تعجیل فرج

ویکی شیعہ سے
«اللہم عجل لولیک الفرج» کی خط ثلث میں مصوری اور تذہیب، جس میں اللہ تعالیٰ سے اس کے ولی کے جلد ظہور کی دعا مانگی جاتی ہے۔

تَعجیل فَرَج مختلف امور کی مشکل کشائی اور مسائل کے حل میں جلدی کے معنی میں ہیں؛ شیعہ اثنا عشری کے نزدیک فَرَج سے مراد اللہ کی آخری حجت امام مہدی(عج) کا ظہور ہے۔[1]

علوم حدیث کے شیعہ محقق محمدی رے شہری (متوفی: سنہ2022ء) کے مطابق پیغمبر اکرم (ص) اور ائمہ معصومین (ع) سے منقول روایات میں مسلمانوں کو تعجیل فرج کے لئے بہت زیادہ دعائیں کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔ نیز، روایات میں امام مہدی(عج) کے ظہور میں تعجیل کی دعا کرنا منتظرین امام مہدی(عج) کی ذمہ داریوں میں سے قراردیا گیا ہے۔[2] اس سلسلے میں دعائیں بھی منقول ہیں۔[3]

مہدویت کے موضوع پر تحقیق کرنے والے شیعہ عالم دین سید محمد تقی اصفہانی (متوفی:1930ء) نے اپنی کتاب مِکیالُ المَکارِم فی فوائدِ دعاءِ لِلْقائم میں ایک مستقل باب میں روایات معصومینؑ کی روشنی میں تعجیل فرج کے سلسلے میں 18 قسم کی دعائیں نقل کی ہیں۔[4] کہتے ہیں کہ تعجیل فرج کی دعا امام مہدی(عج) کے ظہور میں بنیادی کردار ادا کرنے کے علاوہ امام زمانہ (ع) کے ساتھ مسلسل باطنی اور قلبی تعلق پیدا ہونے کا سبب بنتی ہے اور امام آخر الزمان کی طولانی غیبت کی وجہ سے جو ناامیدی پیدا ہوتی اس کے روک تھام میں اس دعا کا اثر ہے۔[5]

ان روایات کے مقابلے میں دوسری طرف بعض احادیث کے مطابق جس کام میں اللہ تعالیٰ نے دیری اور تاخیر مقرر کی ہے مناسب نہیں اس میں انسان تعجیل کا مطالبہ کرے۔ بہرحال کسی بھی کام میں جلد بازی کو غلط سمجھا جاتا ہے۔[6] اس کے علاوہ، بعض احادیث خاص طور پر امام کے ظہور میں تعجیل کی دعا کرنے سے منع کرتی نظر آتی ہیں۔[7] مثال کے طور پر امام جعفر صادقؑ سے منقول ایک حدیث ہے جس میں جب امام مہدی(عج) کے ظہور کے وقت کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے وقت کا تعین کرنے والوں کو جھوٹا، تعجیل چاہنے والوں کو اہل ہلاکت اور مشیت الہی کے سامنے تسلیم ہونے والوں کو اہل نجات قرار دیا۔[8]

کتاب مکیال المکارم کے مصنف نے قابل مذمت تعجیل کی چند خصوصیات کا ذکر کیا ہے، ان میں سے کچھ یہ ہیں: مہدویت کے جھوٹے دعویداروں کی پیروی، امامؑ کے ظہور میں مایوس اور ناامید ہونا، امام مہدی (ع) کے وجود کا انکار، امام مہدی (ع) کے ظہور میں تاخیر کی وجہ سے اللہ پر اعتراض کرنا، غیبت کی حکمت کی نفی کرنا، انتظار فرج سے متعلق احادیث کو معمولی سمجھنا، احادیثِ ظہور کا رد کرنا، مہدویت سے متعلق روایات کی غلط تشریح و تفسیر کرنا، حقیقی منتظرین ظہورکا مذاق اڑانا اور مایوسی کے بعد تعجیل فرج کے لیے دعا نہ کرنا۔[9]

