مندرجات کا رخ کریں

"ائمہ معصومین علیہم السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 84: سطر 84:


=== امام حسینؑ ===
=== امام حسینؑ ===
{{اصلی|امام حسین علیہ السلام|امام حسینؑ}}
{{اصلی|امام حسین علیہ السلام}}
حسین بن علیؑ جو [[ابا عبد اللہ (کنیت)|ابا عبداللہ]] سے مشہور ہیں شیعوں کے تیسرے امام، [[امیر المؤمنین|امام علیؑ]] اور حضرت فاطمہؑ کے دوسرے بیٹے ہیں۔ آپؑ [[سنہ 4 ہجری]] کو [[مدینہ]] میں پیدا ہوئے۔ آپؑ اپنے بھائی [[امام حسن مجتبی]]ؑ کی شہادت کے بعد پیغمبر اکرم اور امام علیؑ کی تصریح اور [[امام حسن مجتبی|امام حسنؑ]] کی وصیت کے مطابق، منصب [[امامت]] پر فائز ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۲۷.</ref>
حسین بن علیؑ جو [[ابا عبد اللہ (کنیت)|ابا عبداللہ]] سے مشہور ہیں شیعوں کے تیسرے امام، [[امیر المؤمنین|امام علیؑ]] اور حضرت فاطمہؑ کے دوسرے بیٹے ہیں۔ آپؑ [[سنہ 4 ہجری]] کو [[مدینہ]] میں پیدا ہوئے۔ آپؑ اپنے بھائی [[امام حسن مجتبی]]ؑ کی شہادت کے بعد پیغمبر اکرم اور امام علیؑ کی تصریح اور [[امام حسن مجتبی|امام حسنؑ]] کی وصیت کے مطابق، منصب [[امامت]] پر فائز ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۲۷.</ref>


سطر 104: سطر 104:
امام سجاد نے صحیفہ میں اخلاقی اصول، سیاسی اور اجتماعی طرز زندگی کو دعا اور مناجات کے قالب میں بیان کیا ہے۔<ref>سبحانی، فرهنگ عقاید و مذاهب اسلامی، ۱۳۹۵ش، ج۶، ص۴۰۶.</ref> صحیفہ سجادیہ کو نہج البلاغہ کے بعد شیعوں کی اہم ترین کتاب<ref>پیشوایی، سیره پیشوایان، ۱۳۹۷ش، ص۲۸۱.</ref> جو جہان بینی پر ایک عمیق اور کامل دورہ سمجھا جاتا ہے۔<ref>سبحانی، فرهنگ عقاید و مذاهب اسلامی، ۱۳۹۵ش، ج۶، ص۴۰۶.</ref>
امام سجاد نے صحیفہ میں اخلاقی اصول، سیاسی اور اجتماعی طرز زندگی کو دعا اور مناجات کے قالب میں بیان کیا ہے۔<ref>سبحانی، فرهنگ عقاید و مذاهب اسلامی، ۱۳۹۵ش، ج۶، ص۴۰۶.</ref> صحیفہ سجادیہ کو نہج البلاغہ کے بعد شیعوں کی اہم ترین کتاب<ref>پیشوایی، سیره پیشوایان، ۱۳۹۷ش، ص۲۸۱.</ref> جو جہان بینی پر ایک عمیق اور کامل دورہ سمجھا جاتا ہے۔<ref>سبحانی، فرهنگ عقاید و مذاهب اسلامی، ۱۳۹۵ش، ج۶، ص۴۰۶.</ref>


