دعائے عہد، امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقولہ دعا ہے جو امام زمانہؑ کے ساتھ تجدید عہد پر مشتمل ہے۔ یہ دعا ان دعاؤں میں سے ہے جس کی قرائت پر امام کی غیبت کے دوران زیادہ تاکید ہوئی ہے۔ فرمایا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص 40 روز تک بوقت صبح اس دعا کو پابندی سے پڑھے، وہ حضرت قائمؑ کے انصار و اعوان میں سے ہوگا۔

دعائے عہد
کوائف
موضوع:امام زمانہؑ کے ساتھ تجدید عہد
صادرہ از:امام صادقؑ
شیعہ منابع:مصباح الزائرالمزار الکبیرالبلد الامینبحار الانوار
مخصوص وقت:غیبت امام زمانہؑ کے دور میں
مشہور دعائیں اور زیارات
دعائے توسلدعائے کمیلدعائے ندبہدعائے سماتدعائے فرجدعائے عہددعائے ابوحمزہ ثمالیزیارت عاشورازیارت جامعہ کبیرہزیارت وارثزیارت امین‌اللہزیارت اربعین

سند

دعائے عہد امام صادقؑ سے مروی ہے اور اسے سید ابن طاؤس نے مصباح الزائر میں، ابن المشہدی نے المزار الکبیر میں،[1] کفعمی نے المصباح[2] اور البلد الامین[3] اور مجلسی نے بحار الانوار[4] اور زاد المعاد[5] میں نقل کیا ہے۔ سید ابن طاؤس، کفعمی اور علامہ مجلسی جیسے اکابرِ علماء نے اس دعا کو اپنی تالیفات میں درج کرکے اس پر اپنے قوی اعتماد کا اظہار کیا ہے، اور دوسری دعاؤں میں اس دعا کے مندرجات و محتویات کی تصدیق ہوئی ہے۔

دعائے عہد سے اقتباس

اللَّهُمَّ إِنْ حَالَ بَيْنِي وَ بَيْنَهُ الْمَوْتُ الَّذِي جَعَلْتَهُ عَلَى عِبَادِكَ حَتْما مَقْضِيّا، فَأَخْرِجْنِي مِنْ قَبْرِي مُؤْتَزِرا كَفَنِي شَاهِرا سَيْفِي مُجَرِّدا قَنَاتِي مُلَبِّيا دَعْوَةَ الدَّاعِي فِي الْحَاضِرِ وَ الْبَادِي" بار خدایا! اگر میرے اور ان(امام مہدی) کے درمیان موت حائل ہوئی ـ جو تو نے اپنے بندوں کے لئے قضائے حتمیہ کے طور پر قرار دی ہے ـ تو مجھے قبر سے خارج کردے ایسے حال میں کہ کفن میرا لباس ہو، میری شمشیر نیام سے باہر ہو، میرا نیزہ برہنہ ہو، شہروں اور دیہاتوں میں، دعوت دینے والے کی دعوت پر لبیک کہتے ہوئے؛

مضامین و مندرجات

دعائے عہد دعا کرنے والے نیز دنیا کے مشرق و مغرب، برّ و بحر میں موجود تمام مؤمنین، ہر ماں باپ اور فرزند کی طرف سے امام مہدی(عج) کی بارگاہ میں درودِ مخصوص پر مشتمل ہے۔ دعا کرنے والا اس کے بعد امام زمانہ(عج) کے ساتھ تجدید عہد و بیعت کرتا ہے اور تا روز قیامت اس عہد و پیمان پر پابندی کا اظہار کرتا ہے؛ اور بعد از آں خداوند متعال سے التجا کرتا ہے کہ "اگر میری موت نے مجھے آ لیا اور امام زمانہ(عج) نے ظہور نے فرمایا ہو، تو مجھے میرے مدفن سے خارج کردے اور آپ(عج) کی نصرت کی سعادت عطا کر"۔ اس کے بعد امام(عج) کے دیدار کی درخواست نہایت لطافت کے ساتھ بیان ہوئی اور اس دعا کا اختتام ظہور میں تعجیل، حکومت حقّہ کے قیام اور دنیا کے معاملات کی بہتری نیز دین کے حقائق اور اہل ایمان کے احیاء، کے لئے دعا پر ہوتا ہے۔[6]

قرآئت کا وقت اور اثرات

امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:

جو شخص چالیس دن صبح کے وقت اس دعا کو پابندی سے پڑھے، حضرت قائمؑ کے انصار و اعوان میں سے ہوگا اور اگر آپؑ سے پہلے گذر جائے خدائے تعالی اس کو زندہ کرے گا تا کہ آپؑ کے رکاب میں جہاد کرے اور ہر لفظ کے بدلے ایک ہزار حسنات اس کے حساب میں لکھے جاتے ہیں اور اس کے ایک ہزار برے اعمال اس کے عمل نامے سے مٹا دیئے جاتے ہیں۔[7]

