خلفائے ثلاثہ
خلفائے ثلاثہ | ||||
نام |
دورہ خلافت
|
انتخاب کا طریقہ
|
اہم واقعات
|
خلفائے ثلاثہ یا تینوں خلیفے[1] سے مراد ابوبکر، عمر اور عثمان ہیں کہ جو پیغمبر اکرمؐ کی رحت کے خلافت کی مسند پر بیٹھ گئے۔
یہ اصطلاح شیعوں کے ہاں زیادہ استعمال ہوتی ہے اور یہ لوگ ان تینوں کی خلافت کو پیغمبر اکرمؐ کی وصیت کے برخلاف سمجھتے ہیں کیونکہ ان کا عقیدہ ہے کہ رسول اللہؐ کی رحلت کے بعد امام علیؑ اور ان کی نسل سے گیارہ امام پیغمبر اکرمؐ کے جانشین ہیں۔ اس دعوا کو آيہ ولایت، حديث ثقلين، حديث منزلت اور خطبہ غدیر وغیرہ سے استناد کرتے ہیں۔ ان تینوں کی خلافت کے دوران امام علی نے سکوت اختیار کیا اور 25 سال تک گوشہ نشین رہے۔[2]
دوسری طرف اہل سنت ان لوگوں کو جنہوں نے رسول اکرمؐ کے بعد اقتدار سنبھالا انہیں خلفائے راشدین کہتے ہیں۔ اور یہ اصطلاح ان کے بعد آنے والے بنی امیہ کے خلفاء کے مقابلے میں رکھی گئی ہے تا ان چار خلیفوں کا دور بعد والوں سے الگ ہوسکے، کیونکہ اہل سنت کے ہاں ان چاروں کے دور میں ایمان، عدالت اور اسلامی اقدار کو ترقی ملی لیکن بنی امیہ کے دور میں تو وہ لوگ دنیا کے غلام تھے اور فسق و فجور میں غرق تھے۔[3]
متعلقہ مضامین
حوالہ جات
مآخذ
- ابنابیالحدید، شرح نہج البلاغہ، مکتبۃ آیۃ الله العظمی المرعشی النجفی.
- منتظری مقدم، حامد، «بیست و پنج سال سکوت»، معرفت، شماره18، پاییز 1375ہجری شمسی۔