مندرجات کا رخ کریں

ابن اذینہ

ویکی شیعہ سے
ابن اُذَینہ
کوائف
نام:عمر بن‌ محمد بن‌ عبدالرحمان‌ بصری
لقب:ابن اُذَینہ
اصحابامام جعفر صادقؑ، امام موسی کاظمؑ
مشائخعبید اللہ حلی‌، اَبان‌ بن‌ ابی‌ عیاش‌، فُضیل‌ بن‌ یسار كوفی‌، بُكَیر بن‌ اعین‌، عبید بن‌ زراره‌، محمد بن مسلم ثقفی کوفی
شاگردابن‌ ابی‌ عُمَیر، صفوان بن یحیی، عثمان‌ بن‌ عیسی‌، جمیل بن‌ درّاج‌، عبدا لعظیم‌ بن‌ عبد اللہ حسنی‌، یونس بن عبد الرحمان‌، درست بن ابی منصور، علی‌ بن‌ اسباط


عمر بن‌ محمد بن‌ عبد الرحمان‌ بصری المعروف ابن اُذَینہ دوسری صدی ہجری کے شیعہ محدث اور امام جعفر صادقؑ اور امام موسی کاظمؑ کے اصحاب میں سے تھے۔ شیعہ حدیثی منابع میں ابن اذینہ سے 482 روایتیں نقل ہوئی ہیں اور شیعہ علمائے رجال نے ان کے معتبر ہونے کی تصدیق کی ہے۔ ان سے منقول روایات زیادہ تر فقہی مسائل کے سلسلے میں ہیں، البتہ بعض روایات، امامت جیسے کلامی مسائل سے متعلق ہیں۔

اصحاب امام جعفر صادقؑ میں ان کا شمار

ابن اذینہ کی زندگی، ان کی پیدائش اور وفات کے بارے میں تاریخ میں کچھ نہیں بتایا گیا ہے۔ اس حد تک واضح ہے کہ وہ امام جعفر صادقؑ کے اصحاب میں سے تھے۔[1] ان کو امام موسی کاظمؑ کے شاگرد اور اصحاب میں سے بھی گنا جاتا ہے۔[2] نجاشی کے مطابق انہوں نے امام جعفرصادقؑ سے خط و کتابت کے ذریعے روایت نقل کی ہے۔ اگر یہ قول درست ہو تو بلا شبہ وہ مسلسل بصرہ میں مقیم رہے ہیں اور شاید اسی لیے انہیں بصرہ کی عظیم شیعہ شخصیات میں سے مانا جاتا ہے۔[3]

علم رجال کی رو سے وثاقت

اکثر شیعہ مورخین عمر بن‌ محمد بصری المعروف ابن اُذَینہ کو ثقہ سمجھتے ہیں۔[4] مرزا حسین نوری کہتے ہیں کہ ابن اذینہ کی وثاقت پر تمام شیعہ محدثین اور علمائے رجال کا اتفاق ہے۔[5]

مشائخ

ابن اذینہ نے بعض ائمہ معصومینؑ سے بہت سی احادیث نقل کی ہیں اور ان کا نام 482 احادیث کے سلسلہ سند میں ذکر ہوتا ہے۔[6] ان میں سے زیادہ تر روایات، جو خاص طور پر امام جعفرصادقؑ سے نقل کی ہیں، مشہور شیعہ محدث زرارہ بن اعین کے ذریعے نقل کی ہیں،[7] لیکن زرارہ کے علاوہ، انہوں نے دیگر محدثین سے بھی روایت نقل کی ہے، ان میں سے بعض یہ ہیں:

ان کے راوی

دوسری صدی ہجری کے اکثر محدثین نے ابن‌ اُذینہ‌ سے روایت نقل کی ہیں؛ ان میں سے بعض کے نام یہ ہیں:

علم کلام میں مہارت

اگرچہ ابن اذینہ کی زیادہ تر روایات فقہی مسائل سےمتعلق ہیں، لیکن بعض اوقات امامت اور دیگر کلامی مسائل کے بارے میں بھی ان سے روایتیں نقل ہوئی ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کا علم کلام سے بھی سروکار رہا ہے۔ نوری کی روایت[20] جس میں کہا گیا ہے کہ ابن اذینہ نے اپنے فکری مخالفین سے بحث کی ہے، اس قول کی تائید کرتی ہے۔

شیخ طوسی [21] نے بیان کیا ہے کہ ابن اذینہ کی کتاب‌ الفرائض‌ نامی ایک کتاب تھی جس کا ایک چھوٹا نسخہ اور ایک بڑا نسخہ موجود تھا، جسے احمد بن میثم ابن دکین نے روایت کی ہے۔