===پانچویں امام===
=== امام باقرؑ ===
[[ملف:بقیع10.jpg|35٪|تصغیر|مرقد امام باقرؑ[[جنت البقیع]]]]
{{اصلی|امام محمد باقر علیہ السلام}}
{{اصلی|امام محمد باقر علیہ السلام}}
[[امام محمد باقر علیہ السلام|امام محمد بن بن علی]] (باقر: علم و دانش کا سینہ چاک کرکے اس کے راز و رمز تک پہنچنے والا اور شکافتہ کرنے والا اور وہ لقب ہے جو [[رسول اللہ]]ؐ نے پانچویں امام کو عطا کیا ہے) [[امام سجادؑ|چوتھے امام]] کے فرزند ہیں جو سنہ 57 ہجری میں پیدا ہوئے، [[واقعۂ عاشورا|واقعۂ کربلا]] میں موجود تھے اور اپنے والد کی شہادت کے بعد اللہ کے امر اور اپنے اسلام (رسول خداؐ، علیؑ اور امامین حسنینؑ کی وصیت کے مطابق، عہدۂ امامت پر فائز ہوئے اور سنہ 114 یا 117 ہجری میں ([[شیعہ]] روایات کے مطابق اموی خلیفہ [[ہشام بن عبدالملک]] کے بھتیجے ابراہیم بن ولید بن عبدالملک کے ہاتھوں مسموم اور) شہید ہوئے۔<ref>طباطبائی، وہی ماخذ، ص217۔</ref>
محمد بن علی المعروف [[امام محمد باقر علیہ السلام|امام محمد باقرؑ]]، جو شیعوں کا پانچواں امام اور امام سجادؑ اور فاطمہ بنت امام حسنؑ کے بیٹے<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۵۵.</ref> ہیں جو سنہ 57 ہجری کو مدینہ میں پیدا ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۵۷ و ۱۵۸؛ ابن شهرآشوب، مناقب آل ابی‌طالب(ع)، ۱۳۷۹ق، ج۴، ص۲۱۰.</ref> آپ اپنے والد امام سجادؑ کے بعد اللہ کے حکم، پیغمبر اکرم اور اپنے سے پہلے والے ائمہ کی معرفی سے آپ منصب [[امامت]] پر فائز ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۵۸و۱۵۹.</ref> اور سنہ 114 ہجری<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۵۷ و ۱۵۸؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۲۶۴.</ref> کو [[ہشام بن عبد الملک|اموی خلیفہ ہشام]] کے بھتیجے ابراہیم بن ولید بن عبد الملک کے ہاتھوں مسموم اور شہید ہوئے<ref>ابن شهرآشوب، مناقب آل ابی‌طالب(ع)، ۱۳۷۹ق، ج۴، ص۲۱۰.</ref> اور جنت البقیع میں اپنے والد گرامی کے جواب میں سپرد خاک ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۵۷ و ۱۵۸؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۲۶۴.</ref> امام باقرؑ سنہ 61 ہجری کو [[واقعہ کربلا]] میں موجود تھے اور اس وقت آپ کی عمر 4 سال تھی۔<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، دار صادر، ج۲، ص۳۲۰.</ref>


پانچویں امام کے زمانے میں ایک طرف سے [[بنو امیہ]] کے مظالم کی وجہ سے اسلامی ممالک کے کسی علاقے میں انقلاب بپا ہوتا تھا اور جنگیں چھڑ جاتی تھیں اور [[بنو امیہ|اموی خاندان]] کو اندرونی اختلافات کا سامنا تھا اور اس مسائل نے اموی خلافت کو مصروف کررکھا تھا اور یہ صورت حال امویوں کو [[اہل بیت]]ؑ کے خلاف کوئی اقدام کرنے سے روکے رکھتی تھی۔<ref>طباطبائی، شیعہ در اسلام، ص217۔</ref> اور دوسری طرف سے [[واقعۂ عاشورا|کربلا کے المیے]] اور [[اہل بیت]]ؑ کی مظلومیت ـ جس کی نمائندگی [[امام سجادؑ|چوتھے امام]]ؑ کررہے تھے ـ مسلمانوں کو [[اہل بیت]]ؑ کی طرف مائل کررہی تھی۔ یہ اسباب و عوامل نے مل کر، عام لوگوں  ـ بالخصوص [[شیعہ|شیعیان]] [[اہل بیت]] ـ کو سیلاب کی مانند [[مدینہ]] کی جانب متوجہ کردیا اور [[امام محمد باقر علیہ السلام|امامؑ]] کے لئے معارف [[اہل بیت]] کی ترویج کے امکانات فراہم کئے جو آپؑ سے قبل کے ائمہؑ کے لئے فراہم نہیں ہوئے تھے؛ اور اس حقیقت کی گواہی وہ بے شمار [[حدیث|احادیث]] ہیں جو پانچویں امام سے نقل ہوئی ہیں؛ اور [[شیعہ]] علماء اور رجال علم و دانش کی ایک بڑی جماعت نے مختلف علوم و فنون کے مختلف شعبوں میں آپؑ کے مکتب سے فیض حاصل کیا ہے اور ان کے نام فہرستوں اور کتب رجال میں ثبت ہوئے ہیں۔<ref>طباطبائی، وہی ماخذ، صص217-218۔</ref>
امام باقر کی امات 18 یا 19 سال پر محیط تھی،<ref>طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۲۶۵؛ ابن شهرآشوب، مناقب آل ابی‌طالب(ع)، ۱۳۷۹ق، ج۴، ص۲۱۰.</ref> دوسری طرف [[بنو امیہ]] کے مظالم کی وجہ سے اسلامی ممالک کے کسی علاقے میں انقلاب بپا ہوتا تھا اور جنگیں چھڑ جاتی تھیں اور ان مسائل نے اموی خلافت کو مصروف کر رکھا تھا جس کی وجہ سے [[اہل بیت]]ؑ کے خلاف کوئی اقدام کرنے سے قاصر رہے۔<ref>طباطبائی، شیعہ در اسلام، ص217۔</ref> اور دوسری طرف سے [[واقعۂ عاشورا]] اور [[اہل بیت]]ؑ کی مظلومیت نے مسلمانوں کو [[اہل بیت]]ؑ کی طرف مائل کر رکھا تھا جس کی وجہ سے امامؑ کو تعلیمات اہل بیت کی ترویج کا موقع مل گیا اور ایسا موقعہ کسی بھی امام کو نہیں ملا تھا۔ اسی وجہ سے آپ سے بہت ساری احادیث نقل ہوئی ہیں۔<ref>طباطبایی، شیعه در اسلام، ۱۳۸۳ش، ص۲۱۷-۲۱۸.</ref>
شیخ مفید کا کہنا ہے کہ آپؑ سے اتنی احادیث نقل ہوئی ہیں جتنی امام حسن اور امام حسینؑ کی نسل میں سے کسی سے بھی نقل نہیں ہوئی ہیں۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۵۷.</ref>


