انہدام حرم عسکریین

ویکی شیعہ سے
انہدام حرم عسکریین
سنہ 2007ء کو حرم عسکریین کی تخریب
سنہ 2007ء کو حرم عسکریین کی تخریب
واقعہ کی تفصیلامام ہادیؑ اور امام حسن عسکریؑ کے حرم کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا
زمان22 فروری 2006 اور 13 جون 2007ء
مکانسامرا
سببمذہبی تعصبات
مقاصددہشت گردوں کے بقول بدعت کا مقابلہ کرنا
عناصرتکفیری دہشت گرد گروہ
نتایجحرم عسکریین کی تخریب
عکس العملشیعہ مراجع تقلید کی طرف سے مزمت اور شیعہ حوزات علمیہ اور کارباری مراکز کا ہڑتال
مربوطتخریب بقیع اور تخریب حرم امام حسینؑ


انہدام حرم عسکریین، سنہ 2006 اور 2007ء کو سامراء میں تکفیریوں کے ہاتھوں امام ہادیؑ اور امام حسن عسکریؑ کے حرم پر ہونے والے حلموں کی طرف اشارہ ہے جس سے مذکورہ حرم منہدم ہو گیا تھا۔ شیعہ مراجع تقلید اور دنیا بھر سے مختلف مذہبی اور سماجی شخصیات نے اس حملے کی مذمت اور غم و غصے کا اظہار کیا۔

ایران میں عتبات عالیات کی تعمیری اور توسیعی ادارے نے سنہ 2010 سے 2015ء تک حرم عسکریین کی دوبارہ تعمیر کی۔

دہشت گرد حملوں میں حرم عسکریین کی تخریب

حرم عسکریین

حرم عسکریین تخریب سے پہلے

حرم عسکریین شیعوں کے دو امام، امام ہادیؑ (شہادت 254ھ) اور آپ کے فرزند گرامی امام حسن عسکریؑ (شہادت 260ھ) کے روضہ مبارکہ کو کہا جاتا ہے جو عراق کے شہر سامراء میں واقع ہے۔[1]

پہلا انہدام

حرم عسکریینؑ کی پہلی تخریب، سنہ 2006ء

23 محرم سنہ 1427ھ بمطابق 22 فروری سن 2006ء کو القاعدہ کے تکفیری دہشت گردوں نے حرم عسکریین میں بم بلاسٹ کیا۔[2] جس کے نتیجے میں حرم کے گنبد کی اینٹوں، سونے کی پلیٹوں اور دیواروں کی ٹائلوں کو نقصان پہنچا لیکن گنبد کی دیواریں اور ستونیں محفوظ رہے۔[3]

عکس العمل

ایران اور عراق کے شیعہ مراجع تقلید اور حوزات علمیہ کے علماء نے اس واقعے کی پر زور مزمت کرتے ہوئے اپنے علمی مراکز کو بطور احتجاج بند رکھا۔[4] اسی طرح ایران اور عراق میں مارکیٹوں اور بازاروں کو بھی بند کر کے عمومی سوگ کا اعلان کیا گیا۔[5] ایران میں مراجع تقلید اور حوزہ علمیہ قم کے علماء نے مسجد اعظم میں احتجاجی دھرنا دیا۔[6] اسی طرح ایران کے سپریم لیڈر آیت‌ اللہ خامنہ ای اور دیگر سیاسی اور سماجی شخصیتوں نے اپنے اپنے بیان میں اس واقعے کی پرزور مزمت کیں۔[7]

اس کے علاوه بعض اسلامی ممالک، یورپی سربراہوں اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے بھی اس واقعے کی مزمت کی۔

حرم عسکریین کی تصویر تخریب دوم کے بعد

دوسرا انہدام

27 جمادی‌ الاول سنہ 1428ھ بمطابق 13 جون سن 2007ء کو حرم عسکریین میں دوبارہ دھماکہ ہوا۔ جس کے نتیجے میں حرم کی مناریں مکمل طور پر منہم ہو گئے۔[8]

حرم عسکریین کے گنبد کی تعمیر

اس سے پہلے یعنی سنہ 1355 اور 1356ھ میں بھی حرم عسکریین پر حملہ اور حرم کے اموال کو لوٹا گیا تھا۔[9]

انہدام کا مقصد

ایران ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف ہیومن سائنسز اینڈ کلچرل اسٹڈیز کے ممبر کامیار صداقت ثمر حسینی کے مطابق حرم عسکریین کی تخریب میں سیاسی اور مذہبی مفادات کا عمل دخل تھا۔ اس واقعے کے سیاسی محرکات میں شیعہ سنی اختلاف سرفہرست ہے اور اس سلسلے میں تکفیری دہشت گرد استعماری ایجنڈے پر عمل پیرا تھے اور مذہبی اعتبار سے ان کے عقیدے میں زیارت اور زیارتگاہوں کی تعمیر بدعت شمار ہوتی ہے اس بنا پر وہ بدعت کا مقابلہ کرنا چاہتے تھے۔[10] ابن‌ تیمیہ قبور اور زیارتگاہوں کی تعمیر کو حرام اور انہیں منہدم کرنے کو واجب سمجھتے تھے۔[11] اور تکفیری گروه خاص کر وہابی انہی مقاصد کے خاطر اپنے مفتیوں کے فتووں کی روشنی میں سنہ 1344ھ کو قبرستان بقیع کے تمام تاریخی اور مذہبی مقامات کو بھی ویران کر چکے ہیں۔[12] البتہ اس حوالے سے دوسرے مسلمان مکاتب فکر وہابی اعتقادات سے متفق نہیں ہیں۔[13]

