّ يَجِلُّ عَنْ مُكَافَاةِ الْمُقَصِّرِينَ، وَ أَنَا عَائِذٌ بِفَضْلِكَ، هَارِبٌ مِنْكَ إِلَيْكَ، مُتَنَجِّزٌ [مُنْتَجِزٌ] مَا وَعَدْتَ مِنَ الصَّفْحِ عَمَّنْ أَحْسَنَ بِكَ ظَنّاً، إِلَهِي أَنْتَ أَوْسَعُ فَضْلاً، وَ أَعْظَمُ حِلْماً مِنْ أَنْ تُقَايِسَنِي بِعَمَلِي، أَوْ أَنْ تَسْتَزِلَّنِي بِخَطِيئَتِي، وَ مَا أَنَا يَا سَيِّدِي وَ مَا خَطَرِي، یا شاید میں نے تجھ سے حیا کرنے میں کمی کی تو مجھے یہ سزا ملی ہے پس اے پروردگار! مجھے معاف کردے کہ مجھ سے پہلے تونے بہت سے گناہگاروں کو معاف فرمایا ہے اس لئے کہ اے پالنے والے تیری بخشش کوتاہی کرنے والوں کی سزا سے بزرگترہے اور میں تیرے فضل کی پناہ لے رہا ہوں اور تجھ سے تیری ہی طرف بھاگا ہوں تیرے وعدے کی وفا چاہتا ہوں کہ جو تجھ سے اچھا گمان رکھتا ہے اسے معاف کردے میرے معبود! تیرا فضل وسیع تر اور تیری بردباری عظیم تر ہے اس سے کہ تو مجھے میرے عمل کے ساتھ تولے یا میرے گناہ کے باعث مجھے گرادے
هَبْنِي بِفَضْلِكَ سَيِّدِي، وَ تَصَدَّقْ عَلَيَّ بِعَفْوِكَ، وَ جَلِّلْنِي بِسَتْرِكَ، وَ اعْفُ عَنْ تَوْبِيخِي بِكَرَمِ وَجْهِكَ، سَيِّدِي أَنَا الصَّغِيرُ الَّذِي رَبَّيْتَهُ، وَ أَنَا الْجَاهِلُ الَّذِي عَلَّمْتَهُ، وَ أَنَا الضَّالُّ الَّذِي هَدَيْتَهُ، وَ أَنَا الْوَضِيعُ الَّذِي رَفَعْتَهُ، وَ أَنَا الْخَائِفُ الَّذِي آمَنْتَهُ، وَ الْجَائِعُ الَّذِي أَشْبَعْتَهُ، وَ الْعَطْشَانُ الَّذِي أَرْوَيْتَهُ، وَ الْعَارِي الَّذِي كَسَوْتَهُ، وَ الْفَقِيرُ الَّذِي أَغْنَيْتَهُ، وَ الضَّعِيفُ الَّذِي قَوَّيْتَهُ، وَ الذَّلِيلُ الَّذِي أَعْزَزْتَهُ، وَ السَّقِيمُ الَّذِي شَفَيْتَهُ، وَ السَّائِلُ الَّذِي أَعْطَيْتَهُ، وَ الْمُذْنِبُ الَّذِي سَتَرْتَهُ، وَ الْخَاطِئُ الَّذِي أَقَلْتَهُ، اور اے میرے آقا ! میں کیا اور میری اوقات کیا مجھے اپنے فضل سے بخش دے میرے سردار اور اپنے عفو کے صدقے میں مجھے اپنے پردے میں لے لے اور اپنے خاص کرم سے مجھے سرزنش سے معاف رکھ میرے سردار ! میں وہی بچہ ہوں جسے تو نے پالا میں وہی کورا ہوں جسے تو نے علم دیا میں وہی گمراہ ہوں جسے تو نے راہ دکھائی میں وہ پست ہوں جسے تو نے بلند کیا میں وہ خوف زدہ ہوں جسے تو نے امن دیا میں بھوکا ہوں جسے تو نے سیر کیا اور وہ پیاسا ہوں جسے تو نے سیراب کیا میں وہ عریاں ہوں جسے تو نے لباس دیا میں وہ محتاج ہوں جسے تونے غنی بنایا میں وہ کمزور ہوں جسے تو نے قوت بخشی میں وہ پست ہوں جسے تو نے عزت عطا فرمائی میں وہ بیمار ہوں جسے تو نے صحت عطا فرمائی میں وہ سائل ہوں جسے تو نے بہت کچھ عطا کیا میں وہ گناہگار ہوں جسے تو نے ڈھانپ لیا میں وہ خطاکار ہوں جسے تو نے معاف کیا
وَ أَنَا الْقَلِيلُ الَّذِي كَثَّرْتَهُ، وَ الْمُسْتَضْعَفُ الَّذِي نَصَرْتَهُ، وَ أَنَا الطَّرِيدُ الَّذِي آوَيْتَهُ، أَنَا يَا رَبِّ الَّذِي لَمْ أَسْتَحْيِكَ فِي الْخَلاءِ، وَ لَمْ أُرَاقِبْكَ فِي الْمَلَإِ، أَنَا صَاحِبُ الدَّوَاهِي الْعُظْمَى، أَنَا الَّذِي عَلَى سَيِّدِهِ اجْتَرَى، أَنَا الَّذِي عَصَيْتُ جَبَّارَ السَّمَاءِ، أَنَا الَّذِي أَعْطَيْتُ عَلَى مَعَاصِي الْجَلِيلِ الرُّشَا، أَنَا الَّذِي حِينَ بُشِّرْتُ بِهَا خَرَجْتُ إِلَيْهَا أَسْعَى، أَنَا الَّذِي أَمْهَلْتَنِي فَمَا ارْعَوَيْتُ، وَ سَتَرْتَ عَلَيَّ فَمَا اسْتَحْيَيْتُ، وَ عَمِلْتُ بِالْمَعَاصِي فَتَعَدَّيْتُ، میں وہ کمتر ہوں جسے تو نے بڑھا دیا ہے میں وہ کمزور ہوں جس کی تونے مدد کی اور میں وہ نکالا ہوا ہوں جسے تو نے پناہ دی اے پرودگار میں وہی ہوں جس نے خلوت میں تجھ سے حیا نہیں کی اور جلوت میں تیرا لحاظ نہیں رکھا میں بہت بھاری مصیبتوں والا ہوں میں وہ ہوں جس نے اپنے سردار پر جرأت کی میں وہ ہوں جس نے اس کی نافرمانی کی جو آسمانوں پر مسلط ہے میں وہ ہوں جس نے رب جلیل کی نا فرمانی کیلئے رشوت دی میں وہ ہوں جب مجھے اس کی خوشخبری ملی تو میں دوڑتا ہوا اس کی طرف گیا میں وہ ہوں جسے تو نے ڈھیل دی تو ہوش میں نہ آیا اور تونے میری پردہ پوشی کی تو میں نے حیا سے کام نہ لیا اور گناہوں میں حد سے گزر گیا
وَ أَسْقَطْتَنِي مِنْ عَيْنِكَ [عِنْدِكَ ] فَمَا بَالَيْتُ، فَبِحِلْمِكَ أَمْهَلْتَنِي، وَ بِسَتْرِكَ سَتَرْتَنِي حَتَّى كَأَنَّكَ أَغْفَلْتَنِي، وَ مِنْ عُقُوبَاتِ الْمَعَاصِي جَنَّبْتَنِي حَتَّى كَأَنَّكَ اسْتَحْيَيْتَنِي.

إِلَهِي لَمْ أَعْصِكَ حِينَ عَصَيْتُكَ وَ أَنَا بِرُبُوبِيَّتِكَ جَاحِدٌ، وَ لا بِأَمْرِكَ مُسْتَخِفٌّ، وَ لا لِعُقُوبَتِكَ مُتَعَرِّضٌ، وَ لا لِوَعِيدِكَ مُتَهَاوِنٌ، لَكِنْ خَطِيئَةٌ عَرَضَتْ وَ سَوَّلَتْ لِي نَفْسِي، وَ غَلَبَنِي هَوَايَ، وَ أَعَانَنِي عَلَيْهَا شِقْوَتِي، وَ غَرَّنِي سِتْرُكَ الْمُرْخَى عَلَيَّ، فَقَدْ عَصَيْتُكَ وَ خَالَفْتُكَ بِجُهْدِي، فَالْآنَ مِنْ عَذَابِكَ مَنْ يَسْتَنْقِذُنِي، وَ مِنْ أَيْدِي الْخُصَمَاءِ غَداً مَنْ يُخَلِّصُنِي،

تو نے مجھے نظروں سے گرایا تو میں نے کچھ پروا نہیں کی پس تو نے اپنی نرمی سے مجھے ڈھیل دی اور اپنے حجاب سے میری پردہ پوشی کی جیساکہ تو میری طرف سے بے خبر ہے تو نے مجھے نا فرمانیوں کی سزاؤں سے بر کنار رکھا گویا تو مجھ سے شرم کھاتاہے

