امام علیؑ کا سہل بن حنیف کے نام خط

ویکی شیعہ سے
سہل بن حنیف کے نام امام علی کے خط کا خطی نسخہ ابن مہذب کے دستخط سے(بتاریخ 469ھ)

امام علیؑ کا سَہْل بن حُنَیف کے نام خط، امام علیؑ کے مکتوبات میں سے ایک ہے جسے آپؑ نے سَہْل بن حُنَیف کے بعض ساتھیوں کا معاویہ سے جا ملنے پر سہل کو تسلی دینے کی خاطر تحریر کیا ہے۔[1] امام علیؑ نے اس خط میں سہل کو جو کہ امام کی طرف سے مدینہ کا گورنر تھا، لکھا ہے کہ مدینہ کے بعض لوگوں کا معاویہ کی حمایت کرنے پر ناراض اور پریشان مت ہو جاؤ؛ کیونکہ وہ ظلم و ستم سے بچنے اور عدالت کی طلب میں معاویہ کے ساتھ ملحق نہیں ہوئے؛ کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ معاویہ کی حکومت میں عدل و انصاف اور لوگوں کے ساتھ حسن سلوک کی کوئی گنجائش نہیں ہے؛ بلکہ یہ لوگ دنیوی مال و دولت کی خاطر معاویہ کی طرف چلے گئے ہیں اور یہ لوگ حقیقت میں گمراہ ہوئے ہیں۔[2]

سہل بن حنیف پیعمبر اکرم کے صحابہ، مدینہ میں امام علیؑ کی گورنر[3] اور شرطۃ الخمیس[4] میں سے تھے۔

امام علیؑ کا سہل بن حنیف کے نام خط شیعہ اور اہل‌ سنت مختلف منابع میں ذکر ہوا ہے؛ البتہ نہج‌ البلاغہ میں سید رضی کا نقل کردہ متن اَنساب الاشراف میں بَلاذُری (تیسری صدی ہجری کے مورخ)[5] اور تاریخ یعقوبی میں یعقوبی کے متن سے کچھ مختلف ہے۔ یہ خط نہج البلاغہ کے ابن‌ میثم کے نسخے میں 69[6] اور ابن‌ ابی‌ الحدید،[7] علامہ مجلسی،[8] محمد عبدہ،[9] صبحی صالح اور فیض الاسلام[10] کے نسخے میں 70ویں[11] نمبر پر ذکر ہوا ہے۔

امام علی کا سہل بن حنیف کے نام خط مفتی جعفر حسین کے ترجمے کے مطابق
متن ترجمه
من كتاب لہ ع إلى سہل بن حنيف الأنصاری و ہو عاملہ على المدينۃ فی معنى قوم من أہلہا لحقوا بمعاويۃ والی مدینہ سہل ابن حنیف انصاری کے نام مدینے کے کچھ باشندوں کے بارے میں جو معاویہ سے جا کر مل گئے تھے۔
أَمَّا بَعْدُ فَقَدْ بَلَغَنِي أَنَّ رِجَالًا مِمَّنْ قِبَلَكَ يَتَسَلَّلُونَ إِلَى مُعَاوِيَۃَ فَلَا تَأْسَفْ عَلَى مَا يَفُوتُكَ مِنْ عَدَدِہِمْ وَ يَذْہَبُ عَنْكَ مِنْ مَدَدِہِمْ اما بعد مجھے معلوم ہوا ہے کہ تمہارے یہاں کے کچھ لوگ چپکے چپکے معاویہ کی طرف کھسک رہے ہیں۔ تم اس تعداد پر کہ جو نکل گئی ہے اور اس کمک پر کہ جو جاتی رہی ہے ذرا افسوس نہ کر و۔
فَكَفَى لَہُمْ غَيّاً وَ لَكَ مِنْہُمْ شَافِياً فِرَارُہُمْ مِنَ الْہُدَى وَ الْحَقِّ وَ إِيضَاعُہُمْ إِلَى الْعَمَى وَ الْجَہْلِ فَإِنَّمَا ہُمْ أَہْلُ دُنْيَا مُقْبِلُونَ عَلَيْہَا وَ مُہْطِعُونَ إِلَيْہَا ان کے گمراہ ہو جا نے اور تمہارے اس قلق و اندوہ سے چھٹکارا پانے کیلئے یہی بہت ہے کہ وہ حق و ہدایت کی طرف سے بھاگ رہے ہیں اور جہالت و گمراہی کی طرف دوڑ رہے ہیں۔ یہ دنیا دار ہیں جو دنیا کی طرف جھک رہے ہیں اور اسی کی طرف تیزی سے لپک رہے ہیں۔
وَ قَدْ عَرَفُوا الْعَدْلَ وَ رَأَوْہُ وَ سَمِعُوہُ وَ وَعَوْہُ وَ عَلِمُوا أَنَّ النَّاسَ عِنْدَنَا فِي الْحَقِّ أُسْوَۃٌ فَہَرَبُوا إِلَى الْأَثَرَۃِ فَبُعْداً لَہُمْ وَ سُحْقاً إِنَّہُمْ وَ اللَّہِ لَمْ [يَفِرُّوا] يَنْفِرُوا مِنْ جَوْرٍ وَ لَمْ يَلْحَقُوا بِعَدْلٍ انہوں نے عدل کو پہچانا، دیکھا،سنا اور محفوظ کیا اور اسے خوب سمجھ لیا کہ یہاں حق کے اعتبار سے سب برابر سمجھے جاتے ہیں، لہٰذا وہ ادھر بھاگ کھڑے ہوئے جہاں جنبہ داری و تخصیص برتی جاتی ہے۔ خدا کی قسم! وہ ظلم سے نہیں بھاگے اور عدل سے جاکر نہیں چمٹے،

