ابو الحسن (کنیت)
ابو الحسن یا ابا الحسن یا ابی الحسن ایک کنیت ہے جو عربی زبان میں «حسن کے والد» کے معنی میں ہے۔[1] شیعہ ائمہ میں سے پانچ امام اور تاریخ تشیع میں بعض دوسرے لوگ بھی اس کنیت سے مشہور ہیں:
- شیعہ ائمہ میں سے پانج امام:
امام علیؑ، امام سجادؑ، امام کاظمؑ، امام رضاؑ اور امام ہادیؑ.[2] روایات میں اگر اس کنیت کا ذکر اکیلے کیا جائے تو عموماً اس سے مراد امام کاظمؑ اور کبھی امام رضاؑ ہیں۔[3] لیکن اگر اسے ابو الحسن اول اور ابو الحسن ماضی کی صورت میں استعمال کیا جائے تو اس سے مراد امام کاظمؑ ہیں۔[4] ابو الحسن ثانی سے مراد امام رضاؑ ہیں۔[5] ابو الحسن صالح اور ابو الحسن اخیر امام ہادیؑ کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔[6]
- امام زادے:
ابراہیم بن عبداللہ، جو قتیل باخَمرا کے نام سے جانے جاتے تھے، نفس زکیہ کے بھائی امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کی اولاد میں سے تھے[7]
ابن ابی محمد حسن ابن علی، عرف جمل، جو حسن بن ابراہیم طباطبا کی نسل سے تھے[8]
علی بن محمد صوفی، مصر میں کرکی خاندان کے بانی[9]
علی بن حسن بن ابراہیم طباطبا[10]
- ائمہ کے اصحاب اور راوی:
علی بن اسماعیل میثمی امام رضاؑ کے صحابی اور شیعہ متکلم و محدث[11]
علی بن مہزیار اہوازی دورقی، امام جوادؑ اور امام ہادیؑ کے صحابی اور شیعہ نامور فقیہ اور محدّث[12]
علی بن محمد سمری؛ غیبت صغری میں امام زمانہ کے نواب اربعہ میں سے چوتھا اور آخری نائب۔[13]
- ابو الحسن کنیت کے حامل شیعہ مشہور علما:
محمد بن حسن بن محمد، شیعہ فقیہ شیخ طوسی کے پوتے[14]
محمد بن احمد بن داوود، شیعہ فقیہ اور محدث جو اِبْنِ داوودِ قُمی سے مشہور ہیں[15]
محمد بن محمد بن احمد بُصْرَوی جو ابو الحسن بصروی سے مشہور اور شام کے امامیہ فقہا میں سے تھے[16]
علی بن سلیمان ستراوی بحرانی جو ابو الحسن بحرانی سے مشہور ہیں اور آپ کا شمار شیعہ فلاسفر، متکلم اور محدثین میں ہوتا تھا[17]
علی بن احمد، شیعہ متکلم اور امامیہ فقیہ جو ابو الحسن اَبیوَرْدی سے مشہور تھے۔[18]
- حدیث کے شیعہ راوی:
علی بن حسین بن موسی بن بابویہ[19]
علی بن محمد بن موسی بن فرات[20]
علی بن حاتم بن ابی حاتم قزوینی[21]
علی بن حسین سَعدآبادی قمی[22]
محمد بن عبداللّٰہ بن علی[23]
علی بن محمد بن سَیّار[24]
علی بن حسن بن فرج مُؤذِّن[25]
علی بن حسین بن سفیان بن یعقوب بن حارث بن ابراہیم ہمدانی[26]
احمد بن محمد بن احمد بن موسی بن ہارون[27]
احمد بن محمد بن احمد بن غالب اَنماطی[28]
علی بن عبداللّٰہ بن احمد فقیہ اَسواری[29]
علی بن محمد بن حسن، المعروف ابن مقبرہ قزوینی[30]
محمد بن ہارون زنجانی[31]
احمد بن ثابت دنابی[32]
طاہر بن محمّد بن یونس فقیہ[33]
حوالہ جات
- ↑ «ابو الحسن»، سایت آبادیس۔
- ↑ سیفی مازندرانی، مقیاس الرواۃ فی کلیات علم الرجال، 1422ھ، ص276۔
- ↑ سیفی مازندرانی، مقیاس الرواۃ فی کلیات علم الرجال، 1422ھ، ص276۔
- ↑ کلینی، الکافی، 1407ھ، ج1،ص 226 و ج1، ص308؛ سیفی مازندرانی، مقیاس الرواۃ فی کلیات علم الرجال، 1422ھ، ص276۔
- ↑ کلینی، الکافی، 1407ھ، ج7،ص369۔
- ↑ کلینی، الکافی، 1407ھ، ج1، ص341 و ج6، ص423؛ سیفی مازندرانی، مقیاس الرواۃ فی کلیات علم الرجال، 1422ھ، ص276۔
- ↑ ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، 1419ھ، ص272۔
- ↑ ابن عنبہ، عمدہ الطالب، 1380ھ، ص173۔
- ↑ ابن عنبہ، عمدہ الطالب، 1380ھ، ص173۔
