آیات مہدویت

ویکی شیعہ سے

آیات مہدویت قرآن کریم کی ان آیات کو کہا جاتا ہے جن کی تفسیر میں مہدویت سے مربوط موضوعات جیسے ظہور، قیام، غیبت اور حکومت وغیرہ کے بارے میں گفتگو کی جاتی ہے۔ آیات مہدویت کی تعداد تقریبا 500 تک بتائی گئی ہے۔ ان آیات کی تفسیر یا تأویل میں اہل بیتؑ سے مروی احادیث سے استناد کی گئی ہے۔

آیات مہدویت کے بارے میں بہت ساری کتابیں لکھی گئی ہیں جن میں "الامام المہدی فی القرآن و السنۃ"، "المحجۃ فیما نزل فی القائم الحجۃ"، "القرآن یتحدث عن الامام المہدی" اور "امام مہدی در قرآن" کا نام لیا جا سکتا ہے۔

تعداد

قرآن کریم کی جن آیات کی تفسیر میں مہدویت سے مربوط موضوعات جیسے ظہور، قیام، غیبت اور امام زمانہ کی حکومت وغیرہ کے بارے میں گفتگو کی جاتی ہے، آیات مہدویت کہا جاتا ہے۔ بعض مصنفین کے مطابق آیات مہدویت کی تعداد تقریبا 398[1] جبکہ بعض ان کی تعداد 500 تک بتاتے ہیں۔[2]

اقسام

آیات مہدویت کو درج ذیل حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے:

  1. وہ آیات جن کی تفسیر میں مہدویت سے مربوط کسی موضوع کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ مثال کے طور پر اہل بیتؑ سے نقل شدہ تفسیری احادیث میں امام زمانہؑ کی غیبت کے زمانے کی بعض خصوصیات جیسے مؤمنین کو درپیش سختیاں[3] اور ان پر خدا کے امتحانات[4] سے متعلق بحث کی گئی ہیں۔ اسی طرح بعض آیتوں میں ظہور کی نشانیوں جیسے سفیانی کا خروج اور بَیداء کے مقام پر اس کی نابودی کے بارے میں آیت : وَلَوْ تَرَ‌ىٰ إِذْ فَزِعُوا فَلَا فَوْتَ وَأُخِذُوا مِن مَّكَانٍ قَرِ‌يبٍ؛  (ترجمہ: اور کاش تم دیکھو کہ جب یہ لوگ گھبرائے ہوئے (پریشان حال) ہوں گے لیکن بچ نکلنے کا کوئی موقع نہ ہوگا اور وہ قریبی جگہ سے پکڑ لئے جائیں گے۔) [5] کے ذیل میں بحث کی گئی ہے۔[6]
  2. وہ آیات جن مصادیق کے میں مہدویت سے مربوط موضوعات کو شامل کیا جاتا ہے؛ یعنی یہ آیتیں مہدویت پر بھی صدق آتی ہیں؛ مثلا سورہ انبیاء کی آیت نمبر 105: وَلَقَدْ كَتَبْنَا فِي الزَّبُورِ‌ مِن بَعْدِ الذِّكْرِ‌ أَنَّ الْأَرْ‌ضَ يَرِ‌ثُهَا عِبَادِيَ الصَّالِحُونَ؛ (ترجمہ: اور ہم نے ذکر (توراۃ یا پند و نصیحت) کے بعد زبور میں لکھ دیا تھا کہ زمین کے وارث میرے نیک بندے ہوں گے۔) میں زمین پر نیک لوگوں کی حکومت کی بشارت دی گئی ہے، ایک حدیث میں صالحین سے امام زمانہؑ اور آپ کے اصحاب مراد لئے گئے ہیں۔[7]
  3. وہ آیات جو مہدویت سے مربوط مباحث کی تبیین اور ان سے متعلق ایجاد ہونے والے اعتراضات کا جواب دینے میں ان سے استناد کیا جاتا ہے؛[8] جیسے آیہ وَلِکلِّ قَوْمٍ ہَادٍ (ترجمہ: اور ہر قوم کے لئے ایک راہنما ہوتا ہے۔)[9] جس کی بنیاد پر خدا ہر قوم کی ہدایت کے لئے انہی میں سے ایک شخص کو انتخاب فرماتا ہے جو ان کی ہدایت کرے۔ امام صادقؑ سے اس آیت کی تفسیر میں نقل ہوا ہے کہ: ہر زمانے میں ہم اہل بیت میں سے ایک امام موجود ہو گا جو لوگوں کو پیغمبر اکرمؐ کے لائے ہوئے احکامات کی طرف رہنمائی کرتے ہیں۔[10]
  4. تفسیری احادیث میں امام زمانہؑ کے قیام کو عالم غیب[11] اور ایام اللہ کے مصادیق میں شمار کرنے والی آیات۔[12]

