ان الحیاۃ عقیدۃ و جہاد
إنَّ الحیاۃَ عقیدۃٌ و جہادٌ(زندگی عقیدہ اور اس کی راہ میں جہاد کا نام ہے)، امام حسینؑ سے منسوب ایک عبارت ہے۔ البتہ اس انتساب کے صحیح ہونے اور نہ ہونے میں اختلاف ہے۔ بعض کسی سند کے بغیر اسے امام حسینؑ کی طرف نسبت دیتے ہیں، لیکن شہید مطہری (1298-1358ہجری شمسی) مختلف دلائل کی بنا پر اس عبارت کو امام حسینؑ کا کلام نہیں مانتے، من جملہ ان دلائل میں سند کا نہ ہونا، مضمون کا صحیح نہ ہونا اور امام حسینؑ کے دیگر کلمات کے ساتھ سازگار نہ ہونا شامل ہیں۔ اسی طرح تاریخ کے محقق عنایت اللہ مجیدی(ولادت 1322 ہجری شمسی) اسے چودہویں صدی ہجری کے مصری شاعر احمد شوقی کے شعر کا ایک حصہ قرار دیتے ہیں۔
اہمیت
ایرانی محقق عنایت اللہ مجیدی (ولادت 1322ہجری شمسی) کے مطابق "إنَّ الحیاۃَ عقیدۃٌ و جہادٌ" امام حسینؑ سے منسوب ایک مشہور کلام ہے۔ لیکن شیعہ فلاسفر شہید مطہری (1298-1358ہجری شمسی) اس انتساب کو صحیح نہیں سمجھتے۔[1] اسی طرح بعض اسے ایک خدا پرست اور مؤمن انسان کے کلام کے طور پر قبول کرتے ہیں[2] اور بعض اسے اپنے عقیدے کی تبلیغ کے لئے مناسب قرار دیتے ہیں چاہے اس کا مبناء جو بھی ہو۔[3]
امام حسینؑ سے انتساب کی تحقیق
مذکورہ عبارت:إن الحیاۃ عقیدۃ و جہاد کا امام حسینؑ سے منسوب ہونے اور نہ ہونے میں اختلاف پایا جاتا ہے؛ بعض محققین جیسے مہدی بازرگان (1286-1373ہجری شمسی) اور یحیی نوری (1311-1386ہجری شمسی) اسے امام حسینؑ سے منسوب سمجھتے ہیں،[4] اگرچہ اس کے منابع اورمآخذ کی طرف کوئی اشارہ نہیں کیا ہے۔[5] اسی طرح ایک اور ایرانی قلمکار اور محقق زینالعابدین رہنما کتاب «زندگانی امام حسینؑ» میں اس عبارت کو امام حسینؑ کے اشعارمیں سے مصرع قرار دیتے ہیں۔[6]
اس کے مقابلے میں شہید مطہری[7] اور تاریخ عاشورا کے محقق محمد صحتی سردرودی (ولادت 1343ہجری شمسی)،[8]اسے امام حسینؑ کا کلام نہیں مانتے ہیں۔ شیعہ مفکر محمد تقی جعفری (1302-1377ہجری شمسی) نے کتاب ترجمہ و تفسیر نہج البلاغہ میں اس عبارت کو شعر کے عنوان سے کسی سے منسوب کئے بغیر نقل کیا ہے،[9] محمد صحتی سردرودی کہتے ہیں کہ محمد تقی جعفری کے مذکورہ بیان سے یہ نتیجہ نکالا جا سکتا ہے کہ یہ عبارت حدیث نہیں ہے۔[10]
اسی طرح عنایت اللہ مجیدی "ایک مشہور شعار(ان الحیوۃ عقیدۃ و جہاد) کے بارے میں تحقیق" نامی مقالے میں اس معتقد ہیں کہ یہ عبارت امام حسینؑ کا کلام نہیں بلکہ ایک مصری شاعر احمد شوقی کے ایک شعر کا حصہ ہے[11] مکمل شعر یوں ہے:
|
انتساب پر ہونے والی اعتراضات
شہید مطہری اس بات کے معتقد ہیں کہ یہ عبارت: إنّ الحیاۃ عقیدۃ و جہاد امام حسینؑ کی نہیں ہے۔[13] اس بات پر ان کے دلائل درج ذیل ہیں:
- یہ عبارت فاقد سند ہے: شہید مطہری کے مطابق اسلامی میں امام حسینؑ سے ایسی کوئی عبارت نقل نہیں ہوئی ہے۔[14] شہید مطہری کے مطابق اس عبارت کی تاریخی قدمت زیاده سے زیادہ جالیس سے پچاس سال ہے۔[15]
- جہاد خدا اور حق کے راستے میں ہونا چاہئے: شہید مطہری کی نظر میں عقیدے کی راہ میں جہاد صحیح نہیں ہے کیونکہ قرآن کے مطابق جہاد حق کے راستے میں ہونا چاہئے نہ عقیدے کی راہ میں۔[16] ان کے مطابق یہ عبارت امام حسینؑ کی منطق اور ان کے دوسرے کلمات سے بھی سازگار نہیں ہے:
