سورہ انسان

ویکی شیعہ سے
قیامہ سورۂ انسان مرسلات
ترتیب کتابت: 76
پارہ : 29
نزول
ترتیب نزول: 96
مکی/ مدنی: مدنی
اعداد و شمار
آیات: 31
الفاظ: 243
حروف: 1089

سورہ انسان یا ہل اتی یا دَہر، قرآن کی 76ویں اور مدنی سورتوں میں سے ہے جو قرآن کے 29ویں پارے میں واقع ہے۔ انسان کی خلقت اور اسکی ہدایت نیز نیکوکاروں کے اوصاف اور خدا کی طرف سے ان کو دی جانے والی نعمات اور ان کے علل و اسباب کے بارے میں اس سورت میں بحث کی گئی ہے۔ اسی طرح قرآن کی اہمیت اور خداوند متعال کی مشیت کے بارے میں بھی اس سورت میں گفتگو ہوئی ہے۔

شیعہ اور بعض اہل سنت مفسرین کے مطابق اس سورت کی آٹھویں آیت، آیہ اطعام کے نام سے معروف ہے۔ یہ آیت حضرت علیؑ، حضرت فاطمہؑ، امام حسنؑ و امام حسینؑ اور اہل بیت کی خادمہ فضہ کی شان میں نازل ہوئی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ مذکورہ شخصیات نے حسنین شریفینؑ کی صحت یابی کے شکرانے میں تین دن روزے رکھے، افطار کے وقت پہلے دن کسی مسکین دوسرے دین کسی یتیم اور تیسرے دن کسی اسیر نے در اہل بیت سے کھانا طلب کیا یوں تینوں دنوں کی افطاری راہ خدا میں دے دئے اور خود بھوکے رہے۔ اس سورت کے پڑھنے کا بہت ثواب ہے منجملہ یہ کہ اس کا پڑھنے والا قیامت کے دن پیغمبر اکرمؑ کا ہمنشین ہوگا۔

تعارف

  • نام

یہ سورہ، سورہ انسان، سورہ ہل اتی اور سورہ دہر کے نام سے مشہور ہے۔ یہ تینوں نام اس سورت کی پہلی آیت میں آئے ہیں اسی وجہ سے یہ سورہ ان ناموں سے جانا جاتا ہے۔ اس سورت کو سورہ ابرار بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ کلمہ اس سورت کی پانچویں آیت میں آیا ہے اور اس سورے کے نصف سے زیارہ مطالب انہی لوگوں(ابرار) کے حالات پر مشتمل ہے۔[1]

  • محل نزول اور ترتیب نزول

سورہ انسان مدنی سورتوں میں سے ہے اور ترتیب نزول میں یہ سورت 98ویں نمبر پر ہے۔ جبکہ موجودہ ترتیب کے مطابق یہ سورہ 76ویں نمبر پر ہے۔[2] یہ سورہ قرآن کے 29ویں پارے میں موجود ہے۔[3]

  • آیات کی تعداد اور دوسری خصوصیات

سورہ انسان 31 آیات، 243 الفاظ اور 1089 حروف پر مشتمل ہے۔ حجم کے اعتبار سے یہ سورت نسبتا چھوٹے سوروں میں سے ہے اس بنا پر اس کا شمار مفصلات میں ہوتا ہے۔[4] سورہ انسان منجملہ ان سورتوں میں سے ہے جسے مکمل طور پر حضرت عباس کے روضہ اقدس پر کندہ کی ہوئی ہے۔[5]

مضامین

تفسیر نمونہ کے مطابق اس سورے کے مضامین کو پانچ نکات میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:

  • پہلا نکتہ: انسان کی آفرینش، نطفے سے انسان کی خلقت، انسان کی ہدایت اور اس کا با اختیار ہونا؛
  • دوسرا نکتہ: ابرار اور نیک لوگوں(اہل بیتؑ) کی جزا؛
  • تیسرا نکتہ: نیک لوگوں کی خصوصیات جس کے باعث یہ لوگ جزا کے مستحق قرار پاتے ہیں؛
  • چوتھا نکتہ: قرآن کی اہمیت، اس کے احکام کی اجراء کا طریقہ اور خودسازی کا پرفراز و نشیب راستہ؛
  • پانچواں نکتہ: خدا کی مشیت اور ارادے کی حاکمیت ۔[6]
سورہ انسان کے مضامین[7]
 
