خسف بیداء

ویکی شیعہ سے

خَسفِ بَیداء بیداء نام کی جگہ دھنس جانے کے معنا میں ہے ۔ اس سے مکہ اور مدینہ کے درمیان بیداء نام کی ایک خالی اور بیابانی جگہ پر سفیانی کے لشکر کا دھنس جانا مراد ہے۔ کچھ روایات کی روشنی میں یہ واقعہ امام زمان کے قیام کی حتمی علامات میں سے ہے نیز یہ واقعہ امام زمانے کے ظہور اور قیام کے درمیان رونما ہو گا ۔

معنا اور محل وقوع

خسف کا معنا زمین کا دھنس جانا اور مخفی ہو جانا ہے [1] مکہ اور مدینہ کے درمیان آب و گیاہ سے خالی ایک حصے کا نام ہے [2] بعض مآخذوں میں اسے مسجد شجرہ سے مکہ کی جانب ایک میل کے فاصلے پر ذکر کیا گیا ہے۔[3]

امام زمان(عج) کے قیام کی حتمی علاماتوں میں سے ایک خسف بیداء ہے [4] اور اس سے مقصود اس مقام پر امام مہدی سے جنگ کرنے کی غرض سے مکہ کی طرف آنے والے سفیانی کے بہت بڑے لشکر کا دھنس جانا ہے ۔ایک طرح سےیہ امر خدا کے تحت ایک معجزہ ہوگا ۔ یہ واقعہ اہل سنت[5] کی روایات میں ایک علامت اور شیعہ روایات میں اسے ظہور اور قیام امام زمان(عج) کی قطعی علامات میں سے کہا گیا ہے ۔ [6]

دھنسنے کی کیفیت

روایات میں مقام بیداء پر اس دھنسنے کی تفصیل بیان نہیں ہوئی ہے ۔روایات میں صرف اس جگہ سفیان لشکر کے سپاہیوں کے دھنس جانے کا بیان موجود ہے ۔ امام باقر(ع) نے فرمایا:

سفیانی ایک گروہ مدینہ روانہ کرے گا جبکہ مہدی وہاں سے مکہ چلیں جائیں گے ۔جب اس بات کی خبر سفیانی لشکر کے فرمانروا کو پہنچے گی تو وہ ایک لشکر انکی تعقیب میں مکہ روانہ کرے گا ۔وہ لشکر مکہ میں امام کو نہیں پائے گا اسی دوران امام مہدی حضرت موسی بن عمران کی مانند وحشت اور خوف کے عالم میں مکہ میں داخل ہونگے ۔ جب سفیانی لشکر بیداء کی سر زمین میں وارد ہونگے ایک آسمانی منادی ندا دے گا : «ای دشت! اس قوم کو نابود کر دے ؛اس ندا کے سنتے ہی لشکر سفیانی زمین میں دھنس جائے گا اور اس لشکر کے تین افراد کے علاوہ تمام افراد زمین میں دھنس جانئیں گے ۔ [7]

روایات کے مطابق ان تین بچ جانے والوں میں سے بشیر نام کا شخص مکہ میں آ کر امام کو اس لشکر کے نابود ہونے کی خبر دے گا اور اس واقعے کی درج ذیل تفصیل سے آگاہ کرے گا:

میں اور میرا بھائی سفیانی لشکر میں تھے، ہم نے دمشق سے لے کر زوراء تک کے تمام شہروں کو ویران کر دیا اسی طرح شہر کوفہ کو خرابے میں تبدیل کر دیا ۔جب ہم مدینے پہنچے تو ہم نے اسے بھی تباہ کیا نیز مسجد النبی کو خراب کیا اور اپنی سواریوں کو مسجد میں باندھ کر مسجد کو گندا کیا ۔پھر یہاں سے مکہ کی نابودی کے ارادے سے ہم نے مکہ سے سفر کا آغاز کیا جب سرزمین بیداء میں پہنچے تو کچھ دیر استراحت کیلئے یہاں رکے ۔اچانک ایک آواز بلند ہوئی جس نے سرزمین کو خطاب کرتے ہوئے کہا: اے سرزمین بیداء!ظالموں کو اپنے انجام کو پہنچا اور انہیں ہلاک کردے ۔میرے اور میرے بھائی کے علاوہ تمام سپاہییوں کو زمین نگل گئی ۔اچانک ایک فرشتہ ظاہر ہوا۔ اس نے میرے اور میرے بھائی کے چہرے کو اس قدر مارا کہ ہماریے چہرے پیچھے کو گھوم گئے ۔اس نے میرے بھائی کو حکم دیا کہ جاؤ سفیانی کواسکے لشکر کی ہلاکت کی خبر دو اور مجھے حکم دیا کہ جاؤ آپکو اس لشکر کی تباہی کی خبر دوں اور آپکے ہاتھوں پر توبہ کروں کہ خدا اسے قبول کرے گا . پس حضرت اسکی توبہ قبول کریں گے اور اپنے دست مبارک کو اسکی صورت پر پھیریں گے تو اس کا چہرہ اپنی اصلی حالت میں واپس آ جائے گا وہ امام کے ہاتھوں پر بیعت کرے گا اور انکے ساتھ ہو جائے گا ۔[8]