- ↑ ابن خلکان، وفیات الاعیان، 1364شمسی، ج3، ص81۔
- ↑ عباسی زنجانی، الجامع فی الرجال، 1436ھ، ص157-158۔
- ↑ ابن داوود حلّی، رجال، منشورات الشریف الرضی، ص142۔
- ↑ سیفی مازندرانی، مقیاس الرواۃ فی کلیات علم الرجال، 1422ھ، ص412۔
- ↑ امین، اعیان الشیعۃ، 1406ھ، ج9، 160۔
- ↑ نجاشی، رجال، 1416ھ، ص384۔
- ↑ افندی، ریاض العلماء، 1401ھ، ج5، ص439۔
- ↑ افندی، ریاض العلماء، 1401ھ، ج4، ص102۔
- ↑ افندی، ریاض العلماء، 1401ھ، ج5، ص435۔
- ↑ محدث نوری، مستدرک الوسائل، 1408ھ، الخاتمۃج3، ص253؛ سیفی مازندرانی، مقیاس الرواۃ فی کلیات علم الرجال، 1422ھ، ص412۔
- ↑ بروجردی، أسانید کتاب الفقیہ، مؤسسۃ آیۃ اللہ العظمی البروجردی، ج0، ص128۔
- ↑ محدث نوری، مستدرک الوسائل، 1408ھ، الخاتمۃج3، ص254؛ سیفی مازندرانی، مقیاس الرواۃ فی کلیات علم الرجال، 1422ھ، ص412۔
- ↑ محدث نوری، مستدرک الوسائل، 1408ھ، الخاتمۃج3، ص254؛ سیفی مازندرانی، مقیاس الرواۃ فی کلیات علم الرجال، 1422ھ، ص412۔
- ↑ محدث نوری، مستدرک الوسائل، 1408ھ، الخاتمۃج3، ص257؛ سیفی مازندرانی، مقیاس الرواۃ فی کلیات علم الرجال، 1422ھ، ص412۔
- ↑ سیفی مازندرانی، مقیاس الرواۃ فی کلیات علم الرجال، 1422ھ، ص323۔
- ↑ بروجردی، أسانید کتاب الفقیہ، مؤسسۃ آیۃ اللہ العظمی البروجردی، ج0، ص161۔
- ↑ بروجردی، أسانید کتاب الفقیہ، مؤسسۃ آیۃ اللہ العظمی البروجردی، ج0، ص161۔
- ↑ بروجردی، أسانید کتاب الفقیہ، مؤسسۃ آیۃ اللہ العظمی البروجردی، ج0، ص180۔
- ↑ بروجردی، أسانید کتاب الفقیہ، مؤسسۃ آیۃ اللہ العظمی البروجردی، ج0، ص102۔
- ↑ بروجردی، أسانید کتاب الفقیہ، مؤسسۃ آیۃ اللہ العظمی البروجردی، ج0، ص162۔
- ↑ بروجردی، أسانید کتاب الفقیہ، مؤسسۃ آیۃ اللہ العظمی البروجردی، ج0، ص166۔
- ↑ بروجردی، أسانید کتاب الفقیہ، مؤسسۃ آیۃ اللہ العظمی البروجردی، ج0، ص208۔
- ↑ بروجردی، أسانید کتاب الفقیہ، مؤسسۃ آیۃ اللہ العظمی البروجردی، ج0، ص90۔
- ↑ بروجردی، أسانید کتاب الفقیہ، مؤسسۃ آیۃ اللہ العظمی البروجردی، ج0، ص139۔
مآخذ
- ابن خلکان، احمد بن محمد برمکی، وفیات الاعیان و انباء ابناء الزمان، بہ کوشش احسان عباس، قم، الشریف الرضی، 1364ہجری شمسی۔
- ابن عنبہ، احمد بن علی، عمدہ الطالب فی انساب آل ابی طالب، مصحح محمد حسن آل طالقانی، نجف، المطبعۃ الحیدریۃ، 1380ھ۔
- «ابو الحسن»، سایت آبادیس، تاریخ مشاہدہ: 19 آذر 1402ہجری شمسی۔
- ابوالفرج اصفہانی، علی بن الحسین، مقاتل الطالبیین، بیروت، موسسۃ الاعلمی للمطبوعات، 1419ھ۔
- افندی، عبداللہ بن عیسی بیگ، ریاض العلماء، قم، کتابخانہ عمومی حضرت آیت اللہ العظمی مرعشی نجفی، 1401ھ۔
- امین، سیدمحسن، اعیان الشیعۃ، تحقیق: حسن الامین، بیروت، دارالتعارف للمطبوعات، 1406ھ۔
- بروجردی، سید حسین، أسانید کتاب الفقیہ، قم، مؤسسۃ آیۃ اللہ العظمی البروجردی، بی تا.
- حسن ابن علی، ابن داوود حلّی، رجال، قم، منشورات الشریف الرضی، بی تا.
- سیفی مازندرانی، علی اکبر، مقیاس الرواۃ فی کلیات علم الرجال، قم، جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم، دفتر انتشارات اسلامی، 1422ھ۔
- عباسی زنجانی، موسی، الجامع فی الرجال، قم، مؤسسۃ ولی العصر علیہ السلام للدراسات الإسلامیۃ، 1436ھ۔
- کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تہران، دارالکتب الاسلامیۃ، 1407ھ۔
- نجاشی، احمد بن علی، رجال النجاشی، المحقق:السید موسی الشبیری الزنجانی، قم، مؤسسۃ النشر الإسلامی، 1416ھ۔