مسجد سہلہ

ویکی شیعہ سے
مسجد سہلہ

مسجد سَہْلہ پہلی صدی ہجری کے مشہور اسلامی مساجد میں سے ایک ہے جو مسجد کوفہ کے قریب واقع ہے۔

مسجد سہلہ شیعوں کے بارہوریں امام، امام مہدیؑ سے منسوب مساجد میں سے ایک ہے، بعض احادیث کے مطابق ظہور کے بعد یہی مسجد آپؑ کی جائے سکونت ہو گی۔اس مسجد کے دیگر مختلف حصوں کو بھی مختلف ہستیوں سے منسوب کی گئی ہیں جن میں مقام امام صادق، مقام امام سجاد، مقام حضرت ابراہیم ، مقام حضرت ادریس اور مقام حضرت خضر مشہور ہیں۔

دعاؤں کی کتابوں میں اس مسجد کے بعض اعمال کا ذکر موجود ہے۔

وجۂ تسمیہ

مسجد سہلہ کی قدیمی اور تاریخی تصویر

مسجد سہلہ انصار کے قبیلے بنی ظفر نے بنایا۔ امام علیؑ نے مسجد بنی ظفر کو مسجد کوفہ کی مانند قرار دیا ہے۔ [1] اس کی وجۂ تسمیہ میں کہا گیا ہے کہ اس مسجد کے بنانے والے کا نام سہیل تھا اور بنی ظفر کی ایک شاخ عبدالقیس کے رہائشی علاقے میں اسے بنایا گیا۔[حوالہ درکار]


ابن الفقیہ حضرت علیؑ سے روایت کرتا ہے: آپ نے فرمایا: کوفہ میں چار مقدس مقامات پر چار مساجد تعمیر کی گئی ہیں۔ پوچھا گیا وہ کونسی مساجد ہیں؟ تو فرمایا: ان میں سے ایک بنی ظفر کی مسجد یعنی مسجد سہلہ ہے۔[حوالہ درکار]


جغرافیائی حدود

مسجد سہلہ نجف کے مشرق میں قدیم کوفہ شہر میں واقع ہے۔ یہ مسجد حرم امام علی کے شمال مشرق میں 10 کلومیٹر کے فاصلے پر مسجد کوفہ کے شمال مغرب میں واقع ہے۔[حوالہ درکار]


خصوصیات

یہ مسجد مستطیل شکل کی بنی ہوئی ہے جس کا طول 120 میٹر عرض 125 میٹر کے ساتھ 17500 میٹر مربع پر مشتمل ہے۔شرقی دیوار کے درمیان میں 30 میٹر بلند مینار موجود ہے اس مینار کے ساتھ ہی مسجد کا اصلی حصہ واقع ہے۔

مسجد سہلہ کے تین دروازے اور ایک مینار ہے ۔1378 ہجری قمری میں اسے دوبارہ تعمیر کیا گیا۔

مسجد سہلہ کا مقام

یہ مسجد بہت سے انبیا جیسے حضرت ابراہیم، حضرت ادریس، حضرت خضر اور بعض آئمہ جیسے امام صادق، امام سجاد کی منزل گاہ اور جائے عبادت رہی ۔ امام صادق(ع) کی روایت مے مطابق امام زمانہ ظہور کے بعد اسی جگہ رہیں گے۔[2]

امام صادق(ع) کی روایت کی بنا پر مسجد سہیل حضرت ابراہیم(ع) و ادریس کا گھر تھی۔اسی مقام پر صور پھونکا جائے گا۔اور 70000 افراد کسی حساب کے بغیر اس کے اطراف سے بہشت میں جائیں گے۔[3]

امام صادق(ع) سے منقول ہے کہ اس جگہ حضرت ادریس کا گھر تھا جہاں وہ سلائی کا کام کرتے تھے ۔[4] حضرت ابراہیم(ع) یہاں سے قوم عمالقہ (بلند قامت لوگوں)کی طرف گئے اور یہاں ایک چٹان ہے جس میں پیغمبروں کی تصاویر ہیں جس سے خاک لے کے انبیاء کو خلق کیا گیا ۔ یہاں مقام حضرت خضر [5] اور وہ مقام ہے جہاں حضرت موسی نے خضر سے ملاقات کی[6] اسی طرح مذکور ہے کہ گرفتار اور پریشان حال شخص اس میں نہیں جاتا مگر خدا اس لئے وہاں گشائش فراہم نہ کر دے .[7][8]

امام باقر(ع) سے منقول ہے کہ کسی ایسے پیغمبر کو مبعوث نہیں مگر جس نے یہاں نماز نہ پڑھی ہو یہاں عدل الہی آشکار ہوتا ہے اور یہ انبیاء ،اوصیاء اور صالحین کی منزل اور مقام ہے ۔[9] امام سجاد (ع) منقول ہوا ہے کہ جو شخص مسجد سہلہ میں دو رکعت نماز پڑھے گا اللہ اسکی عمر میں دو سال کا اضافہ فرمائے گا۔ [10]

مسجد کے مقامات

اس مسجد کے صحن کے مختلف حصوں میں انبیاء اور آئمہ سے منسوب جگہیں جنہیں مقام کہا جاتا ہے ۔انکی تفصیل یہ ہے:

  1. مقام حضرت ابراہیم ،غربی اور شمالی دیوار کے درمیان شمال غرب میں واقع ہے ۔
  2. مقام حضرت یونس، جنوب غرب میں اور و جنوبی اور غربی کی دیوار کے درمیان.
  3. مقام حضرت ادریس، شرقی و شمالی دیوار کے درمیان. اسے مقام عیسی اور اسی طرح «بیت الخضر» بھی کہتے ہیں۔
  4. مقام حضرت صالح ،شرقی سمت جنوبی اور شرقی دیوار کے درمیان مقام صالحین، انبیا اور مرسلین کے نام سے معروف ہے.
  5. مقام امام سجاد، مسجد کے درمیان میں کمی شرقی سمت کی جانب مایل ہے۔
  6. مقام امام صادق، درست در وسط مسجد کے عین وسط میں ہے. روایات تاریخی کی بنا پر امام جعفر صادق ایک مدت تک اس میں قیام پذیر رہے اور عبادت و دعا میں مشغول رہے.
  7. مقام امام زمان ، مسجد کے درمیانی حصے میں تھوڑا سا جنوب کی طرف مائل امام سجاد اور یونس کے مقامات کے درمیان .

امام زمانہ سے نسبت

اس مسجد میں ایک مقام امام زمانہ سے منسوب ہے کہ جو تقریبا مسجد کے درمیان ،امام سجاد(ع) اور حضرت یونس کے مقام کے درمیان واقع ہے . بعض روایات مسجد سہلہ کو ظہور کے بعد امام زمانہ کی جائے سکونت بیان کرتی ہیں۔[11]

اعمال مسجد سہلہ

اعمال کی بعض کتب میں منقول ہے : مسجد میں وارد ہونے سے پہلے رکیں اور کہیں: بِسْمِ اللَّهِ وَ بِاللَّهِ وَ مِنَ اللَّهِ وَ إِلَى اللَّهِ وَ مَا شَاءَ اللَّهُ وَ خَيْرُ الْأَسْمَاءِ لِلَّهِ تَوَكَّلْتُ عَلَى اللَّهِ وَ لا حَوْلَ وَ لا قُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيمِ اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِنْ عُمَّارِ مَسَاجِدِكَ وَ بُيُوتِكَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَتَوَجَّهُ إِلَيْكَ بِمُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ أُقَدِّمُهُمْ بَيْنَ يَدَيْ حَوَائِجِي فَاجْعَلْنِي اللَّهُمَّ بِهِمْ عِنْدَكَ وَجِيها فِي الدُّنْيَا وَ الْآخِرَةِ وَ مِنَ الْمُقَرَّبِينَ اللَّهُمَّ اجْعَلْ صَلاتِي بِهِمْ مَقْبُولَةً وَ ذَنْبِي بِهِمْ مَغْفُورا وَ رِزْقِي بِهِمْ مَبْسُوطا وَ دُعَائِي بِهِمْ مُسْتَجَابا وَ حَوَائِجِي بِهِمْ مَقْضِيَّةً وَ انْظُرْ إِلَيَّ بِوَجْهِكَ الْكَرِيمِ نَظْرَةً رَحِيمَةً أَسْتَوْجِبُ بِهَا الْكَرَامَةَ عِنْدَكَ ثُمَّ لا تَصْرِفْهُ عَنِّي أَبَدا بِرَحْمَتِكَ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ يَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ وَ الْأَبْصَارِ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَى دِينِكَ وَ دِينِ نَبِيِّكَ وَ وَلِيِّكَ وَ لا تُزِغْ قَلْبِي بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنِي وَ هَبْ لِي مِنْ لَدُنْكَ رَحْمَةً إِنَّكَ أَنْتَ الْوَهَّابُ اللَّهُمَّ إِلَيْكَ تَوَجَّهْتُ وَ مَرْضَاتَكَ طَلَبْتُ وَ ثَوَابَكَ ابْتَغَيْتُ وَ بِكَ آمَنْتُ وَ عَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ اللَّهُمَّ فَأَقْبِلْ بِوَجْهِكَ إِلَيَّ وَ أَقْبِلْ بِوَجْهِي إِلَيْكَ.

