دعائے ام داؤد

ویکی شیعہ سے
(دعائے ام‌ داود سے رجوع مکرر)
دُعائے اُمّ‌ داوود
کوائف
دیگر اسامی:دعائے اِستِفتاح
مأثور/غیرمأثور:مأثور
صادرہ از:امام صادق علیہ السلام
راوی:ام‌ داوود
شیعہ منابع:فضائل الاشہر الثلاثہمصباح المتہجداقبال الاعمال
اہل سنت منابع:فضائلُ شہرِ رجب (حاکم حَسکانی 490ھ)
مخصوص وقت:ماہ رجب کی پندرہویں تاریخ
مشہور دعائیں اور زیارات
دعائے توسلدعائے کمیلدعائے ندبہدعائے سماتدعائے فرجدعائے عہددعائے ابوحمزہ ثمالیزیارت عاشورازیارت جامعہ کبیرہزیارت وارثزیارت امین‌اللہزیارت اربعین


دعا و مناجات

دُعائے اُمّ ‌داؤد یا دعائے اِستِفتاح، مأثور دعاوں اور اعمال ام ‌داوود میں سے ہے۔ عمل ام ‌داؤد رجب کی 15 تاریخ کو انجام دیا جاتا ہے اور دعائے ام داوود ان اعمال کے اختتامی اعمال میں سے ہیں۔

چونکہ اس دعا کو امام صادقؑ کی رضاعی والدہ ام داؤد نے آپؑ سے نقل کیا ہے۔ اسی مناسبت سے یہ دعا اس نام سے مشہور ہو گئی ہے۔ شیخ صدوق کے مطابق امام صادقؑ اس دعا کو نہایت قدر کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔ بعض شیعہ علماء نے بھی حاجت روائی، ظلم و ستم اور رنج و علم سے نجات کیلئے اس دعا کی سفارش کی ہیں۔

شیخ صدوق کی کتاب فضایل الاشہر الثلاثۃ، شیخ طوسی کی کتاب مصباح المُتَہجِّد اور سید بن طاووس کی کتاب اِقبال الاعمال دعائے ام داوود کے حدیثی مآخذ میں سے ہیں۔ یہ دعا اہل سنت کے ایک حدیثی مآخذ میں بھی نقل ہوئی ہے۔

ام داؤد

ام‌ّ داؤد کا نام فاطمہ یا حبیبہ۔[1] آپ اپنے بیٹے داؤد بن حسن سے منسوب ہونے کی وجہ سے ام‌‌ داؤد کی کنیت سے معروف ہو گئی ہیں۔[2] داؤد کو امام باقرؑ یا امام صادقؑ کے اصحاب میں سے شمار کیا گیا ہے۔[3] ام‌ّ داؤد حسن مُثَنّیٰ کی زوجہ اور امام صادقؑ کی رضاعی والدہ ہیں۔[4]

اس دعا سے مربوط واقعہ

شیخ صدوق کی کتاب فضائل الاشہر الثلاثہ (تین مہینوں کے فضائل) اور سید بن طاووس کی کتاب اقبال الاعمال میں دعائے ام داؤد کے واقعے کی تفصیل ذکر ہوئی ہے جس کا خلاصہ یہ ہے:

ام ‌داؤد کا بیٹا داؤد عباسی خلیلہ منصور دوانیقی کے حکم پر گرفتار کر کے عراق لے جایا گیا اور مدتوں ان کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ملی۔ ام ‌داؤد اپنے بیٹے کی رہائی کیلئے کافی دعائیں مانگتی ہیں اور مختلف لوگوں سے اس حوالے سے مدد لیتی ہیں لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ ایک دن ام داؤد امام صادقؑ کی خدمت میں چلی جاتی ہیں، اس موقع پر امام صادقؑ داؤد سے متعلق سوال کرتے ہیں۔ ام ‌داؤد مذکورہ واقعے کو امام کی خدمت میں بیان کرتی ہیں۔ امام صادقؑ نے ام داؤد کو رجب کی تیرہ، چودہ اور پندرہ تاریخ کو کو روزہ رکھنے نیز پندرہویں دن ظہر کے بعد مخصوص اعمال بجا لانے کا حکم دیتے ہیں جو بعد میں عمل ام ‌داؤد کے نام سے مشہور ہو گیا۔ من جملہ ان اعمال میں دعائے ام ‌داؤد یا استفتاح بھی ہے۔[5]

ان دو کتابوں کے مطابق ام ‌داؤد ان اعمال کو بجا لانے کے بعد رات کو پیغمبر اکرمؐ کو خواب دیکھتی ہیں اور آپؐ انہیں ان کے بیٹے کی رہائی کی خوشخبری دیتے ہیں۔ اس واقعے کے مختصر عرصہ بعد ان کا بیٹا گھر واپس آتا ہے اور بعد میں معلوم ہوتا ہے کہ وہ 15 رجب کے دن ہی رہا ہو گئے تھے۔[6]

دعا کی فضیلت

شیخ صدوق کے مطابق امام صادقؑ نے ام داؤد کو اس دعا کی تعلیم سے پہلے اس کی فضیلت بھی بیان فرمائی؛ من جملہ یہ کہ جو بھی اس دعا کو پڑھے خدا آسمان کے دروازے اس کے لئے کھول دیتے ہیں اور فرشتے اسے اس دعا کے قبولیت کی بشارت دیتے ہیں اور اس کا ثواب بہشت سے کم نہیں ہے۔[7]

شیخ طوسی، سید بن طاووس اور علامہ مجلسی جیسے شیعہ نامور علماء نے بھی دعائے ام داؤد کو مصیبتوں اور پریشانوں کی برطرفی اور حاجت راوائی کے لئے نہایت مؤثر قرار دیئے ہیں۔[8]

