مندرجات کا رخ کریں

"حضرت عباس علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
←‏ظاہری خصوصیات: تمیزکاری جزیی
م (←‏ظاہری خصوصیات: تمیزکاری جزیی)
سطر 114: سطر 114:


=== ظاہری خصوصیات ===
=== ظاہری خصوصیات ===
کلباسی نے اپنی کتاب «[[خصائص العباسیہ(کتاب)|خصائص العباسیہ]]» لکھا ہے کہ حضرت عباسؑ حسین و خوبرو تھےاور اسی وجہ سے آپ کو قمر بنی ہاشم کہا جاتا تھا<ref>کلباسی، خصائص العباسیہ، ۱۳۸۷ش، ص۱۰۷-۱۰۹؛ المظفر، موسوعہ بطل العلقمی، ۱۴۲۹ق، ج۲، ص۹۴</ref> تاریخی گزارشوں کے مطابق آپ بنی ہاشم کے خاص مردوں میں سے شمار ہوتے تھے اور آپ کا بدن مضبوط، لمبے قد کے تھے اس حد تک کہ گھوڑے پر سوار ہوتے تو پاوں زمین تک پہنچ جاتے تھے۔<ref>طعمہ، تاريخ مرقد الحسين و العباس،١۴١۶ق، ص۲۳۶؛ المظفر، موسوعہ بطل العلقمی، ۱۴۲۹ق، ج۲، ص۹۴.</ref>
کلباسی نے اپنی کتاب «[[خصائص العباسیہ(کتاب)|خصائص العباسیہ]]»میں  لکھا ہے کہ حضرت عباسؑ حَسین و خوبرو تھےاور اسی وجہ سے آپ کو قمر بنی ہاشم کہا جاتا تھا<ref>کلباسی، خصائص العباسیہ، ۱۳۸۷ش، ص۱۰۷-۱۰۹؛ المظفر، موسوعہ بطل العلقمی، ۱۴۲۹ق، ج۲، ص۹۴</ref> تاریخی گزارشوں کے مطابق آپ بنی ہاشم کے خاص مردوں میں سے شمار ہوتے تھے اور آپ کا بدن مضبوط، لمبے قد کے تھے اس حد تک کہ گھوڑے پر سوار ہوتے تو پاوں زمین تک پہنچ جاتے تھے۔<ref>طعمہ، تاريخ مرقد الحسين و العباس،١۴١۶ق، ص۲۳۶؛ المظفر، موسوعہ بطل العلقمی، ۱۴۲۹ق، ج۲، ص۹۴.</ref>
کلباسی کے کہنے کے مطابق ایک اور خصوصیت حضرت عباسؑ کی جس کی دوست اور دشمن سب نے تعریف کی ہے اور کوئی بھی اس سے انکار نہیں کرسکتا ہے وہ آپ کی شجاعت ہے۔<ref>کلباسی، خصائص العباسیہ، ۱۳۸۷ش، ص۱۰۹.</ref>بعض نے حضرت عباسؑ کے جود و کرم کو بھی بیان کیا ہے جو ہر عام خاص کے لیے پسند تھی اور اس صفت میں آپ لوگوں کے لئے نمونہ عمل بن گئے تھے۔<ref>طعمہ، تاريخ مرقد الحسين و العباس،١۴١۶ق، ص۲۳۶.</ref>
کلباسی کے مطابق ایک اور خصوصیت حضرت عباسؑ کی جس کی دوست اور دشمن سب نے تعریف کی ہے اور کوئی بھی اس سے انکار نہیں کرسکتا ہے وہ آپ کی شجاعت ہے۔<ref>کلباسی، خصائص العباسیہ، ۱۳۸۷ش، ص۱۰۹.</ref>بعض نے حضرت عباسؑ کے جود و کرم کو بھی بیان کیا ہے جو ہر عام خاص کے لیے پسند تھی اور اس صفت میں آپ لوگوں کے لئے نمونہ عمل بن گئے تھے۔<ref>طعمہ، تاريخ مرقد الحسين و العباس،١۴١۶ق، ص۲۳۶.</ref>


===عباس کے مقام پر شہداء کا رشک===
===عباس کے مقام پر شہداء کا رشک===
سطر 121: سطر 121:
بہشت میں حضرت عباس کے مقام کے بارے میں احادیث میں تاکید ہوئی ہے اور [[امام سجاد علیہ السلام|امام سجادؑ]] نے جب حضرت عباس کے بیٹے [[عبیداللہ بن عباس بن علی|عبیداللہ]] کو دیکھا تو آپ کی آنکھوں سے آنسوں جارے ہوئے اور فرمایا"بےشک خدا کی بارگاہ میں عباسؑ کو وہ مرتبت و منزلت ملی ہے کہ تمام شہداء روز قیامت آپ کا مقام دیکھ کر رشک و غبطہ کرتے ہیں [اور اس مقام کے حصول کی آرزو کرتے ہیں]۔<ref>شیخ صدوق، خصال، ۱۴۱۰ق، ص۶۸</ref>بعض نے نقل کیا ہے کہ واقعہ عاشورا کے بعد [[بنی اسد]] نے [[امام سجاد علیہ السلام|امام سجادؑ]] کے ساتھ [[شہدائے کربلا]] کی تمام لاشوں کو دفنایا لیکن صرف امام حسینؑ اور حضرت عباسؑ کی لاشوں کے بارے میں آپ نے فرمایا کہ ان دو شہیدوں کو دفن کرنے کے لیے میری کچھ اور لوگ مدد کرینگے تمہاری مدد کی ضرورت نہیں ہے۔<ref> بہشتی، قہرمان علقمہ، ۱۳۷۴ش، ص۶۵.</ref>
بہشت میں حضرت عباس کے مقام کے بارے میں احادیث میں تاکید ہوئی ہے اور [[امام سجاد علیہ السلام|امام سجادؑ]] نے جب حضرت عباس کے بیٹے [[عبیداللہ بن عباس بن علی|عبیداللہ]] کو دیکھا تو آپ کی آنکھوں سے آنسوں جارے ہوئے اور فرمایا"بےشک خدا کی بارگاہ میں عباسؑ کو وہ مرتبت و منزلت ملی ہے کہ تمام شہداء روز قیامت آپ کا مقام دیکھ کر رشک و غبطہ کرتے ہیں [اور اس مقام کے حصول کی آرزو کرتے ہیں]۔<ref>شیخ صدوق، خصال، ۱۴۱۰ق، ص۶۸</ref>بعض نے نقل کیا ہے کہ واقعہ عاشورا کے بعد [[بنی اسد]] نے [[امام سجاد علیہ السلام|امام سجادؑ]] کے ساتھ [[شہدائے کربلا]] کی تمام لاشوں کو دفنایا لیکن صرف امام حسینؑ اور حضرت عباسؑ کی لاشوں کے بارے میں آپ نے فرمایا کہ ان دو شہیدوں کو دفن کرنے کے لیے میری کچھ اور لوگ مدد کرینگے تمہاری مدد کی ضرورت نہیں ہے۔<ref> بہشتی، قہرمان علقمہ، ۱۳۷۴ش، ص۶۵.</ref>