===چھٹے امام===
=== امام صادقؑ===
{{اصلی|امام جعفر صادق علیہ السلام}}
{{اصلی|امام جعفر صادق علیہ السلام}}
[[امام جعفر صادق علیہ السلام|مام جعفر بن محمد (صادق)]] [[امام باقرؑ|پانچویں امام]] کے فرزند ہیں جو سنہ 83 ہجری میں پیدا ہوئے اور [[منصور عباسی]] کی تحریک پر سنہ 148 ہجری اور شہید کردیئے گئے۔<ref>طباطبائی، وہی ماخذ، ص218۔</ref>
جعفر بن محمد جو [[امام جعفر صادق علیہ السلام|مام جعفر صادقؑ]] اور چھٹے امام سے مشہور ہیں۔ آپ [[امام باقرؑ]] اور [[ام فروہ|ام فروہ]] بنت [[قاسم بن محمد بن ابوبکر]] کے بیٹے ہیں۔ آپ [[۱۷ ربیع‌ الاول]] [[سنہ ۸۳ هجری|۸۳ھ]] کو مدینہ میں پیدا ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۷۹و۱۸۰؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۲۷۱.</ref> آپ [[سنہ ۱۴۸ هجری|۱۴۸ھ]]<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۸۰؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۲۷۱.</ref> کو خلیفہ عباسی [[منصور عباسی|منصور]] کے ہاتھوں مسموم اور شہید ہوئے<ref>ابن شهرآشوب، مناقب آل ابی‌طالب(ع)، ۱۳۷۹ق، ج۲، ص۲۸۰؛ جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعه، ۱۳۸۷ش، ص۳۲۶.</ref> اور جنت البقیع میں دفن ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۸۰؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۲۷۲.</ref>


