ذوالقعدہ

ویکی شیعہ سے
(ذیقعد سے رجوع مکرر)
ذوالقعدہ 1446
ہفتہ
اتوار
پیر
منگل
بدھ
جمعرات
جمعہ

ذوالقعدہ ہجری کیلنڈر کا گیارہواں اور چار حرام مہینوں میں سے ایک ہے جن میں جنگ و جدال حرام ہے۔ "ذی" کے معنی "مالک" و "صاحب" کے اور "القعدہ" کے معنی "بیٹھنے" کے ہیں۔ اس مہینے میں جنگ حرام ہونے کے پیش نظر عرب اس مہینے میں جنگ اور قتال ترک کرکے بیٹھ جایا کرتے تھے اسی وجہ سے اسے ذو القعدۃ الحرام کا نام دیا گیا۔

فضیلت

یہ مہینہ حج کے مہینوں میں گنا جاتا ہے اور استجابتِ دعا کا مہینہ ہے۔ اس مہینے میں مختلف قسم کے اعمال، دعائیں اور نمازیں مأثور ہیں۔ اس مہینے کے اہم ترین واقعات میں 25 تاریخ کو دحو الارض اور آخری دنوں میں امام محمد تقی علیہ السلام کی شہادت شامل ہیں۔ اس مہینے کے مستحب اعمال، دعاؤں اور نمازوں کے لئے مفاتیح الجنان کی طرف رجوع کیا جا سکتا ہے۔[1] اس مہینے کے اہم واقعات درج ذیل ہیں:

اس مہینے کے اعمال

ماه ذو القعدہ کے اعمال
ہر اتوار
پندرہویں رات
  • یہ رات عبادت، دعا اور استغفار کی رات ہے۔ حدیث میں آیا ہے کہ آج کی رات حاجتمندوں کی حاجتیں پوری ہوتیں ہیں۔[2]
تئیسواں دن
پچیسواں دن (دحو الارض)
  • روزہ رکھنا
  • غسل کرنا
  • امام رضاؑ کی زیارت
  • ظہر کے وقت دو رکعت نماز جس کی ہر رکعت میں حمد کے پانچ مرتبہ سورہ والشّمس اور نماز کے بعد یہ ذکر پڑھی جائے: لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ الْعَلِی الْعَظِیمِ. پھر کہے: یا مُقِیلَ الْعَثَرَاتِ أَقِلْنِی عَثْرَتِی یا مُجِیبَ الدَّعَوَاتِ أَجِبْ دَعْوَتِی یا سَامِعَ الْأَصْوَاتِ اسْمَعْ صَوْتِی وَ ارْحَمْنِی وَ تَجَاوَزْ عَنْ سَیئَاتِی وَ مَا عِنْدِی یا ذَا الْجَلالِ وَ الْإِکرامِ
  • دعائے: اللَّهُمَّ دَاحِی الْکعْبَهِ کا پڑھنا
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّ‌حْمَـٰنِ الرَّ‌حِيمِ

اَللّٰھُمَّ داحِیَ الکَعْبَة، وَفالِقَ الْحَبَّة، وَصارِفَ اللَّزْبَة، وَکاشِفَ کُلِّ کُرْبَة

اے الله! اے زمین کعبه کے بچھانے والے، دانے کو شگافته کرنے والے سختی دور کرنے والے اور هر تنگی سے نکالنے والے

ٲَسْئلُکَ فِی ھذَا الْیَوْمِ مِنْ ٲَیَّامِکَ الَّتِی ٲَعْظَمْتَ حَقَّھا، وَٲَقْدَمْتَ سَبْقَھا، وَجَعَلْتَھا

میں تجھ سے سوال کرتا هوں اس دن میں جو تیرے ان دنوں میں سے ہے تو نے جن کا حق عظیم قرار دیا انکے شرف کو بڑھایا اور انهیں

عِنْدَ الْمُؤْمِنِینَ وَدِیعَة، وَ إلَیْکَ ذَرِیعَة، وَبِرَحْمَتِکَ الْوَسِیعَة، ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ

مومنوں کے پاس اپنی امانت بنایا اور اپنی جانب ذریعه قرار دیا اور بواسطه تیری وسیع رحمت کے سوالی هوں که اپنے بنده محمد(ص) پر رحمت

عَبْدِکَ الْمُنْتَجَبِ فِی الْمِیثاقِ الْقَرِیبِ یَوْمَ التَّلاقِ فاتِقِ کُلِّ رَتْقٍ، وَداعٍ إلی کُلِّ