کتابیات

کتاب معجم مہدویت در تفاسیر شیعہ و اہل سنت

آیات مہدویت اور ان کی تفسیر کے بارے میں مختلف کتابیں لکھی گئی ہیں[13] جن میں قرآنی سورتوں کی موجودہ ترتیب، ترتیب نزول یا موضوعی حوالے سے مذکورہ آیات سے بحث کی گئی ہیں۔[14] ان میں سے بعض کتابیں درج ذیل ہیں:

  • سعید ابومعاش کی کتاب "الامام المہدی فی القرآن و السنۃ": یہ کتاب مہدویت سے مربوط 500 سے بھی زیادہ آیات پر مشتمل ہے۔
  • سید ہاشم بحرانی کی کتاب "المحجۃ فیما نزل فی القائم الحجۃ" اس کتاب میں مہدویت سے مربوط تقریبا 128 آیات پر بحث کی گئی ہے اس کا فارسی میں ترجمہ "سیمای حضرت مہدی در قرآن" کے نام سے ہوا ہے۔
  • مرتضی عبدی چاری کی کتاب "معجم مہدویت در روایات تفسیری"، انتشارات ظہور نے اس کتاب کو 3 جلد میں منتشر کیا ہے۔
  • معجم الاحادیث الامام المہدی، آٹھ جلدوں پر مشتمل اس کتاب کی ساتویں جلد میں ان احادیث کو جمع کیا ہے جن میں ائمہ اہل بیتؑ نے امام مہدی سے متعلق آیات کی تفسیر یا تأویل فرمائی ہیں۔ اس کتاب کو علی کورانی کی زیر نگرانی میں مؤسسہ معارف اسلامی نے منتشر کیا ہے۔

ان کے علاوہ محسن طباطبائی کی کتاب "معجم مہدویت در تفاسیر شیعہ و اہل سنت"، سید داود میرصابری کی کتاب "الآیات الباہرہ فی بقیۃ العترۃ الطاہرۃ"، مہدی حسن علاء الدین کی کتاب "القرآن یتحدث عن الامام المہدی"، سید عبدالرحیم موسوی کی کتاب "الامام المہدی فی القرآن" اور مہدی یوسفیان کی کتاب "امام مہدی در قرآن" مہدویت کے بارے میں لکھی گئی کتابوں میں سے ہیں۔

متعقلہ مضامین

حوالہ جات

  1. کورانی، معجم الاحادیث الإمام المہدی، 1411ق۔
  2. ابومعاش، الامام المہدی فی القرآن و السنّۃ، 1388ہجری شمسی۔
  3. طبری، دلائل الامامہ، 1413ق، ص471۔
  4. نعمانی، الغیبہ، 1397ق، ص316۔
  5. سورہ سبا، آیہ51
  6. عیاشی، تفسیر العیاشی، 1380ق، ج2، ص57۔
  7. استرآبادی، تأویل الآیات الظاہرہ، 1409ق، ص327۔
  8. اباذری، قافلہ سالار، 1393ق، ص34۔
  9. سورہ رعد، آیہ7۔
  10. مجلسی، بحارالانوار، 1403ق، ج23، ص5۔
  11. صدر، المهدی(عج)، ص33.
  12. صدوق، خصال، 1362ش، ج1، ص108؛ یوم الخلاص، کامل سلیمان، 1427ق، ص266.
  13. رجوع کریں: کتابشناسی قرآن و انتظار، 1383ش۔
  14. اباذری، قافلہ سالار، 1393ق، ص34۔

مآخذ

  • اباذری، محمود، قافلہ‌سالار امام‌زمان(عج)از منظر قرآن، قم، بنیاد فرہنگی حضرت مہدی موعود،1393ش۔
  • ابومعاش، سعید، الامام المہدی فی القرآن و السنۃ، مشہد، انتشارات آستان قدس رضوی، 1388ش۔
  • استرآبادی، علی، تأویل الآیات الظاہرہ فی فضائل العترۃ الطاہرہ، تصحیح حسین ولی، قم، مؤسسہ النشر الاسلامی، 1409ق۔
  • دبیرخانہ دوازدہمین نمایشگاہ بین المللی قرآن۔ کریم، کتابشناسی قرآن و انتظار، 1383ش۔
  • طبری، محمد بن جریر، دلائل الامامہ، تصحیح قسم الدراسات الاسلامیہ مؤسسہ البعثہ، قم، بعثت، 1413ق۔
  • عیاشی، محمد بن مسعود، تفسیر العیاشی، تہران مکتبہ العلمیہ،1380ش۔
  • کورانی و ہمکاران، علی، معجم احادیث الامام المہدی، قم، المعارف الاسلامیۃ، 1411ق۔
  • مجلسی، محمدباقر، بحار الانوارالجامعہ لدرراخبارالائمہ الاطہار، بیروت، داراحیاءالتراث العربی، 1403ق۔
  • نعمانی، محمد بن ابراہیم، الغیبۃ، تصحیح علی‌اکبر غفاری، تہران، صدوق، 1397ق۔