 
 
 
انسانوں کو دین خدا کی پیروی کی ترغیب
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
تیسرا نکتہ؛ آیہ 23-31
دین خدا کی پیروی کی ضرورت
 
دوسرا نکتہ؛ آیہ 4-22
دین خدا کی پیروی کا ثواب
 
پہلا نکتہ؛ آیہ 1-3
دین خدا کی طرف انسانی کی فطری ہدایت
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
پہلا مطلب؛ آیہ 23-26
کافروں کی پیروی نہ کرنا پیغمبر اکرمؐ کی ذمہ داریوں میں سے ہے
 
پہلا مطلب؛ آیہ 4
کافروں کیلئے آخرت میں عذاب
 
پہلا مطلب؛ آیہ 1-2
انسانوں میں پیدائشی طور پر حق کی پہچان کا مادہ پایا جاتا ہے
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
دوسرا مطلب؛ آیہ 27-28
کافروں کی پیروی نہ کرنے کی علت ان کی دنیاپرستی ہے
 
دوسرا مطلب؛ آیہ 5-6
ایمان داروں کا بہشت کے چشموں سے سیراب ہونا
 
دوسرا مطلب؛ آیہ 3
انسانوں کی تکوینی اور تشریعی طور پر خدا کی طرف ہدایت
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
تیسرا مطلب؛ آیہ 29-31
کفار خدا کے ارادے پر غالب نہیں آ سکتے
 
تیسرا مطلب؛ آیہ 7-11
بندگان خدا کی صفات
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
چوتھا مطلب؛ آیہ 12-22
بندگان خدا کیلئے بہشتی نعمتیں


نیکوکاروں کی خصوصیات

سورہ انسان میں پانچ خصوصیات کے ساتھ نیکوکاروں(ابرار) کی توصیف کی گئی ہے:

  1. اپنے کئے ہوئے نذر پر عمل کرتے ہیں۔
  2. بہت وسیع عذاب والے دن سے ڈرتے ہیں۔
  3. باوجود اس کے کہ خود بھوکا ہے کھانا بے نواؤوں، یتیموں اور اسیروں میں بانٹ دیتے ہیں۔
  4. اس کام کو صرف خدا کی خشنودی کے لئے انجام دیتے ہیں اور کسی سے جزا اور شکریہ ادا کرنے کی توقع نہیں رکھتے۔
  5. افسردہ اور خوفناک دن (یعنی قیامت کے دن) اپنے پروردگار سے ڈرتے ہیں۔[8]

مشہور آیات

آیت اطعام کی خوبصورت خطاطی
  • "وَيُطْعِمُونَ الطَّعَامَ عَلَىٰ حُبِّهِ مِسْكِينًا وَيَتِيمًا وَأَسِيرًا" (آیت نمبر 8)

ترجمہ: (اور کہتے ہیں کہ) ہم تمہیں صرف اللہ کی خوشنودی کیلئے کھلاتے ہیں نہ تم سے کوئی جزا چاہتے ہیں اورنہ شکریہ۔

سورہ انسان کی آیت نمبر 8 آیت اطعام کے نام سے معروف ہے۔[9] شیعہ علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ یہ آیت بعض دوسری آیات کے ساتھ (اس سورت کی 18 آیتیں) امام علیؑ، حضرت فاطمہ(س)، حسنینؑ اور فضہ کا تین دن روزہ رکھنے کے واقعے میں نازل ہوئی ہیں۔[10] منقول ہے کہ مذکورہ شخصیات نے روزے کی وجہ سے بھوکا ہونے کے باوجود افطاری کے وقت اپنا کھانا مسکین، یتیم اور اسیر کو بخش دئے۔[11] اس بات کی تائید میں بہت ساری احادیث موجود ہیں جن میں اس آیت کا شأن نزول اسی واقعے کو قرار دئے ہیں۔ علامہ امینی نے کتاب الغدیر میں ان احادیث کے مشترک الفاظ کو نقل کر کے لکھتے ہیں کہ یہ عبارت اہل سنت میں مشہور بلکہ متواتر ہیں۔[12]