نازل فرما جو منتخب شدہ ہیں اور میثاق میں تیرے نزدیک تر ہیں قیامت میں ہر گرفتار کو چھڑانے والے اور راه حق کیطرف بلانے والے

حَقٍّ وَعَلَی ٲَھْلِ بَیْتِه الْاَطْهارِ، الْھُداة الْمَنارِ، دَعاےِمِ الْجَبَّارِ، وَوُلاة الْجَنَّة وَالنَّارِ،

ہیں نیز ان کے پاکیزه اهل بیت پر رحمت فرما جو چراغ هدایت، خدا کے بنائے هوئے ستون اور جنت و جهنم کے حاکم ہیں

وَٲَعْطِنا فِی یَوْمِنا ھذَا مِنْ عَطائِکَ الْمَخْزُونِ غَیْرَ مَقْطُوعٍ وَلاَ مَمْنُوعٍ، تَجْمَعُ لَنا بِه

اور یہ کہ آج هماری عید کے روز ہمیں اپنی عطاؤں کے خزانے سے وه عطا کر جو کبھی ختم نہ هو اور نہ اس کو روکا جائے اس کے ساتھ ہمیں

التَّوْبَة وَحُسْنَ الْاَوْبَة، یَا خَیْرَ مَدْعُوٍّ، وَٲَکْرَمَ مَرْجُوٍّ، یَا کَفِیُّ یَا وَفِیُّ، یَا مَنْ لُطْفُه

توبه اور اچھی بازگشت بھی دے اے بهترین پکارے گئے اور شریف تر امید کیے گئے اے پورا کرنے والے اے وفا کرنے والے

خَفِیٌّ، اُلْطُفْ لِی بِلُطْفِکَ، وَٲَسْعِدْنِی بِعَفْوِکَ، وَٲَیِّدْنِی بِنَصْرِکَ، وَلاَ تُنْسِنِی کَرِیمَ

اے وه جس کا کرم نهاں ہے اپنی کریمی سے مجھ پر کرم فرما اور اپنی پرده پوشی سے مجھے نیک بختی دے اپنی نصرت سے مجھے قوی کر اور

ذِکْرِکَ ، بِوُلاة ٲَمْرِکَ، وَحَفَظَة سِرِّکَ، وَاحْفَظْنِی مِنْ شَوایِبِ الدَّھْرِ إلی یَوْمِ

بواسطه اپنے والیان امر اور اپنے رازداروں کے مجھے اپنا ذکر پاک نہ بھلا حشر و نشر کے دن تک مجھے زمانے کی سختیوں سے

الْحَشْرِ وَالنَّشْرِ، وَٲَشْھِدْنِی ٲَوْ لِیائَکَ عِنْدَ خُرُوجِ نَفْسِی، وَحُلُولِ رَمْسِی،

اپنی حفاظت میں رکھ مجھے اپنے اولیاء کی زیارت کا شرف بخش اس وقت جب میری جان نکلے جب مجھے قبر میں اتارا جائے، جب

وَانْقِطاعِ عَمَلِی، وَانْقِضائِ ٲَجَلِی ۔ اَللّٰھُمَّ وَاذْکُرْنِی عَلَی طُولِ الْبِلی إذا حَلَلْتُ بَیْنَ

میرا عمل بند هوجائے اور میری عمر تمام هوجائے اے معبود! مجھے یاد رکھنا جب مجھ پر آزمائش کے لمبا هونے پر که جب میں زمین کی

ٲَطْباقِ الثَّریٰ، وَنَسِیَنِی النَّاسُونَ مِنَ الْوَری، وَٲَحْلِلْنِی دارَ الْمُقامَة، وَبَوِّئْنِی

تہوں میں پڑا ہوں گا اور لوگوں میں سے بھولنے والے مجھے بھول چکے هونگے تب مجھے رہنے کی جگہ دے اور

مَنْزِلَ الْکَرامَة وَاجْعَلْنِی مِنْ مُرافِقِی ٲَوْ لِیائِکَ وَٲَھْلِ اجْتِبائِکَ وَاصْطِفائِکَ وَبارِکْ

باعزت ٹھکانہ عطا فرما مجھے اپنے اولیاء کے رفیقوں میں رکھ اپنے منتخب افراد میں قرار دے اور اپنے پسندیده لوگوں میں داخل کر اپنی

لِی فِی لِقائِکَ، وَارْزُقْنِی حُسْنَ الْعَمَلِ قَبْلَ حُلُولِ الْاَجَلِ بَرِیْئاً مِنَ الزَّلَلِ وَسُوئِ

