ساقی کوثر، حضرت علی بن ابی طالبؑ کے القاب میں سے ایک ہے جس کا معنی حوض کوثر سے دوسروں کو سیراب کرنے والے کے ہیں۔

ساقی کوثر، دو لفظ "ساقی" اور کوثر سے مرکب ہے۔ ساقی کے معنی دوسروں کو پانی یا شراب سے سیراب کرنے والے کے ہیں۔[1] پرانے زمانے میں ساقی اس شخص کو کہا جاتا تھا جو پانی کسی پیالے میں ڈال کر دوسروں کو دیتا تھا۔ "کوثر" کے معنی خیر کثیر کے ہیں۔ [2]

بعض مفسرین نے سورہ کوثر کی پہلی آیت میں موجود لفظ "کوثر" کو حوض کوثر قرار دیا ہے جس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے۔ [3]، شیعہ اور اہل سنّت احادیث کے مطابق امام علیؑ اسی حوض کے ساقی ہیں۔ [4]

مختلف شعراء کے اشعار میں بھی حضرت علیؑ کو "ساقی کوثر" کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔[5]

حوالہ جات

  1. فرہنگ لغت عمید، ذیل ساقی، دہخدا، لغت نامہ ذیل، ساقی
  2. نک: دانشنامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، ج۲، ص۱۲۶۹
  3. عبدالرحمان بن ابی بکر سیوطی، ذیل کوثر، آیہ۱، الدرالمنثور فی التفسیر بالمأثور، سیوطی، ذیل کوثر، آیہ۱
  4. رجوع کریں، موفق بن احمد اخطب خوارزم، المناقب، ج۱، ص۲۹۴؛ احمد بن عبداللّہ طبری، ذخائرالعقبی فی مناقب ذوی القربی، ج۱، ص۸۶
  5. نک: دیوان اشعار ابن یمین، ص۳۹-۴۰؛ دیوان خواجہ شمس الدین محمد حافظ شیرازی، ص۷۴۳؛ مولوی، جلال الدین محمد، کلیات شمس تبریزی، غزل ۳۲۱۳، ص۱۱۸۹؛ عطار نیشابوری، منطق الطیر، ص۲۶.

مآخذ

  • دیوان خواجہ شمس الدین محمد حافظ شیرازی، باہتمام سیدمحمدرضا جلالی نائینی و نذیر احمد، تہران، امیرکبیر، ۱۳۶۱ہجری شمسی۔
  • ابن یمین فریومدی، دیوان اشعار، تصحیح حسینعلی باستانی راد، بی‌جا، انتشارات کتابخانہ سنائی، ۱۳۴۴ہجری شمسی۔
  • عطار نیشابوری، فریدالدین محمد، منطق الطیر (مقامات الطیور)، بہ اہتمام سیدصادق گوہرین، تہران، بنگاہ ترجمہ و نشر کتاب، ۱۳۵۶ہجری شمسی۔
  • سیوطی، عبدالرحمان بن ابی بکر، الدرالمنثور فی التفسیر بالمأثور، چاپ نجدت نجیب، بیروت ۱۴۲۱ق/۲۰۰۱م.
  • موفقبن احمد اخطب خوارزم، المناقب، چاپ مالک محمودی، قم، ۱۴۱۴ق.
  • طبری، احمدبن عبداللّہ، ذخائرالعقبی فی مناقب ذوی القربی، قاہرہ ۱۳۵۶، چاپ افست بیروت (بی‌تا.)
  • حسن عمید، فرہنگ لغت عمید، سرپرست تألیف و ویرایش: فرہاد قربان‌زادہ، ناشر: اَشجَع، چاپ نخست، ۱۳۸۹ہجری شمسی۔
  • خرمشاہی، بہاءالدین، دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، دوستان - ناہید، تہران، ۱۳۷۷ہجری شمسی۔ مدخل کوثر، ص۱۹۰۸-۱۹۰۹.