طریقہ

دعائے ام ‌داؤد کا ذکر عمل ام ‌داؤد میں آیا ہے جو 15 رجب کے دن انجام دیا جاتا ہے۔ یہ دعا عمل ام داؤد کے آخر میں باقی تمام اعمال انجام دئے جانے کے بعد پڑھی جاتی ہے۔[9] عمل ام‌ داؤد کی بجا آوری کیلئے ایام بیض (تیرہ، چودہ اور پندرہ رجب) کو روزہ رکھنا ضروری ہے اور پندرہوں دن ظہر کے وقت غسل انجام دیا جاتا ہے۔ اس کے بعد نماز ظہر اور نماز عصر کے بعد قرآن کی بعض سورتیں اور دعائے ام ‌داؤد یا استفتاح پڑھی جاتی ہے۔[10]

دعا کے مآخذ

دعائے ام داؤد مختلف شیعہ حدیث مآخذ کے ساتھ ساتھ اہل‌ سنت کی ایک مآخذ میں بھی اس کا ذکر آیا ہے: اس سلسلے میں سب سے قدیمی‌ کتاب شیخ صدوق کی کتاب فضائل الاَشہُر الثَّلاثہ ہے۔ البتہ اس کتاب میں صرف سند اور واقعہ بیان ہوا ہے۔ شیخ صدوق نے دعا کے متن کے لئے اپنی ایک اور کتاب عمل‌السُّنہ کی طرف رجوع کرنے کا کہا ہے لیکن اس کتاب کے بارے میں کوئی معلومات میسر نہیں ہے۔[11]

اس کے بعد شیخ طوسی کی کتاب مصباح المتہجد ہے۔ اس کتاب میں پہلی کتاب کے برخلاف اس واقعے کی بجائے خود دعا کو رجب کے اعمال کے ذیل میں نقل کیا ہے۔[12]

لیکن سید بن طاووس کی کتاب اِقبال الاعمال میں دعا اور واقعہ دونوں کا تذکرہ آیا ہے۔[13] اہل‌ سنت عالم دین حاکم حَسکانی (متوفی 490 ھ) نے بھی اپنی کتاب فضایلُ شہرِ رجب میں اس دعا کو ذکر کیا ہے۔[14]

کتاب بَلَدالامین، مصباح کفعمی، [15] بِحارالانوار [16] مفاتیح الجنان[17] بھی من جملہ ان مآخذ میں سے ہیں جن میں اس دعا کو مذکورہ کتابوں سے نقل کی ہیں۔[18]

متن اور ترجمہ

متن ترجمه
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّ‌حْمَـٰنِ الرَّ‌حِيمِ

