لیلی بنت مسعود امام علی علیہ السلام کی بیویوں میں سے ایک اور شہدائے کربلا میں سے ایک یا دو کی ماں ہے۔[1] ان کے نسب کو نَہشَلی، تَمیمی[2] اور دارِمی[3] ذکر کیا ہے۔ تاریخی شواہد کے مطابق امام علیؑ جنگ جَمَل کے بعد سنہ 36ھ[4] یا سنہ 35ھ[5] میں بصرہ گئے اور اسی شہر میں لیلی نہشلی سے شادی کی۔[6] اور اس شہر میں 72 دن قیام کیا۔[7]

لیلا نہشلی
زوجہ امام علیؑ
کوائف
نام:لیلی بنت مسعود نہشلی
لقب:نہشلی • تمیمی • دارمی
مقام سکونتبصرہکوفہ
اصحابامام علیؑ


روایت ہے کہ امام علیؑ سے شادی کے بعد لیلی نہشلی نے حضرت علیؑ سے اپنی محبت کا راز فاش کرتے ہوئے اسے پیغمبر اکرمؐ کی نظر میں امام علیؑ کا خاص مقام قرار دیا۔[8] وہ آخری خاتون ہیں جن سے امام علیؑ نے شادی کی ہے۔[9]

شیخ مفید اور بعض دوسرے لوگوں کا کہنا ہے کہ لیلا کے امام علیؑ سے دو بچے تھے جن کے نام محمد اصغر المعروف ابوبکر اور عبیداللہ[10] یا عبداللہ[11] تھے اور دونوں کربلا میں شہید ہوئے۔[12] بعض دیگر مورخین نے بیان کیا ہے کہ عبید اللہ مختار ثقفی کے ہاں چلا گیا اور ان سے اختلافات کے بعد مُصعَب بن زبیر سے جا ملا اور مختار کی فوج کے ساتھ جھڑپ میں مَذار کے مقام پر مارا گیا۔[13] محمد صادق کرباسی کا کہنا ہے کہ لیلا کے امام علی کے ساتھ تین بیٹے تھے جن کے نام ابوبکر، عبداللہ و عبید اللہ تھے[14]

امام علیؑ کی شہادت کے بعد لیلا نے عبداللہ بن جعفر سے شادی کی[15] اور ان سے صالح، یحییٰ، ہارون، موسیٰ، جعفر، ام ابیہا اور ام محمد کو جنم دیا۔ کہا گیا ہے کہ صالح، یحییٰ، ہارون اور موسیٰ سے کوئی اولاد باقی نہیں رہی۔.[16]


حوالہ جات

  1. ابن کثیر، البدایہ و النہایہ، 1418ھ، ج11، ص25.
  2. ابن اثیر، الکامل، 1417ھ، ج2، ص747.
  3. ابن اثیر، الکامل، 1417ھ، ج3، ص195.
  4. کرباسی، معجم انصار الحسین، 1429ھ، ج1، ص215.
  5. قبادیانی، سفرنامہ ناصرخسرو، مکتبۃ اہل البیت، ص148؛ کرباسی، معجم انصار الحسین، 1429ھ، ج1، ص215؛ الجد، لیلی بنت مسعود النہشلیہ، 1435ھ، ص123.
  6. ابن حمدون، التذکرۃ الحمدونیہ، 1417ھ، ج3، ص96.
  7. قبادیانی، سفرنامہ ناصرخسرو، مکتبۃ اہل البیت، ص148.
  8. ثقفی، الغارات، 1410ھ، ج1، ص93.
  9. الجد، لیلی بنت مسعود النہشلیہ، 1435ھ، ص123.
  10. شیخ مفید، الارشاد، 1413ھ، ج1، ص354.
  11. شیخ مفید، الارشاد، 1413ھ، ج2، ص125.
  12. شیخ مفید، الارشاد، 1413ھ، ج1، ص354؛ ابن اثیر، الکامل، 1417ھ، ج2، ص747.
  13. ابن سعد، طبقات الکبری، 1421ھ، ج7، ص119؛ ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، دارالمعرفہ، ص123.
  14. کرباسی، معجم انصار الحسین، 1429ھ، ج1، ص214.
  15. ابن سعد، طبقات الکبری، 1421ھ، ج10، ص432.
  16. ابن سعد، طبقات الکبری، 1421ھ، ج6، ص461.

مآخذ

  • ابن اثیر، علی بن محمد، الکامل فی التاریخ، تحقیق: عمر عبدالسلام تدمری، بیروت، دار الکتب العربی، چاپ اول، 1417ھ۔
  • ابن حمدون، محمد بن الحسن، التذکرۃ الحمدونیہ، بیروت، دار صادر، چاپ اول، 1417ھ۔
  • ابن سعد، محمد، طبقات الکبری، تحقیق: علی محمد عمر، قاہرہ، مکتبۃ الخانجی، چاپ اول، 1421ھ۔
  • ابن کثیر، اسماعیل بن عمر، البدایہ و النہایہ، تحقیق: عبداللہ ترکی، جیزہ، دار ہجر، چاپ اول، 1418ھ۔
  • ابوالفرج صفہانی، علی بن الحسین، مقاتل الطالبیین، تحقیق: احمد صقر، بیروت، دار المعرفہ، بی تا.
  • الجد، حیدر، لیلی بنت معسود النہشلیہ زوج امیرالمؤمنین علی بن ابی طالب، نجف، مؤسسۃ مسجد السہلہ المعظمہ، چاپ اول، 1435ھ۔
  • ثقفی، ابراہیم بن محمد، الغارات، قم، دار الکتاب، چاپ اول، 1410ھ۔
  • شیخ مفید، محمد بن محمد، الارشاد فی معرفۃ حجج اللہ علی العباد، تحقیق: مؤسسہ آل البیت، قم، کنگرہ شیخ مفید، چاپ اول، 1413ھ۔
  • قبادیانی، ناصرخسرو، سفرنامہ ناصرخسرو، قم، مکتبۃ اہل البیت، بی تا.