نماز امام زمان

ویکی شیعہ سے

نماز امام زمان دو رکعت پر مشتمل ہے جس میں سورہ حمد کی آیت إیاكَ نَعْبُدُ وَ إیاكَ نَسْتَعین کو سو(100) مرتبہ پڑھا جاتا ہے ۔مسجد جمکران کے اعمال میں بھی اسے ذکر کیا گیا ہے۔

کیفیت نماز

نماز امام زمان(عج) دیگر مستحب نمازوں کی مانند دو رکعتی ہے۔ اسکی ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے دوران إیاكَ نَعْبُدُ وَ إیاكَ نَسْتَعین کو سو مرتبہ تکرار کرتے ہیں پھر سورہ مکمل پڑھنے کے بعد سورہ توحید پڑھی جاتی ہے۔ بعض مصادر میں رکوع[1] و سجده[2] کے ذکر کو سات بار تکرار کرنا مذکور ہے۔[3] جبکہ بعض منابع میں کوئی مخصوص تعداد ذکر نہیں ہوئی ۔[4]

نماز کے اختتام پر ایک مرتبہلا إلهَ اِلّا الله کہے اور تسبیحات حضرت زہرا (س) پڑھی جائے پھر سجدے میں سو مرتبہ صلوات پڑھے ۔

مسجد جمکران کے متعلق حسن بن مثلہ کی حکایت میں اسی نماز کا ثواب بیت اللہ میں نماز پڑھنے کے برابر ذکر ہوا ہے۔ [5]

سند نماز

سید بن طاووس نے اس نماز کو اپنی دو کتابوں میں نقل کیا ہے:

کفعمی(م.۹۰۵ھ) نے اپنی کتاب البلد الامین میں بھی کنوز النجاح سے نقل کی ہے ۔[8]

بعض منابع میں یہ نماز روایت کے عنوان سے منقول نہیں ہے:

نماز حاجت

مہج الدعوات اور البلد الامین میں ناحیہ مقدسہ کی جانب سے توقیعی کا یہ مضمون آیا ہے :

جو بھی خدا سے کوئی حاجت رکھتا ہے وہ شب جمعہ آدھی رات گزرنے کے بعد غسل کرے اور اور مذکورہ بالا نماز ادا کرے پھر اسکے بعد اس نماز کی مخصوص دعا پڑھے اور خدا سے اپنی حاجت طلب کرے ۔یہ نماز مفاتیح الجنان میں ذکر ہوئی ہے ۔[12]

سید بن طاووس نے جمال الاسبوع میں کہا ہے: اس نماز کے بعد الهی عَظُمَ البَلاء... کی دعا کو پڑھا جائے ۔دانشنامہ امام مہدی کے مؤلفین معتقد ہیں کہ یہ نماز اور دعا جو بھی سند رکھتی ہو اور اس نماز کی کیفیت سید ابن طاؤس کی طرف سے ہے ۔[13]

حوالہ جات

  1. سُبْحانَ رَبِّی العَظیمِ وَ بِحَمْدِهِ
  2. سُبْحانَ رَبِّی الاَعْلیٰ وَ بِحَمْدِهِ
  3. مہج الدعوات و منہج العبادات‌، تصحیح کرمانی، دارالذخائر، قم، ص۲۹۴
  4. قطب الدین راوندی، سعید بن ہبۃ اللہ، الدعوات(سلوة الحزین)، ص۸۹، قم، انتشارات مدرسہ امام مہدی (عج)، چاپ اول، ۱۴۰۷ھ
  5. بحار الانوار، ج۵۳، ص۲۳۱
  6. سید ابن طاووس، رضی الدین علی، جمال الأسبوع بکمال العمل المشروع، ص۲۸۰، قم،‌دار الرضی، چاپ اول، بی‌تا.
  7. مہج الدعوات و منہج العبادات‌، تصحیح کرمانی، دارالذخائر، قم، ص۲۹۴
  8. کفعمی، ابراہیم بن علی، البلد الأمین و الدرع الحصین، ص۱۶۴، بیروت، مؤسسہ الأعلمی للمطبوعات، چاپ اول، ۱۴۱۸ھ.
  9. في تاريخ قم تأليف الشيخ الفاضل الحسن بن محمد بن الحسن القمي من كتاب مونس الحزين في معرفة الحق و اليقين من مصنفات أبي جعفر محمد بن بابويه القمي ما لفظه بالعربية ... بحارالانوار، چاپ بیروت، ج53 ، ص231
  10. قطب الدین راوندی، سعید بن ہبۃ الله، الدعوات(سلوة الحزین)، ص۸۹، قم، انتشارات مدرسہ امام مہدی (عج) ، چاپ اول، ۱۴۰۷ھ
  11. شیخ حرّ عاملی، ہدایۃ الامۃ إلی أحکام الأئمۃ، ج۳، ص۳۱۹، مشہد، مجمع البحوث الإسلامیہ، چاپ اول، ۱۴۱۲ھ.
  12. مفاتیح الجنان
  13. دانشنامہ امام مہدی، ج۶، حاشیہ ص ۲۴۹

مآخذ

  • ‌ حرعاملی، محمد بن حسن، هدایة الامةإلی أحکام الأئمة(ع)، مشهد، مجمع البحوث الإسلامیة، چاپ اول، ۱۴۱۲ق.
  • ‌ سید ابن طاووس، رضی الدین علی، جمال الأسبوع بکمال العمل المشروع، قم،‌ دار الرضی، چاپ اول، ۱۳۳۰ق.
  • سید ابن طاووس،‌ علی بن موسی، مهج الدعوات و منهج العبادات‌، تحریر محمد حسن ابوطالب کرمانی، قم، دارالذخائر، ۱۴۱۱ق.
  • قطب الدین راوندی، سعید بن هبة الله، الدعوات(سلوة الحزین)، قم، انتشارات مدرسه امام مهدی(عج)، چاپ اول، ۱۴۰۷ق.
  • قمی، شیخ عباس،‌ مفاتیح الجنان، مترجم: حسین انصاریان، قم،‌ دارالعرفان،‌ ۱۳۸۸ش.
  • کفعمی، ابراهیم بن علی، البلد الأمین و الدرع الحصین، بیروت، مؤسسة الأعلمی للمطبوعات، چاپ اول، ۱۴۱۸ق.
  • مجلسی،‌ محمدباقر، بحارالانوار، بیروت، دار احیاء‌التراث العربی، چاپ دوم، ۱۴۰۳ق.
  • محمدی ری‌شهری، محمد و سیدمحمد کاظم طباطبایی و دیگران، دانشنامه امام مهدی(ع)، ترجمه عبدالهادی مسعودی، قم، دارالحدیث، ۱۳۹۳ش.