صَدَقَ اللَّهُ الْعَظِیمُ الَّذِی لاإِلهَ إِلَّا هُوَ الْحَی الْقَیومُ ذُو الْجَلالِ وَ الْإِکرامِ الرَّحْمنُ الرَّحِیمُ الْحَلِیمُ الْکرِیمُ الَّذِی لَیسَ کمِثْلِهِ شَیءٌ وَ هُوَ السَّمِیعُ الْعَلِیمُ الْبَصِیرُ الْخَبِیرُ شَهِدَ اللَّهُ أَنَّهُ لاإِلهَ إِلَّا هُوَ وَ الْمَلائِکةُ وَ أُولُوا الْعِلْمِ قائِماً بِالْقِسْطِ لاإِلهَ إِلَّا هُوَ الْعَزِیزُ الْحَکیمُ وَ بَلَّغَتْ رُسُلُهُ الْکرَامُ وَ أَنَا عَلَی ذَلِک مِنَ الشَّاهِدِینَ اللَّهُمَّ لَک الْحَمْدُ وَ لَک الْمَجْدُ وَ لَک الْعِزُّ وَ لَک الْفَخْرُ وَ لَک الْقَهْرُ وَ لَک النِّعْمَةُ وَ لَک الْعَظَمَةُ وَ لَک الرَّحْمَةُ وَ لَک الْمَهَابَةُ وَ لَک السُّلْطَانُ وَ لَک الْبَهَاءُ وَ لَک الِامْتِنَانُ وَ لَک التَّسْبِیحُ وَ لَک التَّقْدِیسُ وَ لَک التَّهْلِیلُ وَ لَک التَّکبِیرُ وَ لَک مَا یرَی وَ لَک مَا لایرَی وَ لَک مَا فَوْقَ السَّمَاوَاتِ الْعُلَی وَ لَک ما تَحْتَ الثَّری وَ لَک الْأَرَضُونَ السُّفْلَی وَ لَک الْآخِرَةُ وَ الْأُولَی وَ لَک مَا تَرْضَی بِهِ مِنَ الثَّنَاءِ وَ الْحَمْدِ وَ الشُّکرِ وَ النَّعْمَاءِ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی جَبْرَئِیلَ أَمِینِک عَلَی وَحْیک وَ الْقَوِی عَلَی أَمْرِک وَ الْمُطَاعِ فِی سَمَاوَاتِک وَ مَحَالِّ کرَامَاتِک الْمُتَحَمِّلِ لِکلِمَاتِک النَّاصِرِ لِأَنْبِیائِک الْمُدَمِّرِ لِأَعْدَائِک اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مِیکائِیلَ مَلَک رَحْمَتِک وَ الْمَخْلُوقِ لِرَأْفَتِک وَ الْمُسْتَغْفِرِ الْمُعِینِ لِأَهْلِ طَاعَتِک اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی إِسْرَافِیلَ حَامِلِ عَرْشِک وَ صَاحِبِ الصُّورِ الْمُنْتَظِرِ لِأَمْرِک الْوَجِلِ الْمُشْفِقِ مِنْ خِیفَتِک اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی حَمَلَةِ الْعَرْشِ الطَّاهِرِینَ وَ عَلَی السَّفَرَةِ الْکرَامِ الْبَرَرَةِ الطَّیبِینَ وَ عَلَی مَلَائِکتِک الْکرَامِ الْکاتِبِینَ وَ عَلَی مَلَائِکةِ الْجِنَانِ وَ خَزَنَةِ النِّیرَانِ وَ مَلَک الْمَوْتِ وَ الْأَعْوَانِ یا ذَا الْجَلالِ وَ الْإِکرامِ* اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی أَبِینَا آدَمَ بَدِیعِ فِطْرَتِک الَّذِی کرَّمْتَهُ بِسُجُودِ مَلَائِکتِک وَ أَبَحْتَهُ جَنَّتَک اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی أُمِّنَا حَوَّاءَ الْمُطَهَّرَةِ مِنَ الرِّجْسِ الْمُصَفَّاةِ مِنَ الدَّنَسِ الْمُفَضَّلَةِ مِنَ الْإِنْسِ الْمُتَرَدِّدَةِ بَینَ مَحَالِّ الْقُدْسِ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی هَابِیلَ وَ شَیثٍ وَ إِدْرِیسَ وَ نُوحٍ وَ هُودٍ وَ صَالِحٍ وَ إِبْرَاهِیمَ وَ إِسْمَاعِیلَ وَ إِسْحَاقَ وَ یعْقُوبَ وَ یوسُفَ وَ الْأَسْبَاطِ وَ لُوطٍ وَ شُعَیبٍ وَ أَیوبَ وَ مُوسَی وَ هَارُونَ وَ یوشَعَ وَ مِیشَا وَ الْخِضْرِ وَ ذِی الْقَرْنَینِ وَ یونُسَ وَ إِلْیاسَ وَ الْیسَعِ وَ ذِی الْکفْلِ وَ طَالُوتَ وَ دَاوُدَ وَ سُلَیمَانَ وَ زَکرِیا وَ شَعْیا وَ یحْیی وَ تُورَخَ وَ مَتَّی وَ إِرْمِیا وَ حَیقُوقَ وَ دَانِیالَ وَ عُزَیرٍ وَ عِیسَی وَ شَمْعُونَ وَ جِرْجِیسَ وَ الْحَوَارِیینَ وَ الْأَتْبَاعِ وَ خَالِدٍ وَ حَنْظَلَةَ وَ لُقْمَانَ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ ارْحَمْ مُحَمَّداً وَ آلَ مُحَمَّدٍ وَ بَارِک عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ کمَا صَلَّیتَ وَ رَحِمْتَ [وَ تَرَحَّمْتَ] وَ بَارَکتَ عَلَی إِبْرَاهِیمَ وَ آلِ إِبْرَاهِیمَ إِنَّک