مناجات خمس عشر

ویکی شیعہ سے
مناجات خَمسَ عَشَر وقت قرائت
۱ مناجات التائبین جمعہ
۲ مناجات الشاکین سنیچر
۳ مناجات الخائفین اتوار
۴ مناجات الراجین سوموار
۵ مناجات الراغبین منگل
۶ مناجات الشاکرین بدھ
۷ مناجات المطیعین جمعرات
۸ مناجات المریدین جمعہ
۹ مناجات المحبین سنیچر
۱۰ مناجات المتوسلین اتوار
۱۱ مناجات المفتقرین سوموار
۱۲ مناجات العارفین منگل
۱۳ مناجات الذاکرین بدھ
۱۴ مناجات المعتصمین شب جمعہ
۱۵ مناجات الزاہدین جمعہ
دعا و مناجات


مناجات خمس عشر، امام سجاد علیہ السلام سے منقولہ 15 دعاؤں کا مجموعہ ہے۔ یہ دعائیں صحیفہ سجادیہ، بحار الانوار اور مفاتیح الجنان میں نقل ہوئی ہیں۔ ان دعاؤں اور مناجاتوں کا محور اخلاق اور عرفان ہے۔ مناجات خمس عشر کی شرح میں متعدد کتب لکھی گئی ہیں۔

سند

مناجات خمس عشر، صحیفہ سجادیہ، بحار الانوار[1] اور مفاتیح الجنان[2] میں نقل ہوئی ہیں۔ علامہ مجلسی کہتے ہیں: "میں نے ان مناجاتوں کو بعض اصحاب کی کتب میں دیکھا ہے جنھوں نے اس کو امام سجاد(ع) سے نقل کیا ہے"۔[3] گوکہ انھوں نے ان کتب، نیز روایت کی سند، کا تذکرہ نہیں کیا ہے۔ شیخ حر عاملی نے بھی اپنی کتاب الصحیفۃ الثانیۃ السجادیۃ میں ان پندرہ مناجاتوں ادعیہ سجادیہ میں گردانا ہے اور انہوں نے بغیر کسی شک و تردد کے، انہیں امام سجاد(ع) سے منتسب کیا ہے۔ بہرحال، مناجات خمس عشر کی روایت مرسل ہے لیکن چونکہ ان مناجاتوں کے مضامین و مندرجات قرآنی تعلیمات اور ادعیہ ماثورہ سے مطابقت رکھتے ہیں؛ ان کی قرائت میں کوئی حرج نہیں ہے۔

اکابرین کی رائے

  • محمد تقی مجلسی (علامہ مجلسی کے والد) کہتے ہیں: "مناسب ہے کہ سالک الی اللہ مناجات خمس عشر کی قرائت پر ثابت قدم رہے [اور اسے جاری رکھے]"۔[4]
  • ریاض المسائل کے مصنف سید علی طباطبائی کے ایک شاگرد نے ان کے حوالے سے کہا ہے کہ دائما کہا کرتے تھے کہ "میں کئی برسوں سے مناجات خمس عشر کو پابندی سے پڑھ رہا ہوں؛ خداوند متعال نے میرے دل پر حکمت، معرفت اور محبت کے ان گنت انوار چمکائے ہیں اور میں نے استجابتِ دعا کے سلسلے میں انہیں آزمایا ہے، اور سالکین اور عبادت کرنے والے اس کو مداومت سے پڑھتے ہیں"۔[5]

