پندرہ شعبان، شیعوں کے بارہویں امام حضرت امام مہدی علیہ السلام کا یوم ولادت ہے جو اس وقت غیبت میں ہیں۔ بعض احادیث کے مطابق پندرہ شعبان کی رات جسے شب برات بھی کہا جاتا ہے، شب قدر کے بعد افضل ترین راتوں میں شمار ہوتی ہے اور اکثر شیعہ حضرات شب قدر کی مانند اس رات کو بھی شب بیداری اور عبادت کی حالت میں گزارتے ہیں۔ تصوف کے قائل اہل سنت حضرات بھی اس رات کی فضیلت کے قائل ہیں۔

مسجد جمکران میں پندرہ شعبان کے جشن کا سماں
فائل:بین الحرمین 15شعبان.jpg
کربلا بین الحرمین میں پندرہ شعبان کے جشن کا منظر
جشنِ نیمہ شعبان

دنیا کے تمام شیعہ نشین علاقوں میں اس تاریخ کو امام مہدی علیہ السلام کی ولادت با سعادت کی مناسبت سے جشن اور محافل منعقد ہوتی ہیں۔ ایران میں مسجد جمکران اور عراق میں کربلا میں شیعہ بڑی تعداد میں جمع ہوکر جشن مناتے ہیں۔ ایران میں اس دن سرکاری طور پر چھٹی ہوتی ہے اور ایرانی کیلنڈر میں اس دن کو روز جہانی مستضعفان (مظلوموں کا عالمی دن) کے نام سے یاد کیا جاتاہے۔ ابن تیمیہ اور بیشتر سلفی (وہابی) علماء اس دن ہر قسم کے مراسم اور جشن منانے کو بدعت سمجھتے ہیں۔

اہمیت

پندرہ شعبان شیعہ مناسبتوں میں سے ایک اہم مناسبت شمار ہوتی ہے۔ تاریخی منابع اور شیعوں کے نزدیک مشہور نظریے کے مطابق امام مهدی(عج) کی ولادت 15 شعبان[1] سنہ ۲۵۵[2] یا ۲۵۶ھ[3] کو ہوئی ہے۔ امام مهدی(عج) شیعوں کے بارہویں امام ہیں اور شیعہ عقائد کے مطابق آپ مهدی موعود ہیں جو آخری زمانے میں ظہور فرما کر دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے جس طرح وہ ظلم و جور سے بھری ہوئی ہوگی۔{{مدرک} شیعہ اسی مناسبت سے 15 شعبان کو جشن مناتے ہیں۔

اسی طرح پندرہ شعبان کی رات با فضیلت راتوں میں سے ایک ہے اور احادیث میں اس رات کو مختلف عباتوں کی سفارش هوئی ہے۔[4]

فضیلت

ایک حدیث میں امام صادق(ع) نے پندرہ شعبان کی رات کو شب قدر کے بعد سب سے افضلترین رات قرار دی ہیں۔[5] احادیث میں پیغمبر اکرمؐ اور ائمہ معصومین سے پندرہ شعبان کی رات شب بیداری اور عبادت انجام دینے کی بہت زیادہ سفارش ہوئی ہے۔ منجملہ ایک حدیث میں آیا ہے کہ: جبرئیل نے پیغمبر اکرمؐ کو پندرہ شعبان کی رات نیند سے بیدار کیا اور نماز پڑھنے، قرآن کی تلاوت کرنے اور دعا و استغفار کی سفارش کی۔[6] ایک اور روایت میں آیا ہے کہ: پیغمبر اکرمؐ کی ایک زوجہ نے پندرہ شعبان کی رات آپؐ کے بارے میں خاص عبادتوں جیسے طولانی اور متعدد سجدوں کے انجام دینے کی خبر دی ہے۔[7] امام علیؑ اور امام صادقؑ نے بھی اس رات خاص اعمال کی انجام دہی کی سفارش کی ہے۔[8]

اس کے علاوہ متعدد احادیث میں پندرہ شعبان رات کی اہمیت اور فضیلت بیان ہوئی ہے۔ان میں سے بعض درج ذیل ہیں:

  • خدا کی خشنودى، بخشش، رزق و روزی اور نیكى کے دروازوں کا کھلنا؛ [9]
  • انسان کے رزق و روزی کی تقسیم اور موت کا مقرر ہونا؛[10]
  • تمام انسانوں کی مغفرت سوائے مشرک، قمار باز (جواری)، قطع رحم كرنے والا، شراب خور اور وہ انسان جو گناه پر اصرار کرتا ہے۔[11]

