قاسط بن زہیر تغلبی
کوائف | |
---|---|
نام: | قاسط بن زہیر بن حرث تغلبی |
نسب | قبیلہ تغلب |
مشہور اقارب | کردوس بن زہیر تغلبی و مسقط بن زہیر تغلبی |
مقام سکونت | کوفہ |
شہادت | 61ھ |
مقام دفن | کربلا (عراق) |
اصحاب | امام علیؑ، امام حسنؑ اور امام حسینؑ |
سماجی خدمات | جنگ جمل، صفین، نہروان اور واقعہ کربلا میں شرکت |
قاسط بن زہیر بن حرث تغلبی (شہادت 61ھ)، امام علی علیہ السلام کے اصحاب اور شہدائے کربلا میں سے ہیں۔ قاسط واقعہ کربلا میں اپنے بھائیوں کردوس اور مقسط کے ساتھ رات کی تاریکی میں امام حسینؑ کے لشکر میں شامل ہو گئے اور عاشورا کے دن عمر بن سعد کی فوج کے پہلے حملے میں شہید ہو گئے۔
نسب
قاسط بن زہیر بن حرث تغلبی قبیلہ تغلب سے تعلق رکھتا تھا، اس بنا پر کتاب ابصار العین میں ان کا نام تغلبی خاندان کے شہداء میں آیا ہے۔[1]
جنگ جمل، صفین اور نہروان میں حاضری
کتاب ابصار العین کے مصنف محمد بن طاہر سماوی (1292-1370ھ) کے مطابق قاسط جنگ جمل، صفین اور نہروان میں امام علیؑ کے سپاہیوں میں سے تھے اس بنا پر جنگ صفین میں ان کا تذکرہ خصوصیت کے ساتھ ملتا ہے۔[2] اسی طرح سماوی آپ کو امام حسنؑ کے اصحاب میں بھی شمار کرتے ہیں۔[3]
کربلا میں شہید ہونا
قاسط کوفہ میں رہتا تھا، امام حسینؑ کا کربلا میں وارد ہونے کے بعد انہوں نے اپنے بھائیوں کردوس اور مقسط کے ساتھ رات کی تاریکی میں امام کے لشکر میں شمولیت اختیار کی اور عاشورا کے دن شہادت کے مقام پر فائز ہوئے۔[4] ابن شہر آشوب کے مطابق آپ کربلا میں عمر بن سعد کی فوج کے پہلے حملے میں شہید ہونے والوں میں شامل تھے۔[5]
زیارت الشہدا میں آپ اور آپ کے بھائی کردوس کا نام شہدائے کربلا کے ضمن میں یوں لیا گیا ہے: "السلام علی قاسط و کردوس إبنی زهیر التغلبیین"۔ [6]
متعلقہ صفحات
حوالہ جات
مآخذ
- ابن شہر آشوب، محمد بن علی، مناقب آل ابیطالب علیہمالسلام، قم، علامہ، ۱۳۷۹ق۔
- ابن مشہدی، محمد بن جعفر، المزار الکبیر، تصحیح جواد قیومی اصفہانی، قم، دفتر انتشارات اسلامی وابستہ بہ جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم، چاپ اول، ۱۴۱۹ق۔
- سماوی، محمد بن طاہر، إبصار العین فی أنصار الحسین علیہالسلام، قم، انتشارات دانشگاہ شہید محلاتی، چاپ اول، ۱۴۱۹ق۔
- شہید اول، محمد بن مکی، المزار، تحقیق مدرسہ امام مہدی علیہالسلام، محمدباقر موحد ابطحی اصفہانی، قم، مدرسہ امام مہدی علیہالسلام، چاپ اول، ۱۴۱۰ق۔
- مجلسی، محمدباقر، بحار الأنوار، بیروت، دار إحیاء التراث العربی، چاپ دوم، ۱۴۰۳ق۔