حَمِیدٌ مَجِیدٌ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی الْأَوْصِیاءِ وَ السُّعَدَاءِ وَ الشُّهَدَاءِ وَ أَئِمَّةِ الْهُدَی اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی الْأَبْدَالِ وَ الْأَوْتَادِ وَ السُّیاحِ وَ الْعُبَّادِ وَ الْمُخْلِصِینَ وَ الزُّهَّادِ وَ أَهْلِ الْجِدِّ وَ الِاجْتِهَادِ وَ اخْصُصْ مُحَمَّداً وَ أَهْلَ بَیتِهِ بِأَفْضَلِ صَلَوَاتِک وَ أَجْزَلِ کرَامَاتِک وَ بَلِّغْ رُوحَهُ وَ جَسَدَهُ مِنِّی تَحِیةً وَ سَلاماً وَ زِدْهُ فَضْلًا وَ شَرَفاً وَ کرَماً حَتَّی تُبَلِّغَهُ أَعْلَی دَرَجَاتِ أَهْلِ الشَّرَفِ مِنَ النَّبِیینَ وَ الْمُرْسَلِینَ وَ الْأَفَاضِلِ الْمُقَرَّبِینَ اللَّهُمَّ وَ صَلِّ عَلَی مَنْ سَمَّیتُ وَ مَنْ لَمْ أُسَمِّ مِنْ مَلَائِکتِک وَ أَنْبِیائِک وَ رُسُلِک وَ أَهْلِ طَاعَتِک وَ أَوْصِلْ صَلَوَاتِی إِلَیهِمْ وَ إِلَی أَرْوَاحِهِمْ وَ اجْعَلْهُمْ إِخْوَانِی فِیک وَ أَعْوَانِی عَلَی دُعَائِک اللَّهُمَّ إِنِّی أَسْتَشْفِعُ بِک إِلَیک وَ بِکرَمِک إِلَی کرَمِک وَ بِجُودِک إِلَی جُودِک وَ بِرَحْمَتِک إِلَی رَحْمَتِک وَ بِأَهْلِ طَاعَتِک إِلَیک وَ أَسْأَلُک اللَّهُمَّ بِکلِّ مَا سَأَلَک بِهِ أَحَدٌ مِنْهُمْ مِنْ مَسْأَلَةٍ شَرِیفَةٍ غَیرِ مَرْدُودَةٍ وَ بِمَا دَعَوْک بِهِ مِنْ دَعْوَةٍ مُجَابَةٍ غَیرِ مُخَیبَةٍ یا اللَّهُ یا رَحْمَانُ یا رَحِیمُ یا حَلِیمُ یا کرِیمُ یا عَظِیمُ یا جَلِیلُ یا مُنِیلُ یا جَمِیلُ یا کفِیلُ یا وَکیلُ یا مُقِیلُ یا مُجِیرُ یا خَبِیرُ یا مُنِیرُ یا مُبِیرُ یا مَنِیعُ یا مُدِیلُ یا مُحِیلُ یا کبِیرُ یا قَدِیرُ یا بَصِیرُ یا شَکورُ یا بَرُّ یا طُهْرُ یا طَاهِرُ یا قَاهِرُ یا ظَاهِرُ یا بَاطِنُ یا سَاتِرُ یا مُحِیطُ یا مُقْتَدِرُ یا حَفِیظُ یا مُتَجَبِّرُ یا قَرِیبُ یا وَدُودُ یا حَمِیدُ یا مَجِیدُ یا مُبْدِئُ یا مُعِیدُ یا شَهِیدُ یا مُحْسِنُ یا مُجْمِلُ یا مُنْعِمُ یا مُفْضِلُ یا قَابِضُ یا بَاسِطُ یا هَادِی یا مُرْسِلُ یا مُرْشِدُ یا مُسَدِّدُ یا مُعْطِی یا مَانِعُ یا دَافِعُ یا رَافِعُ یا بَاقِی یا وَاقِی یا خَلَّاقُ یا وَهَّابُ یا تَوَّابُ یا فَتَّاحُ یا نَفَّاحُ یا مُرْتَاحُ یا مَنْ بِیدِهِ کلُّ مِفْتَاحٍ یا نَفَّاعُ یا رَءُوفُ یا عَطُوفُ یا کافِی یا شَافِی یا مُعَافِی یا مُکافِی یا وَفِی یا مُهَیمِنُ یا عَزِیزُ یا جَبَّارُ یا مُتَکبِّرُ یا سَلَامُ یا مُؤْمِنُ یا أَحَدُ یا صَمَدُ یا نُورُ یا مُدَبِّرُ یا فَرْدُ یا وِتْرُ یا قُدُّوسُ یا نَاصِرُ یا مُونِسُ یا بَاعِثُ یا وَارِثُ یا عَالِمُ یا حَاکمُ یا بَادِی یا مُتَعَالِی یا مُصَوِّرُ یا مُسَلِّمُ یا مُتَحَبِّبُ یا قَائِمُ یا دَائِمُ یا عَلِیمُ یا حَکیمُ یا جَوَادُ یا بَارِئُ یا بَارُّ یا سَارُّ یا عَدْلُ یا فَاصِلُ یا دَیانُ یا حَنَّانُ یا مَنَّانُ یا سَمِیعُ یا بَدِیعُ یا خَفِیرُ یا مُعِینُ [مُغَیرُ] یا نَاشِرُ یا غَافِرُ یا قَدِیمُ یا مُسَهِّلُ یا مُیسِّرُ یا مُمِیتُ یا مُحْیی یا نَافِعُ یا رَازِقُ یا مُقْتَدِرُ [مُقَدِّرُ] یا مُسَبِّبُ یا مُغِیثُ یا مُغْنِی یا مُقْنِی یا خَالِقُ یا رَاصِدُ یا وَاحِدُ یا حَاضِرُ یا جَابِرُ یا حَافِظُ یا شَدِیدُ یا غِیاثُ یا عَائِدُ یا قَابِضُ یا مَنْ عَلَا فَاسْتَعْلَی فَکانَ بِالْمَنْظَرِ الْأَعْلَی یا مَنْ قَرُبَ فَدَنَا وَ بَعُدَ فَنَأَی وَ عَلِمَ السِّرَّ وَ أَخْفَی یا مَنْ إِلَیهِ التَّدْبِیرُ وَ لَهُ الْمَقَادِیرُ وَ یا مَنِ الْعَسِیرُ عَلَیهِ سَهْلٌ یسِیرٌ یا مَنْ هُوَ عَلَی مَا یشَاءُ قَدِیرٌ یا مُرْسِلَ الرِّیاحِ یا فَالِقَ الْإِصْبَاحِ یا بَاعِثَ الْأَرْوَاحِ یا ذَا الْجُودِ وَ السَّمَاحِ یا رَادَّ مَا قَدْ فَاتَ یا نَاشِرَ الْأَمْوَاتِ یا جَامِعَ الشَّتَاتِ یا رَازِقَ مَنْ یشَاءُ بِغَیرِ حِسَابٍ وَ یا فَاعِلَ مَا یشَاءُ کیفَ یشَاءُ وَ یا ذَا الْجَلَالِ وَ الْإِکرَامِ یا حَی یا قَیومُ یا حَیاً حِینَ لاحَی یا حَی یا مُحْیی الْمَوْتَی یا حَی لاإِلهَ إِلَّا أَنْتَ بَدِیعُ السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضِ یا إِلَهِی وَ سَیدِی صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ ارْحَمْ مُحَمَّداً وَ آلَ مُحَمَّدٍ وَ بَارِک عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ کمَا صَلَّیتَ وَ بَارَکتَ وَ رَحِمْتَ [تَرَحَّمْتَ] عَلَی إِبْرَاهِیمَ وَ آلِ إِبْرَاهِیمَ إِنَّک حَمِیدٌ مَجِیدٌ وَ ارْحَمْ ذُلِّی وَ فَاقَتِی وَ فَقْرِی وَ انْفِرَادِی وَ وَحْدَتِی وَ خُضُوعِی بَینَ یدَیک وَ اعْتِمَادِی عَلَیک وَ تَضَرُّعِی إِلَیک أَدْعُوک دُعَاءَ الْخَاضِعِ الذَّلِیلِ الْخَاشِعِ الْخَائِفِ الْمُشْفِقِ الْبَائِسِ الْمَهِینِ الْحَقِیرِ الْجَائِعِ الْفَقِیرِ الْعَائِذِ الْمُسْتَجِیرِ الْمُقِرِّ بِذَنْبِهِ الْمُسْتَغْفِرِ مِنْهُ الْمُسْتَکینِ لِرَبِّهِ دُعَاءَ مَنْ أَسْلَمَتْهُ ثِقَتُهُ [نَفْسُهُ] وَ رَفَضَتْهُ أَحِبَّتُهُ وَ عَظُمَتْ فَجِیعَتُهُ دُعَاءَ حَرِقٍ حَزِینٍ ضَعِیفٍ مَهِینٍ بَائِسٍ مُسْتَکینٍ بِک مُسْتَجِیرٍ اللَّهُمَّ وَ أَسْأَلُک بِأَنَّک مَلِیک وَ أَنَّک مَا تَشَاءُ مِنْ أَمْرٍ یکونُ وَ أَنَّک عَلَی مَا تَشَاءُ قَدِیرٌ وَ أَسْأَلُک بِحُرْمَةِ هَذَا الشَّهْرِ الْحَرَامِ وَ الْبَیتِ الْحَرَامِ وَ الْبَلَدِ الْحَرَامِ وَ الرُّکنِ وَ الْمَقَامِ وَ الْمَشَاعِرِ الْعِظَامِ وَ بِحَقِّ نَبِیک مُحَمَّدٍ عَلَیهِ وَ آلِهِ السَّلَامُ یا مَنْ وَهَبَ لِآدَمَ شَیثاً وَ لِإِبْرَاهِیمَ إِسْمَاعِیلَ وَ إِسْحَاقَ وَ یا مَنْ رَدَّ یوسُفَ عَلَی یعْقُوبَ وَ یا مَنْ کشَفَ بَعْدَ الْبَلَاءِ ضُرَّ أَیوبَ یا رَادَّ مُوسَی عَلَی أُمِّهِ وَ زَائِدَ الْخِضْرِ فِی عِلْمِهِ وَ یا مَنْ وَهَبَ لِدَاوُدَ سُلَیمَانَ وَ لِزَکرِیا یحْیی وَ لِمَرْیمَ عِیسَی یا حَافِظَ بِنْتِ شُعَیبٍ وَ یا کافِلَ وَلَدِ أُمِّ مُوسَی [عَنْ وَالِدَتِهِ] أَسْأَلُک أَنْ تُصَلِّی عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ أَنْ تَغْفِرَ لِی ذُنُوبِی کلَّهَا وَ تُجِیرَنِی مِنْ عَذَابِک وَ تُوجِبَ لِی رِضْوَانَک وَ أَمَانَک وَ إِحْسَانَک وَ غُفْرَانَک وَ جِنَانَک وَ أَسْأَلُک أَنْ تَفُک عَنِّی کلَّ حَلْقَةٍ بَینِی وَ بَینَ مَنْ یؤْذِینِی وَ تَفْتَحَ لِی کلَّ بَابٍ وَ تُلَینَ لِی کلَّ صَعْبٍ وَ تُسَهِّلَ لِی کلَّ عَسِیرٍ وَ تُخْرِسَ عَنِّی کلَّ نَاطِقٍ بِشَرٍّ وَ تَکفَّ عَنِّی کلَّ بَاغٍ وَ تَکبِتَ [عَنِّی] کلَّ عَدُوٍّ لِی وَ حَاسِدٍ وَ تَمْنَعَ مِنِّی کلَّ ظَالِمٍ وَ تَکفِینِی کلَّ عَائِقٍ یحُولُ بَینِی وَ بَینَ حَاجَتِی وَ یحَاوِلُ أَنْ یفَرِّقَ بَینِی وَ بَینَ طَاعَتِک وَ یثَبِّطَنِی عَنْ عِبَادَتِک یا مَنْ أَلْجَمَ الْجِنَّ الْمُتَمَرِّدِینَ وَ قَهَرَ عُتَاةَ الشَّیاطِینِ وَ أَذَلَّ رِقَابَ الْمُتَجَبِّرِینَ وَ رَدَّ کیدَ الْمُتَسَلِّطِینَ عَنِ الْمُسْتَضْعَفِینَ أَسْأَلُک بِقُدْرَتِک عَلَی مَا تَشَاءُ وَ تَسْهِیلِک لِمَا تَشَاءُ کیفَ تَشَاءُ أَنْ تَجْعَلَ قَضَاءَ حَاجَتِی فِیمَا تَشَاء. پس سجده کن بر زمین و بر خاک بگذار دو طرف روی خود را و بگو: اللَّهُمَّ لَک سَجَدْتُ وَ بِک آمَنْتُ فَارْحَمْ ذُلِّی وَ فَاقَتِی وَ اجْتِهَادِی وَ تَضَرُّعِی وَ مَسْکنَتِی وَ فَقْرِی إِلَیک یا رَب۔