آیات الاحکام

سورہ انسان کی ساتویں آیت کو آیات الاحکام میں شمار کیا جاتا ہے۔[13] یہ آیت جس میں نذر پر عمل کرنے کو نیکوکاروں کی خصوصیات میں شمار کیا گیا ہے، [14] نذر پر عمل کرنے کے جواز بلکہ وجوب پر دلالت کرتی ہے۔[15]

فضایل و خواص

احادیث میں سورہ انسان کی تلاوت کا ثواب بہشت، بہشتی حور [16] اور قیامت کے دن پیغمبر اکرمؐ کی ہمنشینی قرار دی گئی ہے۔[17] اسی طرح احادیث میں آیا ہے کہ امام رضاؑ پیر اور جمعرات کے دن صبح کی نمازِ کی پہلی ركعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ انسان اور دوسری ركعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ غاشیہ کی قرائت فرماتے تھے اور اس سلسلے میں فرماتے تھے جو شخص یہ عمل انجام دے خدا اسے ان دو دنوں میں ہر قسم کی آفت سے محفوظ رکھے گا۔[18]

اس سورت کی تلاوت کے بارے میں مزید آیا ہے کہ اگر کوئی شخص اس سورت کی تلاوت پر مداوت کرے تو اس کی روح طاقتور ہو گی۔[19] اس سورت کی تلاوت اعصاب کی تقویت اور اضطراب سے نجات کیلئے نہایت مفید ہے۔[20]

متن اور ترجمہ

سورہ انسان
ترجمہ
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّ‌حْمَـٰنِ الرَّ‌حِيمِ

