نہر علقمہ
نہر عَلقَمہ، عراق میں ایک نہر کو کہا جاتا ہے جس کے کنارے عاشورا کے دن حضرت عباس(ع) کی شہادت واقع ہوئی۔ یہ نہر دریائے فرات سے نکالی گئی ہے جس کا صاف پانی کربلا اور اس کے اطراف کو سیراب کرتا ہے۔[1] "ابن علقمی" کے دادا جن کا تعلق بنی اسد سے تھا اور جو عراق کے شہر نیل کے علاقے میں سلسلہ بنی عباس کا آخری وزیر تھے، نے دریائے فرات کے کنارے ایک نہر نکالی جس کی وجہ سے اس نہر کا نام بھی انہی کے نام پر "علقمہ" رکھا گیا۔[2] "علقم" کے معنی تلخ اور کڑوے کے ہیں اسی بنا پر کڑوے درخت اور سنگین پانی کو بھی "علقم" کہا جاتا ہے۔
عاشورا کی تاریخ میں اس کا تذکرہ
عاشورا کی تاریخ میں نہر علقمہ کا تذکرہ اکثر طور پر اطفال حسینی کی پیاس اور حضرت اباالفضل العباس(ع) کے کٹے ہوئے بازوں کے ساتھ ہوتا ہے۔[3]
محل وقوع
موجودہ کربلا میں "نہر علقمہ" کہاں واقع ہے اس بارے میں کوئی دقیق معلومات دستیاب نہیں۔ تقریبا دس صدیوں سے زیادہ عرصے میں کربلا میں اتنے زیادہ ترقیاتی کام ہوئے ہیں جن کی وجہ سے متعین طور پر یہ کہنا بہت مشکل ہے کہ حضرت ابو الفضل العباس (ع) اطفال حسینی کو پانی لانے کہاں تشریف لے گئے تھے۔ اس وقت باغ امام صادق(ع) کے راستے میں مقام امام زمان(عج) کے کنارے جو پانی جاری ہے اسے "نہر الحسینی" کہا جاتا ہے جسے کربلا سے تقریبا 15 کیلومیٹر "محلہ الحسینی" میں دریائے فرات سے نکالا گیا تھا تاکہ اطراف کی زمینوں کو سیراب کیا جائے۔ لیکن اس وقت کربلا میں آبادی اور پانی کے استعمال میں اضافے سے زیر زمین پانی کی سطح اوپر آنے اور ہوٹلوں اور گھروں کے نکلنے والا پانی اس نہر میں گرنے کی وجہ سے اب اس نہرکا پانی صرف زراعت کیلئے استعمال ہوتا ہے اور باقی ماندہ پانی دوبارہ دریائے فرات میں جا گرتا ہے۔[4]
حوالہ جات
مآخذ
- ابن طقطقی، محمد، الفخری، بہ کوشش ہارتویک درنبورگ، پاریس، ۱۸۹۴ء۔
- محدثی، جواد، فرہنگ عاشورا، نشر معروف، قم، ۱۳۸۸ہجری شمسی۔