زیارت وارث

ویکی شیعہ سے
ایران کے شہر کرمانشاہ میں حسینیہ معاون الملک کے جنوبی حصے کے ٹائلز پر زیارت وارث
ایران کے شہر کرمانشاہ میں حسینیہ معاون الملک کے جنوبی حصے کے ٹائلز پر زیارت وارث
کوائف
موضوع:امام حسینؑ کی زیارت
مأثور/غیرمأثور:مأثور
صادرہ از:امام صادقؑ
راوی:صفوان بن مهران جمال
شیعہ منابع:کتاب المزارمصباح المتہجد
مخصوص وقت:روز عرفہ اور عید قربان
مشہور دعائیں اور زیارات
دعائے توسلدعائے کمیلدعائے ندبہدعائے سماتدعائے فرجدعائے عہددعائے ابوحمزہ ثمالیزیارت عاشورازیارت جامعہ کبیرہزیارت وارثزیارت امین‌اللہزیارت اربعین


دعا و مناجات

زیارت وارث امام حسینؑ کے مشہور زیارت ناموں میں سے ہے جو کربلا میں پڑھے جاتے ہے۔ یہ زیارت نامہ امام حسینؑ کی زیارت کی روش کا ایک حصہ ہے جس کی تعلیم امام صادقؑ نے اپنے ایک صحابی صفوان جمال کو دی ہے۔ بعض علماء نے اس زیارت نامے کو عرفہ کی شب اور روز نیز عید الضحی کے اعمال کے ضمن میں نقل کیا ہے؛ اگرچہ منقولہ روایت کے مطابق اس کی قرائت کا اہتمام کسی بھی وقت اور کسی بھی مقام پر کیا جا سکتا ہے۔

ہدایات برائے زیارت

یہ زیارت نامہ در حقیقت ان دستور العمل اور ہدایات کے مجموعے کا ایک حصہ ہے جو حرم امام حسینؑ میں آپؑ کی زیارت کرنے کے سلسلے میں منقول ہے۔ ان ہدایات کے مطابق زائر چاہئے کہ جب وہ ضریح مبارک پر حاضر ہو جائے تو امام حسینؑ کی قبر شریف کے سرہانے کھڑے ہوکر یہ زیارت پڑھیں۔[1]

عرفہ کے دن اور رات نیز عید الضحی کی زیارت

بعض علماء نے کہا ہے کہ زیارت وارث روز عرفہ زیارت امام حسینؑ کی زیارت کے عنوان سے پڑھی جائے،[2] اور بعض دوسروں کا کہنا ہے کہ یہ زیارتنامہ عرفہ کی رات اور دن نیز عید الضحی کے دن پڑھنا مستحب ہے۔[3]

واضح ہو کہ ایسے کئے زیارت نامے منقول ہیں جو زیارت وارث ـ بالخصوص اس کے ابتدائی فقروں ـ سے بہت زیادہ شباہت رکھتے ہیں۔

زیارت کی سند

زیارت وارث شیخ مفید کی کتاب المزار شیخ مفید،[4] شیخ طوسی کی مصباح المتہجد[5] اور دیگر شیعہ مآخذ اور منابع میں نقل ہوئی ہے۔

متن، ترجمہ اور کیفیت

شیخ طوسی نے كتاب مصباح میں صفوان جمّال سے روایت کی ہے: "صفوان کہتے ہیں کہ میں نے امام صادقؑ سے ہمارے مولا امام حسینؑ کی زیارت کا اذن مانگا اور استدعا کی کہ مجھے ایک ایک قاعدہ سکھائیں جس کے مطابق زیارت کروں، تو امام صادقؑ نے فرمایا: اے صفوان! سفر پر روانگی سے قبل تین روز روزہ رکھو، اور تیسرے روز غسل کرو۔
پس اپنے اہل و عیال کو جمع کرو اور کہو: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَوْدِعُكَ الْيَوْمَ نَفْسِي وَأَهْلِي وَمَالِي وَوُلْدِي وَكُلَّ مَنْ كَانَ مِنِّي بِسَبِيلٍ الشَّاهِدَ مِنْهُمْ وَالْغَائِبَ اللَّهُمَّ احْفَظْنَا [بِحِفْظِكَ] بِحِفْظِ الْإِيمَانِ وَاحْفَظْ عَلَيْنَا اللَّهُمَّ اجْعَلْنَا فِي حِرْزِكَ وَلا تَسْلُبْنَا نِعْمَتَكَ وَلا تُغَيِّرْ مَا بِنَا مِنْ نِعْمَةٍ وَعَافِيَةٍ وَزِدْنَا مِنْ فَضْلِكَ إِنَّا إِلَيْكَ رَاغِبُونَ بعدازاں امام صادقؑ نے ایک دعا تعلیم فرمائی جو فرات پر پہنچنے سے قبل پڑھی جاتی ہے، اور فرمایا:

فرات کے پانی سے غسل کرو۔ بلاشبہ مجھے اپنے والد نے اپنے آباء طاہرین علیہم السلام سے نقل کرکے فرمایا کہ رسول خداؐ نے فرمایا: "بےشک میرے فرزند حسینؑ فرات کے کنارے قتل کئے جائیں گے، جو ان کی زیارت کرے اور فرات کے پانی سے غسل کرے اس کے تمام گناہ معاف ہوں گے اور اس دن کی طرح ہوجائے گا جب اس کو اپنی ماں نے اس دنیا میں منتقل کیا تھا؛ غسل کرتے وقت کہو:بِسْمِ اللَّهِ وَبِاللَّهِ اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ نُورا وَطَهُورا وَحِرْزا وَشِفَاءً مِنْ كُلِّ دَاءٍ وَسُقْمٍ وَآفَةٍ وَعَاهَةٍ اللَّهُمَّ طَهِّرْ بِهِ قَلْبِي وَاشْرَحْ بِهِ صَدْرِي وَسَهِّلْ لِي بِهِ أَمْرِي

غسل سے فارغ ہونے کے بعد، دو پاکیزہ کپڑے پہنے اور اور نہر کے کنارے دو رکعت نماز ادا کرے۔۔۔ نماز سے فارغ ہونے کے بعد سکون اور وقات کے ساتھ حائر کی طرف روانہ ہوجائے اور چھوٹے چھوٹے قدم اٹھائے، بلاشبہ خدائے بزرگ و برتر ہر ایک قدم کے عوض زائر کے لئے ایک حج اور ایک عمرہ کا ثواب ثبت کرتا ہے؛ اور شکستہ دل اور روتی آنکھوں کے ساتھ چلتا رہے اور اور مسلسل کہتا رہے: اللہ اکبر، لا الہ الا اللہ، اور رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ پر ـ اور بطور خاص امام حسینؑ پر ـ صلوات بھجتا رہے اور بہت زیادہ لعن و نفرین کرے امام حسینؑ کے قاتلوں پر اور ان لوگوں سے بیزاری ظاہر کرتا رہے جنہوں نے ابتداء میں اہل بیتؑ پر اس ظلم کی بنیاد رکھی تھی اور
جب درگاہ حائر پر پہنچو تو کہو:

متن ترجمه
اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرا وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلا الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي هَدَانَا لِهَذَا وَمَا كُنَّا لِنَهْتَدِيَ لَوْلا أَنْ هَدَانَا اللَّهُ لَقَدْ جَاءَتْ رُسُلُ رَبِّنَا بِالْحَقِّ اللہ سب سے بڑا ہے، بہت بڑا ہے، اور پاک و منزہ ہے اللہ کی ذات صبح کے اور شام کے وقت، تمام تر تعریف اللہ کے لئے جس نے ہم کو اس راستے پر لگایا اور ہم یہ راستہ نہیں پا سکتے تھے اگر اللہ ہمیں راہ پر نہ لگاتا، بلاشبہ ہمارے پروردگار کے پیغمبر سچائی کے ساتھ آئے ہیں۔


