ہیہات منا الذلہ

ویکی شیعہ سے

ہَيْہَاتَ مِنَّا الذِّلَّۃُ، امام حسین علیہ السلام کا معروف جملہ ہے جسے امام نے روز عاشورا خطبے کے دوران ارشاد فرمایا۔اس جملے کا معنا ہے کہ ذلت ہم سے دور ہے۔ تاریخی مصادر کے مطابق واقعہ کربلا میں عبید اللہ بن زیاد نے اپنے سپاہیوں کو حکم دیا تھا کہ وہ امام حسین سے بیعت لیں یا انہیں جنگ پر مجبور کریں۔ امام حسین(ع) نے روز عاشورا لشکر عمر بن سعد کے سامنے خطبہ دیتے ہوئے کہا:

اس پسر خواندہ زیاد بن ابیہ کے بیٹے (عبیدالله) نے مجھے دو امروں: شمشير کھیچنے (جنگ کرنے) یا ذلّت و خوارى (يعنى تسليم ہونے) میں پابند کر دیا ہے لیکن «هيهات منّا الذلّة ذلت (ظالم کی فرمانبرداری) ہمارے لئے ممکن نہیں ہے۔[1] حسین(ع) اعلان کرتا ہے کہ خدا، پیامبر، مؤمنین اور پاکیزہ عقول اس (ظالم) کے سامنے سر تسلیم خم کرنے کو قبول نہیں کرتی ہیں لہذا میں ذلت پر جنگ کو ترجیح دیتا ہوں۔[2]

بعض مصادر میں «الذِّلَّۃ» کی جگہ «الدَّنِيئَۃُ» نقل ہوا ہے: اس نے مجھے شمشیر و پستی میں پابند کر دیا ہے۔ وَ هَيْهَاتَ مِنَّا الدَّنِيئَةُ محال ہے اپنا تن پستی کے سپرد کروں۔[3]

یہ عاشورا کے ان سبق آموز پیغاموں میں سے ایک ہے جسے جلوسوں، ماہ محرم اور صفر کے پروگراموں میں استعمال کیا جاتا ہے۔[حوالہ درکار]


حوالہ جات

  1. مسعودی، اثبات الوصيہ، ۱۳۸۴ش، ص۱۶۶.
  2. مسعودی، اثبات الوصيۃ، ۱۳۸۴ش، ص۱۶۶.
  3. ابن شعبہ حرانی، تحف العقول، ۱۴۰۴ق، ص۲۴۱.

مآخذ

  • ابن شعبہ حرانی، حسن بن علی، تحف العقول عن آل الرسول صلی الله علیہ و آلہ، تحقیق علی اکبر غفاری، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ دوم، ۱۴۰۴ق.
  • مسعودی، علی بن حسین، اثبات الوصیۃ للإمام علی بن أبی طالب، قم، انتشارات انصاریان، چاپ سوم، ۱۳۸۴ش.