میرے معبود! جب میں نے تیری نا فرمانی کی تو وہ اس لئے نہیں کی کہ میں تیری پروردگاری سے انکاری تھا یا تیرے حکم کو سبک سمجھ رہا تھا یا خود کو تیرے عذاب کیطرف کھینچ رہا تھا یا تیرے ڈرانے کو کمتر سمجھتا تھا بلکہ حقیقت یہ تھی کہ خطا یوں ابھری کہ میرے نفس نے میرے لئے مزین کر دیا تھا میری خواہش مجھ پر غالب آگئی تھی میری بدبختی نے اس پر میرا ساتھ دیا تیری پردہ پوشی نے مجھے مغرور کردیا یوں میں تیری نافرمانی اور تیرے حکم کی مخالفت میں کوشاں ہوا پس اب مجھے تیرے عذاب سے کون رہائی دے گا کل کو مجھے دشمنوں کے ہاتھوں سے کون چھڑائے گا

وَ بِحَبْلِ مَنْ أَتَّصِلُ إِنْ أَنْتَ قَطَعْتَ حَبْلَكَ عَنِّي، فَوَا سَوْأَتَا [أَسَفَا] عَلَى مَا أَحْصَى كِتَابُكَ مِنْ عَمَلِيَ الَّذِي لَوْ لا مَا أَرْجُو مِنْ كَرَمِكَ وَ سَعَةِ رَحْمَتِكَ، وَ نَهْيِكَ إِيَّايَ عَنِ الْقُنُوطِ لَقَنَطْتُ عِنْدَ مَا أَتَذَكَّرُهَا، يَا خَيْرَ مَنْ دَعَاهُ دَاعٍ، وَ أَفْضَلَ مَنْ رَجَاهُ رَاجٍ.

اللَّهُمَّ بِذِمَّةِ الْإِسْلامِ أَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ، وَ بِحُرْمَةِ الْقُرْآنِ أَعْتَمِدُ إِلَيْكَ، وَ بِحُبِّي النَّبِيَّ االْأُمِّيَّ الْقُرَشِيَّ الْهَاشِمِيَّ الْعَرَبِيَّ التِّهَامِيَّ الْمَكِّيَّ الْمَدَنِيَّ أَرْجُو الزُّلْفَةَ لَدَيْكَ، فَلا تُوحِشْ اسْتِينَاسَ إِيمَانِي،

اور اگر تو نے اپنی رسی مجھ سے کاٹ دی تو پھر میں کس کی رسی کو تھاموں گا ہائے افسوس کہ تیری کتاب میں میرے ایسے ایسے اعمال درج ہوگئے کہ اگر میں تیرے فضل و کرم اور تیری وسیع رحمت کا امید وار نہ ہوتا اور نا امیدی سے تیری ممانعت کو نہ جانتا تو جب میں اپنے اعمال کو یاد کرتا تو ضرور ناامیدہوجاتا اے پکارے جانے والوں میں بہترین اور امید کئے جانے والوں میں برتر

اے معبود! میں اسلام کی پناہ میں تجھ کو اپنا وسیلہ بناتا ہوں احترام قرآن کے ساتھ مجھے تجھ پر بھروسہ ہے اور میں تیرے نبی(ص) امی قرشی ہاشمی عربی تہامی مکی مدنی سے محبت کے واسطے سے تیرے تقرب کا امیدوار ہوں پس میری اس ایمانی انسیت کو وحشت میں نہ ڈال