دوسرے اسامی

  • شب برات: پندرہ شعبان کی رات شب برات کے نام سے بھی مشہور ہے۔ چونکہ پندرہ شعبان کی رات کو خدا اپنے بندوں کو جهنم سے آزادی کی برأت [یادداشت 1] دے دیتا ہے اس لئے اس رات کو شب برات کہا جاتا ہے۔[12] بعض اوقات پندرہ شعبان کی رات کو لیلۃ الصَکّ بھی کہا جاتا ہے، صک معرّب چک یا اس سے ملتی جلتی چیز کو کہا جاتا ہے جو برأت کے مترادف ہوتی ہے۔[13]

ابوریحان بیرونی کتاب «التفهیم» میں برات کے بارے میں کہتے ہیں:

«... اورپندرہ شعبان کی رات ایک مبارک رات ہے جسے شب برات بھی کہا جاتا ہے، جس کے متعلق میرا خیال ہے کہ جو بھی اس رات کو عبادت یا نیکی بجا لائے خدا اسے دوزخ سے نجات دیتا ہے ہے»۔[14]

تیرہویں صدی ہجری کے ہندوستان کے مشہور شاعر محمد غیاث‌ الدین رامپوری غیاث‌ اللغات جو کہ فارسی لغت کی کتابوں میں سے ایک ہے، میں کہتے ہیں کہ پندرہ شعبان کی رات کو شب برات کہا جاتا ہے جس میں خدا کے حکم سے فرشتے انسانوں کے درمیان ان کی رزق و روزی تقسیم کرتے ہیں۔[15]

ميرزا سيد مهدی قدسی المعروف سید الواعظین:

اي امام زمان و مظهر ذات مر خدا را جمال تو مرآت
شب ميلاد توست آن شب قدر که خدا نام آن گذاشت برات
تو مگر خضر راه ما باشی ورنه ره گم کنيم در ظلمات [16]

ترجمہ: اے امام زمانہ آپ مظہر ذات خدا اور جمال خداوندی کے آئینہ دار ہیں، آپ کی ولادت کی رات شب قدر ہے جسے خدا نے شب برات کا نام دیا ہے، آپ همارے لئے خصر کی طرح راستے کے رہنما بن جائیں ورنہ ہم کفر وشرک کی تاریکیوں میں گمراہ ہونگے۔

  • شب آزادی: جنوبی ایشا میں پندرہ شعبان کی رات کو شب رہایی اور آزادی کا نام دیا جاتا ہے۔[17]

اسی طرح اس رات کو لیلة المبارکه اور لیلة الرحمه کے نام سے بھی یاد کئے جاتے ہیں۔[حوالہ درکار]


اہل سنت کی نگاہ میں

پندرہ شعبان صرف شیعوں کے یہاں قابل احترام اور اہمیت کی حامل نہیں بلکہ اہل سنت بطور خاص اہل سنت کے وہ حضرات جو تصوف کے قائل ہیں، کے یہاں بھے اس دن اور رات کی ایک خاص اہمیت ہے۔ اہل سنت کی متعدد روایات میں پیغمبر اکرمؐ اور صحابہ کرام سے اس رات میں عبادت کی اہمیت اور اس میں انسان کی رزق و روزی اور مقدرات کے معین ہونے کے بارے میں احادیث نقل ہوئی ہیں۔ [18] اہل سنت کے بعض علماء ان احادیث کے صحیح ہونے اور پندرہ شعبان کی رات کی فضیلت سے انکار کرتے ہیں جبکہ ابن تیمیہ جن کا شمار سلفیوں کے نظریہ پردازوں میں ہوتا ہے، بھی اس رات کی فضیلت سے چشم پوشی نہیں کر سکے ہیں لیکن وہ اس رات کو مسجدوں میں جمع ہوکر 100 رکعت نماز پڑھنے کو بدعت سمجھتے ہیں۔[19] اس بنا پر چودہویں اور پندرہویں صدی کے سلفی علماء جیسے تھانوی، یوسف قرضاوی اور محمد صالح منجد اس رات میں شب بیداری اور شب برات کے اعمال کی انجام دہی کو بدعت سمجھتے ہیں۔[20]