ہَلْ أَتَى عَلَى الْإِنسَانِ حِينٌ مِّنَ الدَّہْرِ لَمْ يَكُن شَيْئًا مَّذْكُورًا ﴿1﴾ إِنَّا خَلَقْنَا الْإِنسَانَ مِن نُّطْفَةٍ أَمْشَاجٍ نَّبْتَلِيہِ فَجَعَلْنَاہُ سَمِيعًا بَصِيرًا ﴿2﴾ إِنَّا ہَدَيْنَاہُ السَّبِيلَ إِمَّا شَاكِرًا وَإِمَّا كَفُورًا ﴿3﴾ إِنَّا أَعْتَدْنَا لِلْكَافِرِينَ سَلَاسِلَا وَأَغْلَالًا وَسَعِيرًا ﴿4﴾ إِنَّ الْأَبْرَارَ يَشْرَبُونَ مِن كَأْسٍ كَانَ مِزَاجُہَا كَافُورًا ﴿5﴾ عَيْنًا يَشْرَبُ بِہَا عِبَادُ اللَّہِ يُفَجِّرُونَہَا تَفْجِيرًا ﴿6﴾ يُوفُونَ بِالنَّذْرِ وَيَخَافُونَ يَوْمًا كَانَ شَرُّہُ مُسْتَطِيرًا ﴿7﴾ وَيُطْعِمُونَ الطَّعَامَ عَلَى حُبِّہِ مِسْكِينًا وَيَتِيمًا وَأَسِيرًا ﴿8﴾ إِنَّمَا نُطْعِمُكُمْ لِوَجْہِ اللَّہِ لَا نُرِيدُ مِنكُمْ جَزَاء وَلَا شُكُورًا ﴿9﴾ إِنَّا نَخَافُ مِن رَّبِّنَا يَوْمًا عَبُوسًا قَمْطَرِيرًا ﴿10﴾ فَوَقَاہُمُ اللَّہُ شَرَّ ذَلِكَ الْيَوْمِ وَلَقَّاہُمْ نَضْرَةً وَسُرُورًا ﴿11﴾ وَجَزَاہُم بِمَا صَبَرُوا جَنَّةً وَحَرِيرًا ﴿12﴾ مُتَّكِئِينَ فِيہَا عَلَى الْأَرَائِكِ لَا يَرَوْنَ فِيہَا شَمْسًا وَلَا زَمْہَرِيرًا ﴿13﴾ وَدَانِيَةً عَلَيْہِمْ ظِلَالُہَا وَذُلِّلَتْ قُطُوفُہَا تَذْلِيلًا ﴿14﴾ وَيُطَافُ عَلَيْہِم بِآنِيَةٍ مِّن فِضَّةٍ وَأَكْوَابٍ كَانَتْ قَوَارِيرَا ﴿15﴾ قَوَارِيرَ مِن فِضَّةٍ قَدَّرُوہَا تَقْدِيرًا ﴿16﴾ وَيُسْقَوْنَ فِيہَا كَأْسًا كَانَ مِزَاجُہَا زَنجَبِيلًا ﴿17﴾ عَيْنًا فِيہَا تُسَمَّى سَلْسَبِيلًا ﴿18﴾ وَيَطُوفُ عَلَيْہِمْ وِلْدَانٌ مُّخَلَّدُونَ إِذَا رَأَيْتَہُمْ حَسِبْتَہُمْ لُؤْلُؤًا مَّنثُورًا ﴿19﴾ وَإِذَا رَأَيْتَ ثَمَّ رَأَيْتَ نَعِيمًا وَمُلْكًا كَبِيرًا ﴿20﴾ عَالِيَہُمْ ثِيَابُ سُندُسٍ خُضْرٌ وَإِسْتَبْرَقٌ وَحُلُّوا أَسَاوِرَ مِن فِضَّةٍ وَسَقَاہُمْ رَبُّہُمْ شَرَابًا طَہُورًا ﴿21﴾ إِنَّ ہَذَا كَانَ لَكُمْ جَزَاء وَكَانَ سَعْيُكُم مَّشْكُورًا ﴿22﴾ إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا عَلَيْكَ الْقُرْآنَ تَنزِيلًا ﴿23﴾ فَاصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ وَلَا تُطِعْ مِنْہُمْ آثِمًا أَوْ كَفُورًا ﴿24﴾ وَاذْكُرِ اسْمَ رَبِّكَ بُكْرَةً وَأَصِيلًا ﴿25﴾ وَمِنَ اللَّيْلِ فَاسْجُدْ لَہُ وَسَبِّحْہُ لَيْلًا طَوِيلًا ﴿26﴾ إِنَّ ہَؤُلَاء يُحِبُّونَ الْعَاجِلَةَ وَيَذَرُونَ وَرَاءہُمْ يَوْمًا ثَقِيلًا ﴿27﴾ نَحْنُ خَلَقْنَاہُمْ وَشَدَدْنَا أَسْرَہُمْ وَإِذَا شِئْنَا بَدَّلْنَا أَمْثَالَہُمْ تَبْدِيلًا ﴿28﴾ إِنَّ ہَذِہِ تَذْكِرَةٌ فَمَن شَاء اتَّخَذَ إِلَى رَبِّہِ سَبِيلًا ﴿29﴾ وَمَا تَشَاؤُونَ إِلَّا أَن يَشَاء اللَّہُ إِنَّ اللَّہَ كَانَ عَلِيمًا حَكِيمًا ﴿30﴾ يُدْخِلُ مَن يَشَاء فِي رَحْمَتِہِ وَالظَّالِمِينَ أَعَدَّ لَہُمْ عَذَابًا أَلِيمًا ﴿31﴾

