مندرجات کا رخ کریں

ناکثین

ویکی شیعہ سے

ناکثین کے معنی ہیں عہد و پیمان‌ توڑنے والے اور سے مراد وہ افراد ہیں جنہوں نے امام علیؑ کی خلافت کے آغاز میں آپؑ کے ہاتھوں پر بیعت کی، لیکن بعد میں اپنی بیعت توڑ دی اور جنگ جمل برپا کی۔[1] اس گروہ کے سرکردہ افراد طَلحہ اور زُبیر تھے۔ تاریخی مآخذ کے مطابق ان دونوں نے حکومت میں شراکت داری جیسی اقتدار طلبانہ امید[2] پوری نہ ہونے کی وجہ سے امام علیؑ سے دوری اختیار کی۔[3] پھر انہوں نے عائشہ کے ساتھ مل کر اور خونِ عثمان کے مطالبے کو بہانہ بنا کر امام علیؑ کے خلاف ایک لشکر تیار کیا اور جنگ جمل برپا کی۔[4]

علوم حدیث کے شیعہ محقق محمدی رے شہری (وفات: 2022ء) کے مطابق، اس گروہ کے رویے کی وجہ سے عام لوگ، جو حق کو مشہور شخصیات کی شکل میں تلاش کرتے تھے، شک میں پڑ گئے۔ اس موقع پر امام علیؑ نے یہ مشہور جملہ فرمایا: «لا يُعْرَفُ الْحَقُّ بِالرِّجَالِ اعْرِفِ‏ الْحَقَ‏ تَعْرِفْ‏ أَہْلَہ‏» یعنی حق شخصیتوں کے ذریعے نہیں پہچانا جاتا؛ حق کو پہچانو، پھر اہلِ حق کو بھی پہچان لوگے۔[5]

شیعہ اور اہل سنت مآخذ میں موجود ایک روایت کے مطابق رسول خداؐ نے پیشنگوئی کے طور پر امام علیؑ کو آگاہ کیا تھا کہ وہ تین گروہوں؛ ناکثین، قاسطین اور مارقین سے جنگ کریں گے۔[6] چنانچہ وقعۃ صفین نامی کتاب کی نقل کے مطابق امام علیؑ نے جنگ صفین میں اہلِ شام کا مقابلہ کرتے ہوئے اس پیشنگوئی کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ وہ ناکثین کے ساتھ جنگ کرچکے ہیں۔[7]

نہج البلاغہ میں تقریباً بیس خطبوں (جیسے خطبہ شقشقیہ[8] اور خطبہ نمبر75)[9]، نیز تین خطوط اور کلمات قصار میں سے ایک میں ناکثین کا ذکر آیا ہے۔[10] بعض احادیث میں ناکثین پر پیغمبر خداؐ کی لعنت کا بھی ذکر ملتا ہے۔[11] اسی طرح دعائے ندبہ میں بھی امام علیؑ کی ناکثین کے ساتھ جنگ کی طرف اشارہ موجود ہے۔[12]

متعلقہ مضامین

حوالہ جات

  1. خاتمی، «کاوشی در نہج البلاغہ»، ج1، ص358۔
  2. نہج‌البلاغہ، تصحیح صبحی صالح، حکمت202، ص505۔
  3. ابن‌ قتیبۃ دينوری، الامامۃ والسياسۃ، 1410ھ، ج1، ص71۔
  4. مفيد، الجمل، 1413شمسی، ص229۔
  5. محمدی ری‌شہری، دانش‌نامہ امیرالمومنین(ع)، 1386شمسی، ج4، ص499 و 500۔
  6. علامہ مجلسی، بحارالانوار، 1403ھ، ج30، ص588۔
  7. ابن‌اعثم کوفى، الفتوح، 1411ھ، ج3، ص77؛ نصر بن مزاحم، وقعہ صفین، 1382ھ، ص 338۔
  8. نہج‌البلاغہ، تصحیح صبحی صالح، خطبہ3، ص49۔
  9. نہج البلاغہ، تصحیح صبحی صالح، خطبہ 75، ص103۔
  10. خزعلی، «ناکثین، قاسطین و مارقین در نہج البلاغہ»، ص398۔
  11. صدوق، الأمالی، تہران، 1376شمسی، ص606؛ مجلسی، بحارالانوار، 1403ھ، ج32، ص127؛ کوفی، تفسیر فرات الکوفی، 1410ھ، ص141۔
  12. علامہ مجلسی، زاد المعاد، 1423ھ، ص305۔

مآخذ

  • ابن‌اعثم کوفی، أبومحمد أحمد، الفتوح، تحقیق، شیری، علی، بیروت، دارالأضواء، چاپ اول، 1411ھ۔
  • ابن‌ قتیبۃ دینوری، عبداللہ بن مسلم، الامامۃ والسیاسۃ، محقق: علی شیری، بیروت، دار الأضواء، چاپ اول، 1410۔
  • خاتمی، سید احمد، «کاوشی در نہج البلاغہ»، در مجموعہ مقالات و سخنرانی‌ہا در کنگرہ بین‌المللی ہزارہ نہج‌البلاغہ، قم، بنیاد نہج البلاغہ، جلد اول، بی‌تا۔
  • خزعلی، ابوالقاسم، «ناکثین، قاسطین و مارقین در نہج البلاغہ»، در مجموعہ مقالات و سخنرانی‌ہا در کنگرہ بین‌المللی ہزارہ نہج‌البلاغہ، ج1، بی‌تا۔
  • سید رضی، محمد بن حسین، نہج البلاغۃ، تصحیح صبحی صالح، قم، ہجرت، چاپ اول، 1414ھ۔
  • شیخ مفید، محمد بن محمد، الجمل و النصرۃ لسید العترۃ فی حرب البصرۃ، محقق: علی میرشریفی، قم، کنگرہ شیخ مفید، چاپ اول، 1413ہجری شمسی۔
  • صدوق، محمد بن علی، الأمالی، تہران، کتابچی، چاپ ششم، 1376ہجری شمسی۔
  • علامہ مجلسی، محمد باقر، زاد المعاد- مفتاح الجنان‏، محقق: علاءالدین اعلمی، بیروت، موسسۃ الأعلمی للمطبوعات،‏ چاپ اول، 1423ھ۔
  • کوفی، فرات بن ابراہیم‏، تفسیر فرات الکوفی، محقق، محمد کاظم، تہران، مؤسسۃ الطبع و النشر فی وزارۃ الإرشاد الإسلامی، چاپ اول، 1410ھ۔
  • مجلسی، محمد باقر، بحارالانوار، محقق، جمعی از محققان‏، بیروت‏، دار إحیاء التراث العربی، چاپ دوم، 1403ھ۔
  • محمدی ری‌شہری، محمد، دانش‌نامہ امیرالمؤمنین(ع) بر پایہ قرآن، حدیث و تاریخ، قم، ج4، دارالحدیث، چاپ اول، 1386ہجری شمسی۔
  • نصر بن مزاحم، وقعہ صفین، قاہرہ، المؤسسہ العربیہ الحدیثہ، چاپ دوم، 1382ھ۔