اللہ کے نام سے جو بہت رحم والا نہایت مہربان ہے

سچا ہے خدا ئے بزرگتر کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں مگر وہی جو زندہ، نگہدار، صاحب جلالت و بزرگی، بڑے رحم والا، مہربان، بردبار اور کرم کرنے والا ہے جس کی مثل کوئی چیز نہیں اور وہ سننے اور جاننے والا ہے بینا و خبردار ہے اﷲ تعالیٰ نے خود گواہی دی ہے کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور فرشتوں اور صاحبان علم نے بھی گواہی دی جو عدل پر قائم ہے کہ اس کے سوائ کوئی معبود نہیں جو غالب صاحب حکمت ہے اور اس کے محترم رسولوںؑ نے یہی پیغام دیا اور میں بھی اس کے گواہوں میں سے ہوں اے معبود ! تیرے لئے ہی حمد ہے تیرے لئے ہی بزرگی ہے تیرے لئے ہی عزت ہے تیرے لئے ہی فخر ہے تیرے لئے ہی غلبہ ہے تیرے ہی لئے نعمت ہے تیرے لئے ہی بڑائی ہے تیرے لئے ہی رحمت ہے تو ہی صاحب ہیبت ہے تو ہی سلطنت والا ہے توہی خوبی والا ہے تو ہی صاحب احسان ہے تیرے ہی لئے تسبیح ہے تیرے ہی لئے پاکیزگی ہے تیرے ہی لئے ذکر ہے تیرے ہی لئے بڑائی ہے تیرے ہی لئے ہے ہر دکھائی دینے اور دکھائی نہ دینے والی چیز تیرے ہی لئے ہے جو بلندآسمانوں سے اوپر ہے تیرے ہی لئے ہے ہر چیز جو زیر زمین ہے تیرے ہی لئے ہیں نچلی زمینیں تیرے ہی لئے ہے آغاز اور انجام تیرے ہی لئے ہے تیری پسند کی ہوئی تعریف، حمد، شکر اور نعمات اے معبود! جبریلؑ پر رحمت فرما جو تیری وحی کا امین ہے تیرا حکم ماننے میں قوی ہے اور تیرے آسمانوں میں قابل اطاعت ہے تیری نوازشوں کا مرکز اور تیرے کلمات کا حامل ہے تیرے انبیائ کا مددگار ہے اور تیرے دشمنوں کو ہلاک کرنے والا ہے اے معبود ! میکائیل ؑپر رحمت فرما جو تیری رحمت کا فرشتہ ہے اس کا وجود تیری مہربانی کا مظہر ہے وہ تیرے اطاعت گزاروںکا مددگار اور ان کیلئے طالب بخشش ہے اے معبود ! رحمت فرما اسرافیل ؑپر جو تیرے عرش کو اٹھانے والا اور صور پھونکنے والا کہ تیرے انتظار میں ہے وہ تیرے خوف سے خائف و ہراساں ہے اے معبود ! حاملان عرش پر رحمت فرما جو پاک و پاکیزہ ہیں اور اپنے سفیروں پر رحمت فرما جو عزت دار نیک اور پاکیزہ ہیں اور اپنے فرشتوں پر رحمت فرما جو عزت دار کاتب ہیں اور جنت کے فرشتوں پر جہنم کے نگہبان فرشتوں پر اور فرشتہ موت اور اس کے مدد گاروں پر رحمت فرما اے صاحب جلالت و عزت اے معبود ! ہمارے باپ آدم پررحمت نازل فرما جو تیری مخلوق میں نقش اول ہیں جنکو تونے فرشتوں سے سجدہ کراکے عزت دی اور اپنی جنت ان کیلئے کھول دی اے معبود !ہماری ماں حوا پر رحمت فرما جو آلائش سے پاک اور ہر میل کچیل سے صاف و پاکیزہ ہیں وہ انسانوں میں سے بلند تر اور پاکیزگی کے محلات میں چلتی پھرتی ہیں اے معبود! ہابیلؑ، شیثؑ، ادریسؑ اور نوحؑ، ہودؑ، صاؑلح، ابراہیمؑ و اسماعیلؑ اور اسحاقؑ، یعقوبؑ اور یوسفؑ پر رحمت فرما اور ان کے اسباط و اولاد پر اور لوطؑ، شعیبؑ، ایوبؑ، موسیٰؑ و ہارونؑ پر رحمت فرما اور یوشعؑ، میشاؑ و خضرؑ اور ذوالقرنینؑ پر اور یونسؑ، الیاسؑ، الیسعؑ، ذوالکفلؑ، طالوتؑ اور داؤدؑ و سلیمانؑ پر رحمت فرما اور ذکریاؑ، شعؑیا، یحؑیٰ، تورخؑ، متیؑ، ارمیاؑ اور حیقوقؑ پر رحمت فرما اور دانیالؑ، عزیرؑ، عیسیٰؑ، شمعونؑ اور جرجیس ؑنیز ان کے حواریوں اور پیروکاروں پر رحمت فرما اور خالد ، حنظلہ اور لقمان پر رحمت فرما اے معبود! محمد(ص) و آل محمد(ص) پر درود بھیج اور رحمت فرما محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت فرما اور محمد(ص) و آل محمد(ص) پر برکت نازل فرما جیساکہ تو نے ابراہیم ؑاور آل ابراہیم ؑپر درود بھیجا، رحمت کی اور برکت نازل کی بے شک تو تعریف والا اور شان والا ہے اے معبود! وصیوں، نیک بختوں، شہیدوں اور ہدایت والے ائمہ پر رحمت فرما اے معبود! رحمت فرما ولیوں اور قلندروں پر اور رحمت فرما سیاحوں، عابدوں، مخلصوں، زاہدوں اور کوشش و اجتہاد کرنے والوں پر اور حضرت محمد(ص) اور ان کے اہلبیؑت کو اپنی بہترین کے ساتھ مختص فرما رحمتوں اور عظیم مہربانیوں سے نواز اور میری طرف سے آنحضرت(ص) کے جسم و روح کو سلام اور آداب پہنچا اور انہیں فضل و شرف اور بزرگی میںبڑھا حتیٰ کہ تو ان کو انبیائ مرسلین میں سے اہل شرف ہستیوں اور اپنے بزرگ تر مقربوں کے بلند درجات پر پہنچا دے اے معبود ! ان پر رحمت فرما جن کے نام میں نے لیئے اور جن کے نام میں نے نہیں لیئے جو تیرے فرشتوں، نبیوں اور رسولوں اور فرمانبرداروں میں سے ہیں میری صلوات ان تک اور ان کی روحوں تک پہنچا دے اور اپنی درگاہ میں انہیں میرے بھائی اور دعا میں میرے مدد گار بنا دے اے معبود میں تیرے حضور تیری شفاعت لایا اور تیرے کرم تک، تیری عطا تک، تیری عطا کو اور تیری رحمت تک تیری رحمت کو اور تیرے فرمانبرداروں کو شفیع بنا رہا ہوں اور اے پرودگار میں تجھ سے وہ سوال کرتا ہوں جو ان میں سے کسی نے بہترین سوال کیا جسے رد نہیں کیا گیا اور جو دعا انہوں نے مانگی جسے قبول کیا گیا رد نہیں کیا گیا وہی دعا کرتا ہوں اے اﷲ، اے رحمن، اے مہربان، اے بردبار، اے کرم کرنے والے، اے بڑائی والے، اے جلالت والے، اے بخشنے والے، اے زیبا، اے سرپرست، اے کار ساز، اے معاف کرنے والے، اے پناہ دینے والے، اے خبر دار، اے تابندہ، اے نابود کرنے والے،اے محفوظ، اے پھیرنے والے، اے حرکت دینے والے، اے بزرگ، اے قدرت والے، اے بینا، اے قدرداں، اے نیکوکار، اے پاک، اے پاکیزہ، اے غالب، اے عیاں، اے پنہاں، اے پردہ پوش، اے گھیرنے والے، اے اقتدار والے، اے نگہبان،اے جوڑنے والے، اے نزدیک تر، اے دوستی والے، اے پسندیدہ، اے بزرگوار، اے آغاز کرنے والے، اے پلٹانے والے، اے گواہ، اے احسان کرنیوالے، اے نیکی کرنیوالے، اے نعمت دینیوالے، اے عطا کرنیوالے، اے پکڑنیوالے، اے دینیوالے، اے ہدایت دینیوالے اے بھیجنے والے اے نیک بنانیوالے اے محکم