اہل سنت میں سے وہ حضرات جو اس دن اور رات کی فضیلت اور اہمیت کے معتقد ہیں وہ شب زنده‎داری اور دیگر عبادتوں جیسے قرآن کی تلاوت، مستحب نمازوں اور دعاوں کا پڑھنا اور روزہ رکھنا وغیرہ، کے انجام دینے کا اہتمام کرتے ہیں۔ اہل سنت کے یہاں بھی یہ رات شب برات کے نام سے معروف ہے۔ [21] 100رکعت نماز جسے صلوۃ الخیر کہا جاتا ہے جس میں ہزار دفعہ سورہ توحید پڑھی جاتی ہے، کو بھی اس رات کے اعمال میں شمار کیا جاتا ہے۔ اہل تشیع اور اہل سنت ۔[22] برصغیر پاک و ہند وغیرہ میں زیارت اہل قبور، نذر و نیاز اور صدقہ وغیرہ شب برات کے مراسم میں شمار ہوتے ہیں۔[23]

جشن

فائل:پندرہ شعبان.jpg
پندرہ شعبان کو سڑکوں پر چراغان کا منظر
فائل:جشن پندرہ شعبان.jpg
پندرہ شعبان کو سڑکوں پر چراغان کا منظر

اہل تشیع اس دن امام مہدی ؑ کی دلادت با سعادت کی مناسبت سےعظیم جشن منعقد کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں سڑکوں اور گلی کوچوں میں مختلف مقامات پر چراغاں کا منظر انتہائی دیدہ زیب ہوا کرتا ہے۔ مساجد اور امام باگاہوں یا دیگر مذہبی مقامات پر جشن برپا کرتے ہیں جس میں لوگ منقبت اور قصاید کے ذریعے امام عالی مقام کے حضور اظہار عقیدت کرتے ہیں۔ غریبوں میں مفت کھانا دینا اور انہیں صدقہ وغیرہ دینا بھی ایک سنت حسنہ کے عنوان سے اس دن انجام دیا جاتا ہے۔ ایران میں یہ جشن ایک خاص انداز میں نہایت ہی اہتمام کے ساتھ منایا جاتا ہے اور دہہ مہدویت کے عنوان سے کئی دن تک امام مہدی کے حوالے سے مختلف محافل، سیمینار اور دیگر پروگرام منعقد کئے جاتے ہیں۔ اس طرح لوگوں میں امام مہدی علیہ السلام کے حوالے سے زیادہ سے زیادہ آگاہی پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس حوالے سے مسجد جمکران میں ایران کے مختلف شہروں سے لوگ اس دن جمع ہوتے ہیں اور شب بیداری اور دیگر عباتوں کے ذریعے خدا سے تقرب حاصل کرنے اور مختلف پروگراموں کے ذریعے امام مہدی کی شخصیت، آپ کے ظہور، قیام اور حکومت کے خدوخال سے زیادہ سے زیادہ آگاہی حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس دن ایران میں سرکاری طور پر چھٹی ہوتی ہے اور اس دن کو ایران میں روز جہانی مستضعفان (مظلوموں کا عالمی دن) کے عنوان سے منایا جاتا ہے

عراق میں بھی شیعیان حیدر کرار پندرہ شعبان کے دن پروقار انداز میں جشن برگزار کرتے ہیں اور اس دن بطور خاص زیارت امام حسین علیہ السلام کی خاطر عراق کے مختلف شہروں سے کربلا کی طرف روانہ ہوتے ہیں اور کربلا میں یہ جشن نہایت ہی خوبصورت انداز میں منعقد کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ بحرین، یمن، مصر، لبنان، سوریہ سمیت بر صغیر پاک و ہند میں بھی یہ جشن نہایت عقیدت اور احترام سے منایا جاتا ہے۔

اعمال

پندرہ شعبان کے دن اور رات کے اعمال
رات کے اعمال
  • غسل کرنا جو گناہوں کی تخفیف کا موجب بنتا ہے۔
  • شب بیداری اور نماز، دعا اور استغفار میں مشغول رہنا۔
  • دعائے کمیل پڑھنا۔
  • زیارت امام حسینؑ جو گناہوں کی بخشش کا باعث بنتا ہے۔ بعض احادیث کے مطابق تمام انبیاء اس رات آپؑ کی زیارت کرتے ہیں۔ اگر آپؑ کے روضہ اقدس سے دور ہو تو کسی بلندی پر جا کر دائیں بائیں دیکھنے کی بعد آسمان کی طرف منہ کرکے این الفاظ میں امام حسینؑ کی زیارت کی جائے: اَلسَّلامُ عَلَیْكَ یا اَبا عَبْدِاللّهِ، اَلسَّلامُ عَلَیْكَ وَ رَحْمَةُاللّهِ وَ بَرَكاتُهُ
  • اس دعا کا پڑھنا جو امام زمانہ کی زیارت کے معادل ہے:

اَللّهُمَّ بِحَقِّ لَیْلَتِنا (هذِهِ) وَ مَوْلُودِها وَ حُجَّتِكَ وَ مَوْعُودِهَا الَّتى قَرَنْتَ اِلى فَضْلِها فَضْلاً فَتَمَّتْ كَلِمَتُكَ صِدْقاً وَ عَدْلاً لا مُبَدِّلَ لِكَلِماتِكَ وَلا مُعَقِّبَ لاِیاتِكَ نُورُكَ الْمُتَاَلِّقُ وَ ضِیاَّؤُكَ الْمُشْرِقُ وَ الْعَلَمُ النُّورُ فى طَخْیاَّءِ الدَّیْجُورِ الْغائِبُ الْمَسْتُورُ جَلَّ مَوْلِدُهُ وَ كَرُمَ مَحْتِدُهُ وَالْمَلاَّئِكَةُ شُهَّدُهُ وَاللّهُ ناصِرُهُ وَ مُؤَیِّدُهُ اِذا آنَ میعادُهُ وَالْمَلاَّئِكَةُ اَمْد ادُهُ سَیْفُ اللّهِ الَّذى لا یَنْبوُ وَ نُورُهُ الَّذى لا یَخْبوُ وَ ذوُالْحِلْمِ الَّذى لا یَصْبوُا مَدارُ الَّدهْرِ وَ نَوامیسُ الْعَصْرِ و َوُلاةُ الاْمْرِ وَالْمُنَزَّلُ عَلَیْهِمْ ما یَتَنَزَّلُ فى لَیْلَةِ الْقَدْرِ وَ اَصْحابُ الْحَشْرِ وَالنَّشْرِ تَراجِمَةُ وَحْیِهِ وَ وُلاةُ اَمْرِهِ وَ نَهْیِهِ اَللّهُمَّ فَصَلِّ عَلى خاتِمِهْم وَ قآئِمِهِمُ الْمَسْتُورِ عَنْ عَوالِمِهِمْ اَللّهُمَّ وَ اَدْرِكَ بِنا اءَیّامَهُ وَظُهُورَهُ وَقِیامَهُ وَاجْعَلْنا مِنْ اَنْصارِهِ وَاقْرِنْ ثارَنا بِثارِهِ وَاكْتُبْنا فى اَعْوانِهِ وَ خُلَصاَّئِهِ وَ اَحْیِنا فى دَوْلَتِهِ ناعِمینَ وَ بِصُحْبَتِهِ غانِمینَ وَ بِحَقِّهِ قآئِمینَ وَ مِنَ السُّوَّءِ سالِمینَ یا اَرْحَمَ الرّاحِمینَ وَالْحَمْدُلِلّهِ رَبِّ الْعالَمینَ وَ صَلَواتُهُ عَلى سَیِّدِنا مُحَمَّدٍ خاتَمِ النَّبِیّینَ وَ الْمُرْسَلینَ وَ عَلى اَهْلِ بَیْتِهِ الصّادِقینَ وَ عِتْرَتِهَ النّاطِقینَ وَالْعَنْ جَمیعَ الظّالِمینَ واحْكُمْ بَیْنَنا وَ بَیْنَهُمْ یا اَحْكَمَ الْحاكِمینَ النّاطِقینَ وَالْعَنْ جَمیعَ الظّالِمینَ واحْكُمْ بَیْنَنا وَ بَیْنَهُمْ یا اَحْكَمَ الْحاكِمینَ

  • ہر روز بوقت زوال صلوات پڑھنے کی سفارش ہوئی ہے۔
  • اس دعا کا پڑھنا جسے پیغمبر اکرمؐ پندرہ شعبان کی رات پڑھا کرتے تھے:

اَللّهُمَّ اقْسِمْ لَنا مِنْ خَشْیَتِكَ ما یَحُولُ بَیْنَنا وَ بَیْنَ مَعْصِیَتِكَ وَ مِنْ طاعَتِكَ ما تُبَلِّغُنا بِهِ رِضْوانَكَ وَ مِنَ الْیَقینِ ما یَهُونُ عَلَیْنا بِهِ مُصیباتُ الدُّنْیا اَللّهُمَّ اَمْتِعْنا بِاَسْماعِنا وَ اَبْصارِنا وَ قُوَّتِنا ما اَحْیَیْتَنا وَاجْعَلْهُ الْوارِثَ مِنّا وَاجْعَلْ ثارَنا عَلى مَنْ ظَلَمَنا وَانْصُرنا عَلى مَنْ عادانا وَلا تَجْعَلْ مُصیبَتَنا فى دینِنا وَلا تَجْعَلِ الدُّنْیا اَكْبَرَ هَمِّنا وَلا مَبْلَغَ عِلْمِنا وَلا تُسَلِّطْ عَلَیْنا مَنْ لا یَرْحَمُنا بِرَحْمَتِكَ یا اَرْحَمَ الرّاحِمینَ.

  • "سُبْحانَ اللّهِ" ، "الْحَمْدُلِلّهِ" ، "اللّهُ اَكْبَرُ" اور "لا اِلهَ اِلا اللّهُ" جیسے اذکار کا سو مرتبہ ورد کرنا۔
  • نماز جعفر طیار پڑھنا۔
  • چار ركعت نماز پڑھنا جس کی ہر رکعت میں سورہ حمد اور سورہ توحید 100 مرتبہ اور نماز کے بعد اس دعا کی پڑھنا:

اَللّهُمَّ اِنّى اِلَیْكَ فَقیرٌ وَمِنْ عَذاِبكَ خائِفٌ مُسْتَجیرٌ اَللّهُمَّ لا تُبَدِّلْ اِسْمى وَلا تُغَیِّرْ جِسْمى وَلاتَجْهَدْ بَلاَّئى وَلا تُشْمِتْ بى اَعْداَّئى اَعُوذُ بِعَفْوِكَ مِنْ عِق ابِكَ وَ اَعُوذُ بِرَحْمَتِكَ مِنْ عَذابِكَ وَ اَعُوذُ بِرِضاكَ مِنْ سَخَطِكَ وَ اَعُوذُبِكَ مِنْكَ جَلَّ ثَناَّؤُكَ اَنْتَ كَما اَثْنَیْتَ عَلى نَفْسِكَ وَ فَوْقَ ما یَقُولُ الْقآئِلُونَ.

دن کے اعمال

نوٹ

  1. برأت حوالہ، سند یا اس لکھائی کو کہا جاتا ہے جو کسی کو دیا جاتا ہے جس کے تحت متعلقہ شخص کسی دوسرے شخص سے پیسے یا کوئی اور چیز لے لیتا ہے