[[امام صادقؑ|چھٹے امام]] کے عہد میں اسلامی ممالک میں متعدد انقلابات شروع ہوگئے تھے اور خاص طور پر مسوِّدہ (سیاہ پوشوں) کی تحریک، جو [[بنو امیہ]] کی خلافت کو گرانے کے لئے شروع ہوئی تھی؛ اور خونریز لڑائیاں لڑی جارہی تھیں جو آخر کار [[بنو امیہ]] کی خلافت و خاندان کے زوال پر منتج ہوئیں۔ اس کے نتیجے میں معرض وجود میں آنے والی صورت حال سے استفادہ کرکے [[امام باقرؑ]] نے اپنی 20 سالہ [[امامت]] کے دوران اسلامی حقائق اور معارف [[اہل بیت]]ؑ کی ترویج کی جو بنیاد رکھی تھی، اس کے پیش نظر، [[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام صادق]]ؑ کو دینی تعلیمات کی نشر و اشاعت کے لئے زیادہ مناسب ماحول اور بیشتر امکانات ملے۔<ref>طباطبائی، وہی ماخذ، ص218-219۔</ref>
[[امام صادقؑ|چھٹے امام]] کی 34 سالہ امامت<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۸۰؛ ابن شهرآشوب، مناقب آل ابی‌طالب(ع)، ۱۳۷۹ق، ج۲، ص۲۸۰.</ref> کے دوران اموی حکومت کمزور ہوگئی تھی جس کی وجہ سے [[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام صادق]]ؑ کو دینی تعلیمات کی نشر و اشاعت اور مختلف علوم میں افراد کی علمی تربیت کے لئے زیادہ مناسب ماحول اور بیشتر امکانات ملے۔<ref>طباطبایی، شیعه در اسلام، ۱۳۸۳ش، ص۲۱۸و۲۱۹.</ref> آپ کے شاگردوں کی تعداد 4000 افراد تک بیان ہوئی ہے۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۷۹؛ ابن شهرآشوب، مناقب آل ابی‌طالب(ع)، ۱۳۷۹ق، ج۲، ص۲۴۷.</ref>جن میں [[زرارہ بن اعین|زرارہ]]، [[محمد بن مسلم]]، [[مؤمن طاق]]، [[ہشام بن حکم]]، [[ابان بن تغلب]]، [[ہشام بن سالم]]، [[جابر بن حیان]]<ref>طباطبایی، شیعه در اسلام، ۱۳۸۳ش، ص۲۱۹.</ref> اور اہل سنت میں
[[سفیان ثوری]]، [[ابوحنیفه]] (مذہبِ حنفیہ کے امام)، [[مالک بن انس]]، مالکی مذهب کے پیشوا شامل ہیں۔<ref>ابن شهرآشوب، مناقب آل ابی‌طالب(ع)، ۱۳۷۹ق، ج۲، ص۲۴۷و۲۴۸؛ جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعه، ۱۳۸۷ش، ص۳۲۷-۳۲۹.</ref>


[[امام صادقؑ|چھٹے امام]] نے اپنے دور [[امامت]] کے آخر تک ـ جو [[خلافت]] [[بنو امیہ|بنی امیہ]] کے اواخر اور [[خلافت]] [[بنو عباس|بنی عباس]] کے اوائل، کے ہم عصر تھی ـ نئی صورت حال اور معرض وجود میں آنے والے مناسب ماحول سے استفادہ کرکے دینی تعلیمات کی ترویج کا اہتمام کیا اور مختلف فنون اور عقلی و نقلی علوم میں [[زرارہ بن اعین|زرارہ]]، [[محمد بن مسلم]]، [[مؤمن طاق]]، [[ہشام بن حکم]]، [[ابان بن تغلب]]، [[ہشام بن سالم]]، [[حریز بن عبداللہ سجستانی|حریز بن عبداللہ ازدی کوفی سجستانی]]، [[ہشام کلبی نسابہ]]، کیمیا دان [[جابر بن حیان]] صوفی سمیت متعدد شخصیات کی پرورش اور تربیت کی۔ یہاں تک کہ [[سفیان سوری]]، مذہب حنفی کے امام، [[ابو حنیفہ]]، [[قاضی سکونی]] اور [[قاضی ابو البختری]] سمیت [[اہل سنت]] کی متعدد علمی شخصیات کو [[امام صادقؑ]] سے حصول فیض کا اعزاز حاصل ہے۔ مشہور ہے کہ [[امام صادقؑ|چھٹے امام]] کے حوزۂ درس سے 4000 محدثین اور علماء فارغ التحصیل ہوئے ہیں۔<ref>طباطبائی، وہی ماخذ، ص219۔</ref>
شیخ مفید کا کہنا ہے کہ اہل بیتؑ میں سب سے زیادہ روایات [[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام صادقؑ]] سے نقل ہوئی ہیں۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۷۹.</ref> کہا جاتا ہے کہ اسی سبب شیعہ مذہب کو مذہب جعفری نام دیا گیا ہے۔<ref>شهیدی، زندگانی امام صادق، ۱۳۷۷ش، ص۶۱.</ref>