پھر آیت الکرسی، سورہ فلق اور سورہ فلق کی تلاوت کریں۔ سات مرتبہ تسبيح، سات مرتبہ حمد، سات مرتبہ تہليل اور سات مرتبہ تكبير کہیں يعنى سبحان اللّه و الحمد للّه و لا اله الاّ اللّه و اللّه اكبر سات مرتبہ کہیں اور پڑھیں:

اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ عَلَى مَا هَدَيْتَنِي وَ لَكَ الْحَمْدُ عَلَى مَا فَضَّلْتَنِي وَ لَكَ الْحَمْدُ عَلَى مَا شَرَّفْتَنِي وَ لَكَ الْحَمْدُ عَلَى كُلِّ بَلاءٍ حَسَنٍ ابْتَلَيْتَنِي اللَّهُمَّ تَقَبَّلْ صَلاتِي وَ دُعَائِي وَ طَهِّرْ قَلْبِي وَ اشْرَحْ لِي صَدْرِي وَ تُبْ عَلَيَّ إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ .

سید ابن طاووس نے کہا : جب مسجد سہلہ میں جانے کا ارادہ کرو تو بدھ اور جمعرات کی درمیانی رات مغرب و عشاء کی نماز کے درمیان مسجد میں وارد ہو .کیونکہ دیگر اوقات کی نسبت زیادہ فضیلت رکھتا ہے مغرب کی نماز اور نافلہ پڑھیں پھر دو روکعت احترام مسجد کی نیت سے نافلہ پڑھیں ۔اسکے بعد اپنے ہاتھ آسمان کی طرف بلند کریں اور کہیں:

أَنْتَ اللَّهُ لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ مُبْدِئُ الْخَلْقِ وَ مُعِيدُهُمْ وَ أَنْتَ اللَّهُ لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ خَالِقُ الْخَلْقِ وَ رَازِقُهُمْ وَ أَنْتَ اللَّهُ لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ الْقَابِضُ الْبَاسِطُ وَ أَنْتَ اللَّهُ لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ مُدَبِّرُ الْأُمُورِ وَ بَاعِثُ مَنْ فِي الْقُبُورِ أَنْتَ وَارِثُ الْأَرْضِ وَ مَنْ عَلَيْهَا أَسْأَلُكَ بِاسْمِكَ الْمَخْزُونِ الْمَكْنُونِ الْحَيِّ الْقَيُّومِ وَ أَنْتَ اللَّهُ لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ عَالِمُ السِّرِّ وَ أَخْفَى أَسْأَلُكَ بِاسْمِكَ الَّذِي إِذَا دُعِيتَ بِهِ أَجَبْتَ وَ إِذَا سُئِلْتَ بِهِ أَعْطَيْتَ وَ أَسْأَلُكَ بِحَقِّكَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ أَهْلِ بَيْتِهِ وَ بِحَقِّهِمُ الَّذِي أَوْجَبْتَهُ عَلَى نَفْسِكَ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ أَنْ تَقْضِيَ لِي حَاجَتِي السَّاعَةَ السَّاعَةَ يَا سَامِعَ الدُّعَاءِ يَا سَيِّدَاهْ يَا مَوْلاهْ يَا غِيَاثَاهْ أَسْأَلُكَ بِكُلِّ اسْمٍ سَمَّيْتَ بِهِ نَفْسَكَ أَوِ اسْتَأْثَرْتَ بِهِ فِي عِلْمِ الْغَيْبِ عِنْدَكَ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ أَنْ تُعَجِّلَ فَرَجَنَا السَّاعَةَ يَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ وَ الْأَبْصَارِ يَا سَمِيعَ الدُّعَاءِ.