حوالہ جات

  1. ملاحظہ کریں: کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۵۱۴؛ شیخ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ص۳۳۹؛ طبری، دلائل الامامه، ۱۴۱۳ق، ص۵۰۱؛ طوسی، کتاب الغیبه، ۱۴۱۱ق، ص۲۳۹.
  2. طوسی، کتاب الغیبه، ۱۴۱۱ق، ص۲۳۱؛ شیخ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ص۳۴۶.
  3. ملاحظہ کریں: کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۳۲۹، ح۵ و ص۵۱۴، ح۱؛ شیخ صدوق، کمال‌الدین، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۰۴.
  4. ملاحظہ کریں: سید ابن طاووس، اقبال الأعمال، ۱۴۱۸ق، ص۵۴۰؛ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۹۴، ص۸۴، ۸۵.
  5. شیخ طوسی، مصباح المتهجد، ۱۴۱۱ق، ج۲، ص۸۳۱؛ سید بن طاووس، اقبال الأعمال، ۱۴۱۸ق، ج۳، ص۳۱۵؛ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۹۴، ص۸۵ و ج۹۵، ص۴۰۹.
  6. مجلسی، بحارالانوار، بیروت، دارالاحیاءالتراث العربی، چاپ سوم، ۱۴۰۳ق ج ۹۸، ص۴۱۳.
  7. سید بن طاووس، اقبال الأعمال، تحقیق:جواد قیومی اصفہانی، ص۲۱۷-۲۱۶.
  8. سید بن طاووس، اقبال الأعمال، تحقیق:جواد قیومی اصفہانی، ص۵۴۰؛ مجلسی، بحارالانوار، بیروت، دارالاحیاءالتراث العربی، چاپ سوم، ۱۴۰۳ق، ج۹۴، ص۸۴ و ۸۵.
  9. سید بن طاووس، اقبال الاعمال، تحقیق:جواد قیومی اصفہانی، ص۲۱۲؛ مجلسی، بحارالانوار، بیروت، دارالاحیاءالتراث العربی، چاپ سوم، ۱۴۰۳ق، ج۹۸، ص۴۱۳.
  10. سید بن طاووس، اقبال الاعمال، تحقیق:جواد قیومی اصفہانی، ص۲۱۲؛ مجلسی، بحارالانوار، بیروت، ۱۴۰۳ق، ج۹۸، ص۴۱۳.
  11. سید بن طاووس، اقبال الاعمال، تحقیق:جواد قیومی اصفہانی، ص۲۱۷-۲۱۶.
  12. دهخدا، لغت‌نامه، ذیل واژه «برات».
  13. رامپوری، غیاث اللغات، ۱۳۹۳ش، ص۵۰۳–۵۰۴.
  14. ابوریحان بیرونی، التّفهیم، ص۲۵۲.
  15. رامپوری، غیاث‌اللغات، ۱۳۹۳ش، ص۵۰۳–۵۰۴.
  16. شب نیمه شعبان، شب برات
  17. باشکوه‌ترین جشن تولد برای کامل‌ترین انسان، پایگاه اطلاع‌رسانی حوزه.
  18. منذری، الترغیب والترہیب، عبدالعظيم بن عبدالقوی تحقیق: ابراہیم شمس الدین، دارالكتب العلميۃ، چاپ اول، ۱۴۱۷ق، ج۲، ص۷۳و۷۴؛ ج۳، ص۶۷، ۲۳۳ و۳۰۷-۳۰۹.؛ البانی، السلسلۃ الصحیحۃ، رياض، مكتبۃ المعارف للنشر والتوزيع، ج۳، ص۱۳۵؛ ج۴، ص۸۶.؛ابن حجر عسقلانی، الأمالی المطلقۃ، تحقیق: حمدی عبدالمجید السلفی، بیروت، ص۵۲.؛ بیہقی، شعب الایمان، بیروت، دارالکتب العلمیۃ/منشورات محمد علی بیضون، چاپ اول، ج۳، ص۳۷۸-۳۸۶.؛ احمد نگری، جامع العلوم، بیروت، ۱۳۹۵ق، ج۳، ص۱۷۹.
  19. ابن تیمیہ، فتاوای، بیروت، دارالكتب العلميۃ، چاپ اول، ج۵، ص۳۴۴.
  20. تھانوی، تسہیل بہشتی زیور، بہ اہتمام اساتید جامع الرشید، کتاب گھر، کراچی، ۱۳۲۷ق، ص۷۵.؛ پندرہ شعبان کی رات کو شب بیداری اور شب برات کے اعمال کی انجام دہی کا حکم، یوسف قرضاوی کی ویب سائٹ؛ عطيہ صقر، شب نیمہ شعبان؛ فضیلت و حکم شرعی شب زنده‎داری در آن، اسلام آن لاین.
  21. ملتانی، بہاء الدین زکریا، الاوراد، اسلام آباد، ۱۳۹۸ق، ج۱، ص۱۷۴ـ۱۷۶.؛ علوی کرمانی، محمد، سیر الاولیاء، اسلام آباد، ۱۳۹۸ق، ج۱، ص۴۰۵.؛ نوربخش، محمد بن محمد، الفقہ الاحوط، کراچی، ۱۳۹۳ق، ج۱، ص۱۱۲ـ۱۱۳.
  22. علوی کرمانی، سیرالاولیاء، اسلام آباد، ۱۳۹۸ق، ج۱، ص۴۰۵.
  23. احمد دہلوی، فرہنگ آصفیہ، ذیل «شب برات»، لاہور، ۱۹۸۶ق.

