عَمرو بن عبداللہ جُنْدُعی واقعہ کربلا کے شہدا میں سے ایک ہے۔ آپ کا تعلق ہَمْدان قبیلہ تھا۔[1]امام حسینؑ کا کربلا آنے کے بعد عاشورا سے پہلے امام کی لشکر میں شامل ہوئے[2]
آپ کی شہادت کے بارے میں دو قول پائے جاتے ہیں:
عمر بن سعد کی لشکر کی طرف سے امام حسینؑ پر کئے جانے والے حملے میں آپ شہید ہوئے۔[3]
محمد سَماوی (وفات: 1370ھ) اپنی کتاب کتاب اِبصار العین میں سوانح حیات لکھنے والے زیدی مؤلف حُمَیْد بن احمد مُحَلِّی (وفات: 652ھ) کی کتاب الحدائق الوردیہ سے نقل کرتے ہیں کہ عمرو پر متعدد زخم آئے تھے اور ایک ضربت سر پر لگی تھی جس کی وجہ سے بیہوش ہوئے۔ آپ کے قبیلہ والوں نے آپ کو میدان جنگ سے لے گئے اور ایک سال کے بعد وفات پاگئے۔[4]زیارت الشہدا میں یہ جملہ آیا ہے: «السَّلامُ عَلَی الْمُرَثَّثِ مَعَہُ عَمْرُو بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْجَنْدَعِیِّ:[یادداشت 1] سلام ہو اس کے زخمی ساتھی پر [سَوَّارِ]، جو جنگ سے باہر وفات ہوا».[5]
نوٹ
↑مُرتَث اس شخص کو کہا جاتا ہے جو میدان میں زخمی ہوا ہو اور میدان سے باہر لے جانے کے بعد وفات ہوا ہو۔(ابنمنظور، لسانالعرب، 1414ھ، ج8، ص212.)