شرحیں

  1. محمد تقی مصباح یزدی نے درس اخلاق کے عنوان سے اپنی تدریسی سلسلے میں مناجات خمس عشر کی شرح پر دروس دیئے اور امام سجاد(ع) کی مناجاتوں پر ان کی شرح، سجادہ ہائے سلوک نامی دو جلدی کتاب، کے ضمن میں شائع ہوئی۔ پہلی جلد پہلی سے آٹھویں مناجات تک اور دوسری جلد آٹھویں سے پندرہویں مناجات تک، کی شرح کی گئی ہے۔[6][7]
  2. مناجات عارفان ایک کتاب کا نام ہے بقلم حسین انصاریان، جس کے حصۂ دوئم میں مناجات خمس عشر کا منظوم فارسی ترجمہ مندرج ہے۔[8]
  3. علی رضا رجالی تہرانی نے بھی زمزمہ ہائے عارفانہ در شرح مناجات خمسۃ عشر کے عنوان سے ایک کتاب لکھی ہے۔[9]
  4. کتاب بعنوان شرح مناجات خمسہ عشر، بزبان فارسی، بقلم: عبدالعلی بزرگی جس کا تعلق تیرہویں صدی ہجری سے ہے۔[10]
  5. کتاب بلاغت و عرفان در مناجات خمسہ عشر امام سجاد(ع)، بقلم: علی شمس ناتری، و یوسف رسولی.[11]
  6. در ب‍ارگ‍اہ‌ ن‍ور: ت‍رج‍مہ‌ و ش‍رح‌ م‍ن‍اج‍ات‌ خ‍م‍س‌ ع‍ش‍ر'؛ بقلم: ن‍ور اللہ‌ ع‍ل‍ی ‍دوس‍ت‌ خ‍راس‍ان‍ی‌.[12]
  7. مناجات سید ساجدین و زمزم صفا، دو کتابوں کے نام ہیں جس کو محسن غرویان نے مناجات خمس عشر کی شرح میں لکھی ہیں۔[13]

ہر مناجات کی قرائت کا وقت

علامہ مجلسی نے بحار الانوار میں قرائت کے اوقات الگ الگ بیان کئے[14] لیکن شیخ عباس قمی نے مفاتیح الجنان میں ان مناجاتوں کے لئے اوقات بیان نہیں کئے ہیں۔

نمبرشمار نام دعا وقت قرائت نمبرشمار نام دعا وقت قرائت نمبرشمار نام دعا وقت قرائت
۱ مناجات التائبین جمعہ ۶ مناجات الشاکرین بدھ ۱۱ مناجات المفتقرین سوموار
۲ مناجات الشاکین سنیچر ۷ مناجات المطیعین جمعرات ۱۲ مناجات العارفین منگل
۳ مناجات الخائفین اتوار ۸ مناجات المریدین جمعہ ۱۳ مناجات الذاکرین بدھ
۴ مناجات الراجین سوموار ۹ مناجات المحبین سنیچر ۱۴ مناجات المعتصمین جمعرات
۵ مناجات الراغبین منگل ۱۰ مناجات المتوسلین اتوار ۱۵ مناجات الزاہدین شب جمعہ

مناجاتیں پڑھنے کی ترتیب

عبداللہ جوادی آملی کی رائے کے مطابق، مناجات خمس عشر کی تدوینی ترتیب قابل غور ہے اور علمائے اخلاق کو ان مناجاتوں کی نظم و ترتیب کا اہتمام کرنا چاہئے۔ ان کا کہنا ہے:

... جیسا کہ بعض دیگر ادعیہ کی تدوینی نظم و ترتیب بھی قابل غور ہے؛ مثلا "مناجات خمس عشرہ" میں، پہلی مناجات امام سجاد(ع) سے نقل ہوئی ہے، موجودہ ترتیب کے مطابق، "تائبین کی مناجات" اور آخری مناجات "زاہدین کی مناجات" ہے؛ حالانکہ یہ 15 مناجاتیں، پندرہ مراحل یا پندرہ منزلتیں ہوں، مناجات زاہدین ابتدائی مناجاتوں میں سے ہوگی، نہ کہ آخری مناجات؛ یعنی، انسان ابتداء میں توبہ کرتا ہے اور زہد و پرہیز کرتا ہے اور رذائل اور پستیوں سے چھٹکارا پاتا ہے، اس کے بعد فضائل میں داخل ہوتا ہے اور سب سب اعلی فضیلت "لقاء اللہ کا حُب" (اور دیدار رب کا شوق) ہے؛ اور اس سے بھی بالاتر "حب اللہ" ہے۔ جس طرح کہ ایک ماہر فقیہ اور اہل نظر اصولی فقہی یا اصولی مسائل کو منظم کرتا اور ترتیب دیتا ہے، عالم اخلاق بھی ماہرانہ جائزہ لے کر، سیر و سلوک کے مراحل کو ادعیہ اور مناجاتوں سے استخراج و استنباط کرے۔ پس جس طرح کے علمائے اخلاق کو آیات قرآنی اور معصومین علیہم السلام کی روایات و احادیث منظم کرنا چاہئے، انہیں دعاؤں اور اذکار کو بھی مرتب و منظم کرنا چاہغے؛ کیونکہ ادعیہ کے مراحجل و منازل کی نظم و ترتیب کے لئے علمی بحث و تمحیص کی ضرورت ہے۔[15]