(شروع کرتا ہوں) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

بےشک انسان پر زمانہ میں ایک ایسا وقت گزر چکا ہے جب وہ کوئی قابلِ ذکر چیز نہ تھا۔ (1) بےشک ہم نے انسان کو مخلوط نطفے سے پیدا کیا تاکہ ہم اسے آزمائیں پس اس لئے ہم نے اسے سننے والا (اور) دیکھنے والا بنایا۔ (2) بلاشبہ ہم نے اسے راستہ دکھا دیا ہے اب چاہے شکر گزار بنے اور چاہے ناشکرا بنے۔ (3) بےشک ہم نے کافروں کیلئے زنجیریں، طوق اور بھڑکتی ہوئی آگ تیار کر رکھی ہے۔ (4) بلاشبہ نیکوکار (جنت میں شرابِ طہور کے) ایسے جام پئیں گے جن میں (آبِ کافور) کی آمیزش ہوگی۔ (5) یعنی وہ ایک چشمہ ہے جس سے اللہ کے (خاص) بندے پئیں گے اور جدھر جائیں گے ادھر بہا کرلے جائیں گے۔ (6) یہ وہ لوگ ہیں جو اپنی نذریں (منتیں) پوری کرتے ہیں اور اس دن سے ڈرتے ہیں جس کی سختی عام ہوگی۔ (7) اور وہ اس (اللہ) کی محبت میں مسکین، یتیم اور قیدی کو کھانا کھلاتے ہیں۔ (8) (اور کہتے ہیں کہ) ہم تمہیں صرف اللہ کی خوشنودی کیلئے کھلاتے ہیں نہ تم سے کوئی جزا چاہتے ہیں اورنہ شکریہ۔ (9) ہم تو اپنے پروردگار کی طرف سے ایک ایسے دن (کے عذاب) سے ڈرتے ہیں جو بڑا ترش اور سخت ہوگا۔ (10) پس اللہ ان کو اس دن کے شر سے بچائے گا اور انہیں (چہروں کی) تر و تازگی اور (دلوں کا) سُرور عطا فرمائے گا۔ (11) اور ان کے صبر کے صلہ میں انہیں بہشت اور ریشمی لباس عطا فرمائے گا۔ (12) وہ وہاں اونچی مسندوں پر تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے وہ وہاں نہ سورج (کی گرمی) دیکھیں گے اور نہ سردی کی ٹھٹھر۔ (13) ان (باغہائے بہشت) کے سائے ان پر جھکے ہوئے ہوں گے اور ان کے میوے ان کی دسترس میں ہوں گے (کہ ہر وقت بلاتکلف کھا سکیں گے)۔ (14) اور ان کے سامنے چاندی کے برتن اور شیشہ کے چمکدار گلاس گردش میں ہوں گے۔ (15) اور شیشے بھی (کانچ کے نہیں بلکہ) چاندی کی قِسم سے ہوں گے جنہیں (منتظمین نے) پورے اندازے کے مطابق بنایا اور بھرا ہوگا۔ (16) اور انہیں ایسی شرابِ طہور کے جام پلائے جائیں گے جن میں زنجیل (سونٹھ کے پانی) کی آمیزش ہوگی۔ (17) یہ اس (جنت) میں ایک چشمہ ہے جسے سلسبیل کہاجاتا ہے۔ (18) اور ان کی خدمت کیلئے ایسے لڑکے گردش کر رہے ہوں گے جو ہمیشہ ایک حالت میں رہیں گے جب تم انہیں دیکھو گے تو سمجھو گے کہ وہ بکھرے ہوئے موتی ہیں۔ (19) تم وہاں جدھر بھی دیکھو گے وہیں عظیم نعمت اور عظیم بادشاہی دیکھو گے۔ (20) ان کے اوپر باریک ریشم کے سبز کپڑے ہوں گے اور دبیز ریشم کے کپڑے بھی اور انہیں چاندی کے کنگن پہنائے جائیں گے اور انکا پروردگار انہیں پاک و پاکیزہ شراب پلائے گا۔ (21) یہ تمہاری جزا ہے اور تمہاری کوشش شکرگزاری کے قابل ہے۔ (22) ہم ہی نے آپ پر تھوڑا تھوڑا کر کے قرآن نازل کیا ہے۔ (23) اور اپنے پروردگار کے حکم کی خاطر صبر کیجئے اور ان میں سے کسی گنہگار یا ناشکرگزار (منکر) کی بات نہ مانئیے۔ (24) اور صبح و شام اپنے پروردگار کانام یاد کیجئے۔ (25) اور رات کے ایک حصے میں اس کو سجدہ کیجئے اور رات کے طویل حصہ میں اس کی تسبیح کیجئے۔ (26) بےشک یہ لوگ دنیائے عاجل سے محبت رکھتے ہیں اور (آگے آنے والے) ایک بھاری دن (قیامت) کو اپنے پسِ پشت ڈال رکھا ہے۔ (27) بےشک ہم نے ان کو پیدا کیا ہے اور ہم نے ہی ان کے جوڑ بند مضبوط کئے ہیں اور ہم ہی جب چاہیں گے تو ان کی جگہ انہی جیسے لوگ بدل دیں گے۔ (28) بےشک یہ ایک بڑی نصیحت ہے تو جو چاہے اپنے پروردگار کا راستہ اختیار کرے۔ (29) اور تم نہیں چاہتے ہو مگر وہی جو خدا چاہتا ہے بےشک اللہ بڑا جاننے والا، بڑا حکمت والا ہے۔ (30) وہ جسے چاہتا ہے اپنی رحمت میں داخل کرتا ہے اور اس نے ظالموں کیلئے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔ (31)