ابن اذینہ کے ہم نام افراد

شیخ طوسی نے اپنی کتاب اختیار معرفۃ الرجال[22] میں محمد بن عمیر بن اذینہ نامی کسی محدث کا ذکر کیا ہے، جس کا چند شیعہ رجالی کتب میں ان کے بعد ذکر ملتا ہے۔ شیخ طوسی کہتے ہیں کہ محمد بن عمیر بن اذینہ کوفی تھا جو مہدی عباسی حکومت کے ڈر سے بھاگ گیا تھا اور یمن میں اس کی وفات ہوئی؛ اس لیے ان سے زیادہ روایات نقل نہیں کی گئی ہیں۔ احمد بن محمد بن خالد برقی[23] اس شخص کو مدنی سمجھتے ہیں۔

ان تمام باتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ دونوں افراد ایک نہیں تھے، کیونکہ عمر بن اذینہ بصری تھے اور ان سے بہت سی روایات نقل ہوئی ہیں۔ محمد،عمر ابن اذینہ کے بیٹے ہو سکتے ہیں۔ شیخ طوسی[24] کی روایت، جس میں کہا گیا ہے کہ محمد اپنے والد کی شہرت کی وجہ سے ابن اُذینہ کے نام سے مشہور ہوئے ہیں، اس امکان کو تقویت دیتی ہے۔

حوالہ جات

  1. برقی‌، ص47؛ نجاشی‌، ص283۔
  2. برقی‌، ص47۔
  3. نجاشی، رجال، ص283۔
  4. طوسی‌، الفہرست‌، ص240؛ علامہ‌ حلّی‌، ص59؛ مجلسی‌، ص160۔
  5. نوری، ج3، ص636۔
  6. خویی‌، ج13، ص20۔
  7. طوسی‌، اختیار معرفۃ الرجال‌، ج1 (2)، ص64۔
  8. طوسی‌، اختیار معرفۃ الرجال‌، ج 1 (2)، ص152۔
  9. قہپایی‌، ج3، ص156۔
  10. نوری، ج3، ص644 ۔
  11. خویی‌، ج13، ص20۔
  12. نجاشی‌، ص284۔
  13. طوسی‌، الاستبصار، ج3، ص314۔
  14. طوسی‌، الفہرست‌، ص240۔
  15. تفرشی‌، ص255۔
  16. قہپایی‌، ج3، ص156۔
  17. غروی حائری، ج1، ص631 -632۔
  18. کاظمی‌، ص123۔
  19. خویی‌، ج 13، ص20۔
  20. نوری، ج 3، ص636۔
  21. الفہرست‌، ص240۔
  22. طوسی، ج 1، ص335۔
  23. برقی، ص21۔
  24. طوسی، ج 1، ص335۔

مآخذ

  • برقی‌، احمد، رجال‌، بہ‌ کوشش‌ سید کاظم‌ موسوی، تہران‌، 1342ہجری شمسی۔
  • تفرشی‌، میر مصطفی‌، نقدالرجال‌، قم‌، انتشارات‌ الرسول‌ المصطفی‌۔
  • خویی‌، ابوالقاسم‌، معجم‌ رجل‌ الحدیث‌، قم‌، منشورات‌ مدینۃ العلم‌۔
  • طوسی‌، محمد، اختیار معرفۃ الرجال‌، بہ‌ کوشش‌ حسن‌ مصطفوی، مشہد، 1348ہجری شمسی۔
  • طوسی، محمد، الاستبصار، تہران‌، 1390ھ۔
  • طوسی، محمد، الفہرست‌، بہ‌ کوشش‌ محمود رامیار، مشہد، 1351ہجری شمسی۔
  • علامہ‌ حلی‌، حسن‌ بن‌ یوسف‌، خلاصۃ الاقوال‌، تہران‌، 1311ھ۔
  • غروی حائری، جامع‌ الرواۃ، بیروت‌، 1983ء۔
  • قہپایی‌، عنایت‌اللہ‌، مجمع‌ الرجال‌، بہ‌ کوشش‌ سید ضیاءالدین‌ علاّمہ‌ اصفہانی‌، اصفہان‌، 1387ھ۔
  • کاظمی‌، محمدامین‌، ہدایۃ المحدثین‌، بہ‌ کوشش‌ سید مہدی رجائی‌، قم‌، 1045ھ۔
  • مجلسی‌، محمدباقر، الوجیزہ‌، تہران‌، 1312ھ۔
  • نجاشی‌، احمد، رجال‌، بہ‌ کوشش‌ سید موسی‌ شبیری زنجانی‌، قم‌، 1407ھ۔
  • نوری، حسین‌، مستدرک‌ الوسائل‌، قم‌، موسسۃ اسماعیلیان‌۔