محمد بن مسلم ثقفی کوفی

ویکی شیعہ سے
محمد بن مسلم
کوائف
مکمل ناممحمد بن مسلم ثقفی کوفی
محل زندگیمدینہ
وفات150ھ، مدینہ
دینی معلومات
وجہ شہرتاصحاب اجماع، امام باقر،امام صادق،امام کاظم کے صحابی


محمد بن مسلم ثقفی کوفی (متوفی: 150ھ) اصحاب اجماع میں سے ہیں اور انہوں نے امام محمد باقر علیہ السلام اور امام جعفر صادق علیہ السلام سے 46000 حدیثیں نقل کی ہیں۔ ایک روایت کے مطابق امام جعفر صادق (ع) نے انہیں امام باقر (ع) کے مکتب کو احیا کرنے والوں میں شمار کیا ہے۔ شیخ طوسی نے ان کا ذکر امام موسی کاظم علیہ السلام کے اصحاب میں سے بھی کیا ہے۔

محمد بن مسلم نے ایک کتاب الاربعۃ مئۃ مسئلۃ فی ابواب الحلال و الحرام کے نام سے تالیف کی ہے۔

نسب و کنیت

اصحاب اجماع

اصحاب امام باقرؑ
1. زُرارَۃ بن اَعین
2. مَعروفِ بنِ خَرَّبوذ
3. بُرَید بن معاویہ
4. ابوبصیر اَسَدی یا (ابوبصیر مرادی)
5. فُضَیل بن یسار
6. محمد بن مُسلِم

اصحاب امام صادقؑ
1. جَمیل بن دَرّاج
2. عبداللہ بن مُسکان
3. عبداللہ بن بُکَیر
4. حَمّاد بن عثمان
5. حماد بن عیسی
6. اَبان بن عثمان

اصحاب امام کاظمؑ و امام رضاؑ
1. یونس بن عبد الرحمن
2. صَفوان بن یحیی
3. اِبن اَبی عُمَیر
4. عبداللہ بن مُغَیرِہ
5. حسن بن محبوب یا (حسن بن علی بن فَضّال، فَضالَۃ بن ایوب و عثمان بن عیسی)
6. احمد بن ابی نصر بزنطی

محمد بن مسلم بن رباح (ریاح) ثقفی کی ولادت کوفہ میں ہوئی اور اسی نسبت سے انہیں کوفی کہتے ہیں۔[1] وہ قبیلہ ثقیف سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کی کنیت ابو جعفر ہے۔

علم رجال کی کتابوں میں ان کے سلسلہ میں بہت سے القاب ذکر ہوئے ہیں: اوقص، اعور، حداج، قصیر، طحان، سمان، طائفی اور ثقفی ان میں سے قابل ذکر ہیں۔[2]

مقام علمی

محمد بن مسلم نے چار سال تک مدینہ میں امام محمد باقر علیہ السلام کی خدمت میں کسب علم و حدیث کیا۔[3] ایک قول کے مطابق امام جعفر صادق علیہ السلام نے انہیں احکام دین اور دین الہی کی محافظت اور مکتب تشیع کو زندہ رکھنے کے سلسلہ میں امام محمد باقر علیہ السلام کے امین طور کے پر متعارف کرایا ہے۔[4] چھٹے امام (ع) نے اپنی حیات میں بعض افراد کو جو ان تک رسائی نہیں رکھتے تھے، انہیں محمد بن مسلم کی طرف رجوع کرنے کا حکم دیا ہے۔[5] اور ان کے مقام علمی کے بارے میں فرمایا ہے:

ما کان احد من الشیعۃ افقہ من محمد بن مسلم؛ شیعوں میں کوئی بھی محمد بن مسلم سے بڑا فقیہ نہیں ہے۔[6]

تاریخی دستاویزات کے مطابق اہل سنت کے بعض بزرگان جس میں ابو حنیفہ شامل ہیں،[7] بعض مسائل علمی کے حل کرنے کے سلسلہ میں ان کی طرف رجوع کیا کرتے تھے۔ برقی نے ان کا شمار امام جعفر صادق علیہ السلام کے اصحاب میں کیا ہے کہ جن سے اہل سنت نے بھی روایات نقل کی ہیں۔ شیخ مفید ان کا شمار فقہا کے اس زمرہ میں کرتے ہیں جن سے شیعوں نے حلال و حرام کا علم حاصل کیا ہے۔[8]