وَ لا تَجْعَلْ ثَوَابِي ثَوَابَ مَنْ عَبَدَ سِوَاكَ، فَإِنَّ قَوْماً آمَنُوا بِأَلْسِنَتِهِمْ لِيَحْقِنُوا بِهِ دِمَاءَهُمْ، فَأَدْرَكُوا مَا أَمَّلُوا، وَ إِنَّا آمَنَّا بِكَ بِأَلْسِنَتِنَا وَ قُلُوبِنَا لِتَعْفُوَ عَنَّا، فَأَدْرِكْنَا [فَأَدْرِكْ بِنَا] مَا أَمَّلْنَا، وَ ثَبِّتْ رَجَاءَكَ فِي صُدُورِنَا، وَ لا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا، وَ هَبْ لَنَا مِنْ لَدُنْكَ رَحْمَةً، إِنَّكَ أَنْتَ الْوَهَّابُ، فَوَ عِزَّتِكَ لَوِ انْتَهَرْتَنِي مَا بَرِحْتُ مِنْ بَابِكَ، وَ لا كَفَفْتُ عَنْ تَمَلُّقِكَ، لِمَا أُلْهِمَ قَلْبِي [يَا سَيِّدِي ] مِنَ الْمَعْرِفَةِ بِكَرَمِكَ وَ سَعَةِ رَحْمَتِكَ، إِلَى مَنْ يَذْهَبُ الْعَبْدُ إِلّا إِلَى مَوْلاهُ، وَ إِلَى مَنْ يَلْتَجِئُ الْمَخْلُوقُ إِلّا إِلَى خَالِقِهِ. اور میرے ثواب کو اپنے غیر کے عبادت گزار کا ثواب قرار نہ دے کیونکہ ایک گروہ زبانی کلامی مومن ہے تاکہ اس کے ذریعے ان کا خون محفوظ رہے تو انہوں نے اپنا مقصد پالیا لیکن ہم تجھ پر اپنی زبانوں اور دلوں سے ایمان لائے ہیں تاکہ تو ہمیں معاف کردیے پس ہماری امید پوری فرما اور اپنی آرزو ہمارے سینوں میں بسادے اور ہمارے دلوں کو ٹیڑھا نہ فرما اس کے بعد کہ جب تونے ہمیں ہدایت دی ہے اور اپنی طرف سے ہم پر رحمت فرما کہ بے شک تو بہت دینے والا ہے پس قسم ہے تیری عزت کی کہ اگر تو مجھے جھڑک دے تو بھی میں تیری بارگاہ سے نہ ہٹوں گا اور تیری توصیف کرنے سے زبان نہ روکوں گا کیونکہ میرا دل تیرے فضل و کرم اور تیری وسیع رحمت کی معرفت سے بھرا ہوا ہے تو غلام اپنے مولا و آقا کے سوا کس کی طرف جا سکتا ہے اور مخلوق کو اپنے خالق کے علاوہ کہاں پناہ مل سکتی ہے
إِلَهِي لَوْ قَرَنْتَنِي بِالْأَصْفَادِ، وَ مَنَعْتَنِي سَيْبَكَ مِنْ بَيْنِ الْأَشْهَادِ، وَ دَلَلْتَ عَلَى فَضَائِحِي عُيُونَ الْعِبَادِ، وَ أَمَرْتَ بِي إِلَى النَّارِ، وَ حُلْتَ بَيْنِي وَ بَيْنَ الْأَبْرَارِ مَا قَطَعْتُ رَجَائِي مِنْكَ، وَ مَا صَرَفْتُ تَأْمِيلِي لِلْعَفْوِ عَنْكَ، وَ لا خَرَجَ حُبُّكَ مِنْ قَلْبِي، أَنَا لا أَنْسَى أَيَادِيَكَ عِنْدِي، وَ سَتْرَكَ عَلَيَّ فِي دَارِ الدُّنْيَا، سَيِّدِي أَخْرِجْ حُبَّ الدُّنْيَا مِنْ قَلْبِي، وَ اجْمَعْ بَيْنِي وَ بَيْنَ الْمُصْطَفَى وَ آلِهِ خِيَرَتِكَ مِنْ خَلْقِكَ وَ خَاتَمِ النَّبِيِّينَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ. میرے اﷲ! اگر تونے مجھے زنجیروں میں جکڑ دیا اور دیکھتی آنکھوں مجھ سے اپنا فیض روک دیا اور لوگوں کے سامنے میری رسوائیاں عیاں کر دیں اور میرے جہنم کا حکم صادر کر دیا اور تو میرے اور نیک لوگوں کے درمیان حائل ہو جائے تو بھی میں تجھ سے امید نہ توڑوں گا تجھ سے عفو درگزر کی امید رکھنے سے باز نہ آؤں گا اور میرے دل سے تیری محبت ختم نہ ہوگی میں دنیا میں دی گئی تیری نعمتوں اور گناہوں پر تیری پردہ پوشی کو ہرگز نہیں بھول سکتا میرے آقا ! میرے دل سے دنیا کی محبت نکال دے اور مجھے اپنی مخلوق میں سب سے بہتر نبیوں کے خاتم محمد مصطفی اور ان کی آل(ع) کے قرب میں جگہ عنایت فرما
وَ انْقُلْنِي إِلَى دَرَجَةِ التَّوْبَةِ إِلَيْكَ، وَ أَعِنِّي بِالْبُكَاءِ عَلَى نَفْسِي، فَقَدْ أَفْنَيْتُ بِالتَّسْوِيفِ وَ الْآمَالِ عُمُرِي، وَ قَدْ نَزَلْتُ مَنْزِلَةَ الْآيِسِينَ مِنْ خَيْرِي [حَيَاتِي ] ، فَمَنْ يَكُونُ أَسْوَأَ حَالاً مِنِّي إِنْ أَنَا نُقِلْتُ عَلَى مِثْلِ حَالِي إِلَى قَبْرِي، [قَبْرٍ] لَمْ أُمَهِّدْهُ لِرَقْدَتِي، وَ لَمْ أَفْرُشْهُ بِالْعَمَلِ الصَّالِحِ لِضَجْعَتِي، وَ مَا لِي لا أَبْكِي وَ لا أَدْرِي إِلَى مَا يَكُونُ مَصِيرِي، وَ أَرَى نَفْسِي تُخَادِعُنِي، وَ أَيَّامِي تُخَاتِلُنِي، وَ قَدْ خَفَقَتْ عِنْدَ [فَوْقَ ] رَأْسِي أَجْنِحَةُ الْمَوْتِ، فَمَا لِي لا أَبْكِي، أَبْكِي لِخُرُوجِ نَفْسِي، أَبْكِي لِظُلْمَةِ قَبْرِي، أَبْكِي لِضِيقِ لَحْدِي، أَبْكِي لِسُؤَالِ مُنْكَرٍ وَ نَكِيرٍ إِيَّايَ، اور مجھے اپنے حضور توبہ کے مقام کی طرف پلٹا دے اور مجھے خود اپنے آپ پر رونے کی توفیق دے کیونکہ میں نے اپنی عمر ٹال مٹول اور جھوٹی آرزوؤں میں گنوا دی اور اب میں اپنی بہبودی سے مایوس ہو جانے کو ہوں تو مجھ سے برا حال اور کس کا ہوگااگر میں اسی حال کے ساتھ ہی اپنی قبر میں اتار دیا جاؤں جب کہ میں نے قبر کیلئے کچھ سامان نہیں کیا اور نیک اعمال کا بستر نہیں بچھایا کہ آرام پاؤں ایسے میں کیوں زاری نہ کروں کہ مجھے نہیں معلوم میرا نجام کیا ہوگا میں دیکھتا ہوں کہ نفس مجھے دھوکہ دیتا ہے اور حالات مجھے فریب دیتے ہیں اور اب موت نے میرے سر پر اپنے پر آن پھیلائے ہیں تو کیسے گریہ نہ کروں میں جان کے نکل جانے پر گریہ کرتا ہوں قبر کی تاریکی اور اس کے پہلو کی تنگی پر گریہ کرتا ہوں منکر نکیر کے سوالات کے ڈر سے گریہ کرتا ہوں
أَبْكِي لِخُرُوجِي مِنْ قَبْرِي عُرْيَاناً ذَلِيلاً حَامِلاً ثِقْلِي عَلَى ظَهْرِي، أَنْظُرُ مَرَّةً عَنْ يَمِينِي وَ أُخْرَى عَنْ شِمَالِي، إِذِ الْخَلائِقُ فِي شَأْنٍ غَيْرِ شَأْنِي، لِكُلِّ امْرِئٍ مِنْهُمْ يَوْمَئِذٍ شَأْنٌ يُغْنِيهِ، وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ مُسْفِرَةٌ، ضَاحِكَةٌ مُسْتَبْشِرَةٌ، وَ وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ عَلَيْهَا غَبَرَةٌ، تَرْهَقُهَا قَتَرَةٌ وَ ذِلَّةٌ، سَيِّدِي عَلَيْكَ مُعَوَّلِي وَ مُعْتَمَدِي وَ رَجَائِي وَ تَوَكُّلِي، وَ بِرَحْمَتِكَ تَعَلُّقِي، تُصِيبُ بِرَحْمَتِكَ مَنْ تَشَاءُ، وَ تَهْدِي بِكَرَامَتِكَ مَنْ تُحِبُّ، فَلَكَ الْحَمْدُ عَلَى مَا نَقَّيْتَ مِنَ الشِّرْكِ قَلْبِي، وَ لَكَ الْحَمْدُ عَلَى بَسْطِ لِسَانِي، أَ فَبِلِسَانِي هَذَا الْكَالِّ أَشْكُرُكَ، أَمْ بِغَايَةِ جُهْدِي [جَهْدِي ] فِي عَمَلِي أُرْضِيكَ، خاص کر اس لئے گریہ کرتا ہوں کہ مجھے قبر سے اٹھنا ہے کہ عریانی وخواری کے ساتھ اپنے گناہوں کا بار لئے ہوئے دائیں بائیں دیکھوں گا جب دوسرے لوگ ایسے حال میں ہوں گے جو میرے حال سے مختلف ہوگا ان میں سے ہر شخص دوسروں سے بے خبر اپنے حال میں مگن ہوگا اس روز بعض چہرے کشادہ خنداں اور خوش ہوں گے اور بعض چہرے ایسے ہوں گے جن پر گرد و غبار اور تنگی و ذلت کا غلبہ ہوگا میرے سردار تو ہی میرا سہارا ہے تو ہی میری ٹیک ہے تو ہی میری امید گاہ ہے تجھی پر مجھے بھروسہ ہے اور تیری رحمت سے تعلق ہے تو جسے چاہے رحمت سے نوازتا ہے اور جسے تو پسند کرے اس کو اپنی مہربانی کی راہ دکھاتا ہے پس حمد تیرے ہی لئے کہ تو نے میرے دل کو شرک سے پاک کیا تیرے ہی لئے حمد ہے کہ تو نے میری زبان کو گویا کیا آیا میں اس کج زبان سے تیرا شکر ادا کر سکتا ہوں یا عمل میں کوشش کر کے تجھے راضی کر سکتا ہوں
وَ مَا قَدْرُ لِسَانِي يَا رَبِّ فِي جَنْبِ شُكْرِكَ، وَ مَا قَدْرُ عَمَلِي فِي جَنْبِ نِعَمِكَ وَ إِحْسَانِكَ [إِلَيَ ] ، إِلَهِي إِنَّ [إِلا أَنَ ] جُودَكَ بَسَطَ أَمَلِي، وَ شُكْرَكَ قَبِلَ عَمَلِي، سَيِّدِي إِلَيْكَ رَغْبَتِي، وَ إِلَيْكَ [مِنْكَ ] رَهْبَتِي، وَ إِلَيْكَ تَأْمِيلِي، وَ قَدْ سَاقَنِي إِلَيْكَ أَمَلِي، وَ عَلَيْكَ [إِلَيْكَ ] يَا وَاحِدِي عَكَفَتْ [عَلِقَتْ ] هِمَّتِي، وَ فِيمَا عِنْدَكَ انْبَسَطَتْ رَغْبَتِي، وَ لَكَ خَالِصُ رَجَائِي وَ خَوْفِي، وَ بِكَ أَنِسَتْ مَحَبَّتِي، وَ إِلَيْكَ أَلْقَيْتُ بِيَدِي ، وَ بِحَبْلِ طَاعَتِكَ مَدَدْتُ رَهْبَتِي، [يَا] مَوْلايَ بِذِكْرِكَ عَاشَ قَلْبِي، وَ بِمُنَاجَاتِكَ بَرَّدْتُ أَلَمَ الْخَوْفِ عَنِّي، فَيَا مَوْلايَ وَ يَا مُؤَمَّلِي وَ يَا مُنْتَهَى سُؤْلِي، فَرِّقْ بَيْنِي وَ بَيْنَ ذَنْبِيَ الْمَانِعِ لِي مِنْ لُزُومِ طَاعَتِكَ، فَإِنَّمَا أَسْأَلُكَ لِقَدِيمِ الرَّجَاءِ فِيكَ، وَ عَظِيمِ الطَّمَعِ مِنْكَ ، الَّذِي أَوْجَبْتَهُ عَلَى نَفْسِكَ مِنَ الرَّأْفَةِ وَ الرَّحْمَةِ، فَالْأَمْرُ لَكَ وَحْدَكَ لا شَرِيكَ لَكَ، اے پروردگار! تیری حمد کے برابر میری زبان کی کیا حیثیت ہے اور تیری نعمتوں اور احسانوں کے سامنے میرے عمل کا کیا وزن ہے میرے معبود! تیری سخاوت نے میری آرزو کو بڑھایا اور تیری قدر دانی نے میرے عمل کو قبول فرمایا ہے میرے سردار میری رغبت تیری طرف اور خوف بھی تجھی سے ہے میری امید تیری ذات سے ہے اور یہ مجھے تیرے حضور کھینچ لائی ہے اے خدائے یکتا میری ہمت تیرے حضور پہنچ کے ختم ہو گئی اور میری رغبت تیرے خزانے کے گرد گھوم رہی ہے میری امید اور میرا خوف خاص تیرے لئے ہے میری محبت تیرے ساتھ لگی ہوئی ہے میرے ہاتھ نے تیرا دامن تھام رکھا ہے میرے خوف نے مجھے تیری اطاعت کی طرف بڑھایا ہے اے میرے آقا ! میرا دل تیرے ذکر سے زندہ ہے اور تیری مناجات کے ذریعے میں نے اپنا خوف دور کیا ہے پس اے میرے مولا! اور میری امید گاہ اے میرے سوال کی انتہا مجھے اپنی اطاعت میں لگا کر مجھے گناہ سے روک دے اور میرے گناہ کے درمیان جدائی ڈال دے پس میں تجھ سے ازلی امید اور بڑی خواہش رکھتے ہوئے سوال کرتا ہوں اس مہربانی اور عنایت کا جو تو نے اپنی ذات پر واجب کی ہوئی ہے پس حکم تیرا ہی ہے تو یکتا ہے تیرا کوئی ثانی نہیں ہے
وَ الْخَلْقُ كُلُّهُمْ عِيَالُكَ وَ فِي قَبْضَتِكَ، وَ كُلُّ شَيْ ءٍ خَاضِعٌ لَكَ، تَبَارَكْتَ يَا رَبَّ الْعَالَمِينَ. إِلَهِي ارْحَمْنِي إِذَا انْقَطَعَتْ حُجَّتِي، وَ كَلَّ عَنْ جَوَابِكَ لِسَانِي، وَ طَاشَ عِنْدَ سُؤَالِكَ إِيَّايَ لُبِّي، فَيَا عَظِيمَ رَجَائِي لا تُخَيِّبْنِي إِذَا اشْتَدَّتْ فَاقَتِي، وَ لا تَرُدَّنِي لِجَهْلِي، وَ لا تَمْنَعْنِي لِقِلَّةِ صَبْرِي، أَعْطِنِي لِفَقْرِي، وَ ارْحَمْنِي لِضَعْفِي، سَيِّدِي عَلَيْكَ مُعْتَمَدِي وَ مُعَوَّلِي وَ رَجَائِي وَ تَوَكُّلِي، وَ بِرَحْمَتِكَ تَعَلُّقِي، وَ بِفِنَائِكَ أَحُطُّ رَحْلِي، وَ بِجُودِكَ أَقْصِدُ [أَقْصُرُ] طَلِبَتِي، وَ بِكَرَمِكَ أَيْ رَبِّ أَسْتَفْتِحُ دُعَائِي ، وَ لَدَيْكَ أَرْجُو فَاقَتِي [ضِيَافَتِي ] ، وَ بِغِنَاكَ أَجْبُرُ عَيْلَتِي، وَ تَحْتَ ظِلِّ عَفْوِكَ قِيَامِي، وَ إِلَى جُودِكَ وَ كَرَمِكَ أَرْفَعُ بَصَرِي، وَ إِلَى مَعْرُوفِكَ أُدِيمُ نَظَرِي، اور ساری مخلوق تیرا کنبہ ہے جو تیرے اختیار میں ہے اور ہر چیز تیرے سامنے جھکی ہوئی ہے تو با برکت ہے اے جہانوں کے پالنے والے میرے اﷲ!مجھ پر رحم فرما جب میرے پاس عذر نہ رہے تیرے حضور بولنے میں میری زبان گنگ ہو جائے اور تیرے سوال پر میری عقل گم ہو جائے پس میری سب سے بڑی امید گاہ مجھے اس وقت ناامید نہ کر جب میری حاجت سخت ہو مجھے نا دانی پر دور نہ فرما میری کم صبری پر محروم نہ رکھ میری حاجت کے مطابق عطا کر اور میری کمزوری پر رحم فرما میرے سردار ! تو ہی میرا آسرا ہے تجھ پر بھروسہ ہے تجھی سے امید ہے تجھی پر توکل اور تیری رحمت سے تعلق ہے تیری ڈیوڑھی پر ڈیرا ڈالے ہوئے ہوں تیری سخاوت سے اپنی حاجت برآری چاہتا ہوں اے میرے رب تیرے کرم سے اپنی دعا کی ابتدائ کرتا ہوں تجھ سے تنگی دور کرنے کی امید کرتا ہوں تیرے خزانوں سے اپنی عسرت دور کرانا چاہتا ہوں تیرے عفو کے سائے میں آیا کھڑا ہوں میری نگاہیں تیری عطا و سخاوت کی طرف اٹھتی ہیں اور ہمیشہ تیرے احسان کی طرف نظر جمائے رکھتا ہوں
فَلا تُحْرِقْنِي بِالنَّارِ وَ أَنْتَ مَوْضِعُ أَمَلِي، وَ لا تُسْكِنِّي الْهَاوِيَةَ فَإِنَّكَ قُرَّةُ عَيْنِي، يَا سَيِّدِي لا تُكَذِّبْ ظَنِّي بِإِحْسَانِكَ وَ مَعْرُوفِكَ فَإِنَّكَ ثِقَتِي، وَ لا تَحْرِمْنِي ثَوَابَكَ فَإِنَّكَ الْعَارِفُ بِفَقْرِي.