دعا کا متن اور ترجمہ

دعائے عہد
متن ترجمه
اَللَّهُمَّ رَبَّ النُّورِ الْعَظِیمِ وَ رَبَّ الْکرْسِی الرَّفِیعِ وَ رَبَّ الْبَحْرِ الْمَسْجُورِ وَ مُنْزِلَ التَّوْرَاةِ وَ الْإِنْجِیلِ وَ الزَّبُورِ وَ رَبَّ الظِّلِّ وَ الْحَرُورِ وَ مُنْزِلَ الْقُرْآنِ [الْفُرْقَانِ] الْعَظِیمِ وَ رَبَّ الْمَلائِکةِ الْمُقَرَّبِینَ وَ الْأَنْبِیاءِ [وَ] الْمُرْسَلِینَ اے معبود اے عظیم نورکے پرودگار اے بلند کرسی کے پرودگار اے موجیں مارتے سمندر کے پرودگار اور اے توریت اور انجیل اور زبور کے نازل کرنے والے اور اے سایہ اور دھوپ کے پرودگار اے قرآن عظیم کے نازل کرنے والے اے مقرب فرشتوں اور فرستادہ نبیوں اور رسولوں کے پروردگار
اللَّهُمَّ إِنِّی أَسْأَلُک بِوَجْهِک [بِاسْمِک] الْکرِیمِ وَ بِنُورِ وَجْهِک الْمُنِیرِ وَ مُلْکک الْقَدِیمِ یا حَی یا قَیومُ أَسْأَلُک بِاسْمِک الَّذِی أَشْرَقَتْ بِهِ السَّمَاوَاتُ وَ الْأَرَضُونَ وَ بِاسْمِک الَّذِی یصْلَحُ بِهِ الْأَوَّلُونَ وَ الْآخِرُونَ اے معبود بے شک میں سوال کرتا ہوں تیری ذات کریم کے واسطے سے تیری روشن ذات کے نور کے واسطے سے اور تیری قدیم بادشاہی کے واسطے سے اے زندہ اے پائندہ تجھ سے سوال کرتا ہوں تیرے نام کے واسطے سے جس سے چمک رہے ہیں سارے آسمان اور ساری زمینیں تیرے نام کے واسطے سے جس سے اولین وآخرین نے بھلائی پائی۔
یا حَیا قَبْلَ کلِّ حَی وَ یا حَیا بَعْدَ کلِّ حَی وَ یا حَیا حِینَ لا حَی یا مُحْیی الْمَوْتَی وَ مُمِیتَ الْأَحْیاءِ یا حَی لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ. اے زندہ ہر زندہ سے پہلے اور اے زندہ ہر زندہ کے بعد اور اے زندہ جب کوئی زندہ نہ تھا اے مردوں کو زندہ کرنے والے اے زندوں کو موت دینے والے اے وہ زندہ کہ تیرے سواء کوئی معبود نہیں۔
اللَّهُمَّ بَلِّغْ مَوْلانَا الْإِمَامَ الْهَادِی الْمَهْدِی الْقَائِمَ بِأَمْرِک صَلَوَاتُ الله عَلَیهِ وَ عَلَی آبَائِهِ الطَّاهِرِینَ عَنْ جَمِیعِ الْمُؤْمِنِینَ وَ الْمُؤْمِنَاتِ فِی مَشَارِقِ الْأَرْضِ وَ مَغَارِبِهَا سَهْلِهَا وَ جَبَلِهَا وَ بَرِّهَا وَ بَحْرِهَا وَ عَنِّی وَ عَنْ وَالِدَی مِنَ الصَّلَوَاتِ زِنَةَ عَرْشِ الله وَ مِدَادَ کلِمَاتِهِ وَ مَا أَحْصَاهُ عِلْمُهُ [کتَابُهُ] وَ أَحَاطَ بِهِ کتَابُهُ [عِلْمُهُ] اے معبود ہمارے مولا امام ہادی مہدی کو جو تیرے حکم سے قائم ہیں ان پر اور ان کے پاک بزرگان پر خدا کی رحمتیں ہوں اور تمام مومن مردوں اور مومنہ عورتوں کی طرف سے جو زمین کے مشرقوں اور مغربوں میں ہیں میدانوں اور پہاڑوں اور خشکیوں اور سمندروں میں میری طرف سے میرے والدین کیطرف سے بہت درود پہنچا دے جو ہم وزن ہو عرش اور اسکے کلمات کی روشنائی کے اور جو چیزیں اس کے علم میں ہیں اور اس کی کتاب میں درج ہیں
اللَّهُمَّ إِنِّی أُجَدِّدُ لَهُ فِی صَبِیحَةِ یوْمِی هَذَا وَ مَا عِشْتُ مِنْ أَیامِی عَهْدا وَ عَقْدا وَ بَیعَةً لَهُ فِی عُنُقِی لا أَحُولُ عَنْهَا وَ لا أَزُولُ أَبَدا اللَّهُمَّ اجْعَلْنِی مِنْ أَنْصَارِهِ وَ أَعْوَانِهِ وَ الذَّابِّینَ عَنْهُ وَ الْمُسَارِعِینَ إِلَیهِ فِی قَضَاءِ حَوَائِجِهِ [وَ الْمُمْتَثِلِینَ لِأَوَامِرِهِ] وَ الْمُحَامِینَ عَنْهُ وَ السَّابِقِینَ إِلَی إِرَادَتِهِ وَ الْمُسْتَشْهَدِینَ بَینَ یدَیهِ، اے معبود میں تازہ کرتا ہوں ان کے لیے آج کے دن کی صبح کو اور جب تک زندہ ہوں باقی ہے یہ پیمان یہ بندھن اور ان کی بیعت جو میری گردن پر ہے نہ اس سے مکروں گانہ کبھی ترک کروں گا اے معبود مجھے ان کے مدد گاروں ان کے ساتھیوں اور ان کا دفاع کرنے والوں قرار دے میں حاجت برآری کیلئے ان کی طرف بڑھنے والوں انکے احکام پر عمل کرنے والوں انکی طرف سے دعوت دینے والوں انکے ارادوں کو جلد پورے کرنے والوں اور انکے سامنے شہید ہونے والوں میں قرار دے۔
