درۃ الصدف
دُرَّةُالصَدَف ان خواتین میں سے ہے جس کے متعلق کہا جاتا ہے کہ واقعہ عاشورا میں امام حسین کی شہادت کے بعد یزیدی لشکر سے امام حسین کا سر لینے کیلئے راستے میں بیٹھ گئی ۔
درةالصدف عبداللہ بن عمر انصاری کی بیٹی ہے۔[1] معتبر منابع میں یہ نام نہیں ہے ۔[2] منابع کے مطابق اس نے جب اپنے باپ سے امام حسین (ع) کے سر کی حلب پہنچنے کی خبر سنی تو اس نے کہا:
- اے والد!اہل ہدایت : امام حسین اور انکے اصحاب با وفا کے شہید ہو جانے کے بعد زندگی بے فائدہ ہے ۔خدا کی قسم! میں امام حسین کے سر اور اسیران کربلا کی رہائی کیلئے اپنی تمام کوشش کروں گی...[3]
وہ حلب شہر کے نزدیک امام حسین (ع) کے سر کی واپسی کیلئے خولی کے کارندوں سے درگیر ہوئی جس میں وہ شہید ہو گئی ۔ اس در گیری میں حنظلہ بن جندل اور ابوالاسود دوئلی نے اس کا ساتھ دیا تھا ۔ محمد بن اشعث اس درگیری میں درةالصدف کے ہاتھوں زخمی ہوا ۔[4] بعض لوگ درةالصدف کے واقعے کو واقعیت اور حقیقت سے دور سمجھتے ہیں [5]
حوالہ جات
مآخذ
- الحسون، محمد، مشکور امعلی، اعلام النساء المؤمنات، انتشارات اسوه، چاپ اول، ۱۴۱۱ق.
- الامین، السیدمحسن، اعیانالشیعه، تحقیق حسن الامین، دارالتعارف، بیروت، ۱۴۰۳ق./۱۹۸۳م. نسخه دیجیتال مکتبه اهلالبیت، نسخه ۲.
- جمعی از نویسندگان، پژوهشی پیرامون شهدای کربلا، زمزم هدایت، قم، ۱۳۸۵ش. «یا ابتاه لاخیر فی الحیاة بعد قتل الهداة فوالله لأُحرضن فی خلاص الرأس و الأساری...»
- فاضل دربندی، اکسیرالعبادات فی اسرارالشهادات، شرکة المصطفی للخدمات الثقافیة، بحرین، ۱۴۱۵ق./۱۹۹۴م.