إِلَهِي إِنْ كَانَ قَدْ دَنَا أَجَلِي وَ لَمْ يُقَرِّبْنِي مِنْكَ عَمَلِي فَقَدْ جَعَلْتُ الاعْتِرَافَ إِلَيْكَ بِذَنْبِي وَسَائِلَ عِلَلِي. إِلَهِي إِنْ عَفَوْتَ فَمَنْ أَوْلَى مِنْكَ بِالْعَفْوِ، وَ إِنْ عَذَّبْتَ فَمَنْ أَعْدَلُ مِنْكَ فِي الْحُكْمِ، ارْحَمْ فِي هَذِهِ الدُّنْيَا غُرْبَتِي، وَ عِنْدَ الْمَوْتِ كُرْبَتِي، وَ فِي الْقَبْرِ وَحْدَتِي، وَ فِي اللَّحْدِ وَحْشَتِي، وَ إِذَا نُشِرْتُ لِلْحِسَابِ بَيْنَ يَدَيْكَ ذُلَّ مَوْقِفِي، وَ اغْفِرْ لِي مَا خَفِيَ عَلَى الْآدَمِيِّينَ مِنْ عَمَلِي،

پس مجھے جہنم میں نہ جلانا کہ تو میری امید کا مرکز ہے اور مجھے ہاویہ دوزخ میں نہ ٹھہرانا کیونکہ تو میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے اے میرے آقا! تیرے احسان اور بھلائی سے مجھے جو گمان ہے اس کو نہ جھٹلا کیونکہ تو ہی میری جائے اعتماد ہے اور مجھے اپنی طرف کے ثواب سے محروم نہ فرما تو میری محتاجی سے واقف ہے

میرے اﷲ ! اگر میری موت قریب آگئی ہے اور میرے عمل نے مجھے تیرے نزدیک نہیں کیا تو میں اپنے گناہوں کے اقرار کو تیرے حضور اپنے گناہوں کا عذر قرار دیتا ہوں میرے معبود! اگر تو معاف کردے تو کون تجھ سے زیادہ معاف کرنے والا ہے اور اگر تو عذاب دے تو کون ہے جو فیصلہ کرنے میں تجھ سے زیادہ عادل ہے اس دنیا میں میری بے کسی پر رحم فرما اور موت کے وقت میری تکلیف پر اور قبر میں میری تنہائی اور پہلوئے قبر میں میری خوفزدگی پر رحم فرما جب میں حساب کیلئے اٹھایا جاؤں تو اپنے حضور میرے بیان کو نرم فرما میرے اعمال میں سے جو لوگوں سے مخفی ہیں ان پر معافی فرما

وَ أَدِمْ لِي مَا بِهِ سَتَرْتَنِي، وَ ارْحَمْنِي صَرِيعا عَلَى الْفِرَاشِ تُقَلِّبُنِي أَيْدِي أَحِبَّتِي، وَ تَفَضَّلْ عَلَيَّ مَمْدُودا عَلَى الْمُغْتَسَلِ يُقَلِّبُنِي [يُغَسِّلُنِي ] صَالِحُ جِيرَتِي، وَ تَحَنَّنْ عَلَيَّ مَحْمُولاً قَدْ تَنَاوَلَ الْأَقْرِبَاءُ أَطْرَافَ جَنَازَتِي، وَ جُدْ عَلَيَّ مَنْقُولاً قَدْ نَزَلْتُ بِكَ وَحِيداً فِي حُفْرَتِي، وَ ارْحَمْ فِي ذَلِكَ الْبَيْتِ الْجَدِيدِ غُرْبَتِي، حَتَّى لا أَسْتَأْنِسَ بِغَيْرِكَ، يَا سَيِّدِي إِنْ وَكَلْتَنِي إِلَى نَفْسِي هَلَكْتُ، میری جو پردہ پوشی کی ہے اسے دائمی کر دے اور اس وقت رحم فرما جب میرے دوست بستر پر میرے پہلو بدل رہے ہونگے اس وقت رحم فرما جب میرے نیک ہمسائے تختہ غسل پر مجھے ادھر سے ادھر کرتے ہوں گے اس وقت مہربانی فرما جب میرے رشتہ دار میرا جنازہ چاروں طرف سے اٹھائے ہوئے لے جائیں گے اور مجھ پر اس وقت بخشش کر جب تیرے حضور آؤں گا اور قبر میں تنہا ہوں گا اور اس نئے گھر میں میری بے کسی پر رحم و کرم فرما یہاں تک کہ تیرے سوا کسی اور سے لگاؤ نہ ہو اے میرے آقا ! اگر تو نے مجھے میرے حال پر چھوڑ دیا تو میں تباہ ہو جاؤں گا
سَيِّدِي فَبِمَنْ أَسْتَغِيثُ إِنْ لَمْ تُقِلْنِي عَثْرَتِي، فَإِلَى مَنْ أَفْزَعُ إِنْ فَقَدْتُ عِنَايَتَكَ فِي ضَجْعَتِي، وَ إِلَى مَنْ أَلْتَجِئُ إِنْ لَمْ تُنَفِّسْ كُرْبَتِي، سَيِّدِي مَنْ لِي وَ مَنْ يَرْحَمُنِي إِنْ لَمْ تَرْحَمْنِي، وَ فَضْلَ مَنْ أُؤَمِّلُ إِنْ عَدِمْتُ فَضْلَكَ يَوْمَ فَاقَتِي، وَ إِلَى مَنِ الْفِرَارُ مِنَ الذُّنُوبِ إِذَا انْقَضَى أَجَلِي، سَيِّدِي لا تُعَذِّبْنِي وَ أَنَا أَرْجُوكَ.