ان کے مطابق، جلد بازی کو چھوڑ دینا تعجیل فرج کے لیے دعا کیے جانے کے ساتھ متصادم نہیں ہے؛ کیونکہ اس دعا میں بھی دوسری دعاؤں کی طرح کچھ ایسی شرائط موجود ہیں جن کے بغیر وہ دعا مقبول عند اللہ نہیں ہوسکتی۔ لہٰذا تعجیل ظہور امامؑ کے لیے دعا کرنا بذات خود ایک نیک عمل ہے لیکن اس کے ساتھ کچھ شرائط ہیں جن کے فقدان سے تعجیل فرج کی دعا مناسب معلوم نہیں ہوتی۔ جس طرح نماز بذات خود ایک مطلوب عمل ہے لیکن اگر اس کی شرائط پوری نہ ہوں تو اس میں وہ خصوصیت باقی نہیں رہے گی جسے اس کی تشریع میں مد نظر رکھی گئی ہے۔[10]

تعجیل فرج (ظہورامامؑ) کے لیے زیادہ سے زیادہ دعا کیا کرو کیونکہ اس میں تمہارے لیے آسائش اور آسانی ہے۔[11]

مہدویت کے شیعہ محقق علی اصغر رضوانی (پیدائش:1963ء) کا بھی یہی خیال ہے کہ تعجیل فرج کے لیے دعا کرنا ان روایات کے منافی نہیں ہے جن میں جلد بازی سے منع کیا گیا ہے؛ کیونکہ تعجیل فرج کے لیے خدا سے دعا کرنے کے سلسلے میں شرائط کو مدنظر رکھنا ضروری نہیں ہے؛ اس کے علاوہ، دعا کرنا امام مہدیؑ کے ظہور کو تشکیل دینے والے عوامل میں سے ایک سبب ہوسکتا ہے۔[12]

متعلقہ مضامین

حوالہ جات

  1. رضوانی، موعودشناسی و پاسخ به شبهات، 1388شمسی، ص398-399۔
  2. محمدی رے شهری، دانشنامه امام مهدی،‌ 1394شمسی، ص27-28۔
  3. محمدی ری‌شهری، دانشنامه امام مهدی،‌ 1394شمسی، ص28۔
  4. اصفهانی، مکیال المکارم، 1428ھ، ج2، ص81-84۔
  5. شفیعی سروستانی، معرفت امام زمان(علیه‌السلام) و تکلیف منتظران،‌ 1387شمسی، ص228۔
  6. ملاحظہ کیجیے: امام سجاد(ع)، صحیفه سجادیه، 1376شمسی، ص156؛ نهج البلاغه، 1414ھ، ص282۔
  7. اصفهانی، مکیال المکارم، 1428ھ، ج2، ص221-228۔
  8. کلینی، الکافی، 1407ھ، ج1، ص368۔
  9. اصفهانی، مکیال المکارم، 1428ھ، ج2، ص228-234۔
  10. اصفهانی، مکیال المکارم، 1428ھ، ج2، ص234۔
  11. شیخ صدوق، کمال الدین، 1395ھ، ج2، ص485۔
  12. رضوانی، موعودشناسی و پاسخ به شبهات، 1388شمسی، ص502-503۔

مآخذ

  • نهج البلاغه، تصحیح صبحی صالح، قم، نشر هجرت، 1414ھ۔
  • صحیفه سجادیه، قم، نشر الهادی، 1376ہجری شمسی۔
  • اصفهانی، محمدتقی، مکیال المکارم فی فوائد دعاء للقائم، قم، مؤسسة الإمام المهدی(ع)، 1428ھ۔
  • رضوانی، علی‌اصغر، موعودشناسی و پاسخ به شبهات، قم، انتشارات مسجد جمکران، 1388ہجری شمسی۔
  • شفیعی سروستانی، ابراهیم، معرفت امام زمان(علیه‌السلام) و تکلیف منتظران،‌ تهران، موعود عصر، 1387ہجری شمسی۔
  • شیخ صدوق، محمد بن علی، کمال الدین و تمام النعمة، تهران، دارالکتب الاسلامیة، 1395ھ۔
  • کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تهران، دارالکتب الاسلامیه، 1407ھ۔
  • محمدی ری‌شهری، محمد، دانشنامه امام مهدی عجل الله فرجه برپایه قرآن، حدیث و تاریخ، قم، مؤسسه علمی فرهنگی‌ دار الحدیث. سازمان چاپ و نشر، 1393ہجری شمسی۔