اَسَدُ اللہ امام علیؑ[1] اور حمزة بن عبدالمُطَّلِب کا لقب ہے۔[2] اسد اللہ کے معنی شیر خدا کے ہیں۔

شیعوں کے پہلے امام
امام علی علیہ السلام
حیات طیبہ
یوم‌ الدارشعب ابی‌ طالبلیلۃ المبیتواقعہ غدیرمختصر زندگی نامہ
علمی میراث
نہج‌البلاغہغرر الحکمخطبہ شقشقیہبغیر الف کا خطبہبغیر نقطہ کا خطبہحرم
فضائل
آیہ ولایتآیہ اہل‌الذکرآیہ شراءآیہ اولی‌الامرآیہ تطہیرآیہ مباہلہآیہ مودتآیہ صادقینحدیث مدینہ‌العلمحدیث رایتحدیث سفینہحدیث کساءخطبہ غدیرحدیث منزلتحدیث یوم‌الدارحدیث ولایتسدالابوابحدیث وصایتصالح المؤمنینحدیث تہنیتبت شکنی کا واقعہ
اصحاب
عمار بن یاسرمالک اشترسلمان فارسیابوذر غفاریمقدادعبید اللہ بن ابی رافعحجر بن عدیمزید


پیغمبر اکرمؐ) نے امام علیؑ کو اسدالله اور اسد الرسول کا لقب دیا۔[3] بعض مآخذ میں امام علیؑ کو اسد الله الغالب (یعنی اللہ کا شیر جو کامیاب ہے) کا نام بھی دیا گیا ہے۔[4]

شیعہ، اسد الله الغالب کو امام علیؑ کا لقب سمجھتے ہیں جس کے معنی اللہ کے شیر کے ہیں۔ اردو اور فارسی ادبیات میں شعرا نے شیر خدا کا لفظ اپنے اشعار میں امام علیؑ کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ فارسی میں کسائی مروزی،[5] سعدی،[6] عَطّار نیشابوری،[7] اور عُبَید زاکانی[8] کے اشعار میں یہ لفظ استعمال ہوا ہے۔

علی آن شیر خدا شاه عرب اُلفتی داشته با این دل شب
علی، خدا کا شیر اور عرب کا بادشاہ رات کی تاریکی کے ساتھ الفت رکھتے تھے۔
شب ز اسرار علی آگاه استدل شب محرم سرّالله است
رات علی کے اسرار سے آگاہ ہے رات کی تاریکی محرم سرّالله ہے۔[9]

حضرت حمزہ بن عبد المطلب کو جنگوں میں بہادری دکھانے کی وجہ سے "اسد اللہ" (خدا کا شیر) [10] اور "لیث اللہ" کہتے تھے۔ [11] رسول اللہؐ نے انہیں اسد اللہ اور اسد رسول اللہ سے تعارف کرایا ہے۔ref>مجلسی، بحارالانوار، 1403ھ، ج8، ص5.</ref>

حدیثی اور تاریخی مآخذ میں سے کتاب کافی میں مذکور ایک روایت کے مطابق عرش کے ستون پر حضرت حمزہ کے بار میں "اسد اللہ" اور "اسد رسول اللہ" لکھا ہوا ہے۔[12]

حمزہ جو اشعار جنگ بدر میں رجز کے طور پر پڑھتا تھا اس میں خود کو اسد اللہ اور اسد رسول اللہ کہتا تھا۔[13] اور جو زیارت نامہ شیعہ ائمہؑ سے منسوب ہے اس اس میں بھی انہیں اسی لقب سے سلام دیا گیا ہے۔ [14]

ایک رپورٹ کے مطابق ایران میں 1919ء سے 2002ء تک کے درمیان میں رکھے جانے والے ناموں میں سب سے زیادہ رکھے جانے والے 100 ناموں میں سے ایک اسد اللہ ہے۔[15]