اللَّهُمَّ إِنْ حَالَ بَینِی وَ بَینَهُ الْمَوْتُ الَّذِی جَعَلْتَهُ عَلَی عِبَادِک حَتْما مَقْضِیا فَأَخْرِجْنِی مِنْ قَبْرِی مُؤْتَزِرا کفَنِی شَاهِرا سَیفِی مُجَرِّدا قَنَاتِی مُلَبِّیا دَعْوَةَ الدَّاعِی فِی الْحَاضِرِ وَ الْبَادِی اے معبود اگر میرے اور میرے امام کے درمیان موت حائل ہو جائے جو تو نے اپنے بندوں کے لیے آمادہ کر رکھی ہے تو پھر مجھے قبر سے اس طرح نکالنا کہ کفن میرا لباس ہو میری تلوار بے نیام ہو میرا نیزہ بلند ہو داعی حق کی دعوت پر لبیک کہوں شہر اور گاؤں میں
اللَّهُمَّ أَرِنِی الطَّلْعَةَ الرَّشِیدَةَ وَ الْغُرَّةَ الْحَمِیدَةَ وَ اکحُلْ نَاظِرِی بِنَظْرَةٍ مِنِّی إِلَیهِ وَ عَجِّلْ فَرَجَهُ وَ سَهِّلْ مَخْرَجَهُ وَ أَوْسِعْ مَنْهَجَهُ وَ اسْلُک بی‌مَحَجَّتَهُ وَ أَنْفِذْ أَمْرَهُ وَ اشْدُدْ أَزْرَهُ وَ اعْمُرِ اللَّهُمَّ بِهِ بِلادَک وَ أَحْی بِهِ عِبَادَک فَإِنَّک قُلْتَ وَ قَوْلُک الْحَقُّ ظَهَرَ الْفَسَادُ فِی الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ بِمَا کسَبَتْ أَیدِی النَّاسِ فَأَظْهِرِ اللَّهُمَّ لَنَا وَلِیک وَ ابْنَ بِنْتِ نَبِیک الْمُسَمَّی بِاسْمِ رَسُولِک، اے معبود مجھے حضرت کا رخ زیبا آپ کی درخشاں پیشانی دکھا ان کے دیدار کو میری آنکھوں کا سرمہ بنا ان کی کشائش میں جلدی فرما ان کے ظہور کو آسان بنا ان کا راستہ وسیع کر دے اور مجھ کو ان کی راہ پر چلا ان کا حکم جاری فرما ان کی قوت کو بڑھا اور اے معبود ان کے ذریعے اپنے شہر آباد کر اوراپنے بندوں کو عزت کی زندگی دے کیونکہ تو نے فرمایا اور تیرا قول حق ہے کہ ظاہر ہوا فساد خشکی اور سمندر میں یہ نتیجہ ہے لوگوں کے غلط اعمال و افعال کا پس اے معبود! ظہور کر ہمارے لیے اپنے ولی اور اپنے نبی کی دخترؑ کے فرزند کاجن کا نام تیرے رسول ﷺ کے نام پر ہے
حَتَّی لا یظْفَرَ بِشَیءٍ مِنَ الْبَاطِلِ إِلا مَزَّقَهُ وَ یحِقَّ الْحَقَّ وَ یحَقِّقَهُ وَ اجْعَلْهُ اللَّهُمَّ مَفْزَعا لِمَظْلُومِ عِبَادِک وَ نَاصِرا لِمَنْ لا یجِدُ لَهُ نَاصِرا غَیرَک وَ مُجَدِّدا لِمَا عُطِّلَ مِنْ أَحْکامِ کتَابِک وَ مُشَیدا لِمَا وَرَدَ مِنْ أَعْلامِ دِینِک وَ سُنَنِ نَبِیک صَلَّی اللَّهُ عَلَیهِ وَ آلِهِ وَ اجْعَلْهُ اللَّهُمَّ مِمَّنْ حَصَّنْتَهُ مِنْ بَأْسِ الْمُعْتَدِینَ یہاں تک کہ وہ باطل کا نام و نشان مٹا ڈالیں حق کو حق کہیں اور اسے قائم کریں اے معبود قرار دے انکو اپنے مظلوم بندوں کیلئے جائے پناہ اور ان کے مددگار جن کا تیرے سوا کوئی مدد گار نہیں بنا ان کو اپنی کتاب کے ان احکام کے زندہ کرنے والے جو بھلا دیئے گئے ان کو اپنے دین کے خاص احکام اور اپنے نبی کے طریقوں کو راسخ کرنے والے بنا ان پر اور انکی آل پر خدا کی رحمت ہو اور اے معبود انہیں ان لوگوں میں رکھ جنکو تو نےظالموں کے حملے سے بچایا
اللَّهُمَّ وَ سُرَّ نَبِیک مُحَمَّدا صَلَّی اللَّهُ عَلَیهِ وَ آلِهِ بِرُؤْیتِهِ وَ مَنْ تَبِعَهُ عَلَی دَعْوَتِهِ وَ ارْحَمِ اسْتِکانَتَنَا بَعْدَهُ اللَّهُمَّ اکشِفْ هَذِهِ الْغُمَّةَ عَنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ بِحُضُورِهِ وَ عَجِّلْ لَنَا ظُهُورَهُ إِنَّهُمْ یرَوْنَهُ بَعِیدا وَ نَرَاهُ قَرِیبا بِرَحْمَتِک یا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ. اے معبود خوشنود کر اپنے نبی محمد ﷺ کو ان کے دیدار سے اور جنہوں نے ان کی دعوت میں انکا ساتھ دیا اور ان کے بعد ہماری حالت زار پر رحم فرما اے معبود ان کے ظہور سے امت کی اس مشکل اور مصیبت کو دور کر دے اور ہمارے لیے جلد انکا ظہور فرما کہ لوگ انکو دور اور ہم انہیں نزدیک سمجھتے ہیں تیری رحمت کاواسطہ اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے
پھر تین بار دائیں ران پر ہاتھ مارے اور ہر بار کہے: .
اَلْعَجَلَ الْعَجَلَ یا مَوْلای یا صَاحِبَ الزَّمَانِ جلد آئیے جلد آئیے اے میرے آقا اے زمانہ حاضر کے امام

