سیف بن حارث بن سریع ہمدانی
کوائف | |
---|---|
نام: | سیف بن حارث بن سریع ہمدانی |
نسب | ہمدان قبیلہ کی شاخ بنی جابر |
مشہور اقارب | مالک بن عبداللہ چچازاد اور سوتیلا بھائی |
شہادت | روز عاشورا،61ھ |
مقام دفن | حرم امام حسینؑ |
سیف بن حارث ہمدانی کربلا کے شہیدوں میں سے ہیں ۔
تعارف
سیف بن حارث[1] (حرث[2]) بن سریع ہمدانی جابری بنی جابر قبیلے سے ہیں جو ہمدان نامی قبیلے کی ایک ذیلی شاخ تھا۔ ہمدانی حقیقت میں یمنی تھے جو کوفہ میں زندگی گزارتے تھے[3] ۔
واقعۂ کربلا
سیف بن حارث بن سریع ہمدانی اور مالک بن عبد اللہ بن سریع ہمدانی والدہ کی طرف سے بھائی تھےاور چچا زاد بھی تھے ۔ یہ کربلا آئے اور حضرت امام حسین ؑ سے ملحق ہوئے۔ 61 ہجری میں محرم کے عاشور کے دن جب دشمنوں کے سامنے حضرت امام حسین ؑ کو دیکھا تو روتے ہوئے امام کے پاس آئے تو امام نے فرمایا:
کیوں گریہ کر رہے ہو ؟ خدا کی قسم! جلد ہی آپ کی آنکھیں ٹھنڈی ہونگی۔
انہوں نے جواب دیا : ہماری جانیں آپ پر فدا ہوں۔ خدا کی قسم ہم اپنی خاطر افسردہ نہیں ہیں بلکہ آپکو دشمنوں کے نرغے میں دیکھ کر آنسو بہا رہے ہیں اور ہم اس حال میں ہم آپ کی کوئی مدد نہیں کر سکتے ہیں ۔
یہ سن کر امام حسین ؑ نے فرمایا: خدا وند کریم جو متقین کو جزا دے گا وہی جزا تمہیں دی جائے گی۔
حنظلہ بن اسعد شبامی کی شہادت کے بعد سیف اور مالک امام کے سامنے حاضر ہوئے اور یہ السلام علیک یا بن رسول اللہ کہہ کر دشمن کی طرف چل پڑے۔ امام حسین ؑ نے بھی جواب میں کہا: خدا کی سلامتی اور برکتیں تم پر نازل ہوں ۔
دونوں نے مل کر جنگ کرنا شروع کی یہان تک کہ شہید ہو گئے۔[4]
حوالہ جات
مآخذ
- إبصار العين في أنصار الحسين، سماوی، زمزم هدایت، قم، ۱۳۸۴ش.
- تاریخ الامم و الملوک، طبری، موسسہ الاعلمی، بیروت، ۱۴۰۳ق.