إِلَهِي [اللَّهُمَ ] حَقِّقْ رَجَائِي، وَ آمِنْ خَوْفِي، فَإِنَّ كَثْرَةَ ذُنُوبِي لا أَرْجُو فِيهَا [لَهَا] إِلّا عَفْوَكَ، سَيِّدِي أَنَا أَسْأَلُكَ مَا لا أَسْتَحِقُّ، وَ أَنْتَ أَهْلُ التَّقْوَى وَ أَهْلُ الْمَغْفِرَةِ، فَاغْفِرْ لِي وَ أَلْبِسْنِي مِنْ نَظَرِكَ ثَوْباً يُغَطِّي عَلَيَّ التَّبِعَاتِ، وَ تَغْفِرُهَا لِي وَ لا أُطَالَبُ بِهَا، إِنَّكَ ذُو مَنٍّ قَدِيمٍ، وَ صَفْحٍ عَظِيمٍ، وَ تَجَاوُزٍ كَرِيمٍ.

میرے سردار ! اگر تو نے خطا معاف نہ کی تو کس سے مدد مانگوں اگر اس مصیبت میں مجھ پر تیری عنایت نہ ہو تو کس سے فریاد کروں اور اگر تو میری تنگی دور نہ کرے تو کسے اپنا حال سناؤں میرے سردار اگر تو مجھ پر رحم نہ کرے تو پھر میرا کون ہے جو مجھ پر رحم کرے گا اگر اس ضرورت کے دن مجھ پر تیرا کرم نہ ہو تو کس سے اس کی امید کروں جب میرا وقت ختم ہو جائے تو گناہوں سے بھاگ کر کس کے پاس جاؤں میرے سردار مجھے عذاب نہ دینا کہ میں امید لے کر آیا ہوں

میرے اﷲ! میری امید پوری فرما اور خوف سے امان دے پس گناہوں کی کثرت میں تیرے عفو کے سوا مجھے کسی سے امید نہیں میرے آقا! میں تجھ سے وہ کچھ مانگتا ہوں جس کا حقدار نہیں ہوں اور تو ڈھانپنے والا اور بخشنے والا ہے پس مجھے بخش دے تو اپنی نظر کرم سے مجھے ایسا لباس دے کہ جو میری خطاؤں کو چھپالے تو وہ خطائیں معاف کردے کہ ان پر باز پرس نہ ہو بے شک تو قدیمی نعمت والا بڑا درگزر کرنے والا اور مہربان معافی دینے والا ہے

إِلَهِي أَنْتَ الَّذِي تُفِيضُ سَيْبَكَ عَلَى مَنْ لا يَسْأَلُكَ، وَ عَلَى الْجَاحِدِينَ بِرُبُوبِيَّتِكَ، فَكَيْفَ سَيِّدِي بِمَنْ سَأَلَكَ وَ أَيْقَنَ أَنَّ الْخَلْقَ لَكَ، وَ الْأَمْرَ إِلَيْكَ، تَبَارَكْتَ وَ تَعَالَيْتَ يَا رَبَّ الْعَالَمِينَ، سَيِّدِي عَبْدُكَ بِبَابِكَ، أَقَامَتْهُ الْخَصَاصَةُ بَيْنَ يَدَيْكَ، يَقْرَعُ بَابَ إِحْسَانِكَ بِدُعَائِهِ، [وَ يَسْتَعْطِفُ جَمِيلَ نَظَرِكَ بِمَكْنُونِ رَجَائِكَ ] ، فَلا تُعْرِضْ بِوَجْهِكَ الْكَرِيمِ عَنِّي، وَ اقْبَلْ مِنِّي مَا أَقُولُ، فَقَدْ دَعَوْتُ [دَعْوَتُكَ ] بِهَذَا الدُّعَاءِ، وَ أَنَا أَرْجُو أَنْ لا تَرُدَّنِي مَعْرِفَةً مِنِّي، بِرَأْفَتِكَ وَ رَحْمَتِكَ، إِلَهِي أَنْتَ الَّذِي لا يُحْفِيكَ سَائِلٌ، وَ لا يَنْقُصُكَ نَائِلٌ، أَنْتَ كَمَا تَقُولُ وَ فَوْقَ مَا نَقُولُ. میرے اللہ! تو وہ ہے جو سوال نہ کرنے والوں اور اپنی ربوبیت کے منکر لوگوں کو بھی اپنے فیض و کرم سے نوازتا ہے تو میرے سردار کیونکر وہ محروم رہے گا جو تجھ سے مانگتا ہے اور یقین رکھتا ہے کہ پیدا کرنا اور حکم دینا خاص تیرے ہی لیے ہے بابرکت اور بلندتر ہے تو اے جہانوں کے پالنے والے اے میرے آقا! تیرا بندہ حاضر ہے جسے اس کی تنگی نے تیرے دروازے پر لاکھڑا کیا ہے وہ اپنی دعا کے ذریعے تیرے احسان کا دروازہ کھٹکھٹا رہا ہے پس اپنی ذات کے واسطے مجھے اپنی توجہ سے محروم نہ فرما اور میری عرض قبول کرلے میں نے اس دعا کے ذریعے تجھے پکارا ہے اور امید رکھتا ہوں کہ تو اسے رد نہ کرے گا کیونکہ مجھے مہربانی اور رحمت کی معرفت ہے میرے معبود! تو وہ ہے جس سے سائل کو اصرار نہیںکرنا پڑتا اور عطا کرنے سے تجھ میں کمی نہیں آتی تو ایسا ہے جیسا تو بتاتا ہے اور اس سے بلند ہے جیسا ہم کہتے ہیں
اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ صَبْراً جَمِيلاً، وَ فَرَجاً قَرِيباً، وَ قَوْلاً صَادِقاً، وَ أَجْراً عَظِيماً، أَسْأَلُكَ يَا رَبِّ مِنَ الْخَيْرِ كُلِّهِ مَا عَلِمْتُ مِنْهُ وَ مَا لَمْ أَعْلَمْ، أَسْأَلُكَ اللَّهُمَّ مِنْ خَيْرِ مَا سَأَلَكَ مِنْهُ عِبَادُكَ الصَّالِحُونَ، يَا خَيْرَ مَنْ سُئِلَ، وَ أَجْوَدَ مَنْ أَعْطَى، أَعْطِنِي سُؤْلِي فِي نَفْسِي وَ أَهْلِي وَ وَالِدَيَّ وَ وُلْدِي [وَلَدِي ] وَ أَهْلِ حُزَانَتِي وَ إِخْوَانِي فِيكَ، [وَ] أَرْغِدْ عَيْشِي، وَ أَظْهِرْ مُرُوَّتِي، وَ أَصْلِحْ جَمِيعَ أَحْوَالِي، وَ اجْعَلْنِي مِمَّنْ أَطَلْتَ عُمُرَهُ، وَ حَسَّنْتَ عَمَلَهُ، وَ أَتْمَمْتَ عَلَيْهِ نِعْمَتَكَ، وَ رَضِيتَ عَنْهُ، وَ أَحْيَيْتَهُ حَيَاةً طَيِّبَةً فِي أَدْوَمِ السُّرُورِ، وَ أَسْبَغِ الْكَرَامَةِ وَ أَتَمِّ الْعَيْشِ، إِنَّكَ تَفْعَلُ مَا تَشَاءُ وَ لا تَفْعَلُ [يَفْعَلُ ] مَا يَشَاءُ غَيْرُكَ. اے معبود! میں مانگتا ہوں تجھ سے بہترین صبر جلدتر کشائش سچ بولنے کی توفیق اور بیش تر ثواب کی عطائیگی اے پروردگار! میں تجھ سے ہر بھلائی کا سوالی ہوں جسے تو جانتا ہے اور میں نہیں جانتا اے اللہ! میں تجھ سے وہ چیز مانگتا ہوںجو تیرے نیک بندے تجھ سے مانگتے ہیں اے بہترین مسئول اور عطا کرنے والوں میں بہترین میں اپنے لیے اپنے کنبے اپنے والدین کے لیے اپنی اولاد تعلقداروں اور دینی بھائیوں کے لیے جو چاہتا ہوں عطا فرما اور میری زندگی بہترین میری اچھائی ظاہر اور میرے تمام حالات کو سدھار دے اور مجھے ان لوگوں میں قرار دے جن کو تو نے لمبی عمر دی ان کے عمل کو نیک گردانا ان کو اپنی بہت سی نعمتیں عطا کیں اور تو ان سے راضی ہوگیا اور ان کو پاکیزہ زندگی بخشی جس میں وہ سدا خوش رہے ان کو عزت دار بنایا اور روزگار کو مکمل فرما کیونکہ خود تو جو چاہے کرتا ہے اور جو تیرا غیر چاہے تو وہ نہیں سکتا
اللَّهُمَّ خُصَّنِي مِنْكَ بِخَاصَّةِ ذِكْرِكَ، وَ لا تَجْعَلْ شَيْئا مِمَّا أَتَقَرَّبُ بِهِ فِي آنَاءِ اللَّيْلِ وَ أَطْرَافِ النَّهَارِ رِيَاءً وَ لا سُمْعَةً وَ لا أَشَرا وَ لا بَطَرا، وَ اجْعَلْنِي لَكَ مِنَ الْخَاشِعِينَ.