حوالہ جات

  1. ابن المشهدی، المزار الکبیر، ص666ـ663۔
  2. کفعمی، مصباح، ص552ـ550۔
  3. کفعمی، بلد الامین، ص83۔
  4. مجلسی، بحار الانوار، ج83، ص284۔
  5. مجلسی، زاد المعاد، ص542۔
  6. صدر سید جوادی، دائرة المعارف تشیع، ج7، ص531۔
  7. مجلسی، بحار الانوار، ج83، ص284۔

مآخذ

  • مجلسی، محمد باقر، بحار الانوار، بیروت، دار احیاء التراث العربی، 1403ھ ق، 1983ع‍
  • مجلسی، محمد باقر، زاد المعاد، بیروت، چاپ علاء الدین اعلمی، 1423ھ ق، 2003ع‍
  • کفعمی، ابراهیم بن علی عاملی، البلد الامین و الدرع الحصین، بیروت، موسسہ الاعلمی للمطبوعات، 1418ھ ق
  • کفعمی، ابراهیم بن علی عاملی، المصباح فی الادعیہ و الصلوات و الزایارات، قم، دار الراضی، 1405ھ ق
  • صدر سید جوادی، احمد، دائره المعارف تشیع، تهران، جلد 7، نشر شهید سعید محبی، 1380ھ ش
  • ابن مشهدی، محمد بن جعفر، المزار الکبیر، قم، جامعہ مدرسین، 1419ھ ق

بیرونی روابط