تعمیر نو

چونکہ حرم عسکریین کا گنبد یونسکو میں عالمی آثار قدیمہ کی فہرست میں درج تھا اس بنا پر شروع میں اس کی تعمیر یونسکو کے زیر نگرانی انجام پانے کا فیصلہ کیا گیا لیکن کام کی رفتار بہت سست ہونے کی وجہ سے عراقی حکومت نے یہ کام ایران کے عتبات عالیات کی تعمیری اور توسیعی ادارے کے سپرد کیا۔[14]

حرم عسکریین کی نئی ضریع مقدس

حرم امامین عسکریینؑ کی تعمیر اگست 2015ء کو مکمل ہوئی۔ عتبات عالیات کے تعمیری اور توسیعی ادارے کے سربراہ کے مطابق یہ کام مختلف مراحل میں انجام پایا جس میں گنبد کی تعمیر اور اس پر سونے کی ملمع کاری، ٹائلز لگانا، آیینه‌کاری، معرق‌کاری اور حرم کے داخلی حصوں پر سنگ مرمر لگانا شامل ہیں۔[15]

نئی ضریح

حرم کی تعمیری امور میں تیزی اور اسے جلد از جلد مکمل کرنے کی خاطر عراق کے شیعہ مرجع تقلید آیت‌ اللہ سیستانی کے دفتر نے حرم عسکریینؑ کی ضریح کی تعمیر کا کام اپنے ذمہ لیا۔[16] حرم عسکریین کے ضریح کی تعمیر کا کام سن 2010ء کو قم میں آیت اللہ سیستانی کے وکیل سید جواد شهرستانی کی زیر نگرانی شروع ہوا۔ اس منصوبے کے مسئول لاجوردی کے مطابق اس منصوبے پر ساڑے چار ہزار کیلو چاندی، 70 کیلو گرام سونا اور 11 ہزار کیلو گرام ساج کی لکڑی استعمال کیا گیا۔[17]

حرم عسکریین کے گنبد کی تعمیر اگست 2010ء میں مکمل ہوئی

حرم عسکریین کے ضریح کی تعمیر سنہ 2014ء میں مکمل ہوئی[18] جسے سنہ 2017ء کو سامراء لے جایا گیا اور 24 اپریل سنہ 2017ء کو اس کی رونمایی ہوئی۔[19] اسی طرح امام ہادیؑ، امام حسن عسکریؑ، نرجس‌ خاتون اور حکیمہ خاتون کی قبور پر نصب ہونے والے صندوق بھی شیراز میں دو سال کے اندر بنائے گئے۔[20]

متعلقہ صفحات

حوالہ جات

  1. خامه‌یار، تخریب زیارتگاه‎‌های اسلامی در کشورهای عربی، 1393ش، ص29۔
  2. صحتی سردرودی، گزیده سیمای سامرا، 1388ش، ص68۔
  3. خامه‌یار، تخریب زیارتگاه‎‌های اسلامی در کشورهای عربی، 1393ش، ص29 و 30۔
  4. خامه‌یار، تخریب زیارتگاه‎‌های اسلامی در کشورهای عربی، 1393ش، ص32۔
  5. العتبة العسکریة المقدسة، پایگاه اینترنتی حرمین عسکریین۔
  6. «گزارش، سالروز تخریب بارگاه ملکوتی امامین عسکریین»، خبرگزاری حوزه۔
  7. آخرین مراحل بازسازی حرم‌ و ضریح امام هادی(ع)، خبرگزاری حج۔
  8. خامه‌یار، تخریب زیارتگاه‌های اسلامی در کشورهای عربی، 1393ش، ص30۔
  9. صحتی سردرودی، گزیده سیمای سامرا، 1388ش، ص67۔
  10. «تخریب حرمین عسکریین(ع)؛ طرح تروریست برای تقویت خشونت کور مذهبی تکفیری‌هاست»، خبرگزاری شبستان۔
  11. ابن تیمیه، اقتضاء الصراط المستقیم، 1407ق٬ ص108-110۔
  12. ماجری، البقیع قصة التدمیر، 1411ق، ص113-139.
  13. مدنی، التاریخ الأمین، 1418ق، ص431-450.
  14. تصاویر جدید از بازسازی حرمین عسکریین در سامرا، خبرگزاری حج۔
  15. عملیات بازسازی گنبد حرم امامین عسکریین پایان یافت، خبرگزاری ایلنا۔
  16. آخرین وضعیت ساخت ضریح حرمین عسکریین(ع)، خبرگزاری ابنا۔
  17. «آخرین وضعیت پروژه ساخت ضریح حرم امامین عسکریین(ع)»، خبرگزاری فارس۔
  18. آخرین وضعیت ساخت ضریح حرمین عسکریین(ع)، خبرگزاری ابنا۔
  19. رونمایی از ضریح حرم مطهر امامین عسکریین(ع)، خبرگزاری ابنا۔
  20. عملیات بازسازی گنبد حرم امامین عسکریین پایان یافت، خبرگزاری ایلنا۔

ماخذ

بیرونی روابط