پھر خشوع کی حالت میں سجدہ کریں اور خدا سے اپنی حاجات طلب کریں ۔پھر دو رکعت نماز مغرب و شمال کے کونوں پڑھیں كہ جو ‏حضرت ابراہيم (ع) کا گھر تھا اور وہ یہیں سے عمالقہ سے مقابلے کیلئے گئے تھے. تسبیحات حضرت زہرا (س) سے فارغ ہونے کے بعد کہیں:

اللَّهُمَّ بِحَقِّ هَذِهِ الْبُقْعَةِ الشَّرِيفَةِ وَ بِحَقِّ مَنْ تَعَبَّدَ لَكَ فِيهَا قَدْ عَلِمْتَ حَوَائِجِي فَصَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ اقْضِهَا وَ قَدْ أَحْصَيْتَ ذُنُوبِي فَصَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ اغْفِرْهَا اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مَا [إِذَا] كَانَتِ الْحَيَاةُ خَيْرا لِي وَ أَمِتْنِي [تَوَفَّنِي‏] إِذَا كَانَتِ الْوَفَاةُ خَيْرا لِي عَلَى مُوَالاةِ أَوْلِيَائِكَ وَ مُعَادَاةِ أَعْدَائِكَ وَ افْعَلْ بِي مَا أَنْتَ أَهْلُهُ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ

پھر مغرب اور قبلہ کی جانب کے گوشوں میں نماز اور ہاتھ بلند کر کے یہ دعا پڑھیں:

اللَّهُمَّ إِنِّي صَلَّيْتُ هَذِهِ الصَّلاةَ ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِكَ وَ طَلَبَ نَائِلِكَ وَ رَجَاءَ رِفْدِكَ وَ جَوَائِزِكَ فَصَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ تَقَبَّلْهَا مِنِّي بِأَحْسَنِ قَبُولٍ وَ بَلِّغْنِي بِرَحْمَتِكَ الْمَأْمُولَ وَ افْعَلْ بِي مَا أَنْتَ أَهْلُهُ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ.

پھر سجدہ میں جائیں اپنی صورت کے دونوں طرف خاک پر لگائیں ۔پھر مشرق کے کونے میں دو رکعت ادا کریں اور یہ دعا پڑھیں:

اللَّهُمَّ إِنْ كَانَتِ الذُّنُوبُ وَ الْخَطَايَا قَدْ أَخْلَقَتْ وَجْهِي عِنْدَكَ فَلَمْ تَرْفَعْ لِي إِلَيْكَ صَوْتا وَ لَمْ تَسْتَجِبْ لِي دَعْوَةً فَإِنِّي أَسْأَلُكَ بِكَ يَا اللَّهُ فَإِنَّهُ لَيْسَ مِثْلَكَ أَحَدٌ وَ أَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِمُحَمَّدٍ وَ آلِهِ وَ أَسْأَلُكَ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ أَنْ تُقْبِلَ إِلَيَّ [عَلَيَ‏] بِوَجْهِكَ الْكَرِيمِ وَ تُقْبِلَ بِوَجْهِي [إِلَيْكَ‏] وَ لا تُخَيِّبَنِي حِينَ أَدْعُوكَ وَ لا تَحْرِمَنِي حِينَ أَرْجُوكَ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ.

سید ابن طاووس کہتے ہیں کہ بعض کتب ادعیہ میں نقل ہوا ہے:اسکے بعد جانب کے دیگر گوشے میں دو رکعت نماز ادا کرے اور کہے :

اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِاسْمِكَ يَا اللَّهُ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ أَنْ تَجْعَلَ خَيْرَ عُمُرِي آخِرَهُ وَ خَيْرَ أَعْمَالِي خَوَاتِيمَهَا وَ خَيْرَ أَيَّامِي يَوْمَ أَلْقَاكَ فِيهِ إِنَّكَ عَلَى كُلِّ شَيْ‏ءٍ قَدِيرٌ اللَّهُمَّ تَقَبَّلْ دُعَائِي وَ اسْمَعْ نَجْوَايَ يَا عَلِيُّ يَا عَظِيمُ يَا قَادِرُ يَا قَاهِرُ يَا حَيّا لا يَمُوتُ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ اغْفِرْ لِيَ الذُّنُوبَ الَّتِي بَيْنِي وَ بَيْنَكَ وَ لا تَفْضَحْنِي عَلَى رُءُوسِ الْأَشْهَادِ وَ احْرُسْنِي بِعَيْنِكَ الَّتِي لا تَنَامُ وَ ارْحَمْنِي بِقُدْرَتِكَ عَلَيَّ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ وَ صَلَّى اللَّهُ عَلَى سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ الطَّاهِرِينَ يَا رَبَّ الْعَالَمِينَ.