امامین صادقین (یعنی [[امام محمد باقر علیہ السلام|امام باقر]] و [[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام صادق]]) علیہما السلام سے منقولہ [[حدیث|احادیث]] کی تعداد [[رسول اللہ|پیغمبر اکرمؐ]] اور باقی 10 ائمہ سے منقولہ حدیثوں سے زیادہ ہے۔<ref>طباطبائی، وہی ماخذ، ص219۔</ref>
[[امام صادقؑ|چھٹے امامؑ]] کو اپنے دور [[امامت]] کے اواخر میں عباسی خلیفہ [[منصور عباسی]] کے ظلم سے دچار ہونا پڑا۔ منصور نے آپؑ کی کڑی نگرانی شروع کی، آپؑ کو محدود کیا۔ منصور نے سادات اور علویوں کے حق میں مختلف قسم کے مظالم اور تشدد آمیز اقدامات روا رکھے، جو [[بنو امیہ]] نے ـ سنگ دلی اور لاپروائیوں کے باوجود ـ روا نہیں رکھے تھے۔ علویوں کو منصور کے حکم پر گرفتار کیا جاتا تھا اور تاریک زندانوں کی گہرائیوں میں تشدد اور آزار و اذیت کرکے ان کی زندگیوں کا خاتمہ کیا جاتا تھا اور بعض کے سر اجتماعی طور پر قلم کئے جاتے تھے، بعض کو زندہ در گور کیا جاتا اور بعض کو عمارتوں کی بنیادوں اور دیواروں کے بیچ قرار دیا جاتا تھا اور ان کے اوپر عمارتیں بنائی جاتی تھیں۔<ref>طباطبائی، وہی ماخذ، صص219-220۔</ref>
منصور نے حکم دیا کہ [[امام صادق]]ؑ کو [[مدینہ]] سے گرفتار کیا جائے (چھٹے امام اس سے قبل بھی ایک بار عباسی خلیفہ [[سفاح]] کے حکم پر [[عراق]] لایا گیا تھا اور اس سے قبل ایک بار اپنے والد [[امام محمد باقر]]ؑ کے ہمراہ، [[ہشام بن عبدالملک]] کے حکم پر، [[دمشق]] لے جایا گیا تھا)۔ منصور نے امامؑ کو بلوایا تو کچھ عرصے تک آپؑ کی نگرانی کی اور کئی بار آپؑ کے قتل کے منصوبے بنائے اور آپؑ کی بےحرمتی کی لیکن آخر کار اس نے اجازت دی کہ آپؑ [[مدینہ]] واپس چلے جائیں؛ امامؑ [[مدینہ]] واپس چلے گئے اور باقی عمر شدید [[تقیہ|تقیے]] اور تقریبا گوشہ نشینی کی حالت میں گذاری، یہاں تک کہ منصور کی سازش کے تحت مسموم اور شہید کردیئے گئے۔<ref>طباطبائی، وہی ماخذ، ص220۔</ref>
منصور نے [[امام صادق|چھٹے امام]] کی شہادت کی خبر وصول کرکے مدینہ کے والی کو لکھا کہ پسماندگان کو دلاسہ دینے کے بہانے امامؑ کے گھر چلا جائے اور امامؑ کا وصیت نامہ منگوا کر پڑھ لے اور دیکھ لے کہ جس کو امامؑ نے وصی اور جانشین کے طور پر متعارف کرایا ہو اس کا سر فی المجلس ہی قلم کردے؛ اور البتہ منصور کا مقصود یہ تھا کہ مسئلۂ [[امامت]] کا خاتمہ کیا جائے اور تشیع کے چراغ کو ہمیشہ کے لئے گل کردے؛ لیکن اس کی سازش کے برعکس، [[مدینہ]] کے والی نے جب امامؑ کی وصیت کو پڑھ لیا تو دیکھا کہ آپؑ نے پانچ افراد کو بحیثیت جانشین متعین کیا ہے: 1۔ منصور عباسی، 2۔ مدینہ کا والی، 3۔ بڑا بیٹا [[عبداللہ افطح]]، 4۔ چھوٹا بیٹا [[امام موسی کاظم|موسی]]  اور ان کی والدہ 5۔ [[حمیدہ خاتون]] (جو [[امام موسی کاظم علیہ السلام]] کی والدہ تھیں۔ [[امام صادقؑ]] نے اس تدبیر کے ذریعے منصور کی سازش کو خاک میں ملایا تھا۔<ref>طباطبائی، وہی ماخذ، ص220-221۔</ref>


===ساتویں امام===
===ساتویں امام===
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,901

ترامیم