پچھلی سورت: سورہ قیامہ سورہ انسان اگلی سورت:سورہ مرسلات

1.فاتحہ 2.بقرہ 3.آل‌عمران 4.نساء 5.مائدہ 6.انعام 7.اعراف 8.انفال 9.توبہ 10.یونس 11.ہود 12.یوسف 13.رعد 14.ابراہیم 15.حجر 16.نحل 17.اسراء 18.کہف 19.مریم 20.طہ 21.انبیاء 22.حج 23.مؤمنون 24.نور 25.فرقان 26.شعراء 27.نمل 28.قصص 29.عنکبوت 30.روم 31.لقمان 32.سجدہ 33.احزاب 34.سبأ 35.فاطر 36.یس 37.صافات 38.ص 39.زمر 40.غافر 41.فصلت 42.شوری 43.زخرف 44.دخان 45.جاثیہ 46.احقاف 47.محمد 48.فتح 49.حجرات 50.ق 51.ذاریات 52.طور 53.نجم 54.قمر 55.رحمن 56.واقعہ 57.حدید 58.مجادلہ 59.حشر 60.ممتحنہ 61.صف 62.جمعہ 63.منافقون 64.تغابن 65.طلاق 66.تحریم 67.ملک 68.قلم 69.حاقہ 70.معارج 71.نوح 72.جن 73.مزمل 74.مدثر 75.قیامہ 76.انسان 77.مرسلات 78.نبأ 79.نازعات 80.عبس 81.تکویر 82.انفطار 83.مطففین 84.انشقاق 85.بروج 86.طارق 87.اعلی 88.غاشیہ 89.فجر 90.بلد 91.شمس 92.لیل 93.ضحی 94.شرح 95.تین 96.علق 97.قدر 98.بینہ 99.زلزلہ 100.عادیات 101.قارعہ 102.تکاثر 103.عصر 104.ہمزہ 105.فیل 106.قریش 107.ماعون 108.کوثر 109.کافرون 110.نصر 111.مسد 112.اخلاص 113.فلق 114.ناس


مونوگراف

تفاسیر میں اس سورت کی مکمل تفسیر بیان کرنے کے علاوہ بعض کتابیں مستقل طور پر اس سورت کی تفسیر میں لکھی گئی ہیں:

  • سید جعفر مرتضی عاملی، تفسیر سورہ ہل اتی، بیروت، المرکز الاسلامی، 1424ھ۔
  • سیدعباس کریمی حسینی، اوج انسانیت: تفسیر سورہ انسان، قم، دار الہدی، 1383ھ.ش۔


حوالہ جات

  1. خرمشاہی، انشنامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۰.
  2. معرفت، آموزش علوم قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۱، ص۱۶۸.
  3. خرمشاہی، انشنامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۰.
  4. خرمشاہی، انشنامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۰.
  5. "آج رات کربلا میں "چاند" سورج کو طعنہ دے رہا ہے" سایت خبری فردا، تاریخ بازدید ۲۱ شہریور ۱۳۹۵ش.
  6. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۲۵، ص۳۲۷.
  7. خامہ‌گر، محمد، ساختار سورہ‌ہای قرآن کریم، تہیہ مؤسسہ فرہنگی قرآن و عترت نورالثقلین، قم، نشر نشرا، چ۱، ۱۳۹۲ش.
  8. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۲۵، ص۳۵۱ـ۳۵۵.
  9. روحانی نیا، فروغ غدیر، ۱۳۸۶ش، ص۱۴۶؛ انصاری، اہل البیت علیہم السلام، مجمع الفکر، ص۱۷۳. مظاہری، زندگانی چہاردہ معصوم علیہم السلام، ۱۳۷۸ش، ص۵۶؛ دیلمی، ارشاد القلوب، تہران، ج۲، ص۱۳۶؛ بشوی، «جایگاہ اہل بیت(ع) در سورہ دہر از منظر فریقین»، ص۶۸؛ «امام علی(ع) در پرسش‌ہای قرآنی»، ص۱۰۸.
  10. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۲۵، ص۳۴۵.
  11. زمخشری، الکشاف، ۱۴۱۵ق، ج۴، ص۶۷۰.
  12. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۲۵، ص۳۴۵.
  13. ایروانی، دروس تمہیدیہ، ۱۴۲۳ق، ج۱، ص۴۵۱۔
  14. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۲۵، ص۳۵۱۔
  15. ایروانی، دروس تمہیدیہ، ۱۴۲۳ق، ج۱، ص۴۵۱۔
  16. طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱۰، ص۲۰۶۔
  17. شیخ صدوق، ثواب الأعمال و عقاب الأعمال، ۱۴۰۶ق، ص۱۲۱۔
  18. شیخ صدوق، من لا يحضرہ الفقيہ، انتشارات جامعہ مدرسین، ج۱، ص۳۰۷-۳۰۸۔
  19. بحرانی، البرہان، ۱۴۱۶ق، ج۵، ص۵۴۳۔
  20. بحرانی، البرہان، ۱۴۱۶ق، ج۵، ص۵۴۳۔

