ابو السبطین
ابوالسِبطَین امیرالمؤمنین حضرت علی (ع) کی کنیت ہے۔
سبط نواسے کے معنی میں ہے۔ امام حسن مجتبی(ع) اور امام حسین(ع) کو رسول اللہ(ص) کے نواسے ہونے کی وجہ سے سبط نبی کہا جاتا ہے۔ جب ان دونوں حضرات کی طرف اکٹھا اشارہ کرنا ہوتا ہو تو سبطین کہا جاتا ہے۔ اسی مناسبت سے ان دونوں ائمہ کے والد حضرت علی (ع) کو ابو السبطین کہا جاتا تھا۔[1]
معنی
سِبط لڑکے کے لڑکے کو کہا جاتا ہے اور اسکی جمع اسباط آتی ہے[2]
اظہری نے کہا ہے : السَّبَط : ایسے درخت کو کہتے جس کی شاخیں بہت زیادہ ہوں اور اس کی اصل ایک ہو ۔اسی سے اَسباط نکلا ہے گویا باپ ایک شجر کی مانند اور اسکی اولاد اسکی شاخوں کی مانند ہیں۔ والسِّبْطُ (کسرے کے ساتھ) لڑکے کا لڑکا ہے جبکہ محکم میں بیٹے اور بیٹی کے بیٹے کو کہا ہے ۔حدیث میں آیا ہے : الحَسَنُ والحُسَيْنُ سِبْطا رَسُولُ الله صَلّى اللهُ عليه وسَلّم ورَضِيَ عَنْهُما [3].
اکثر بیٹی کی اولاد کو کہا جاتا ہے اسی سے حسن اور حسین کو سبطا رَسُول الله کہتے ہیں۔[4]
سبط ایک اصل ہے جو کسی چیز کے پھیلنے پر دلالت کرتی ہے گویا یہ کلمہ وضعی اعتبار سے بسط کے قریب ہے ۔[5]
حوالہ جات
مآخذ
- مجلسی، محمد باقر، بحارالانوار، بیروت، دارالاحیاءالتراث العربی، ۱۴۰۳ق.
- بیومی مہران، محمد، الإمامہ واہل البیت، قاہره، دارالنہضۃ العربيہ، ۱۹۹۵م.
- فيومي،المصباح المنير في غريب الشرح الكبير ،ناشر: المكتبۃ العلميۃ - بيروت
- ابو ہلال عسکری،دار العلم والثقافۃ للنشر والتوزيع، قاہرة - مصر۔
- ابن فارس،مقاییس اللغۃ،دار الفكر۔