تعداد لشکر

بیدا کے مقام پر لشکریوں کی تعداد بارہ ہزار(12000)[9]ایک لاکھ ستّر ہزار(170000) [10] تین لاکھ (300000) [11] تک بیان ہوئی ہے ۔

وقت

یہ واقعہ ظہور کے بعد اور قیام امام زمان سے پہلے رونما ہو گا ۔کچھ روایات میں اس واقعہ کے رونما ہونے کا وقت ظہور کے بعد جبکہ کچھ میں امام زمان کے مخصوص اصحاب کی بیعت کے بعد اس کا وقت ذکر ہوا ہے ۔ مصنّف عبد الرزاق،[12] مصنف ابن ابی شیبہ،[13] مسند احمد[14] نیز دیگر بعض منابع نے صراحت کے ساتھ اس واقعہ کی جانب اشارہ کیا ہے ۔

کچھ نے کہا ہے کہ تقریبا امام کے ظہور کے ایک مہینے بعد یہ واقعہ ظاہر ہو گا ۔

بعض روایات کے مطابق جب سفیانی پانچ شهروں (فلسطین، اردن، دمشق، حلب و حمص) پر قابض ہو کر نو مہینے حکومت کرے گا تو ایسا واقعہ ہو گا ۔[15]

حوالہ جات

  1. لسان العرب، ج۲، ص۲۵۴
  2. معجم البلدان، ج۱، ص۵۲۳
  3. فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت علیہم السلام،ج‌۲، ص۱۶۰-۱۶۱
  4. کمال الدین و تمام النعمہ، ج۲، ص۶۷۸، باب۲۵، ح۷
  5. المصنف, عبدالرزاق صنعانی، ج۱۱، ح۲۰۷۶۹؛ المصنف، ابن ابی شیبہ، ح۱۹۰۶۶
  6. کافی، ج۸، ص۳۱۰؛ خصال صدوق، ج۱، ص۳۰۳؛ الغیبة نعمانی، ص۲۵۷، ح۱۵
  7. الغیبۃ نعمانی، ص۲۷۹، باب۱۴، ح۶۷
  8. بحار الأنوار، ج۵۳، ص ۱۰
  9. روزگار رہائی، ص ۳۱۷
  10. الملاحم و الفتن، ص۱۳۶
  11. العبقری الحسان فی أحوال مولانا صاحب الزمان، ص ۱۲۸
  12. المصنف عبدالرزاق، ج۱۱، ص۳۷۱
  13. المصنف ابن ابی شیبہ، ج۱۵، ص۴۵
  14. مسند احمد، ج۶، ص۳۱۶
  15. الغیبہ، ص۳۰۰؛ بحار الأنوار، ج۵۲،ص ۱۴۰؛ ایک اور روایت کے مطابق امام مہدی(عج) سفیانی کی حکومت کے آٹھ مہینے بعد ظہور کریں گے ۔

مآخذ

  • ابن منظور، محمد بن مکرم، لسان العرب، بیروت، دار احیاء التراث العربی، ۱۴۰۸ق
  • معجم البلدان، ابوعبدالله یاقوت حموی (م. ۶۲۶ ق.)، بیروت،‌ دار صادر، ۱۹۹۵ م.
  • کمال الدین و تمام النعمه، محمد بن علی الصدوق (م. ۳۸۱ ق.)، اول، بیروت، اعلمی، ۱۴۱۲ ق.
  • المصنف، عبدالرزاق الصنعانی (م. ۲۱۱ ق.)، حبیب الرحمن الاعظمی،[بی جا]، المجلس العلمی، [بی تا].
  • المصنف، ابن ابی شیبہ کوفی، محقق:سعید اللحام، بیروت، دارالفکر، ۱۴۰۹ق
  • الکافی، محمد بن یعقوب کلینی (م. ۳۲۹ ق.)، علی اکبر غفاری، سوم، بیروت،‌دار التعارف، ۱۴۰۱ ق.
  • کتاب الخصال، محمد بن علی الصدوق (م. ۳۸۱ ق.)، علی اکبر غفاری، پنجم، قم، نشر اسلامی، ۱۴۱۶ ق.
  • کتاب الغیبه، محمد بن ابراهیم النعمانی (م. ۳۸۰ ق.)، به کوشش علی اکبر غفاری، تہران، مکتبة الصدوق، [بی تا].
  • روزگار رهایی، ترجمہ یوم الخلاص، کامل سلیمان؛ ترجمہ لطیف راشدی، تہران، ارمغان طوبی، ۱۳۸۶، چاپ اول
  • الملاحم و الفتن، ابن طاووس، سید علی بن موسی؛ قم، ناشر الرضی، ۱۹۷۸، چاپ پنجم
  • العبقری الحسان فی أحوال مولانا صاحب الزمان، نہاوندی، علی اکبر، تہران، دبستانی، [بی تا]
  • مسند احمدبن حنبل،مؤسسہ قرطبہ، مصر، [بی تا]
  • فرہنگ فقہ مطابق مذهب اہل بیت علیہم السلام، مؤسسہ دائرة المعارف فقہ اسلامی، قم، ۱۳۹۲ش