ذی الحجۃ الحرام یا ذی الحجہ اسلامی تقویم کا بارہواں اور آخری مہینہ ہے۔ یہ بھی حرام مہینوں میں سے ایک ہے جن میں جنگ و جدال حرام ہے۔ احادیث میں اس مہینے کے پہلے عشرے میں کئی اعمال بیان ہوئے ہیں جن میں سے سب سے نمایاں عمل ذی الحجہ کے پہلے عشرے کی نماز ہے جو نماز مغرب اور عشاء کے درمیان پڑھی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ اس مہینے کی مخصوص دعائیں اور اذکار بھی احادیث میں وارد ہوئی ہیں۔
حج تمتع کیلئے احرام باندهنا صرف اس مہینے میں جائز ہے اور ذوالحجہ کے معنی بھی "صاحب حج" ہے جو اسی نکتے کی طرف اشارہ ہے۔ اس مہینے کی نویں تاریخ سے حج کے اعمال شروع اور اس مہینے کی تیرہ تاریخ کو ختم ہوتے ہیں۔
ذی الحجہ کی فضیلت
یہ مہینہ سال کے اہم اور بافضیلت مہینوں میں سے ایک ہے جس کی فضیلت پر قرآن و سنت میں بہت تاکید ہوئی ہے۔ ائمہ معصومین اس مہینے ـ بالخصوص اس کے پہلے عشرے ـ کو خاص اہمیت دیتے تھے۔ بعض روایات میں ہے کہ سورہ فجر کی پہلی آیات "وَالْفَجْرِ ٭ وَلَيَالٍ عَشْرٍ؛" (ترجمہ: قسم ہے صبح کی ٭ اور دس راتوں کی) ۔ [1]"۔ میں خداوند متعال نے جن دس راتوں کی قسم کھائی ہے وہ ذی الحجہ کی پہلی دس راتیں ہیں؛ اور یہ قسم اس مہینے کی عظمت کی دلیل ہے۔
حدیث میں ہے کہ رسول اللہ(ص) نے فرمایا کہ"کسی بھی عمل اور عبادت کا ثواب ذی الحجہ کے پہلے عشرے کے اعمال کے ثواب و فضیلت کی برابری نہیں کرتا"۔
اس مہینے میں دو اہم اسلامی عیدوں عید الاضحی اور عید غدیر (عید ولایت)، نیز روز عرفہ اور عرفات میں امام حسین(ع) کی عظیم دعا نے اس کو خاص شکوہ و عظمت عطا کی ہے۔[2]
ماہ ذی الحجہ کے اعمال
ماہ ذی الحجہ کے اعمال | |
پہلے عشرے کے اعمال |
اَللّهُمَّ هذِهِ الاْیامُ الَّتی فَضَّلْتَها عَلَی الاْیامِ وَشَرَّفْتَها [وَ] قَدْ بَلَّغْتَنیها بِمَنِّکَ وَرَحْمَتِکَ فَاَنْزِلْ عَلَینا مِنْ بَرَکاتِکَ وَاَوْسِعْ عَلَینا فیها مِنْ نَعْمآئِکَ اَللّهُمَّ اِنّی اَسْئَلُکَ اَنْ تُصَلِّی عَلی مُحَمَّدٍ وَ الَ مُحَمَّدٍ وَاَنْ تَهْدِینا فیها لِسَبیلِ الْهُدی وَالْعَفافِ وَالْغِنی وَالْعَمَلِ فیها بِما تُحِبُّ وَتَرْضی اَللّهُمَّ اِنّی اَسْئَلُکَ یا مَوْضِعَ کُلِّ شَکْوی وَیا سامِعَ کُلِّ نَجْوی وَیا شاهِدَ کُلِّ مَلاٍَ وَیا عالِمَ کُلِّ خَفِیةٍ اَنْ تُصَلِّی عَلی مُحَمَّدٍ وَ الَ مُحَمَّدٍ وَاَنْ تَکْشِفَ عَنّا فیهَا الْبَلاَّءَ وَتَسْتَجیبَ لَنا فیهَا الدُّعآءَ وَتُقَوِّینا فیها وَتُعینَنا وَتُوَفِّقَنا فیها لِما تُحِبُّ رَبَّنا وَتَرْضی وَعَلی مَا افْتَرَضْتَ عَلَینا مِنْ طاعَتِکَ وَطاعَةِ رَسوُلِکَ وَاَهْلِ وِلایتِکَ اَللّهُمَّ اِنّی اَسْئَلُکَ یا اَرْحَمَ الرّاحِمینَ اَنْ تُصَلِّی عَلی مُحَمَّدٍ وَ الِ مُحَمَّدٍ وَاَنْ تَهَبَ لَنا فیهَا الرِّضا اِنَّکَ سَمیعُ الدُّعآءِ وَلا تَحْرِمْنا خَیرَ ما تُنْزِلُ فیها مِنَ السَّمآءِ وَطَهِّرْنا مِنَ الذُّنوُبِ یا عَلاّمَ الْغُیوُبِ وَاَوْجِبْ لَنا فیهادار الْخُلوُدِ اَللّهمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَ الِ مُحَمَّدٍ وَلا تَتْرُکْ لَنا فیها ذَنْباً اِلاّ غَفَرْتَهُ وَلا هَمّاً اِلاّ فَرَّجْتَهُ وَلا دَیناً اِلاّ قَضَیتَهُ وَلا غائِباً اِلاّ اَدَّیتَهُ وَلا حاجَةً مِنْ حَوائِجِ الدُّنْیا وَالاَّْخِرَةِ اِلاّ سَهَّلْتَه ا وَیسَّرْتَه اِنَّکَ عَلی کُلِّشَیءٍ قَدیرٌ اَللّهُمَّ یا عالِمَ الْخَفِیاتِ یا راحِمَ الْعَبَراتِ یا مُجیبَ الدَّعَواتِ یا رَبَّ الاْرَضینَ وَالسَّمواتِ یا مَنْ لا تَتَشابَهُ عَلَیهِ الاْصْواتُ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَ الِ مُحَمَّدٍ وَاجْعَلْنا فیها مِنْ عُتَقآئِکَ وَطُلَقآئِکَ مِنَ النّارِ وَالْفائِزینَ بِجَنَّتِکَ وَالنّاجینَ بِرَحْمَتِکَ یااَرْحَمَ الرّاحِمینَ وَصَلَّی اللّهُ عَلی سَیدِنا مُحَمَّدٍ وَ الِهِ اَجْمَعینَ. (ترجمہ: اے معبود! یہ وہ دن ہیں جن کو تو نے دوسرے دنوں پر فضیلت و بزرگی دی ہے تو نے اپنے احسان اور رحمت سے یہ دن ہم کو دکھائے ہیں پس ان دنوں میں ہم پر اپنی برکتیں نازل فرما اور اپنی نعمتوں میں وسعت فرما اے معبود! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور یہ کہ ان دنوں میں راہ ہدایت، پاکدامنی اور سیر چشمی کی طرف ہماری رہنمائی کر اور ان میں ہمیں اپنا پسندیدہ عمل کرنے کی توفیق دے اے معبود! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اے ہر شکایت کی امیدگاہ اے ہر سرگوشی کے سننے والے اے ہر جماعت پر حاضر گواہ اور اے ہر راز کے جاننے والے محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور یہ کہ ان دنوں میں ہم سے مصیبت کو دور کر ان ایام میں ہماری دعا قبول فرما اور قوت عطا کر ان دنوں میں ہمیں اس عمل پر مدد اور توفیق دے جس سے تو راضی ہو اور اس کی بھی توفیق کہ جس کو تو نے اور اپنے رسول اور اپنے اہل ولایت کی اطاعت کے عنوان سے ہم پرفرض کیا ہے اے معبود! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے کہ تو محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور یہ کہ ان دنوں میں ہمیں اپنی خوشنودی عطاکر بے شک تو دعا کا سننے والا ہے اور ہمیں اس بھلائی سے محروم نہ کر جو تو نے آسمان سے نازل کی ہے اور ہمارے گناہ دھوڈال اے غیبوں کے جاننے والے اور اس دنوں ہمارے لیے ہمیشگی والی جنت واجب کردے اے معبود؛ محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور ہمارا کوئی گناہ نہ رہنے دے جسے تونے نہ بخشا ہو اور نہ کوئی غم کہ جس سے تو نے گشائش نہ دی ہو اور نہ کوئی قرض کہ جسے تو نے ادا نہ کیا ہو اور نہ گمشدہ شی کہ جسے تو نے ﴿ہم تک﴾نہ پہنچایا ہو اور نہ دنیا وآخرت کی حاجات میں سے کوئی حاجت کہ جسے تو نے پورا نہ کیا ہو اور اسے آسان نہ بنایا ہوبے شک تو ہرچیز پر قدرت رکھتا ہے اے معبود! اے چھپی چیزوں سے واقف اے گرتے آنسوؤں پر رحم کھانے والے اے دعائیں قبول کرنے والے اے زمینوں و آسمانوں کے پروردگار اے وہ جس کو آوازیں شبہ میں نہیں ڈال سکتیں محمد(ص) وآل(ع) محمد(ص) پر رحمت فرما اور ان دنوں ہمیں اپنی طرف سے آتش جہنم سے آزاد اور رہاکیئے ہوئے قرار دے نیز اپنی جنت میں داخل شدہ اور نجات یافتہ شمار کر اپنی رحمت سے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اور خدا ہمارے سردار حضرت محمد(ص) اور انکی ساری آل (ع) پررحمت فرمائے ۔)
|
پہلے عشرے کی نماز |
ہر رکعت میں سورہ حمد اور سورہ توحید کے بعد سورہ اعراف کی آیت نمبر 142 پڑھی جائے: وَ وَاعَدْنَا مُوسَیٰ ثَلَاثِینَ لَیلَةً وَأَتْمَمْنَاهَا بِعَشْرٍ فَتَمَّ مِیقَاتُ رَبِّهِ أَرْبَعِینَ لَیلَةً وَ قَالَ مُوسَیٰ لِأَخِیهِ هَارُونَ اخْلُفْنِی فِی قَوْمِی وَأَصْلِحْ وَلَا تَتَّبِعْ سَبِیلَ الْمُفْسِدِینَ، (ترجمہ: اور ہم نے موسٰی علیھ السّلامسے تیس راتوں کا وعدہ لیا اور اسے دس مزید راتوں سے مکمل کردیا کہ اس طرح ان کے رب کا وعدہ چالیس راتوں کا وعدہ ہوگیا اور انہوں نے اپنے بھائی ہارون علیھ السّلامسے کہا کہ تم قوم میں میری نیابت کرو اور اصلاح کرتے رہو اور خبردار مفسدوں کے راستہ کا اتباع نہ کرنا) |
پہلی تاریخ کے اعمال |
|
