مندرجات کا رخ کریں

طوعہ

ویکی شیعہ سے
محرم کی عزاداری
واقعات
امام حسینؑ کے نام کوفیوں کے خطوطحسینی عزیمت، مدینہ سے کربلا تکواقعۂ عاشوراواقعۂ عاشورا کی تقویمروز تاسوعاروز عاشوراواقعۂ عاشورا اعداد و شمار کے آئینے میںشب عاشورا
شخصیات
امام حسینؑ
علی اکبرعلی اصغرعباس بن علیزینب کبریسکینہ بنت الحسینفاطمہ بنت امام حسینمسلم بن عقیلشہدائے واقعہ کربلا
مقامات
حرم حسینیحرم حضرت عباسؑتل زینبیہقتلگاہشریعہ فراتامام بارگاہ
مناسبتیں
تاسوعاعاشوراعشرہ محرماربعینعشرہ صفر
رسومات
زیارت عاشورازیارت اربعینمرثیہنوحہتباکیتعزیہمجلسزنجیرزنیماتم داریعَلَمسبیلجلوس عزاشام غریبانشبیہ تابوتاربعین کے جلوس


طَوعَہ اس مؤمنہ عورت کا نام ہے جس نے ابن زیاد کی طرف سے مسلم بن عقیل (امام حسینؑ کی جانب سے کوفہ کی طرف بھیجا گیا نمائندہ) کی گرفتاری کا حکم جاری ہونے کے بعد مسلم کو اپنے گھر میں پناہ دی تھی۔ اسی بنا پر محرم کی عزاداری میں مسلم کے مصائب میں ان کا نام بھی لیا جاتا ہے۔

طوعہ اشعث بن قیس کندی کی کنیز تھی، غلامی سے آزادی کے بعد انہوں نے اسید حضرمی سے شادی کی جس سے ان کے ہاں ایک بیٹا ہوا جس کا نام بلال رکھا گیا۔[1] جب ابن زیاد نے مسلم بن عقیل کو گرفتار کرنے کا حکم دیا[2] تو طوعہ کے بیٹے نے حکومتی کارندوں کو حضرت مسلم کی پناہ گاہ کی بابت مخبری کی[3] اور محمد بن اشعث نے 70 سپاہیوں کے ساتھ طوعہ کے گھر پر حملہ کیا۔[4] کتاب اعلام النساء المومنات کے مطابق طوعہ مسلم کو جنگ کی ترغیب دیتی تھی اور جب دشمن پیچھے کی جانب سے مسلم پر حملہ کرتا تو طوعہ مسلم کو خبردار کرتی رہی۔[5]

حوالہ جات

  1. طبری، تاریخ الامم و الملوک، ج5، ص371؛ ابن کثیر، البدایہ و النہایہ، ج8، ص155۔
  2. ابن‌ مسکویہ، تجارب‌الامم، 1379شمسی، ج2، ص51-52۔
  3. طبری، تاریخ الامم و الملوک، ج5، ص373؛ ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبيین، ص105۔
  4. طبری، تاریخ الامم و الملوک، ج5، ص373؛ ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبین، ص105۔
  5. حسون، اعلام النساء المومنات، 1411ھ، ص464۔

مآخذ

  • ابن‌ مسکویہ رازی، تجارب‌الأمم، تحقیق: ابوالقاسم امامی، تہران، سروش، ط الثانیة، 1379ہجری شمسی۔
  • ابوالفرج اصفہانی، مقاتل‌ الطالبیین، تحقیق: سید احمد صقر، دارالمعرفۃ، بیروت، بی‌تا۔
  • حسون، محمد، مشکور، ام علی، اعلام النساء المومنات، انتشارات اسوہ، 1411ھ۔
  • طبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و الملوك، تحقیق: محمد أبوالفضل ابراہیم، دارالتراث، ط الثانیۃ، بیروت، 1387ھ/1967ء۔