اللَّهُمَّ أَعْطِنِي السَّعَةَ فِي الرِّزْقِ، وَ الْأَمْنَ فِي الْوَطَنِ، وَ قُرَّةَ الْعَيْنِ فِي الْأَهْلِ وَ الْمَالِ وَ الْوَلَدِ، وَ الْمُقَامَ فِي نِعَمِكَ عِنْدِي، وَ الصِّحَّةَ فِي الْجِسْمِ، وَ الْقُوَّةَ فِي الْبَدَنِ، وَ السَّلامَةَ فِي الدِّينِ، وَ اسْتَعْمِلْنِي بِطَاعَتِكَ وَ طَاعَةِ رَسُولِكَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ أَبَدا مَا اسْتَعْمَرْتَنِي، وَ اجْعَلْنِي مِنْ أَوْفَرِ عِبَادِكَ عِنْدَكَ نَصِيبا فِي كُلِّ خَيْرٍ أَنْزَلْتَهُ وَ تُنْزِلُهُ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ، وَ مَا أَنْتَ مُنْزِلُهُ فِي كُلِّ سَنَةٍ مِنْ رَحْمَةٍ تَنْشُرُهَا، وَ عَافِيَةٍ تُلْبِسُهَا، وَ بَلِيَّةٍ تَدْفَعُهَا، وَ حَسَنَاتٍ تَتَقَبَّلُهَا، وَ سَيِّئَاتٍ تَتَجَاوَزُ عَنْهَا،

اے معبود! مجھے اپنے ذکر کے ساتھ خاص فرما اور رات کے وقتوں اور دن کے گوشوں میں جس عمل سے تیرا تقرب چاہتا ہوں اس میں میری طرف سے ریا اور تعریف کی خواہش خودستائی اور بڑائی کا احساس نہ آنے دے اور مجھے ان میں قرار دے جو تجھ سے ڈرتے ہیں

اے معبود! مجھے روزی میں کشائش وطن میں امن اور میرے رشتہ داروں اور میرے مال اور میری اولاد کے بارے میں خنکی چشم فرما اور اپنی نعمتوں میں مجھے خصوصی حصہ، بدن میں صحت و درستی اور توانائی دے اور دین میں سلامتی عنایت فرما اورمجھے ایسے عمل کی توفیق دے کہ میں تیری بندگی اور تیرے رسول حضرت محمد کی فرمانبرداری میں رہوں جب تک تو مجھے زندہ رکھے مجھے اپنے ان بندوں میں قرار دے جن کا حصہ تیرے ہاں ان بھلائیوں میں بہت زیادہ ہے جو تو نے نازل کیں اور نازل کرتا ہے ماہ رمضان میں اور شب قدر میں اور جو تو ہرسال کے دوران نازل کرتا ہے یعنی وہ رحمت جسے تو پھیلاتا ہے وہ آرام جو تو دیتا ہے وہ سختی جسے تو دور کرتا ہے وہ نیکیاں جو تو قبول کرتا ہے اور وہ گناہ جو تو معاف فرماتا ہے

وَ ارْزُقْنِي حَجَّ بَيْتِكَ الْحَرَامِ فِي عَامِنَا [عَامِي ] هَذَا وَ فِي كُلِّ عَامٍ، وَ ارْزُقْنِي رِزْقاً وَاسِعاً مِنْ فَضْلِكَ الْوَاسِعِ، وَ اصْرِفْ عَنِّي يَا سَيِّدِي الْأَسْوَاءَ، وَ اقْضِ عَنِّي الدَّيْنَ وَ الظُّلامَاتِ حَتَّى لا أَتَأَذَّى بِشَيْ ءٍ مِنْهُ، وَ خُذْ عَنِّي بِأَسْمَاعِ وَ أَبْصَارِ أَعْدَائِي وَ حُسَّادِي وَ الْبَاغِينَ عَلَيَّ، وَ انْصُرْنِي عَلَيْهِمْ، وَ أَقِرَّ عَيْنِي، [وَ حَقِّقْ ظَنِّي ] ، وَ فَرِّحْ قَلْبِي، اور مجھے اپنے بیت الحرام کعبہ کا حج اس سال اور آئندہ سالوں میں بھی نصیب فرما اور مجھ کو اپنے وسعت والے فضل سے کشادہ رزق دے اور اے میرے سردار بری چیزوں کو مجھ سے دوررکھ میرے قرض اور ناحق لی ہوئی چیزوں کو میرے طرف سے لوٹا دے حتیٰ کہ مجھ پر ایذا نہ رہے اور میرے دشمنو ں حاسدوں اور مخالفوں کے کان اور آنکھیں میری طرف سے بند کردے اور ان کے مقابل میری مدد فرما میری آنکھیں ٹھنڈی کر اور میرے دل کو فرحت دے
وَ اجْعَلْ لِي مِنْ هَمِّي وَ كَرْبِي فَرَجاً وَ مَخْرَجاً، وَ اجْعَلْ مَنْ أَرَادَنِي بِسُوءٍ مِنْ جَمِيعِ خَلْقِكَ تَحْتَ قَدَمَيَّ، وَ اكْفِنِي شَرَّ الشَّيْطَانِ، وَ شَرَّ السُّلْطَانِ، وَ سَيِّئَاتِ عَمَلِي، وَ طَهِّرْنِي مِنَ الذُّنُوبِ كُلِّهَا، وَ أَجِرْنِي مِنَ النَّارِ بِعَفْوِكَ، وَ أَدْخِلْنِي الْجَنَّةَ بِرَحْمَتِكَ، وَ زَوِّجْنِي مِنَ الْحُورِ الْعِينِ بِفَضْلِكَ، وَ أَلْحِقْنِي بِأَوْلِيَائِكَ الصَّالِحِينَ مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ الْأَبْرَارِ الطَّيِّبِينَ الطَّاهِرِينَ الْأَخْيَارِ، صَلَوَاتُكَ عَلَيْهِمْ وَ عَلَى أَجْسَادِهِمْ وَ أَرْوَاحِهِمْ وَ رَحْمَةُ اللَّهِ وَ بَرَكَاتُهُ. میری تکلیف اور پریشانی کے دور ہوجانے کا ذریعہ پیدا کردے تیری ساری مخلوقات میں سے جو جو میرے لیے برا ارادہ رکھتا ہے اسے میرے پاؤں تلے ڈال دے اور شیطان و سلطان کے شر اور برے اعمال سے بچنے میں میرے مدد فرما اور مجھے سب گناہوں سے پاک صاف کردے اپنی درگذر کے ساتھ مجھے جہنم سے پناہ دے اپنی رحمت سے مجھے جنت میں داخل کر اپنے فضل سے حور العین کو میری بیوی بنادے اور مجھے اپنے پیاروں اور نیکوکاروں کے ساتھ جگہ دے جو حضرت محمد (ص)اور ان کی خوش اطوار آل (ع)ہیں اور پاکیزہ شفاف اور پاک دل ان پر ان کے جسموں پر اور ان کی روحوں پر رحمت فرما اور ان پر رحمت خدا اور اس کی برکتیں ہوں
إِلَهِي وَ سَيِّدِي، وَ عِزَّتِكَ وَ جَلالِكَ لَئِنْ طَالَبْتَنِي بِذُنُوبِي لَأُطَالِبَنَّكَ بِعَفْوِكَ، وَ لَئِنْ طَالَبْتَنِي بِلُؤْمِي لَأُطَالِبَنَّكَ بِكَرَمِكَ، وَ لَئِنْ أَدْخَلْتَنِي النَّارَ لَأُخْبِرَنَّ أَهْلَ النَّارِ بِحُبِّي لَكَ.

إِلَهِي وَ سَيِّدِي، إِنْ كُنْتَ لا تَغْفِرُ إِلّا لِأَوْلِيَائِكَ وَ أَهْلِ طَاعَتِكَ فَإِلَى مَنْ يَفْزَعُ الْمُذْنِبُونَ، وَ إِنْ كُنْتَ لا تُكْرِمُ إِلّا أَهْلَ الْوَفَاءِ بِكَ فَبِمَنْ يَسْتَغِيثُ الْمُسِيئُونَ. إِلَهِي إِنْ أَدْخَلْتَنِي النَّارَ فَفِي ذَلِكَ سُرُورُ عَدُوِّكَ، وَ إِنْ أَدْخَلْتَنِي الْجَنَّةَ فَفِي ذَلِكَ سُرُورُ نَبِيِّكَ، وَ أَنَا وَ اللَّهِ أَعْلَمُ أَنَّ سُرُورَ نَبِيِّكَ أَحَبُّ إِلَيْكَ مِنْ سُرُورِ عَدُوِّكَ .