آٹھویں تاریخ |
|
نویں رات |
اَللَّهُمَّ مَنْ تَعَبَّأَ وَ تَهَیأَ وَ أَعَدَّ وَ اسْتَعَدَّ لِوِفَادَةٍ إِلَی مَخْلُوقٍ رَجَاءَ رِفْدِهِ وَ طَلَبَ نَائِلِهِ وَ جَائِزَتِهِ فَإِلَیک یا رَبِّ تَعْبِیتِی وَ اسْتِعْدَادِی رَجَاءَ عَفْوِک وَ طَلَبَ نَائِلِک وَ جَائِزَتِک فَلا تُخَیبْ دُعَائِی یا مَنْ لا یخِیبُ عَلَیهِ سَائِلٌ [السَّائِلُ] وَ لا ینْقُصُهُ نَائِلٌ فَإِنِّی لَمْ آتِک ثِقَةً بِعَمَلٍ صَالِحٍ عَمِلْتُهُ وَ لا لِوِفَادَةِ مَخْلُوقٍ رَجَوْتُهُ أَتَیتُک مُقِرّا عَلَی نَفْسِی بِالْإِسَاءَةِ وَ الظُّلْمِ، مُعْتَرِفا بِأَنْ لا حُجَّةَ لِی وَ لا عُذْرَ أَتَیتُک أَرْجُو عَظِیمَ عَفْوِک الَّذِی عَفَوْتَ [عَلَوْتَ] بِهِ [عَلَی] عَنِ الْخَاطِئِینَ [الْخَطَّائِینَ] فَلَمْ یمْنَعْک طُولُ عُکوفِهِمْ عَلَی عَظِیمِ الْجُرْمِ أَنْ عُدْتَ عَلَیهِمْ بِالرَّحْمَةِ فَیا مَنْ رَحْمَتُهُ وَاسِعَةٌ وَ عَفْوُهُ عَظِیمٌ یا عَظِیمُ یا عَظِیمُ یا عَظِیمُ لا یرُدُّ غَضَبَک إِلا حِلْمُک وَ لا ینْجِی مِنْ سَخَطِک إِلا التَّضَرُّعُ إِلَیک فَهَبْ لِی یا إِلَهِی فَرَجا بِالْقُدْرَةِ الَّتِی تُحْیی بِهَا مَیتَ الْبِلادِ،
وَ لا تُهْلِکنِی غَمّا حَتَّی تَسْتَجِیبَ لِی وَ تُعَرِّفَنِی الْإِجَابَةَ فِی دُعَائِی وَ أَذِقْنِی طَعْمَ الْعَافِیةِ إِلَی مُنْتَهَی أَجَلِی وَ لا تُشْمِتْ بیعَدُوِّی وَ لا تُسَلِّطْهُ عَلَی وَ لا تُمَکنْهُ مِنْ عُنُقِی اللَّهُمَّ [إِلَهِی] إِنْ وَضَعْتَنِی فَمَنْ ذَا الَّذِی یرْفَعُنِی وَ إِنْ رَفَعْتَنِی فَمَنْ ذَا الَّذِی یضَعُنِی وَ إِنْ أَهْلَکتَنِی فَمَنْ ذَا الَّذِی یعْرِضُ لَک فِی عَبْدِک أَوْ یسْأَلُک عَنْ أَمْرِهِ، وَ قَدْ عَلِمْتُ أَنَّهُ لَیسَ فِی حُکمِک ظُلْمٌ وَ لا فِی نَقِمَتِک عَجَلَةٌ وَ إِنَّمَا یعْجَلُ مَنْ یخَافُ الْفَوْتَ وَ إِنَّمَا یحْتَاجُ إِلَی الظُّلْمِ الضَّعِیفُ وَ قَدْ تَعَالَیتَ یا إِلَهِی عَنْ ذَلِک عُلُوّا کبِیرا اللَّهُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِک فَأَعِذْنِی وَ أَسْتَجِیرُ بِک فَأَجِرْنِی وَ أَسْتَرْزِقُک فَارْزُقْنِی وَ أَتَوَکلُ عَلَیک فَاکفِنِی وَ أَسْتَنْصِرُک عَلَی عَدُوِّی [عَدُوِّک] فَانْصُرْنِی وَ أَسْتَعِینُ بِک فَأَعِنِّی وَ أَسْتَغْفِرُک یا إِلَهِی فَاغْفِرْ لِی آمِینَ آمِینَ آمِینَ.