ائمہ کے اصحاب

شیخ طوسی نے ان کا شمار ایک بار امام محمد باقر علیہ السلام کے اصحاب میں، ایک بار امام جعفر صادق علیہ السلام کے اصحاب میں تو ایک بار امام موسی کاظم علیہ السلام کے اصحاب میں کیا ہے۔[9] تاریخی اقوال کے مطابق محمد بن مسلم کی وفات سن 150 ہجری قمری میں ہوئی ہے اور انہوں نے دو سال امام موسی کاظم علیہ السلام کا زمانہ درک کیا ہے۔[10]

وثاقت

شیعہ علمائ رجال نے محمد بن مسلم کا شمار اصحاب اجماع میں کیا ہے۔[11] نجاشی نے ان کا شمار موثق ترین افراد اور پرہیز گار ترین فقیہ کے طور پر کیا ہے۔[12] شیخ مفید نے ان کا شمار فقہائ کے اس زمرہ میں کیا ہے جن کی شخصیت پر کسی نے کوئی اعتراض نہیں کیا ہے۔[13]

روایت

محمد بن مسلم نے بغیر کسی واسطہ کے امام محمد باقر علیہ السلام اور امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت نقل کی ہے۔ انہوں نے 30000 روایت امام محمد باقر (ع) سے اور 16000 حدیث امام جعفر صادق (ع) سے نقل کی ہے۔[14] اور اسی طرح انہوں نے بعض دوسرے راویوں جیسے ابو حمزہ ثمالی، حمران بن اعین، زرارہ بن اعین، محمد بن مسعود طائی، سے حدیث نقل کی ہے۔ ان سے حدیث نقل کرنے والوں میں سے بعض کے اسمائ یہ ہیں:

  • ہشام بن سالم
  • ابان بن عثمان احمر
  • ابو ایوب ابراہیم بن عثمان خزاز
  • ثعلبہ بن میمون
  • ابو اسامہ زید شحام
  • علائ بن رزین قلائ (محمد بن مسلم سے سب سے زیادہ حدیث نقل کی ہے)
  • علی بن رئاب
  • عمر بن اذینہ[15]

تالیف

محمد بن مسلم نے ایک کتاب الاربعہ مئۃ مسئلۃ فی ابواب الحلال و الحرام کے نام سے تالیف کی ہے۔ جس میں انہوں نے احکام شریعت کے سلسلہ میں 400 مسائل پر تحقیق انجام دی ہے۔[16]

حوالہ جات

  1. نجاشی، رجال، ص323.
  2. طوسی، اختیار معرفه الرجال، ج1، ص383.
  3. مفید، الاختصاص، ص203.
  4. خویی، معجم رجال الحدیث، ج17، ص254.
  5. طوسی، اختیار معرفه الرجال، ج1، ص383.
  6. مجلسی، بحار الانوار، ج47، ص394.
  7. طوسی، اختیار معرفه الرجال، ج1، ص386.
  8. مامقانی، تنقیح المقال، ج3، ص184.
  9. طوسی، الرجال، ص144و 294 و 342.
  10. مامقانی، تنقیح المقال، ج3، ص184.
  11. طوسی، اختیار معرفه الرجال، ج2، ص507.
  12. نجاشی، رجال، ص326-325.
  13. مامقانی، تنقیح المقال، ج3، ص184.
  14. طوسی، اختیار معرفه الرجال، ج1، ص386.
  15. سبحانی، موسوعه طبقات فقها، ج2، ص522.
  16. نجاشی، رجال، ص324.

مآخذ

  • خویی، سید ابوالقاسم، معجم الرجال، دارالزهرا، بیروت، 1409ھ۔
  • سبحانی، جعفر، موسوعه طبقات ‌الرجال، موسسه امام صادق، قم، 1418ھ۔
  • طوسی، ابی جعفر، اختیار معرفه الرجال (رجال کشی)، موسسه آل البیت لاحیاء التراث۔
  • مامقانی، عبدالله، تنقیح المقال، مطبعه المرتضویه، نجف اشرف، 1352ق، افست انتشارات جهان، تهران۔
  • مجلسی، محمد باقر بن محمد تقی، بحارالانوار، مؤسسة الوفاء، بیروت، ‎1403ھ۔
  • مفید، محمد بن محمد، الاختصاص، موسسه نشر اسلامی، قم، 1413ھ۔
  • نجاشی، احمد بن علی، رجال ‌النجاشی، موسسه نشر اسلامی، 1424ھ۔