حوالہ جات

  1. مجلسی، بحار الأنوار، ج ۹۱، ص۱۵۳ ـ ۱۴۲۔
  2. قمی، مفاتیح الجنان، ۱۷۹ـ۱۶۴۔
  3. وَمِنْهَا الْمُنَاجَاةُ الْخَمْسَ عَشْرَةَ لِمَوْلَانَا عَلِي بْنِ الْحُسَينِ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيهِمَا وَقَدْ وَجَدْتُهَا مَرْوِيةً عَنْهُ (عليه السلام) فِي بَعْضِ کُتُبِ الْأَصْحَابِ رِضْوَانُ اللَّهِ عَلَيهِمْ؛ مجلسی، بحار الأنوار، ج۹۱، ص۱۴۲۔
  4. مجلسی، روضة المتقین فی شرح من لا یحضره الفقیہ، ج ۱۳، ص۱۲۸۔
  5. طهرانی، الذریعہ، ج ۲۲، ص ۲۳۹۔
  6. پایگاه اطلاع رسانی آثار آیت الله مصباح یزدی۔
  7. پایگاه اطلاع رسانی آثار آیت الله مصباح یزدی۔
  8. سایت عرفان۔
  9. کنسرسیوم محتوای ملی۔
  10. طهرانی، الذریعہ، ج ۲۲، ص ۲۳۹۔
  11. کتابخانه ملی۔
  12. کتابخانه ملی۔
  13. باقریان موحد و دیگران؛ کتاب ‌شناسی نیایش‌های شیعہ؛ ص۲۷۲۔
  14. مجلسی، بحار الأنوار، ج۹۱، ص۱۵۳ـ۱۴۲۔
  15. جوادی آملی، مراحل اخلاق در قرآن، ص ۱۵۰۔

مآخذ

  • مجلسی، محمد تقی، روضة المتقین فی شرح من لا یحضره الفقیہ، محقق و مصحح: موسوی کرمانی، حسین، اشتهاردی، علی پناه، مؤسسہ فرهنگی اسلامی کوشانپور، چاپ دوم، قم، ۱۴۰۶ھ ق۔
  • مجلسی، محمد باقر، بحار الأنوار،‌ دار إحیاء التراث العربی، بیروت، چاپ دوم، ۱۴۰۳ھ ق۔
  • قمی، شیخ عباس، مفاتیح الجنان، نشر مشعر، قم، ۱۳۸۷ھ ش۔
  • آقا بزرگ تهرانی، الذریعہ الی تصانیف الشیعہ، جلد ۲۲، بیروت، دار الاضواء، بی تا۔
  • جوادی آملی، عبدالله، مراحل اخلاق در قرآن، محقق علی اسلامی، انتشارات اسراء، چاپ هفتم، قم، ۱۳۸۶ھ ش۔
  • باقریان موحد، سید رضا، رسول جعفریان، مهدی مهریزی، کتاب ‌شناسی نیایش‌ های شیعہ، موسسه فرهنگی دین پژوهی بشر، تهران، 1392ھ ش۔

بیرونی ربط