زین العابدین

ویکی شیعہ سے

زین العابدین کے معنی عبادت گزاروں کی زینت کے ہیں اور یہ شیعوں کے چوتھے امام، امام علی بن الحسین علیہ السلام کے مشہور ترین القاب میں سے ہے۔

امام علی بن الحسین کو کثرت زہد و عبادت کے سبب زین العابدین کا لقب عطا کیا گیا۔[1] اہل سنت فقیہ و محدث مالک بن انس سے نقل ہوا ہے کہ امام روز و شب میں ایک ہزار رکعت نماز پڑھا کرتے تھے، ان کی عبادت کی وجہ سے انہیں زین العابدین کہا جاتا ہے۔[2] اسی طرح سے منابع حدیثی کے مطابق آپ کو سید العابدین کا لقب بھی دیا گیا ہے۔[3] نقل ہوا ہے کہ تاریخ اسلام میں آپ کے علاوہ کسی اور کو زین العابدین کا لقب عطا نہیں ہوا ہے۔[4]

کتاب علل الشرایع میں منقول روایت کے مطابق: دوسری صدی ہجری سے ہی امام سجاد علیہ السلام کو زین العابدین کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔[5] اہل سنت فقیہ و محدث ابن شہاب زہری جب بھی امام علی بن الحسین سے کوئی روایت نقل کرتے تھے تو انہیں زین العابدین کے لقب سے یاد کرتے تھے۔ سفیان بن عیینہ (107۔198 ھ) نے ان سے سوال کیا کہ کیوں آپ انہیں زین العابدین کہتے ہیں؟ تو انہوں نے جواب میں پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی ایک حدیث کی طرف اشارہ کیا: روز قیامت جب منادی ندا دے گا کہ زین العابدین کہاں ہیں؟ تو گویا میں دیکھ رہا ہوں کہ میرے فرزند علی بن الحسین صفوں کے درمیان سے چلے آ رہے ہیں۔[6]

کتاب کشف الغمہ میں نقل ہوا ہے کہ آپ کو زین العابدین کے لقب سے ملقب ہونے کا سبب یہ ہے کہ ایک شب آپ محراب عبادت میں نماز تہجد پڑھنے میں مشغول تھے کہ ایک ندائے غیبی سنائی دی جس میں تین بار کہا گیا: «أنْتَ زَینُ الْعابدین؛ (آپ عبادت کرنے والوں کی زینت ہیں) اس واقعہ کے بعد سے عوام میں یہ لقب مشہور ہوگیا۔[7]

حوالہ جات

  1. قرشی، حیاة الامام زین‌ العابدین، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۱۴۵و۱۴۶.
  2. ذهبی، العبر، دار الکتب العلمیہ، ج۱، ص۸۳.
  3. برای نمونہ نگاه کریں:‌ صدوق، علل الشرابع، ۱۳۸۵ش، ج۱، ص۱۳۲.
  4. قرشی، حیاة الامام زین‌ العابدین، ۱۴۰۹، ج۱، ص۱۸۷.
  5. صدوق، علل الشرابع، ۱۳۸۵ش، ج۱، ص۲۲۹-۲۳۰.
  6. صدوق، علل الشرابع، ۱۳۸۵ش، ج۱، ص۲۲۹-۲۳۰.
  7. اربلی، کشف الغمہ، ۱۴۲۱ق، ج۲، ص۶۱۹.

مآخذ

  • اربلی، علی بن عیسی، کشف الغمہ فی معرفة الأئمہ، رضی، ۱۴۲۱ ھ
  • ذهبی، محمد بن احمد، العبر فی خبر من غبر، تحقیق ابو هاجر محمد سعید بن بسیونی زغلول، بیروت، دار الکتب العلمیہ، بی‌تا.
  • صدوق، محمد بن علی، علل الشرایع، قم، کتاب‌ فروشی داوری، ۱۳۸۵ش/۱۹۶۶ ء
  • قرشی، باقر شریف، حیاة الامام زین العابدین، بیروت، دار الاضواء، ۱۴۰۹ ھ

متعلقہ مضامین