عذیب الہجانات
عذیب الہجانات کوفہ کے نزدیک ایک مقام کا نام ہے۔ 60 ہجری کے ذی الحج کی 28 تاریخ کو امام حسین ؑ نے اس مقام پر پڑاؤ ڈالا تھا ۔اسی مقام پر کوفہ سے طرماح بن عدی طائی اپنے ساتھیوں کے ہمراہ امام حسین ؑ کے قافلے میں شامل ہوا۔یہیں حضرت امام حسین ؑ نے قیس بن مسہر صیداوی کی شہادت کی خبر سنی اور اسی مقام پر طرماح بن عدی طائی نے امام حسین ؑ اور آپکے با وفا اصحاب کی شہادت کی خبر سنی۔
محل وقوع اور وجہ تسمیہ
اس نام سے مصر میں فرما کے نزدیک ایک پانی کے ذخیرے ،بصرہ کے نزدیک ایک جگہ اور عراق[1] میں کوفہ کے نزدیک جگہ ہے نیز مدینہ[2] کے شمال میں ایک مقام بھی اسی نام سے ہے ۔
قادسیہ سے چار میل ، مغیثہ سے 32 میل کے فاصلے پر مکہ سے کوفے کی راہ میں یہ مقام واقع ہے ۔مغیثہ مکہ سے کوفہ کے راستے پر ہے اور یہ علاقہ بنی تمیم سے متعلق تھی۔[3] ۔
ُعَذَیْب كا لفظ عذب کا مصغر ہے جس کے معنی صاف پانی کے ہیں[4] ۔ہجانات ہجان کی جمع ہے ۔نجیب اور برگزیدہ اونٹ کے معنی میں ہے ۔یہ مقام نعمان کے اونٹوں کی چراگاہ تھی پھر اسی نام سے اونٹوں کا نام مشہور ہو گیا[5] ۔
واقعات اور خصوصیات
- امام حسین کا 60 ہجری قمری میں ذی الحج کے مہینے کی 28 تاریخ کو یہاں پڑاؤ[6]۔
- قیس بن مسہر صیداوی کی شہادت کی خبر کا امام حسین کو ملنا[7]۔
- عذیب کے بعد راستہ قادسیہ اور کوفہ پر منتہی ہوتا ہے ۔امام حسین نے قصر بن مقاتل کی طرف اپنا راستہ اختیار کیا تا کہ کوفہ نہ جائیں[8]۔
- طرماح بن عدی طائی کی سرکردگی میں نافع بن ہلال بجلی ،مجمع بن عبد اللہ عائذی اور عمرو بن خالد صیداوی امام حسین ؑ سے ملے[9] ۔
- امام حسین ؑ سے ملنے کیلئے ایک بہت بڑی جماعت کے تیار ہونے کی خبر دی گئی[10]۔
- مجمع بن عبد اللہ نے امام حسین ؑ سے کہا کوفے کے اشراف رشوت لینے کی وجہ سے آپ کے مخالف ہیں جبکہ باقی لوگوں کے دل آپ کے ساتھ لیکن تلواریں آپ کے خلاف ہیں[11]۔
- اسی مقام پر طرماح بن عدی طائی نے امام کو مشورے دئے جو آپ نے قبول نہیں کئے [12]۔
- طرماح نے یہیں سماعہ بن بدر سے حضرت امام حسین ؑ کی شہادت کی خبر سنی[13]۔
سید بن طاؤس نے کہا ہے کہ یہاں ابن زیاد کا خط حر بن یزید ریاحی کو ملا کہ حسین سے سختی پیش آؤ[14]۔بعض مآخذوں میں اس کط کے ملنے کا مقام نینوا ذکر ہوا ہے[15] ۔
حوالہ جات
- ↑ حموی، معجمالبلدان، ج۴، ص۹۲.
- ↑ شراب، العالم، ص۲۶۱.
- ↑ حموی، معجمالبلدان، ج۴، ص۹۲
- ↑ حموی، معجم البلدان، ج۴، ص۹۲.
- ↑ ابناثیر، الکامل، ج۴، ص۴۹؛ ر. ک. طبری، تاریخ، ج۵، ص۴۰۴.
- ↑ بلاذری، انسابالاشراف، ج۳، ص۱۷۲؛ ابناثیر، الکامل، ج۴، ص۵۰.
- ↑ بلاذری، انسابالاشراف، ج۳، ص۱۷۲؛ ابناثیر، الکامل، ج۴، ص۵۰.
- ↑ جعفریان، اطلس شیعہ، ص۶۶، نقشہ شماره۳۵.
- ↑ ابناثیر، الکامل، ج۴، ص۴۹؛ بلاذری، انسابالاشراف، ج۳، ص۱۷۲؛ ابن کثیر، البدایہ و النہایہ، ج۸، ص۱۷۳
- ↑ رجوع کریں: بلاذری، انسابالاشراف، ج۳، ص۱۷۲؛ ابناثیر، الکامل، ج۴، ص۵۰.
- ↑ ابنکثیر،البدایہ و النہایہ، ج۸، ص۱۷۴؛ ابناثیر، الکامل، ج۴، ص۴۹.
- ↑ بناثیر، الکامل، ج۴، ص۵۰؛ بلاذری، انسابالاشراف، ج۳، ص۱۷۳؛ ابنکثیر، البدایہ و النہایہ، ج۸، ص۱۷۴.
- ↑ ابناثیر، الکامل، ج۴، ص۵۰؛ طبری، تاریخ، ج۵، ص۴۰۷؛ ابنمسکویہ، تجاربالامم، ج۲، ص۶۷.
- ↑ ابن طاوس، اللہوف، ص۷۸.
- ↑ طبری، تاریخ، ج۵، ص۴۰۸؛ ابناثیر، الکامل، ج۴، ص۵۱-۵۲؛ شیخ مفید، ارشاد، ج۲، ص۸۳.
مآخذ
- حموی بغدادی، یاقوت، معجم البلدان، دارصادر، بیروت، ۱۹۹۵ م.
- بلاذری، احمد بن یحیی، جمل من انساب الأشراف، تحقیق: سهیل زکار و ریاض زرکلی، دارالفکر، بیروت، ۱۴۱۷ق/۱۹۹۶م.
- ابن کثیر دمشقی، اسماعیل بن عمر، البدایہ و النہایہ، دارالفکر، بیروت، ۱۴۰۷ق/۱۹۸۶م.
- ابن اثیر، علی بن ابی کرم، الکامل فی التاریخ، بیروت، دارصادر، بیروت، ۱۳۸۵ق/۱۹۶۵م.
- طبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و الملوک، تحقیق: محمد أبوالفضل ابراہیم، دارالتراث، بیروت، ۱۳۸۷ق/۱۹۶۷م.
- ابن مسکویہ، ابوعلی رازی، تجارب الأمم، تحقیق: ابوالقاسم امامی، سروش، تہران، ۱۳۷۹ش.
- شراب، محمد حسن، المعالم الأثیرة، مشعر، تہران، ۱۳۸۳ ش.
- ابن طاوس، سید علی بن موسی، اللہوف، انتشارات جہان، تہران، ۱۳۴۸ق.
- شیخ مفید، الإرشاد فی معرفہ حجج الله علی العباد، کنگره شیخ مفید، قم، ۱۴۱۳ ق.
- جعفریان، رسول، اطلس شیعہ، انتشارات سازمان جغرافیائی نیروہای مسلح، تہران، ۱۳۸۷ش
|
|