- «مَوْتٌ فی عِزٍّ خَیرٌ مِنْ حیاۃٍ فی ذُلٍ؛ ذلت کی زندگی سے عزت کی موت بہتر ہے»۔[17]
- «الا وَ انَّ الدَّعِی ابْنَ الدَّعِی قَدْ رَکزَ بَینَ اثْنَتَینِ بَینَ السِّلَّۃِ وَ الذِّلَّۃِ وَ ہَیہاتَ مِنَّا الذِّلَّۃُ؛[18] اس حرام زادہ اور حرام زادے کی اولاد نے مجھے دو چیزوں میں سے ایک کو اختیار کرنے پر مجبور کیا ہے: تلوار اور ذلت کے ساتھ زندگی گزارنا اور یہ ہم سے بعید ہے کہ ہم ذلت و خواری کو اپنائیں»۔[19]
متعلقہ صفحات
نوٹ
- ↑ زندگی میں اپنے عقیدے پر ثابت قدمی کے ساتھ اپنی کوشش جاری رکھو .... بتحقیق زندگی عقیدہ رکھنا اور اس کی راہ میں تلاش کرنے سے عبارت ہے۔
حوالہ جات
- ↑ مجیدی، «پژوہشی دربارہ یک شعار معروف؛ ان الحیوۃ عقیدۃ و جہاد»، ص51؛ مطہری، مجموعہ آثار، 1389ہجری شمسی، ج23، ص243۔
- ↑ مجیدی، «پژوہشی دربارہ یک شعار معروف؛ ان الحیوۃ عقیدۃ و جہاد»، ص51۔
- ↑ علائی، مجاہدان و شہیدان راہ آزادی، 1358ہجری شمسی، ص528۔
- ↑ مجیدی، «پژوہشی دربارہ یک شعار معروف؛ ان الحیوۃ عقیدۃ و جہاد»، ص53-54۔
- ↑ مجیدی، «پژوہشی دربارہ یک شعار معروف؛ ان الحیوۃ عقیدۃ و جہاد»، ص53-54۔
- ↑ رہنما، زندگانی امام حسین(ع)، 1349ہجری شمسی، ج1، ص189۔
- ↑ مطہری، مجموعہ آثار، 1389ہجری شمسی، ج23، ص243۔
- ↑ صحتی سردرودی، بازخوانیِ چند حدیث مشہور دربارہ عاشورا، 1381ہجری شمسی، ص122۔
- ↑ جعفری، ترجمہ و تفسیر نہجالبلاغہ، 1360ہجری شمسی، ج8، ص118۔
- ↑ صحتی سردرودی، بازخوانیِ چند حدیث مشہور دربارہ عاشورا، 1381ہجری شمسی، ص122۔
- ↑ مجیدی، «پژوہشی دربارہ یک شعار معروف؛ ان الحیوۃ عقیدۃ و جہاد»، ص51۔
- ↑ مجیدی، «پژوہشی دربارہ یک شعار معروف؛ ان الحیوۃ عقیدۃ و جہاد»، ص51؛ «قف دون رأیک فی الحیاۃ مجاہدا»، وبسایت الدیوان۔
- ↑ مطہری، مجموعہ آثار، 1389ہجری شمسی، ج23، ص243۔
- ↑ مطہری، مجموعہ آثار، 1389ہجری شمسی، ج23، ص243۔
- ↑ مطہری، مجموعہ آثار، 1389ہجری شمسی، ج23، ص171۔
- ↑ مطہری، مجموعہ آثار، 1389ہجری شمسی، ج23، ص244۔
- ↑ ابنشہرآشوب، المناقب، نشر علامہ، ج4، ص68۔
- ↑ سید ابن طاووس، اللہوف، 1348ش، ص95۔
- ↑ مطہری، مجموعہ آثار، 1389ہجری شمسی، ج23، ص244-245۔
مآخذ
- ابنشہرآشوب، محمد بن علی، المناقب، با گردآوری ہاشم رسولی و محمدحسین آشتیانی، قم، نشر علامہ، بیتا۔
- رہنما، زینالعابدین، زندگانی امام حسین(ع)، بیجا، کتابہای پرستو، چاپ ششم، 1349ہجری شمسی۔
- سید ابن طاووس، علی بن موسی، اللہوف علی قتلی الطفوف، بہ تحقیق احمد فہری زنجانی، تہران، جہان، 1348ہجری شمسی۔
- صحتی سردرودی، محمد، بازخوانیِ چند حدیث مشہور دربارہ عاشورا، قم، علوم حدیث، چاپ اول، 1381ہجری شمسی۔
- علائی، امیر، مجاہدان و شہیدان راہ آزادی، بیجا، تہران، دہخدا، چاپ اول، 1358ہجری شمسی۔
- «قف دون رأیک فی الحیاۃ مجاہدا»، وبسایت الدیوان، تاریخ بازدید: 13 مرداد 1401ہجری شمسی۔
- مجیدی، عنایتاللہ، «پژوہشی دربارہ یک شعار معروف ان الحیوۃ عقیدۃ و جہاد»، در مجموعہ مقالات کنگرہ بینالملی امام خمینی(س) و فرہنگ عاشورا، دفتر اول، تہران، مؤسسۀ تنظیم و نشر آثار امام خمینی(س)، 1374ہجری شمسی۔
- مطہری، مرتضی، مجموعہ آثار، ج23، تہران، صدرا، 1389ہجری شمسی۔