[[امام صادق علیہ السلام|امام صادقؑ]] سے منقول ہے کہ ہمارے چچا عباس بصیرت شعار، دوراندیش، مضبوط ایمان کا حامل، جانباز اور ایثار کی حد تک امام حسینؑ کی رکاب میں [[جہاد]] کرنے والا۔ اور یہ بھی نقل ہوا ہے کہ ہمارے چچا عباس، دور اندیش، مضبوط ایمان کے حامل تھے اور امام حسینؑ کی رکاب میں جہاد کیا اور شہادت کے درجے پر فائز ہوئے۔<ref>کلباسی، خصائص العباسیہ، ۱۳۸۷ش، ص۱۰۹. ابن عنبہ، عمدہ الطالب ۱۳۸۱ق، ص ۳۵۶.</ref>آپ سے ایک اور روایت میں یوں نقل ہوا ہے کہ اللہ رحمت کرے میرے چچا عباس بن علیؑ پر، جنہوں نے ایثار اور جانفشانی کا مظاہرہ کیا اور اپنی جان اپنے بھائی (امام حسینؑ) پر قربان کردی حتی کہ دشمنوں نے ان کے دونوں ہاتھ قلم کردیئے چناچہ خداوند متعال نے ہاتھوں کے بدلے انھیں دو شہ پر عطا کئے جن کے ذریعے وہ [[جنت]] میں فرشتوں کے ساتھ پرواز کرتے ہیں۔<ref>شیخ صدوق، خصال، ۱۴۱۰ق، ص۶۸. کلباسی، خصائص العباسیہ، ۱۳۸۷ش، ص۱۰۹. </ref>
[[امام صادق علیہ السلام|امام صادقؑ]] سے منقول ہے کہ ہمارے چچا عباس بصیرت شعار، دوراندیش، مضبوط ایمان کا حامل، جانباز اور ایثار کی حد تک امام حسینؑ کی رکاب میں [[جہاد]] کرنے والا۔ اور یہ بھی نقل ہوا ہے کہ ہمارے چچا عباس، دور اندیش، مضبوط ایمان کے حامل تھے اور امام حسینؑ کی رکاب میں جہاد کیا اور شہادت کے درجے پر فائز ہوئے۔<ref>کلباسی، خصائص العباسیہ، ۱۳۸۷ش، ص۱۰۹. ابن عنبہ، عمدہ الطالب ۱۳۸۱ق، ص ۳۵۶.</ref>آپ سے ایک اور روایت میں یوں نقل ہوا ہے: « اللہ رحمت کرے میرے چچا عباس بن علیؑ پر، جنہوں نے ایثار اور جانفشانی کا مظاہرہ کیا اور اپنی جان اپنے بھائی (امام حسینؑ) پر قربان کردی حتی کہ دشمنوں نے ان کے دونوں ہاتھ قلم کردیئے چنانچہ خداوند متعال نے ہاتھوں کے بدلے انھیں دو شہ پر عطا کئے جن کے ذریعے وہ [[جنت]] میں فرشتوں کے ساتھ پرواز کرتے ہیں»۔<ref>شیخ صدوق، خصال، ۱۴۱۰ق، ص۶۸. کلباسی، خصائص العباسیہ، ۱۳۸۷ش، ص۱۰۹. </ref>


بعض کا کہنا ہے کہ [[زیارت ناحیہ مقدسہ]] میں آپ کے بارے میں جو کلمات موجود ہیں وہ [[امام زمانہ]] کی نظر میں آپ کی عظمت کو بیان کرتی ہیں۔<ref>دیکھیں: خرمیان، ابوالفضل العباس، ۱۳۸۶ش، ص۱۲۳- ۱۲۶.</ref>
بعض کا کہنا ہے کہ [[زیارت ناحیہ مقدسہ]] میں آپ کے بارے میں جو کلمات موجود ہیں وہ [[امام زمانہ]] کی نظر میں آپ کی عظمت کو بیان کرتی ہیں۔<ref>دیکھیں: خرمیان، ابوالفضل العباس، ۱۳۸۶ش، ص۱۲۳- ۱۲۶.</ref>
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,096

ترامیم