میرے اللہ و میرے آقا! تیری عزت و جلال کی قسم کہ اگر تو میرے گناہوںکی بازپرس کرے گا تو میں تیرے عفو کی خواہش کروں گا اگر تو نے میرے پستی پر پوچھ گچھ کی تو میں تیری مہربانی کی تمنا کروں گا اگر تو مجھے دوزخ میں ڈالے گا وہ میں وہاں کے لوگوں کو بتاؤں گا کہ میں تجھ سے محبت کرتا رہا ہوں

میرے معبود میرے سردار! اگر تو نے اپنے پیاروں اور فرمانبرداروں کے سوا کسی کو معافی نہ دی تو گناہ گار لوگ کس سے فریاد کر سکیں گے اور اگر تو صرف اپنے وفا داروں کو عزت عطا فرمائے گا تو پھر خطا کار لوگ کس سے داد وفریاد کریں گے میرے معبود! اگر تو مجھے جہنم میں ڈالے گا تو اس میں تیرے دشمنوں ہی کو خوشی ہوگی اور اگر تو نے مجھے جنت میں داخل کیا تو اس میں تیرے نبی(ص) کو مسرت ہوگی اور قسم بخدا کہ میں یہ جانتا ہوں کہ تجھے اپنے دشمن کی خوشی کی نسبت اپنے نبی(ص) کی خوشی منظور ہے

اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ أَنْ تَمْلَأَ قَلْبِي حُبّاً لَكَ، وَ خَشْيَةً مِنْكَ، وَ تَصْدِيقاً بِكِتَابِكَ، وَ إِيمَاناً بِكَ، وَ فَرَقاً مِنْكَ، وَ شَوْقاً إِلَيْكَ، يَا ذَا الْجَلالِ وَ الْإِكْرَامِ، حَبِّبْ إِلَيَّ لِقَاءَكَ وَ أَحْبِبْ لِقَائِي، وَ اجْعَلْ لِي فِي لِقَائِكَ الرَّاحَةَ وَ الْفَرَجَ وَ الْكَرَامَةَ.

اللَّهُمَّ أَلْحِقْنِي بِصَالِحِ مَنْ مَضَى، وَ اجْعَلْنِي مِنْ صَالِحِ مَنْ بَقِيَ، وَ خُذْ بِي سَبِيلَ الصَّالِحِينَ، وَ أَعِنِّي عَلَى نَفْسِي بِمَا تُعِينُ بِهِ الصَّالِحِينَ عَلَى أَنْفُسِهِمْ، وَ اخْتِمْ عَمَلِي بِأَحْسَنِهِ، وَ اجْعَلْ ثَوَابِي مِنْهُ الْجَنَّةَ بِرَحْمَتِكَ، وَ أَعِنِّي عَلَى صَالِحِ مَا أَعْطَيْتَنِي، وَ ثَبِّتْنِي يَا رَبِّ، وَ لا تَرُدَّنِي فِي سُوءٍ اسْتَنْقَذْتَنِي مِنْهُ يَا رَبَّ الْعَالَمِينَ .

اے اللہ! میں سوالی ہوں تجھ سے کہ میرے دل کو اپنی محبت سے اپنے رعب سے اور اپنی کتاب کی تصدیق سے بھردے نیز میرے دل کو ایمان خوف اور شوق سے پر کردے اے بزرگی اور عزت کے مالک! میرے لیے اپنی حضوری محبوب بنا اور مجھ سے ملاقات کو محبوب رکھ اور میرے لیے اپنی ملاقات کو خوشی کشادگی اور فخر و عزت کا ذریعہ بنا

اے معبود! مجھے گزرے ہوئے نیک لوگوں سے ملحق فرمادے اور موجودہ نیک لوگوں میں شامل کردے میرے لیے نیکوکاروں کا راستہ مقرر کردے اور میرے نفس کے بارے میں میری مدد کر جیسے تو اپنے نیک بندوں کی ان کے نفسوں پر مدد فرماتا ہے میرے عمل کا انجام خیر کے ساتھ کر اور اپنی رحمت سے اس کے ثواب میں مجھے جنت عطا فرما اور جو نیک عمل تو نے مجھے عطا کیا ہے اس پر مجھ کو ثابت قدم رکھ اے پالنے والے اور جس برائی سے مجھے نکالا ہے اس کی طرف نہ پلٹا اے جہانوں کے پروردگار!

اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ إِيمَاناً لا أَجَلَ لَهُ دُونَ لِقَائِكَ، أَحْيِنِي مَا أَحْيَيْتَنِي عَلَيْهِ، وَ تَوَفَّنِي إِذَا تَوَفَّيْتَنِي عَلَيْهِ، وَ ابْعَثْنِي إِذَا بَعَثْتَنِي عَلَيْهِ، وَ أَبْرِئْ قَلْبِي مِنَ الرِّيَاءِ وَ الشَّكِّ وَ السُّمْعَةِ فِي دِينِكَ حَتَّى يَكُونَ عَمَلِي خَالِصاً لَكَ.

اللَّهُمَّ أَعْطِنِي بَصِيرَةً فِي دِينِكَ، وَ فَهْماً فِي حُكْمِكَ، وَ فِقْهاً فِي عِلْمِكَ، وَ كِفْلَيْنِ مِنْ رَحْمَتِكَ، وَ وَرَعاً يَحْجُزُنِي عَنْ مَعَاصِيكَ، وَ بَيِّضْ وَجْهِي بِنُورِكَ، وَ اجْعَلْ رَغْبَتِي فِيمَا عِنْدَكَ، وَ تَوَفَّنِي فِي سَبِيلِكَ وَ عَلَى مِلَّةِ رَسُولِكَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ .

اے معبود! میں تجھ سے وہ ایمان مانگتا ہوں جو تیرے حضور میری پیشی سے پہلے ختم نہ ہو مجھے زندہ رکھنا ہے تو اسی پر زندہ رکھ اور موت دینی ہے تو اسی پر دے جب مجھے اٹھائے تو اسی پر اٹھا کھڑا کر اور میرے دل کو دین میں دکھا دے شک اور ستائش طلبی سے پاک رکھ یہاں تک کہ میراعمل تیرے لیے خاص ہوجائے

اے معبود! مجھے اپنے دین کی پہچان اپنے حکم کی سمجھ اور اپنے علم کی سوجھ بوجھ عنایت فرما اور مجھے اپنی رحمت کے دونوں حصے دے اور ایسی پرہیزگاری دے جو مجھے تیری نافرمانی سے روکے اور میرے چہرے کو اپنے نور سے روشن فرما میری چاہت اس میں قرار دے جو تیرے پاس ہے اور مجھے اپنی راہ میں اور اپنے رسول(ص) کے گروہ میں موت دے کہ ان پر اور ان کی آل(ع) پر خدا کی رحمت ہو

اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَ الْفَشَلِ، وَ الْهَمِّ وَ الْجُبْنِ وَ الْبُخْلِ، وَ الْغَفْلَةِ وَ الْقَسْوَةِ [وَ الذِّلَّةِ] ، وَ الْمَسْكَنَةِ وَ الْفَقْرِ وَ الْفَاقَةِ، وَ كُلِّ بَلِيَّةٍ وَ الْفَوَاحِشِ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَ مَا بَطَنَ، وَ أَعُوذُ بِكَ مِنْ نَفْسٍ لا تَقْنَعُ، وَ بَطْنٍ لا يَشْبَعُ، وَ قَلْبٍ لا يَخْشَعُ، وَ دُعَاءٍ لا يُسْمَعُ، وَ عَمَلٍ لا يَنْفَعُ، وَ أَعُوذُ بِكَ يَا رَبِّ عَلَى نَفْسِي وَ دِينِي وَ مَالِي، وَ عَلَى جَمِيعِ مَا رَزَقْتَنِي، مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ، إِنَّكَ أَنْتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ . اے معبود! میں سستی، بددلی، پریشانی، بزدلی، کنجوسی، غفلت، سنگدلی، خواری اور فقر و فاقہ سے تیری پناہ لیتا ہوں اور تمام سختیوں اور بے حیائی کے ظاہر اور پوشیدہ کاموں سے تیری پناہ لیتا ہوں اور تیری پناہ لیتا ہوں سیر نہ ہونے والے نفس پر نہ ہونیوالیشکم، نہ ڈرنے والے دل، سنی نہ جانے والی دعا اور فائدہ نہ دینے والے کام سے اور تیری پناہ لیتا ہوں اے پالنے والے اپنے نفس اپنے دین اپنے مال اور جو تو نے مجھے دیا ہے اس میں راندے ہوئے شیطان سے بے شک تو سننے جاننے والا ہے
اللَّهُمَّ إِنَّهُ لا يُجِيرُنِي مِنْكَ أَحَدٌ، وَ لا أَجِدُ مِنْ دُونِكَ مُلْتَحَداً، فَلا تَجْعَلْ نَفْسِي فِي شَيْ ءٍ مِنْ عَذَابِكَ، وَ لا تَرُدَّنِي بِهَلَكَةٍ وَ لا تَرُدَّنِي بِعَذَابٍ أَلِيمٍ.