کرنیوالے اے عطا کرنیوالے اے روکنے والے اے ہٹانے والے اے بلند کرنیوالے اے بقا والے، اے نگہدار، اے پیدا کرنیوالے، اے بخشنے والے اے توبہ قبول کرنیوالے اے کھولنے والے، اے ہوا بھیجنے والے اے راحت دینے والے، اے وہ جس کے ہاتھ میں ہر کلید ہے اے نفع دینے والے، اے مہربان، اے نرمی والے، اے کفایت والے، اے شفا والے، اے عافیت والے، اے کفایت کرنے والے، اے وفا والے، اے نگہبان، اے زبردست، اے غلبے والے، اے بڑائی والے اے سلامتی والے اے امن دینے والے، اے یکتا، اے بے نیاز، اے روشن، اے کام پورا کرنے والے، اے یگانہ، اے تنہا اے پاکیزہ تر، اے مددگار، اے انس والے، اے اٹھانے والے، اے ورثہ دار، اے دانا، اے حکم والے اے آغاز کرنے والے اے برتری والے اے صورتگر اے سلامتی دینے والے اے دوستی کرنے والے اے قائم اے ہمیشگی والے اے علم والے اے حکمت والے اے عطا والے اے پیدا کرنے والے اے نیکی والے، اے خوشی دینے والے اے عدل والے، اے فیصلہ کرنیوالے اے جزادینیوالے اے محبت کرنیوالے اے احسان کرنے والے اے سننے والے اے نقش سازاے پناہ دینے والے، اے مددگار اے دوبارہ زندہ کرنیوالے اے بخشنے والے اے سب سے پہلے اے آسان کرنیوالے اے ہموار کرنیوالے اے مارنے والے اے زندہ کرنیوالے، اے نفع دینے والے اے رزق دینے والے اے اختیار والے اے سبب پیدا کرنیوالے اے فریاد رس اے ثروت دینے والے اے نگہدار اے خلق کرنیوالے اے نگہبان اے یگانہ اے موجود اے جوڑنے والے اے حفاظت کرنے والے اے سخت گیر، اے داد رس، اے لوٹانے والے، اے گرفت والے، اے وہ جو بلند ہو کر غائب ہوا تو بہت ہی اونچے مقام پر تھا، اے وہ جوقریب ہے تو پہلو میں ہے اور دور ہے تو پہنچ میں نہیں اور چھپی کھلی ہر چیز کو جانتا ہے، اے وہ جو صاحب تدبیر اور وہی اندازیکرنے والا ہے، اے وہ جس کیلئے مشکل کام معمولی اور آسان ہے، اے وہ جو کچھ بھی چاہے اس پرقادر ہے اے ہواؤں کے چلانے والے، اے صبح کی روشنی پھیلانے والے، اے روحوں کو بھیجنے والے، اے عطا و سخاوت کے مالک، اے گمشدہ چیز کے پلٹانے والے، اے مردوں کے زندہ کرنے والے، اے بکھری چیزوں کے جمع کرنے والے، اے جسے چاہے بغیر حساب کے رزق دینے والے، اے جو چاہے جیسے چاہے کرنے والے اور اے جلالت و بزرگی والے، اے زندہ، اے نگہبان، اے زندہ جب کوئی زندہ نہ ہو،اے وہ زندہ جو مردوں کو زندہ کرنے والا ہے، اے وہ زندہ کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو آسمانوں اور زمین کا ایجاد کرنے والا ہے اے معبود اور میرے سردار محمد(ص) و آل محمدؑ پر درود بھیج محمد(ص) و آل محمدؑ پر رحمت فرما اور محمد(ص) و آل محمدؑ پر برکت نازل کر جیسے تو نے ابراہیمؑ اور آل ابراہیمؑ پر درود بھیجا برکت نازل کی اور رحمت فرمائی بے شک تو تعریف والا شان والا ہے اور میری ذلت، فقر و فاقہ میری بے کسی، میری تنہائی پر رحم کر اور تیرے سامنے میں جو عاجزی کرتا ہوں اور رحم کر کہ میں تجھ پر بھروسہ کرتا ہوں اور تیرے حضور زاری کرتا ہوں تیری درگاہ میں دعا کرتا ہوں اس شخص کی سی دعا جو عاجز، پست، ہیچ، ڈرا ہوا، سہما ہوا، بے چارہ، کم ترین، ناچیز، بھوکا، محتاج، پناہ خواہ، طالب پناہ، اپنے گناہ کا اقرار کرنے والا، گناہ کی معافی مانگنے والا اور اپنے رب کے حضور بے بس ہے ایسے شخص کی سی دعا جسے اعتباریوں نے چھوڑ دیا دوستوں نے دور ہٹا دیا اور اس کی مصیبت بھاری ہے میں دعا کرتا ہوں جیسے کوئی دل جلا، دکھی، کمزور، پست، بے چارہ، ذلیل اور تجھ سے طالب پناہ دعا کرتا ہے اے معبود! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اس لئے کہ تو مالک ہے تو جو چاہے وہ ہو جاتا ہے اور تو جو چاہے اس پر قادر ہے میں سوال کرتا ہوں تجھ سے اس محترم مہینے اور پاک گھر، کعبہ مقدس، شہر مکہ، رکن ومقام اور عظمت والے مشعروں کی حرمت کے واسطے سے اور تیرے نبی محمد ﴿ان پر اور ان کی آلؑ پر سلام﴾ کے واسطے سے سوالی ہوں اے وہ جس نے آدم ؑکو شیث ؑ اور ابراہیم ؑکو اسماعیلؑ و اسحاقؑ دئے اے وہ جس نے یوسفؑ کو یعقوبؑ کی طرف لوٹایا اے وہ جس نے آزمائش کے بعد ایوبؑ کی سختی دور کی اے موسیٰؑ کو ان کی ماں کے پاس لانے والے خضرؑ کے علم میں اضافہ کرنے والے اے وہ جس نے داودؑ کو سلیمانؑ، زکریاؑ کو یحییؑ اور مریمؑ کو عیسیٰ ؑعطا کیئے اے دختر شعیبؑ کی حفاظت کرنے والے اے مادر موسیٰؑ کے فرزند کے محافظ میں سوال کرتا ہوں کہ تو محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور یہ کہ میرے سارے گناہ بخش دے مجھے اپنے عذاب سے پناہ دے اور میرے لئے اپنی رضا مندی، اپنی پناہ، اپنا احسان،اپنی بخشش اور اپنی بہشت واجب کردے اور میں سوال کرتا ہوں کہ میرے اور مجھے ایذ ادینے والے کے درمیان جتنی کڑیاں ہیں وہ کھول دے ہر دروازہ میرے لئے کھول دے ہر سختی کو نرمی میں بدل دے ہر مشکل کوآسان کر دے میرے خلاف ہر بدگوئی کرنے والے کو گونگا کردے ہر سرکش کو مجھ سے دور کردے اور میرے ہر دشمن و حاسد کو ذلیل کردے ہر ظالم کو مجھ سے روکے رکھ ہر اس مانع سے میری کفایت فرما جو میرے جو میری حاجت کے درمیان حائل ہے اور چاہتا ہے کہ مجھے تیری فرمانبرداری سے باز رکھے اور تیری عبادت سے دور کرے اے وہ جس نے سر کش جنات کو لگام دی اور نافرمان شیطانوں کی سرکوبی کی اور ظالموں کی گردنیں جھکا دیں اور کمزور لوگوں کو ظالموں کے پنجے سے آزادی بخشی میں سوال کرتا ہوں بواسطہ اس کے کہ تو جو چاہے اس پر قادر ہے اور جو چاہے، جیسے چاہے تیرے لئے آسان ہے کہ تو میری حاجت روائی، جس چیز میں چاہے قرار دے۔ اسکے ساتھ ہی زمین پر سجدہ کرے اور اپنے دونوں رخسار خاک پر رکھ کر یہ کہے: اے معبود ! میں تجھی کو سجدہ کرتا ہوں اورتجھی پر ایمان رکھتا ہوں پس میری ذلت، احتیاج اور میری کوشش، میری زاری و بے چارگی اور اپنی بارگاہ میں میری محتاجی پر رحم فرما اے پروردگار۔

