ابو القاسم (کنیت)

ویکی شیعہ سے

ابو القاسم حضرت محمدؐ کی کنیت ہے[1] یہ کنیت آپ کے بیٹے قاسم کی ولادت کے بعد مشہور ہوئی۔[2] شیخ صدوق (متوفی: 381ھ) اس کنیت کی وجہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ آنحضرت پر ایمان یا ان کا انکار لوگوں کو بہشت اور جہنم کی طرف تقسیم ہونے کا باعث بنتا ہے۔[3] اسی روایت سے استناد کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا ہے کہ پیغمبر اکرمؐ چونکہ امت کے باپ ہیں اور امام علیؑ بھی امت میں شامل ہیں، اس اعتبار سے امام علیؑ کے بھی باپ ہیں اور امام علیؑ (قَسیمُ النّارِ و الجَنَۃ) کی روایت کے مطابق جنت اور جہنم تقسیم کرنے والے ہیں لہذا اسی وجہ سے پیغمبر اکرمؐ کو ابو القاسم کہا گیا ہے۔[4]

محمد بن علی اردبیلی اپنی کتاب جامع الرُوَاۃ میں اس کنیت کی نسبت امام سجادؑ کی طرف بھی دیتے ہیں۔[5] اسی طرح امام مہدی(عج) کے لئے بھی استعمال ہوئی ہے۔[6] گیارہویں صدی ہجری کے شیعہ ماہر علم رجال عنایت‌الله قُهْپایی کے مطابق ابو القاسم کا لقب حضرت مہدیؑ کے لئے پیغمبر اکرمؐ سے زیاد استعمال ہوتا تھا۔[7]

شیخ حر عاملی اپنی کتاب وسائل الشیعه میں اس بات کے قائل ہیں کہ اگر کسی کا نام محمد ہو تو اسے ابو القاسم کنیت رکھنا مکروہ ہے۔[8] ایران میں رجسٹریشن والے ادارے کے مطابق سنہ 1919ء سے 2002ء تک زیادہ رکھے جانے والے 100 ناموں میں سے ایک نام ابو القاسم ہے۔[9]

حوالہ جات

  1. قهپائی، مجمع الرجال، 1364شمسی، ج7، ص193.
  2. مجلسی، بحار الانوار، 1403ھ، ج16، ص107.
  3. شیخ صدوق، معانی الاخبار، 1403ھ، ص52.
  4. شیخ صدوق، معانی الاخبار، 1403ھ، ص52.
  5. اردبیلی، جامع الرواۃ، 1403ھ، ج2، ص462.
  6. نوری، نجم ثاقب، 1384شمسی، ج1، ص89.
  7. قهپائی، مجمع الرجال، 1364شمسی، ج7، ص193.
  8. حر عاملی، وسائل الشیعه، 1409ھ، ج21، ص399-400.
  9. « گزارشی جالب از یکصد نام برتر ایرانیان در قرن حاضر».

مآخذ

  • اردبيلى، محمد بن على‌، جامع الرواۃ و ازاحۃ الاشتباهات عن الطرق و الاَسناد، بیروت، دار الاضواء، چاپ اول، 1403ھ۔
  • حر عاملی، محمد بن حسن، تفصيل وسائل الشيعۃ إلى تحصيل مسائل الشريعۃ، قم، مؤسسۃ آل‌ بیت علیهم السلام، چاپ اول، 1409ھ۔
  • شیخ صدوق، معانی الاخبار، قم، دفتر نشر اسلامی (جامعه مدرسین)‏، 1403ھ۔
  • قهپايى، عنايت‌الله‌، مجمع الرجال‌، قم، اسماعیلیان، چاپ دوم، 1364ہجری شمسی۔
  • « گزارشی جالب از یکصد نام برتر ایرانیان در قرن حاضر»، آی‌تل، تاریخ بازدید: 9 بهمن 1402ہجری شمسی۔
  • مجلسی، محمدباقر بن محمدتقی، بحار الأنوار الجامعۃ لدرر أخبار الأئمۃ الأطهار(ع)، بیروت، دار احیاء التراث العربی، چاپ دوم، 1403ھ۔
  • نوری، حسین، نجم ثاقب در احوال امام غایب علیه‌السلام، قم، مسجد مقدس جمکران، 1384ہجری شمسی۔