وَ إِنَّا لَنَطْمَعُ فِي ہَذَا الْأَمْرِ أَنْ يُذَلِّلَ اللَّہُ لَنَا صَعْبَہُ وَ يُسَہِّلَ لَنَا حَزْنَہُ إِنْ شَاءَ اللَّہُ وَ السَّلَام‏۔[12]

اور ہم امیدوار ہیں کہ اللہ اس معاملہ کی ہر سختی کو آسان اور اس سنگلاخ زمین کو ہمارے لئے ہموار کرے گا، ان شاء اللہ۔ والسلام[13]


حوالہ جات

  1. طوسی، رجال الطوسی، 1373ہجری شمسی، ص66؛ بلاذری، أنساب الاشراف، 1394ھ، ج2، ص157۔
  2. نہج البلاغہ، تصحیح صبحی صالح، نامہ 70، ص461۔
  3. طوسی، رجال الطوسی، 1373ہجری شمسی، ص66؛ بلاذری، أنساب الاشراف، 1394ھ، ج2، ص157۔
  4. برقی، رجال البرقی الطبقات، 1342ہجری شمسی، ص4۔
  5. بلاذری، أنساب الاشراف، 1394ھ، ج2، ص157
  6. ابن‌میثم، شرح نہج البلاغۃ، 1404ھ، ج5، ص225۔
  7. ابن‌ابی‌الحدید، شرح نہج البلاغہ، 1404ھ، ج18، ص52۔
  8. مجلسی، شرح نہج البلاغۃ المقتطف من بحار الانوار، 1408ھ، ج3، ص307۔
  9. عبدہ، نہج البلاغۃ، مطبعۃ الاستقامۃ، ج3، ص144۔
  10. فیض الاسلام، ترجمہ و شرح نہج البلاغہ، 1368ہجری شمسی، ج5، ص1071۔
  11. نہج البلاغہ، تصحیح صبحی صالح، نامہ 70، ص461۔
  12. نہج البلاغہ، تصحیح صبحی صالح، نامہ 70، ص461۔
  13. مکارم شیرازی، ترجمہ گویا و شرح فشردہ‌ای بر نہج البلاغہ، ہدف، ج3، ص199۔

مآخذ

  • ابن‌ابی‌الحدید، عبدالحمید، شرح نہج البلاغہ، تحقیق: محمد ابوالفضل ابراہیم، قم، مکتبۃ آیۃاللہ المرعشی النجفی، چاپ اول، 1404ھ۔
  • ابن‌میثم، میثم بن علی، شرح نہج البلاغہ، تہران، نشر الکتاب، 1404ھ۔
  • برقی، احمد بن محمد، رجال البرقی، تہران، انتشارات دانشگاہ تہران، 1342ہجری شمسی۔
  • بلاذری، احمد بن یحیی، أنساب الاشراف، تحقیق محمدباقر محمودی، بیروت، موسسۃ الاعلمی للمطبوعات، چاپ اول، 1394ھ۔
  • سید رضی، محمد بن حسین، نہج البلاغہ، مصحح: صبحی صالح، قم، ہجرت، چاپ اول، 1414ھ۔
  • طوسی، محمد بن حسن، رجال الطوسی، تصحیح قیومی اصفہانی، جواد، قم، موسسۃ النشر الاسلامی التابعۃ لجامعۃ المدرسین بقم المقدسۃ، 1373ہجری شمسی۔
  • عبدہ، محمد، شرح نہج البلاغہ، قاہرہ، مطبعۃ الاستقامۃ، بی‌تا۔
  • فیض الاسلام، علی‌نقی، ترجمہ و شرح نہج البلاغہ، 1368ہجری شمسی۔
  • مجلسی، محمدباقر، شرح نہج البلاغۃ المقتطف من بحار الانوار، تصحیح: علی انصاریان و مرتضی حاجعلی فرد، تہران، وزارت فرہنگ و ارشاد اسلامی، 1408ھ۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، ترجمہ گویا و شرح فشردہ‌ای بر نہج البلاغہ، قم، ہدف، چاپ اول، بی‌تا۔
  • یعقوبی، احمد بن ابی‌یعقوب، تاریخ الیعقوبی، بیروت، دار صادر، بی‌تا۔