مآخذ

  • ابن بابویہ، محمد بن علی، مترجم: محمد باقر کمرہ‎ای، کمال الدین و تمام النعمۃ، تہران، کتابفروشی اسلامیہ، ۱۳۷۷ش.
  • ابن‎تیمیہ، احمد بن عبدالحلیم، فتاوای، بیروت، دارالکتب العلمیۃ، چاپ اول، ۱۴۰۸ق.
  • احمد دہلوی، فرہنگ آصفیہ، ذیل «شب برات»، لاہور، ۱۹۸۶ق.
  • احمد نگری، جامع العلوم، بیروت، ۱۳۹۵ق.
  • البانی، محمد ناصرالدین، السلسلۃ الصحیحۃ، ریاض، مکتبۃ المعارف للنشر والتوزیع، چاپ اول، ۱۴۱۵ق.
  • بیرونی خوارزمی، ابوریحان محمد بن احمد، التّفہیم لاوئل صناعۃ التنجیم، ابوریحان بیرونی، با تجدید نظر و تعلیقات جلال الدین ہمایی، انجمن آثار ملی ایران، بی‎تا.
  • بیہقی، احمد بن حسین، شعب الایمان، تحقیق: ابوہاجر محمد سعید بسیونی زغلول، بیروت، دارالکتب العلمیۃ/ منشورات محمد علی بیضون، چاپ اول، ۱۴۲۱ق.
  • تہانوی، تسہیل بہشتی زیور، بہ اہتمام اساتید جامع الرشید، کتاب گہر، کراچی، ۱۳۲۷ق،
  • خرمشاہی، بہاء الدین، حافظ نامہ، انتشارات علمی و فرہنگی، چاپ بیست و یکم، ۱۳۹۳ش.
  • دہخدا، علی اکبر، لغت نامہ، ذیل «برات»، زیرنظر محمدمعین، تہران ۱۳۲۵ـ۱۳۵۹ش.
  • رامپوری، غیاث‎الدین محمدبن جلال‎الدین بن رامپوری، غیاث اللغات، بہ اہتمام منصور ثروت، تہران، امبیرکبیر، ۱۳۹۳ش.
  • سید بن طاووس، علی بن موسی، اقبال الأعمال، تحقیق: جواد قیومی اصفہانی، دفتر تبلیغات اسلامی حوزہ علمیہ قم، ۱۴۱۸ق.
  • شیخ مفید، محمد بن محمد، الارشاد فی معرفۃ حجج اللہ علی العباد، بیروت،‌ دارالمفید، ۱۴۱۳ق.
  • طبری، محمد بن جریر، دلائل الامامہ، تحقیق: موسسہ بعثت، قم، مؤسسہ بعثت، چاپ اول، ۱۴۱۳ق.
  • طوسی، محمد بن حسن، کتاب الغیبہ، قم، مؤسسہ معارف اسلامی، ۱۴۱۱ق.
  • عسقلانی، احمد بن حجر، الأمالی المطلقۃ، تحقیق: حمدی عبدالمجید السلفی، بیروت، المکتب الاسلامی، چاپ اول، ۱۴۱۶ق.
  • علوی کرمانی، محمد، سیر الاولیاء، اسلام آباد، ۱۳۹۸ق.
  • کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تہرن، دارالکتب الإسلامیۃ، ۱۳۸۹ق.
  • مجلسی، محمد باقر، بحار الانوار، تصحیح: محمد باقر محمودی و دیگران، بیروت، دارالاحیاءالتراث العربی، چاپ سوم، ۱۴۰۳ق.
  • ملتانی، بہاءالدین زکریا، الاوراد، اسلام آباد، ۱۳۹۸ق.
  • منذری، عبدالعظیم بن عبدالقوی، الترغیب والترہیب، عبدالعظیم بن عبدالقوی تحقیق: ابراہیم شمس الدین، دارالکتب العلمیۃ، چاپ اول، ۱۴۱۷ق.
  • مولوی، جلال‎الدین محمدبن محمد، دیوان شمس، بہ تصحیح عزیز اللہ کاسب، نشر محمد، ۱۳۸۷ش.
  • نوربخش، محمد بن محمد، الفقہ الاحوط، کراچی، ۱۳۹۳ق.
  • با شکوہ ترین جشن تولد برای کامل ترین انسان، پایگاہ اطلاع رسانی حوزہ.
  • حکم شرعی شب زندہ‎داری و برگزاری مراسم عبادی بہ مناسبت نیمہ شعبان، پایگاہ اینترنتی یوسف قرضاوی.
  • عطيہ صقر، شب نیمہ شعبان؛ فضیلت و حکم شرعی شب زندہ‎داری در آن، پایگاہ اینترنتی اسلام آن لاین.
  • پژوہشی بر آیین ہای جشن نیمہ شعبان در کشورہای اسلامی، پایگاہ اینترنتی سازمان تبلیغات اسلامی.