مآخذ

  • قرآن کریم، ترجمہ محمد حسین نجفی (سرگودھا)۔
  • «امام علی(ع) در پرسش‌ہای قرآنی»، مجلہ فرہنگ کوثر، شمارہ ۴۸، اسفند ۱۳۷۹ش۔
  • ایروانی، باقر، دروس تمہیدیہ فی تفسیر آیات الاحکام، قم، دار الفقہ، ۱۴۲۳ق۔
  • انصاری، محمدعلی (خلیفہ شوشتری)، اہل البیت علیہم السلام: امامتہم حیاتہم، قم، مجمع الفکر الاسلامی، بی‌تا۔
  • بحرانی، سیدہاشم، البرہان فی تفسیر القرآن، تحقیق: قسم الدراسات الاسلامیۃ مؤسسۃ البعثۃ قم، تہران، بنیاد بعثت، چاپ اول، ۱۴۱۶ق۔
  • بشوی، محمد یعقوب، «جایگاہ اہل بیت(ع) در سورہ دہر از منظر فریقین»، مجلہ پژوہشنامہ حکمت و فلسفہ اسلامی، شمارہ ۱۹، پاییز ۱۳۸۵ش۔
  • خرمشاہی، بہاءالدین، دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، تہران: دوستان-ناہید، ۱۳۷۷ش۔
  • دیلمی، حسین بن محمد، ارشاد القلوب، مقدمہ از شہاب الدین مرعشی، ترجمہ ہدایت اللہ مسترحمی، تہران، کتابفروشی بوذر جمہری مصطفوی، بی‌تا۔
  • روحانی نیا، عبدالرحیم، فروغ غدیر، قم مشہور، ۱۳۸۶ش۔
  • زمخشری، جاراللہ، الکشاف عن حقائق غوامض التنزیل و عیون الاقاویل فی وجوہ التأویل، قم: نشر البلاغہ، ۱۴۱۵ق۔
  • شیخ صدوق، محمد بن‌علی، ثواب الاعمال و عقاب الاعمال، قم، دار الشریف الرضی، چاپ دوم، ۱۴۰۶ق۔
  • شیخ صدوق، من لایحضرہ الفقیہ، قم، انتشارات جامعہ مدرسین، چاپ دوم، بی‌تا۔
  • طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، تحقیق و مقدمہ محمد جواد بلاغی، تہران، انتشارات ناصر خسرو، چاپ سوم، ۱۳۷۲ش۔
  • قرآن کریم، ترجمہ محمدمہدی فولادوند، تہران: دارالقرآن الکریم، ۱۴۱۸ق/۱۳۷۶ش۔
  • مظاہری، حسین (آیت اللہ)، زندگانی چہاردہ معصوم علیہم السلام، با تعلیقہ ولی فاطمی، تہران، پیام آزادی، ۱۳۷۸ش۔
  • معرفت، محمدہادی، آموزش علوم قرآن، قم، مرکز چاپ و نشر سازمان تبلیغات اسلامی، چاپ اول، ۱۳۷۱ش۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دار الکتب الاسلامیہ، چاپ دہم، ۱۳۷۱ش۔

بیرونی روابط