حوالہ جات

  1. ابن شہر آشوب، مناقب آل ابی‌طالب، 1379ھ، ج3، ص259۔
  2. ابن عبدالبر، الاستیعاب، 1412ھ، ج1، ص369۔
  3. ابن‌شهر‌آشوب، مناقب آل ابی‌طالب، 1379ھ، ج3، ص259.
  4. مجلسی، بحارالانوار، 1403ھ، ج34، ص268.
  5. کسایی مروزی، دیوان اشعار، مدح حضرت علی(ع).
  6. سعدی، مواعظ، قصاید، قصیده ش1.
  7. عطار نیشابوری، منطق الطیر، فی فضیلة امیرالمؤمنین علی بن ابی‌طالب رضی‌الله عنه.
  8. عبید زاکانی، دیوان اشعار، ترکیبات، در توحید و منقبت.
  9. شہریار، دیوان اشعار، ص186۔
  10. ابن حیون، شرح الاخبار فی فضائل الائمہ، 1409ھ، ج3، ص228۔
  11. ابن حجر، الاصابہ، 1415ھ، ج5، ص512۔
  12. کلینی، الکافی، 1407، ج1، ص224۔
  13. واقدی، المغازی، 1409ھ، ج1، ص68؛ مفید، الارشاد، 1413ھ، ج1، ص74۔
  14. ابن قولویہ قمی، کامل الزیارات، 1356شمسی، ص22۔
  15. « گزارشی جالب از یکصد نام برتر ایرانیان در قرن حاضر».

مآخذ

  • ابن حجر عسقلانی، احمد بن علی، الاصابہ فی تمییز الصحابہ، تحقیق: عادل احمد عبدالموجود و علی محمد معوض، بیروت، دارالکتب العلمیہ، 1415ھ/1995ء
  • ابن حیون مغربی، نعمان بن محمد، شرح الاخبار فی فضائل الائمۃالاطہار علیہم‌ السلام، تصحیح: محمد حسین حسینی جلالی، قم، جامعہ مدرسین، 1409ھ۔
  • ابن شہر آشوب مازندرانی، محمد بن علی، مناقب آل ابی‌ طالب علیہم‌السلام، قم، علامہ، 1379ھ۔
  • ابن عبدالبر، یوسف بن عبدالله، الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب، تحقیق: علی محمد البجاوی، بیروت، دارالجیل، 1412ھ/1992ء
  • ابن قولویہ، جعفر بن محمد، کامل الزیارات، تصحیح: عبدالحسین امینی، نجف، دارالمرتضویہ، 1356ہجری شمسی۔
  • ابن ہشام، عبدالملک بن ہشام، السیرة النبویہ، تحقیق: مصطفی السقا و ابراہیم الابیاری و عبدالحفیظ شبلی، بیروت، دارالمعرفہ، بی‌ تا۔
  • بلاذری، احمد بن یحیی، جمل من انساب الاشراف، تحقیق: سہیل زکار و ریاض زرکلی، بیروت، دارالفکر، 1417ھ/1996ء
  • کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تصحیح: علی اکبر غفاری و محمد آخوندی، تہران، دارالکتب الاسلامیہ، 1407ھ۔
  • مجلسی، محمد باقر، بحار الانوار، تصحیح: جمعی از محققان، بیروت، داراحیا التراث العربی، 1403ھ۔
  • مستوفی قزوینی، حمدالله بن ابی‌بکر، تحقیق: عبدالحسین نوائی، تہران، امیرکبیر، 1364ہجری شمسی۔
  • مفید، محمد بن محمد، الارشاد فی معرفۃ حجج الله علی العباد، تصحیح: مؤسسۃ آل البیت علیہم‌السلام، قم، کنگره شیخ مفید، 1413ھ۔
  • واقدی، محمد بن عمر، المغازی، تحقیق: مارسدن جونس، بیروت، مؤسسۃ الاعلمی، 1409ھ/1989ء
  • یعقوبی، احمد بن ابی‌ یعقوب، تاریخ الیعقوبی، بیروت، دارصادر، بی‌تا۔