مندرجات کا رخ کریں

چپ تعزیہ

ویکی شیعہ سے
چپ تعزیہ
چپ تعزیہ
پاکستان میں چپ تعزیہ کا جلوس
پاکستان میں چپ تعزیہ کا جلوس
معلومات
زمان‌8 ربیع الاول
مکانامام بارگاہ، سڑکوں پر جلوس
جغرافیائی حدودبرصغیر
منشاء تاریخیاسراء کربلا کی مدینہ واپسی
اہم مذہبی تہواریں
سینہ‌زنی، زنجیرزنی، اعتکاف، شب بیداری، تشییع جنازہ،
متفرق رسومات


چُپ تعزیہ، عزاداری کی ایک رسم ہے جو آٹھ ربیع الاول (امام حسن عسکریؑ کی شہادت کے دن) کو جنوبی ایشیا کے بعض ممالک میں منعقد ہوتی ہے۔ اس کی ابتداء بھارت سے ہوا اور پاکستان میں بھی نکالا جاتا ہے۔ اس جلوس کے دوران عزادار، دستوں کی صورت میں گلیوں سے ہوتے ہوئے امام بارگاہوں اور حسینیوں کی طرف بڑھتے ہیں۔ یہ جلوس اسیران کربلا کی مدینہ واپسی، امام حسن عسکری علیہ السلام کی شہادت اور امام مہدی (عج) کی غیبت صغرا کے آغاز کی یاد میں نکالا جاتا ہے۔

رسم و رواج اور جغرافیائی دائرہ کار

چپ تعزیہ ایک ماتمی رسم ہے جو ہندوستان اور پاکستان میں ادا کی جاتی ہے۔ اس جلوس کے دوران، ماتمی دستے اور انجمنیں مختلف شہروں میں سڑکوں پر نکل آتے ہیں اور امام بارگاہوں اور حسینیوں کی طرف بڑھتے ہیں۔[1] راستے میں سوگواروں کے لئے سبیل امام حسینؑ کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔[2] یہ عزاداری آٹھ ربیع الاول (امام حسن عسکری علیہ السلام کی شہادت کے دن) کو منائی جاتی ہے۔[3] یہ جلوس ایک طرح سے واقعہ کربلا کے اسراء اور امام زین العابدین علیہ السلام کی مدینہ منورہ واپسی کی یاد تازہ کرتا ہے۔[4]

کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں چپ تعزیہ کا جلوس

یہ جلوس برصغیر میں عاشورا کی مناسبت سے شیعوں کا سال کا آخری جلوس ہے جو محرم اور صفر کے دو مہینے عزاداری کے بعد برآمد ہوتا ہے، ہندوستان اور پاکستان کے علاوہ جنوبی ایشیا کے بعض ممالک میں بھی اس جلوس کی اطلاع ہے۔ ہندوستان میں مذہبی اجتماعات پر قانونی پابندیوں کے باوجود یہ جلوس ان آٹھ جلوسوں میں سے ایک ہے جن پر پابندی نہیں ہے اور آزادی کے ساتھ نکالا جاتا ہے۔[5] ایشیاء کے علاوہ دیگر ممالک میں بھی اس جلوس کے انعقاد کی اطلاع ہے جیسے کنیڈا میں بھی جلوس منعقد ہونے کی خبریں ملتی ہیں۔[6]

تاریخ اور نام

کراچی میں چپ تعزیہ کا جلوس

بعض ذرائع کے مطابق چپ تعزیے کے جلوس کی تاریخ بہو بیگم کی اولاد میں سے احمد علی خان شوکت کے دَور سے ملتی ہے۔[7] ان اطلاعات کے مطابق احمد علی خان، جن پر قتل کا الزام تھا، اس نے نذر کیا تھا کہ اگر اسے رِہا کیا گیا تو وہ امام حسین علیہ السلام کے لیے ماتمی جلوس نکالے گا۔ محرم اور صفر کے مہینوں کے اختتام کے بعد ان کو رہا کیا گیا اور اپنی منت پوری کرنے کے لیے اس نے امام حسن عسکری علیہ السلام کی شہادت پر ماتمی جلوس نکالا۔ اس وقت کی ہندوستانی حکومت نے بھی اس جلوس کی اجازت اس شرط پر دی تھی کہ جلوس میں کسی بھی قسم کی زنجیر زنی اور سینہ زنی نہیں ہوگی اور جلوس خاموشی سے نکلے گا۔ اسی لیے اس جلوس کا نام "چپ تعزیہ" رکھا گیا، جس کا مطلب ہے "خاموش تعزیت"۔ بعض نے اس جلوس کو "چپ تعزیہ" کا نام دینے کی وجہ غیبت کے دور کے آغاز اور امام مہدی علیہ السلام کی خاموشی کے آغاز کو قرار دیا ہے۔[8]

ہندوستان میں اس جلوس کے انعقاد میں؛ چونکہ شیعہ ماتمی جلوس اہل سنت محلوں سے گزرتا ہے؛ اس لئے بعض دفعہ یہ شیعہ اور اہل سنت کے درمیان تنازعات کا باعث بھی بنا ہے۔ ان میں سے ایک جھڑپ 26 مئی 1969 کو ہوئی، جب ایک ماتمی جلوس اہل سنت مسجد کے پاس سے گزرا، جس کے نتیجے میں تصادم اور ہلاکتیں ہوئیں۔[9]

حوالہ جات

  1. «مختلف شهرن ۾ چپ تعزيي جا جلوس برآمد، سيڪيورٽي سخت»، ٹایم نیوز۔
  2. لاہور میں چپ تعزیہ کا جلوس، ایام عزا اختتام پذیر ہو گئے، اسلام ٹائمز۔
  3. «حضرت امام حسن عسکری (ع) کی شہادت کی مناسبت سے چپ تعزیہ جلوس برآمد / سندھ کے کئی شہروں میں ڈبل سواری پر پابندی + سند، تسنیم نیوز«Chup Tazia processions being taken out today across country»، jasarat.
  4. «اهلبيت جي مديني واپسي: چپ تعزيي جو ماتمي جلوس برآمد»، تایم نیوز.
  5. «Explained: Chup Tazia, A Silent Procession Taken Out During Muharram»، indiatimes.
  6. «98 Fotos und hochauflösende Bilder zu Chup Tazia»، gettyimages.
  7. «“Chup Tazia” procession in Lucknow: A religious and cultural tradition»،‌ twocircles.
  8. «Explained: Chup Tazia, A Silent Procession Taken Out During Muharram»، indiatimes.
  9. «Explained: Chup Tazia, A Silent Procession Taken Out During Muharram»، indiatimes.

مآخذ