حوالہ جات

  1. امین، اعیان‌ الشیعہ، 1406ق، ج3، ص476۔
  2. امین، اعیان‌ الشیعہ، 1406ق، ج3، ص476۔
  3. امین، اعیان‌ الشیعہ، 1406ق، ج6، ص368۔
  4. امین، اعیان‌ الشیعہ، 1406ق، ج6، ص368۔
  5. رجوع کریں: صدوق، فضائل الاشہر الثلاثہ، 1396ق، ص33و34؛ سید بن طاووس، اقبال الاعمال، 1376ش، ج3، ص241و242۔
  6. نگاہ کنید بہ صدوق، فضائل الاشہر الثلاثہ، 1396ق، ص33و34؛ سید بن طاووس، اقبال الاعمال، 1376ش، ج3، ص250و251۔
  7. صدوق، فضائل الاشہر الثلاثہ، 1396ق، ص34۔
  8. اکبری و ربیع‌نتاج، «کاوشی در دعای ام‌داوود»، ص82۔
  9. قمی، مفاتیح الجنان، ذیل «اعمال ام ‌داوود»۔
  10. قمی، مفاتیح الجنان، ذیل «اعمال ام‌داوود»۔
  11. اکبری و ربیع ‌نتاج، «کاوشی در دعای ام ‌داوود»، ص88۔
  12. رجوع کریں: شیخ طوسی، مصباح المتحجد، 1411ق، ج2، ص807-812۔
  13. دیکھئے: سید بن طاووس، اقبال الاعمال، 1376ش، ج3، ص242-248۔
  14. اکبری و ربیع ‌نتاج، «کاوشی در دعای ام ‌داوود»، ص88-91۔
  15. دیکھئے: کفعمی، المصباح، 1405ق، ص530-535؛ کفعمی، البلد الامین، 1418ق، 180-183۔
  16. دیکھئے: مجلسی، بحار الانوار، 1403ق، ج95، ص400-403۔
  17. قمی، عباس، مفاتیح‌ الجنان، ذیل اعمال ام‌ داوود۔
  18. اکبری و ربیع ‌نتاج، «کاوشی در دعای ام ‌داوود»، ص90و91۔

مآخذ

  • اکبری، زہرا، و سید علی ‌اکبر ربیع‌ نتاج، «کاوشی در دعای ام ‌داوود»، در مجلہ سفینہ، تہران، مؤسسہ فرہنگی نبأ مبین، شمارہ 36، پاییز 1391۔
  • امین، سید محسن، اعیان‌ الشیعہ، تحقیق حسن الامین، بیروت، دار التعارف، 1406ق۔
  • سید بن طاووس، على بن موسی، الإقبال بالأعمال الحسنہ، تحقیق جواد قیومى اصفہانى، قم، ‏دفتر تبلیغات اسلامى، چاپ‏ اول، 1376ش۔‏
  • شیخ صدوق، محمد بن على، ‏فضائل الأشہر الثلاثۃ، تحقیق و تصحیح غلام رضا عرفانیان یزدى، قم، کتاب فروشى داورى‏، چاپ اول، 1396ق۔
  • طوسى، محمد بن الحسن، ‏مصباح المتہجّد و سلاح المتعبّد، بیروت، ‏مؤسسہ فقہ الشیعۃ، 1411ق۔‏
  • قمی، عباس، مفاتیح الجنان، اسوہ، قم۔ بی‌تا۔
  • کفعمى، ابراہیم بن على عاملی، البلد الأمین و الدرع الحصین، بیروت، ‏مؤسسۃ الأعلمی للمطبوعات، چاپ اول، 1418ق۔
  • کفعمى، ابراہیم بن على عاملی، ‏مصباح الکفعمی، قم دار الرضی، چاپ دوم، 1405ق۔‏
  • مجلسى، محمد باقر،‏ بحار الأنوار الجامعۃ لدرر أخبار الأئمۃ الأطہار، تحقیق جمعى از محققان‏، بیروت، ‏دار إحیاء التراث العربی،‏ چاپ دوم، 1403ق۔‏