پیغام

شہید مطہری اس بات کی تأکید کے ساتھ کہ امام حسینؑ نے کوفہ والوں کی دعوت سے پہلے اپنے قیام کا آغاز کر چکا تھا، یہ خیال ظاہر کرتے ہیں کہ زیارت وارث کی گواہی [6] کے مطابق یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ امام حسینؑ کے قیام کا اصل مقصد امر بالمعروف اور نہی عن المنکر تھا۔[7]

مآخذ

زیارت وارث شیخ مفید کی کتاب المزار،[8] شیخ طوسی کی کتاب مصباح المتہجد [9] اور دوسرے معتبر شیعہ منابع میں مذکور ہے۔

شرحیں

  • شرحی بر زیارت وارث، محمد محمدی گیلانی کی تقریر کا متن، [بی‌جا]، [بی‌نا].[10]
  • خصائص الحسینیہ و شرح زیارت وارث، بقلم: عبد الحسین حائری لاهیجانی، باہتمام محمد حائری، تہران: محمد ابو المکارم حائری‏‫، 1392.[11]
  • شرح زیارت وارث، شیخ حسین انصاریان کی تقریر کا متن۔[12]
  • شرح فرازہایی از زیارت وارث در کلام امام موسی صدر (امام موسی صدر کے کلام میں زیارت وارث کے بعض اقتباسات کی شرح)۔[13]

متعلقہ صفحات

حوالہ جات

  1. سید ابن طاوس، الإقبال بالأعمال الحسنۃ، ج‌2، ص63۔
  2. ابن مشهدی، محمد بن جعفر، المزار الکبیر، ص462۔
  3. کفعمی، ابراهیم بن علی، المصباح، ص501-502۔
  4. شیخ مفید، محمد بن محمد بن نعمان، کتاب المزار، ص106۔
  5. شیخ طوسی، مصباح المتهجد وسلاح المتعبّد، ج2، ص720۔
  6. أشْهَدُ انَّكَ قَدْ اقَمْتَ الصَّلاةَ وَ آتَيْتَ الزَّكاةَ و أمَرْتَ بِالْمَعْروفِ وَ نَهَيْتَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَ جاهَدْتَ فِى اللَّهِ حَقَّ جِهادِهِ حَتّى اتَاكَ الْيَقين.‏
  7. مطہری، مجموعہ آثار شہید مطہری، ج١٧، ص٢٢٩-٢٣٠۔
  8. شیخ مفید، کتاب المزار، ۱۴۱۳ق، ص۱۰۶۔
  9. شیخ طوسی، مصباح المتہجد، ۱۴۱۱ق، ج ۲، ص۷۲۰۔
  10. سازمان اسناد و کتابخانه ملی جمهوری اسلامی ایران.
  11. انجمن پژوهشی-مذهبی کادح
  12. پایگاه اطلاع‌رسانی دفتر استاد حسین انصاریان۔
  13. پایگاه اطلاع‌رسانی حوزه۔

مآخذ

  • ابن مشہدی، محمد بن جعفر، المزار الکبیر، محقق و مصحح: جواد قیومی اصفہانی، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ اول، ۱۴۱۹ق۔
  • سید بن طاوس، علی بن موسی، الإقبال بالأعمال الحسنۃ، محقق و مصحح: جواد قیومی اصفہانی، قم، دفتر تبلیغات اسلامی، چاپ اول، ۱۳۷۶ش۔
  • شیخ مفید، محمد بن محمد، کتاب المزار، محقق و مصحح:سید محمدباقر ابطحی، قم، کنگرہ جہانی ہزارہ شیخ مفید، چاپ اول، ۱۴۱۳ق۔
  • شیخ طوسی، ابوجعفر محمد بن حسن، مصباح المتہجد و سلاح المتعبّد، بیروت، مؤسسۃ فقہ الشیعۃ، چاپ اول، ۱۴۱۱ق۔
  • کفعمی، ابراہیم بن علی، المصباح (جنۃ الأمان الواقیۃ و جنۃ الإیمان الباقیۃ)، قم، دارالرضی (زاہدی)، چاپ دوم، ۱۴۰۵ق۔
  • مطہری، مرتضی، مجموعہ آثار استاد شہید مطہری، تہران و قم، انتشارات صدرا، ۱۳۹۰ش۔