|
نویں تاریخ (روز عرفہ) |
|
دسویں رات |
|
دسواں دن (عید قربان) |
|
اٹھارواں دن (عید غدیر) |
|
چوبیسواں دن (مباہلہ) |
|
پچیسواں دن (نزول سورہ انسان) |
|
آخری تاریخ |
|
اس مہینے کے اہم واقعات
- امام علی (ع) اور حضرت فاطمہ (س) کی شادی (1 ذی الحجہ سنہ 2 ہجری)
- شہادت امام جواد (ع) (6 ذی الحجہ سنہ 220 ہجری)
- شہادت امام باقر (ع) (7 ذی الحجہ سنہ 114 ہجری)
- امام حسین (ع) کا مکہ سے عراق کی طرف سفر (8 ذی الحجہ سنہ 60 ہجری)
- یوم عرفہ (9 ذی الحجہ)
- شہادت مسلم بن عقیل اور ہانی بن عروہ (9 ذی الحجہ سنہ 60 ہجری)
- عید قربان (10 ذی الحجہ)
- فدک کا حضرت زہرا (س) کیلئے ہبہ (14 ذی الحجہ سنہ 7 ہجری)
- عید غدیر (18 ذی الحجہ سنہ 10 ہجری)
- شہادت میثم تمار (22 ذی الحجہ سنہ 60 ہجری)
- روز مباہلہ (24 ذی الحجہ سنہ 9 ہجری یا سنہ 10 ہجری)
- امیرالمومنین (ع) کا رکوع میں انگشتر کا صدقہ دینا اور آیت ولایت کا نزول (24 ذی الحجہ سنہ 9 ہجری یا سنہ 10 ہجری)
حوالہ جات
- ↑ سورہ فجر (89) آیات 1 و 2۔
- ↑ ناصر مکارم شیرازی، مفاتیح نوین، صص811 و 812۔
- ↑ مفاتیح الجنان
- ↑ مفاتیح الجنان
- ↑ پورتال انہار
مآخذ
- حسینی خاتون آبادی، عبدالحسین، وقایع السنین و الاعوام، کتاب فروشی اسلامیہ، 1352ش
- اہل بیت(ع) پورٹل [4]
- قمی، شیخ عباس، فیض العلام فی عمل الشهور و وقایع الایام، انتشارات صبح پیروزی
- مرعشی نجفی، سید محمود، حوادث الایام، انتشارات نوید اسلام، 1385ش
- ملبوبی، محمد باقر،الوقایع و الحوادث، انتشارات دارالعلم، 1369ش
- میر حافظ، سید حسن، تقویم الواعظین، انتشارات الف، 1416ق
- نیشابوری، عبدالحسین، تقویم شیعہ، انتشارات دلیل ما، 1387ش
- ابن بابویہ، محمد بن علی، ثواب الاعمال و عقاب الاعمال، دار الشریف الرضی للنشر، قم، 1406ق، چاپ دوم؛
- ابن بابویہ، محمد بن علی، من لا یحضرہ الفقیہ؛ تصحیح: علی اکبر غفاری، قم، موسسہ نشر اسلامی، 1413ق؛
- ابن طاووس، علی بن موسی، الاقبال بالاعمال الحسنہ، تصحیح: قیومی اصفہانی، جواد، قم، دفتر تبلیغات اسلامی، 1376 ش؛
- امام سجاد، علی بن حسین(ع)، الصحیفہ السجادیہ، قم، نشر الہادی، 1376ش؛
- طوسی، محمد بن حسن، الخلاف، قم، نشر اسلامی، 1407ق؛
- طوسی، محمد بن حسن، مصباح المتہجد و سلاح المتعبد، بیروت، موسسہ فقہ الشیعہ، 1411ق؛
- قمی، عباس، مفاتیح الجنان، نشر اسوہ؛
- متقی ہندی، علی بن حسام، کنز العمال فی سنن الاقوال و الافعال، موسسہ الرسالہ، بیروت، 1409ق؛
- قمی، علی بن ابراهیم، تفسیر قمی،دار الکتاب، قم، ۱۳۶۷ش
- سید بن طاووس، الاقبال باعمال الحسنه، انتشارات دفتر تبلیغات اسلامی
- مصباح المتهجّد و سلاح المتعبّد، طوسی، محمد بن الحسن، مؤسسة فقہ الشیعة، بیروت، ۱۴۱۱ق.
- مسعودی، علی بن الحسین، مروج الذهب و معادن الجوهر، تحقیق، داغر، اسعد، قم، دار الهجرة، چاپ دوم، ۱۴۰۹ق.
- دانشنامہ جهان اسلام، ج۱۹