مندرجات کا رخ کریں

باب الثعبان

ویکی شیعہ سے
بابُ الثُعبان
مسجد کوفہ کا دروازہ
ابتدائی معلومات
استعمالمسجد کوفہ کا دروازہ
محل وقوعکوفہ عراق
دیگر اسامیباب الفیل یا باب الرئیسۃ
مربوط واقعاتحضرت علی کی دور حکومت میں آپؑ کے معجزے اور فضائل
مشخصات
معماری


بابُ الثُّعبان یا بابُ الفیل و یا باب الرئیسۃ[1] مسجد کوفہ کے شمالی دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے،[2] جس کی نامگذاری ایک واقعے کی طرف اشارہ کرتی ہے جو امام علیؑ سے منسوب ہے۔

شیخ مفید (وفات: 413 ہجری) نے اپنی کتاب الاِرشاد میں نقل کیا ہے کہ جب امام علیؑ مسجد کوفہ میں خطبہ دے رہے تھے تو ایک بڑا سانپ (ثُعبان) منبر پر ظاہر ہوا۔ امامؑ نے اس سانپ سے گفتگو کی، اس کے سوالات کے جواب دیے، اور اس کی شناخت جنات کے سردار کے طور پر ظاہر کی اور لوگوں کو اسے مارنے سے منع کیا۔[3] اس واقعے کی وجہ سے کوفہ کے لوگوں نے اس دروازے کو باب الثعبان (یعنی سانپ کا دروازہ) نام دیا۔[4] البتہ اس واقعے کی تفصیلات کے بارے میں مناقب ابن‌شہرآشوب،[5] مدینۃ المعاجز[6] اور مشارق الانوار الیقین [7] میں مختلف روایات بیان ہوئی ہیں۔

یہ واقعہ امام علیؑ کی ایک فضیلت کے طور پر علامہ حلی کی منہاج الکرامہ[8] اور قاضی نوراللہ شوشتری کی اِحقاق الحق[9] جیسی کتابوں میں بھی ذکر ہوا ہے امین الاسلام طبرسی (وفات: 548 ھ) کے مطابق، معاویہ بن ابی‌سفیان نے حکم دیا کہ مسجد کے دروازے کے پاس ایک ہاتھی لا کر کھڑا کیا جائے تاکہ امام علیؑ کی اس فضیلت کو لوگ بھولا دیں، اور دروازے کا نام بدل کر باب الفیل (یعنی ہاتھی کا دروازہ) بن جائے۔[10]

مسجد کوفہ کا نقشہ

حوالہ جات

  1. طریحی، العتبات المقدسۃ فی الکوفۃ، 1406ھ، ص72۔
  2. قائدان، عتبات عالیات عراق، 1387شمسی، ص81۔
  3. شیخ مفید، الارشاد، 1413ھ، ج1، ص348-349۔
  4. طریحی، العتبات المقدسۃ فی الکوفۃ، 1406ھ، ص73۔
  5. ابن‌شہرآشوب، مناقب آل ابی‌طالب، 1379ھ، ج2، ص251۔
  6. ملاحظہ کریں: بحرانی، مدینۃ المعاجز، 1411ھ، ج1، ص274۔
  7. ملاحظہ کریں: حافظ‌برسی، مشارق أنوار الیقین، 1422ھ، ص121۔
  8. علامہ حلی، منہاج الکرامہ، 1379شمسی، ص151۔
  9. شوشتری، اِحقاق الحَقّ، 1409ھ، ج8، ص733۔
  10. طبرسی، اعلام الوری، دارلکتب الاسلامیہ، ص179

مآخذ

  • ابن شہر آشوب، محمد بن علی، المناقب آل ابی‌طالب، قم، علامہ، چاپ اول، 1379ھ۔
  • بحرانی، ہاشم بن سلیمان، مدینۃ المعاجز، بیروت، مؤسسۃ النعمان، 1411ق/1991ء۔
  • حافظ‌برسی، رجب بن محمد، مشارق أنوار الیقین فی أسرار أمیرالمومنین، بیروت، مؤسسۃ الأعلمی للمطبوعات، 1422ق/2001ء۔
  • شیخ مفید، محمد بن محمد، الارشاد فی معرفۃ حجج اللہ علی العباد، قم، کنگرہ شیخ مفید، چاپ اول، 1413ھ۔
  • شوشتری، نور اللہ بن شرف‌ الدین، اِحقاق الحَقّ و اِزْہاق الباطل، قم، کتابخانہ عمومی حضرت آیت اللہ مرعشی نجفی، 1409ق
  • طریحی، محمد سعید، العتبات المقدسۃ فی الکوفۃ، بیروت، دارالکتبی للمطبوعات، 1406ق/1986ء۔
  • طبرسی، فضل بن حسن، اعلام الوری، تہران، دارلکتب الاسلامیہ، بی‌تا.
  • قائدان، اصغر، عتبات عالیات عراق، تہران، مشعر، 1387ہجری شمسی۔
  • علامہ حلی، حسن بن یوسف، منہاج الکرامہ، مشہد، تاسوعا، 1379ہجری شمسی۔
  • مقدس، احسان، راہنمای اماکن زیارتی سیاحتی در عراق، تہران، مشعر،1388ہجری شمسی۔