پھر مسجد کے درمیان کے کمرے میں دو رکعت ادا کرے اور کہے :

يَا مَنْ هُوَ أَقْرَبُ إِلَيَّ مِنْ حَبْلِ الْوَرِيدِ يَا فَعَّالا لِمَا يُرِيدُ يَا مَنْ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَ قَلْبِهِ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ وَ حُلْ بَيْنَنَا وَ بَيْنَ مَنْ يُؤْذِينَا بِحَوْلِكَ وَ قُوَّتِكَ يَا كَافِي مِنْ كُلِّ شَيْ‏ءٍ وَ لا يَكْفِي مِنْهُ شَيْ‏ءٌ اكْفِنَا الْمُهِمَّ مِنْ أَمْرِ الدُّنْيَا وَ الْآخِرَةِ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ.

پھر صورت کی دوںوں طرفیں زمنین پر لگائے ۔

یہ مقام امام‏ زين العابدين (ع) کے نام سے معروف ہے مزار قدیم نامی کتاب میں منقول ہے :دو رکعت پڑھنے کے بعد یہاں یہ دعا پڑھیں :

اللّهمّ‏ انّى اسالك يا من لا تراه العيون .یہ دعا باب امیر المؤمنین کے دکہ کے اعمال میں مذکور ہوئی ہے۔[12]

نیز منقول ہے کہ اس مسجد کے اندر شام اور رات کو سونے کے درمیان دو رکعت ادا کرنا مستحب ہے ۔ حضرت صادق (ع) روايت ہوا ہے: جو مغموم شخص ایسا کرے گا اور ایسے دعا مانگے گا خدا اسکے غم کو بر طرف کرے گا۔

حوالہ جات

  1. محمدحسین رجبی، کوفہ و نقش آن در قرون نخستین اسلامی، ص ۴۲۷.
  2. ر.ک: کافی، ج ۳، ص ۴۹۵؛ تہذیب الأحکام، ج ۳، ص ۲۵۲؛ وسائل الشیعہ، ج ۵، ص ۲۶۷؛ مرآت العقول، ج ۱۵، ص ۴۹۱؛ ارشاد مفید، ج ۲، ص ۳۸۰؛ غیبت شیخ طوسی، ص ۴۷۱؛ کشف الغمّہ، ج ۳، ص ۲۵۳؛ مزار شیخ مفید، ص ۲۵؛ المزار الکبیر، ص ۱۳۴؛ ابن قولویہ، ایضا، ۲۹.
  3. یاقوت حموی، معجم البلدان، جلد ۳، ص ۲۹۰ و ۲۹۱.
  4. مسجد کے جنوب غربی کونے میں قبلہ کی سمت مقام ادریس ہے
  5. مسجد کے جنوبی طرف مقام امام زمان(عج) ، امام زین العابدین (ع) اور مقام خضر واقع ہیں.
  6. ر.ک: ابن بابویہ، ۱۴۱۴، ج ۱، ص ۲۳۲؛ طوسی، ۱۳۷۶ش، ج ۳، ص ۲۷۷.
  7. یاقوت حموی، معجم البلدان، جلد ۳، ص ۲۹۰ و ۲۹۱.
  8. حسینی الجلالی، مزارات اہل البیت و تاریخهما، ص ۶۲ ـ ۶۳.
  9. حسینی الجلالی، مزارات اہل البیت و تاریخهما، ص ۶۲ ـ ۶۳.
  10. بحار الانوار، ج ۹۷، ص ۴۳۶، ح ۶.
  11. کلینی، الکافی، ج ۳، ص ۴۹۵؛ مجلسی، بحار الأنوار، ج ۵۲، ص ۳۱۸؛ ابن مشہدی، المزار الکبیر، ص ۱۳۴؛ مفید، الارشاد، ج ۳، ص ۳۸۰.
  12. قمی، شیخ عباس قمی، مفاتیح الجنان، اعمال مسجد سہلہ.

مآخذ

  • کلینی، محمدبن یعقوب، کافی،‌ دارالکتب الإسلامیہ، ۱۳۸۹ق.
  • مفید، محمد بن محمد، الارشاد فی معرفۃ حجج الله علی العباد،مؤسسہ آل البیت، دوم، بیروت،‌ دارالمفید، ۱۴۱۳ق.
  • اصغر قائدان، عتبات عالیات عراق.