اللَّهُمَّ تَقَبَّلْ مِنِّي، وَ أَعْلِ [كَعْبِي وَ] ذِكْرِي، وَ ارْفَعْ دَرَجَتِي، وَ حُطَّ وِزْرِي، وَ لا تَذْكُرْنِي بِخَطِيئَتِي، وَ اجْعَلْ ثَوَابَ مَجْلِسِي وَ ثَوَابَ مَنْطِقِي وَ ثَوَابَ دُعَائِي رِضَاكَ وَ الْجَنَّةَ، وَ أَعْطِنِي يَا رَبِّ جَمِيعَ مَا سَأَلْتُكَ، وَ زِدْنِي مِنْ فَضْلِكَ، إِنِّي إِلَيْكَ رَاغِبٌ يَا رَبَّ الْعَالَمِينَ.

اے معبود! سچ تو یہ ہے کہ تجھ سے مجھے کوئی پناہ نہیں دے سکتا نہ ہی تیرے سوا کوئی پناہ گاہ پاتا ہوں پس میرے نفس کو اپنی طرف کے کسی عذاب میں نہ ڈال اور نہ مجھے کسی تباہی کی طرف پلٹا اور نہ مجھے دردناک عذاب کی طرف روانہ کر

اے معبود! میرا عمل قبول فرما میرے ذکر کو بلند کر میرے مقام کو اونچا کر اور میرے گناہ مٹادے مجھے میرے گناہوں کے ساتھ یاد نہ فرما اور میرے بیٹھنے کا ثواب میری گفتگو کا ثواب اور میری دعا کا ثواب اپنی خوشنودی و جنت کی شکل میں دے اور اے پالنے والے! وہ سب کچھ دے جو میں نے مانگا ہے اور اپنے فضل سے اس میں اضافہ کردے بے شک میں تیری چاہت رکھتا ہوں اے جہانوں کے پالنے والے

اللَّهُمَّ إِنَّكَ أَنْزَلْتَ فِي كِتَابِكَ [الْعَفْوَ وَ أَمَرْتَنَا] أَنْ نَعْفُوَ عَمَّنْ ظَلَمَنَا، وَ قَدْ ظَلَمْنَا ، فَاعْفُ عَنَّا، فَإِنَّكَ أَوْلَى بِذَلِكَ مِنَّا، وَ أَمَرْتَنَا أَنْ لا نَرُدَّ سَائِلاً عَنْ أَبْوَابِنَا، وَ قَدْ جِئْتُكَ سَائِلاً فَلا تَرُدَّنِي إِلّا بِقَضَاءِ حَاجَتِي، وَ أَمَرْتَنَا بِالْإِحْسَانِ إِلَى مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُنَا، وَ نَحْنُ أَرِقَّاؤُكَ فَأَعْتِقْ رِقَابَنَا مِنَ النَّارِ، يَا مَفْزَعِي عِنْدَ كُرْبَتِي، وَ يَا غَوْثِي عِنْدَ شِدَّتِي، إِلَيْكَ فَزِعْتُ، وَ بِكَ اسْتَغَثْتُ وَ لُذْتُ، لا أَلُوذُ بِسِوَاكَ، وَ لا أَطْلُبُ الْفَرَجَ إِلّا مِنْكَ، فَأَغِثْنِي وَ فَرِّجْ عَنِّي، يَا مَنْ يَفُكُّ الْأَسِيرَ [يَقْبَلُ الْيَسِيرَ] ، وَ يَعْفُو عَنِ الْكَثِيرِ، اقْبَلْ مِنِّي الْيَسِيرَ، وَ اعْفُ عَنِّي الْكَثِيرَ، إِنَّكَ أَنْتَ الرَّحِيمُ الْغَفُورُ.

اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ إِيمَاناً تُبَاشِرُ بِهِ قَلْبِي، وَ يَقِيناً [صَادِقاً] حَتَّى أَعْلَمَ أَنَّهُ لَنْ يُصِيبَنِي إِلّا مَا كَتَبْتَ لِي، وَ رَضِّنِي مِنَ الْعَيْشِ بِمَا قَسَمْتَ لِي، يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ.

اے معبود! بے شک تو نے اپنی کتاب میں یہ حکم نازل کیا ہے کہ جو ہم پر ظلم کرے اسے معاف کردیں ضرور ہم نے اپنے نفسوں پر ظلم کیا تو ہمیں معاف فرما یقینا تو ہم سے زیادہ اس کا اہل ہے تو نے ہمیں حکم دیا کہ ہم سوالی کو اپنے دروازوں سے نہ ہٹائیں اور میں تیرے حضور سوالی بن کے آیا ہوں پس مجھے دور نہ کر مگر جب میری حاجت پوری کردے تو نے ہمیں حکم دیا کہ جو افراد ہمارے غلام ہیں ہم ان پر احسان کریں۔ اور ہم تیرے غلام ہیں پس ہماری گردنیں آگ سے آزاد فرما اے وقت مصیبت میری پناہ گاہ اے سختی کے ہنگام میرے فریاد رس تجھ سے فریاد کرتا ہوں اور تجھ سے داد خواہ ہوں میں پناہ چاہتا ہوں تیری نہ کسی اور کی اور سوائے تیرے کسی سے کشائش کا طالب نہیں ہوں پس میری فریاد سن اور رہائی دے اے وہ جو قیدی کو چھڑاتا ہے اور بہت سارے گناہ معاف کرتا ہے میرے تھوڑے عمل کو قبول فرما اور میرے بہت سارے گناہ معاف کردے بیشک تو بہت رحم کرنیوالا بہت بخشنے والا ہے

اے معبود! میں تجھ سے ایسا ایمان و یقین مانگتا ہوں جو میرے دل میں جما رہے یہاں تک کہ میں سمجھوں کہ مجھے کوئی چیز نہیں پہنچتی سوائے اس کے جو تو نے میرے لیے لکھی ہے اور مجھے اس زندگی پر شاد رکھ جو تو نے میرے لیے قرار دی اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔

حوالہ جات

  1. خانی، «ابوحمزہ ثمالی، دعا»، وبگاہ مرکز دائرہ المعارف بزرگ اسلامی.
  2. خانی، «ابوحمزہ ثمالی، دعا»، وبگاہ مرکز دائرہ المعارف بزرگ اسلامی.
  3. ملاحظہ کریں: «برگزاری سراسری دعای ابوحمزہ ثمالی در ماہ مبارک رمضان»، خبرگزاری ایسنا؛ «برگزاری مناجات و دعای ابوحمزہ ثمالی در حرم مطہر حضرت معصومہ(س)»، خبرگزاری مہر؛ «معرفی ادعیہ توصیہ شدہ در ماہ رمضان/مناجات‌خوانی در حرم مطہر رضوی»، قدس آنلاین؛ «30 شب دعای ابوحمزہ در اصفہان برگزار می‌شود»، خبرگزاری مہر.
  4. خزائلی، (متن، شرح و تفسیر دعای ابوحمزہ ثمالی)، 1387شمسی، ص25۔
  5. خانی، «ابوحمزہ ثمالی، دعا»، وبگاہ مرکز دائرہ المعارف بزرگ اسلامی.
  6. سیدبن طاووس، اقبال الاعمال، 1417ھ، ص345-334.
  7. طوسی، مصباح المتہجد، 1418ھ، ص416-405.
  8. کفعمی، البلد الامین، 1418ھ، ص299-288.
  9. کفعمی، المصباح، 1405ھ، ص797-781.
  10. مجلسی، زادالمعاد، 1423ھ، ص103-92.
  11. مجلسی، بحارالانوار، 1403، ج95، ص82.
  12. قمی، مفاتیح‌الجنان، ذیل دعای ابوحمزہ ثمالی.
  13. شرح دعای ابوحمزہ ثمالی از آیت اللہ جوادی آملی، سایت مؤسسہ نشر و تحقیقات معارف اہل‌البیت.
  14. خزائلی، (متن، شرح و تفسیر دعای ابوحمزہ ثمالی)، 1387شمسی، ص26۔
  15. خزائلی، (متن، شرح و تفسیر دعای ابوحمزہ ثمالی)، 1387شمسی، ص26۔
  16. دائرة المعارف تشیع، ج7، ص521۔
  17. «شرح دعای ابوحمزہ ثمالی بہ روایت آیت اللہ جوادی آملی (1)»، سایت تبیان.
  18. «شرح دعای ابوحمزہ ثمالی بہ روایت آیت اللہ جوادی آملی (1)»، سایت تبیان.
  19. دعائے ابو حمزہ ثمالی (مترجم اردو)، مرکز احیاء آثار برصغیر
  20. آقا بزرگ تہرانی، الذریعہ، ج13، ص247۔
  21. دائرة المعارف تشیع، ج 7، ص 521۔
  22. ملاحظہ کریں: «جستجوی کتاب: دعای ابوحمزہ ثمالی-نقد و تفسیر»، شبکہ جامع کتاب گیسوم.
  23. «شصت توشہ عرفانی از دعای ابوحمزہ ثمالی»، کتابخانہ دیجیتال قائمیہ.
  24. «آموزہ‌ہایی از دعای ابوحمزہ ثمالی»، کتابخانہ دیجیتال قائمیہ.
  25. «دعای ابوحمزہ، متن و ترجمہ استاد انصاریان»، پایگاہ اطلاع‌رسانی استاد حسین انصاریان.
  26. «دعای ابوحمزہ ثمالی (ترجمہ فارسی و انگلیسی»، وبگاہ خدمتگزاران.
  27. «دعای ابوحمزہ ثمالی بہ زبان اسپانیایی منتشر شد»، خبرگزاری مہر.

مآخذ