ہفہاف بن مہند راسبی

ویکی شیعہ سے
ہفہاف بن مہند
حرم امام حسینؑ میں بعض شہدائے کربلا کی آرامگاہ
حرم امام حسینؑ میں بعض شہدائے کربلا کی آرامگاہ
کوائف
نام:ہفہاف بن مہند راسبی
مقام سکونتبصرہ
شہادتروز عاشورا 61ھ
مقام دفنحرم امام حسینؑ
اصحابامام حسینؑ
سماجی خدماتواقعہ کربلا میں امام حسین کی نصرت


ہَفْہاف بن مُہَنَّد راسِبی (شہادت 61ھ) واقعہ کربلا کے شہدا اور بصرہ کے شیعوں میں سے ہیں جو امام حسینؑ کی شہادت کے بعد شہید ہوئے۔ آپ نے امام علیؑ کے رکاب میں جنگ صفین بھی لڑی۔ امام حسینؑ کی عراق کے جانب سفر کا سن کر وہ بھی روانہ ہوتا ہے لیکن کربلا میں امام حسینؑ کی شہادت کے بعد پہنچا اور لشکر عمر بن سعد کے ساتھ لڑا اور جام شہادت نوش کیا۔

مامَقانی، معروف شیعہ رجالی (متوفی 1351ھ) کا کہنا ہے کہ ہفہاف بن مہند بصرہ کے بہادر شہہ سواروں اور مخلص شیعوں میں سے ایک تھا[1] آپ جنگ صفین میں امام علیؑ کے اصحاب میں شمار ہوتے تھے۔ بعض تواریخ کے مطابق امام علیؑ نے اس جنگ میں آپ کو بصرہ کے اَزْدیوں کا سپہ سالار بھی معین کیا تھا۔[2] آپ کا شمار اصحاب [[امام حسن مجتبیؑ| میں بھی کیا جاتا ہے۔[3] «ہَفْہاف» عربی زبان میں کمزور مرد کو کہا جاتا ہے۔[4]

فضیل بن زبیر کوفی (متوفی: دوسری صدی ہجری)، زیدی عالم دین المرشد باللہ (متوفی 479ھ) اور سوانح حیات نگاری کے ماہر زیدی عالم، حُمَیْد بن احمد مُحَلِّی (متوفی 652ھ) کا کہنا ہے کہ جب امام حسینؑ کا عراق کی جانب نکلنے کی خبر ہفہاف کو ملی تو وہ بھی امام کی جانب روانہ ہوئے؛ لیکن امام کی شہادت کے بعد میدان جنگ میں پہنچ گئے؛ پھر عمر سعد کی فوج پر حملہ کیا ایک رجز پڑھا: «اے جنگی ساز و سامان سے لیس لشکر! میں ہفہاف بن مہند ہوں جو اہلبیت اطہارؑ کا پیرو ہوں»! پھر عمر سعد کی لشکر پر حملہ کیا اور بعض کو قتل کیا اور پھر خود بھی شہید ہوئے۔[5] اسی تاریخ میں امام سجادؑ کی طرف سے ہفہاف کی تعریف میں یہ بھی بیان ہوتا ہے: «حضرت محمد(ص) کی بعثت سے اب تک علی بن ابی‌طالبؑ کے بعد اس طرح کا جنگجو شہہ سوار نہیں دیکھا تھا...»[6]

دانشنامہ امام حسین میں کہا گیا ہے کہ قدیمی مآخذ میں سے صرف فضیل بن زبیر کی تالیف کتاب تَسمیۃ من قُتِلَ مع الحسین میں ہفہاف کا نام ذکر ہوا ہے۔[7]امام زمان(عج) سے منسوب زیارت الشہدا [8] اور زیارت رجبیہ امام حسینؑ[9] میں بھی ہفہاف کا نام ذکر ہوا ہے۔

حوالہ جات

  1. مامقانی، تنقيح المقال، نجف، ج‏3، ص304.
  2. جمعی از نویسندگان، ذخيرۃ الدارين، 1422ق، ج1، ص457.
  3. مامقانی، تنقيح المقال، بی‌تا، ج‏3، ص304.
  4. ملاحظہ کریں: ابن‌درید، الاشتقاق، 1411ھ، ص230.
  5. المرشد باللہ، ترتيب الأمالی الخميسيۃ، 1422ھ، ج1، ص227؛ محلی، الحدائق الورديۃ، 1423ھ، ج‏1، ص212.
  6. فضیل بن زبیر، تسمیۃ من قتل مع الحسین، 1406ھ، ص156؛ المرشد باللہ، ترتيب الأمالی الخميسيۃ، 1422ھ، ج1، ص227؛ محلی، الحدائق الورديۃ، 1423ھ، ج‏1، ص212.
  7. محمدی ری‌شہری، دانشنامہ امام حسين(ع)، 1387ش، ج6، ص435.
  8. ملاحظہ کریں: ابن‌مشہدی، المزار، 1419ھ، ص487-495.
  9. ملاحظہ کریں: مجلسی، بحارالانوار، 1403ھ، ج101، ص339-341.

مآخذ

  • ابن‌درید، محمد بن حسن، الاشتقاق، تحقيق عبد السلام محمد ہارون، بیروت، دار الجيل، 1411ھ۔
  • ابن‌مشہدی، محمد، المزار، تحقیق جواد قیومی اصفہانی، قم، مؤسسۃ الشر الاسلامی، 1419ھ۔
  • المرشد باللہ، يحيى بن حسين، الأمالی الخميسيۃ، تحقیق: محمد حسن اسماعيل، بيروت، دار الكتب العلميۃ، 1422ھ۔
  • جمعی از نویسندگان، ذخیرۃ الدارین، تصحیح باقر دریاب نجفی، بی‌جا، 1422ھ۔
  • فضیل بن زبیر، تسمیۃ مَنْ قُتل مع الحسین علیہ‌السلام من ولدہ وإخوتہ وأہل بیتہ وشیعتہ، تحقیق سید محمدرضا حسینی جلالی، قم، 1406ھ۔
  • مامقانی، عبداللہ، تنقيح المقال فی علم الرجال‏، نجف، بی‌تا.
  • مجلسی، محمدباقر، بحار الانوار، مؤسسۃ الوفاء، 1403ھ۔
  • محلی، حمید بن احمد، الحدائق الورديۃ في مناقب الأئمۃ الزيديۃ، تحقیق مرتضی المحطوری، صنعاء، مکتبۃ بدر، 1423ھ۔
  • محمدی ری شہری، محمد، دانشنامہ امام حسین علیہ السلام، بر پایہ قرآن، حدیث و تاریخ، 1387 ہجری شمسی۔