ملاقات میرے لیے مبارک کر موت سے پهلے اچھے اچھے اعمال بجا لانے کی توفیق دے لغزشوں سے بچائے رکھ اور برے

الْخَطَلِ ۔ اَللّٰھُمَّ وَٲَوْرِدْنِی حَوْضَ نَبِیِّکَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّهُ عَلَیْه وَآلِه وَاسْقِنِی مِنْه

کاموں سے دور کر۔ اے معبود! مجھے اپنے نبی حضرت محمد کے حوض کوثر پر وارد فرما اور اس میں سے خوش مزه گوارا

مَشْرَباً رَوِیّاً سائِغاً ھَنِیئاً لاَ ٲَظْمَٲُ بَعْدَه، وَلاَ ٲُحَلَّأُ وِرْدَه، وَلاَ عَنْه ٲُذادُ، وَاجْعَلْه

پانی سے سیراب فرما کہ اس کے بعد نہ مجھے پیاس لگے اور نہ اس سے روکا جاؤں نہ اس سے هٹایا جاؤں اور اسے میرا بهتر توشہ قرار

لِی خَیْرَ زادٍ، وَٲَوْفی مِیعادٍ یَوْمَ یَقُومُ الْاَشْھادُ ۔ اَللّٰھُمَّ وَالْعَنْ جَبابِرَة الْاَوَّلِینَ

دے اس دن کے لیے جب وعدے کا دن آپهنچے گا اے معبود! اگلے اور پچھلے ستم گار لوگوں پر لعنت کر اور ان پر

وَالاَْخِرِینَ وَبِحُقُوقِ ٲَوْلِیائِکَ الْمُسْتَٲْثِرِینَ ۔ اَللّٰھُمَّ وَاقْصِمْ دَعائِمَھُمْ، وَٲَھْلِکْ

جنهوں نے تیرے اولیاء کے حقوق غصب کیے اے معبود! ان کے سهارے توڑ دے اور ان کے

ٲَشْیاعَھُمْ وَعامِلَھُمْ، وَعَجِّلْ مَھالِکَھُمْ، وَاسْلُبْھُمْ مَمالِکَھُمْ، وَضَیِّقْ عَلَیْھِمْ

پیروکاروں اور کارندوں کو هلاک کر دے اور انکی تباہی میں اور ان کی حکومتیں چھیننے میں جلدی کر اور ان کے لیے

مَسالِکَھُمْ، وَالْعَنْ مُساھِمَھُمْ وَمُشارِکَھُمْ ۔ اَللّٰھُمَّ وَعَجِّلْ فَرَجَ ٲَوْ لِیائِکَ، وَارْدُدْ

راستے تنگ کردے اور ان کے همکاروں اور حصه داروں پر لعنت کر اے معبود! اپنے اولیاء کو جلد کشادگی دے ان کے چھنے هوئے

عَلَیْھِمْ مَظالِمَھُمْ، وَٲَظْھِرْ بِالْحَقِّ قائِمَھُمْ، وَاجْعَلْه لِدِینِکَ مُنْتَصِراً، وَبِٲَمْرِکَ فِی

حقوق واپس دلا قائم آلؑ محمد(ص) کا جلد ظهور فرما اور انهیں اپنے دین کا مددگار اور اپنے اذن سے اپنے

ٲَعْدائِکَ مُؤْتَمِراً ۔ اَللّٰھُمَّ احْفُفْه بِمَلائِکَة النَّصْرِ، وَبِما ٲَلْقَیْتَ إلَیْه مِنَ الْاَمْرِ فِی لَیْلَة

دشمنوں پر مسلط فرما اے معبود! ان کے گردن میں مدد گار فرشتوں کو کھڑا کردے اور شب قدر میں جو حکم تو نے ان کو دیا اس کے مطابق

الْقَدْرِ مُنْتَقِماً لَکَ حَتّی تَرْضی وَیَعُودَ دِینُکَ بِه وَعَلَی یَدَیْه جَدِیداً غَضّاً، وَیَمْحَضَ

انهیں اپنی طرف سے بدلہ لینے والا قرار دے یہاں تک کہ تو راضی ہو تیرا دین ان کے ذریعے پلٹ آئے اور انکے ہاتھوں نئی قوت و

الْحَقَّ مَحْضاً، وَیَرْفُضَ الْباطِلَ رَفْضاً ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَیْه وَعَلَی جَمِیعِ آبائِه

غلبه پاکر حق نکھر کے سامنے آئے اور باطل پوری طرح مٹ جائے اے معبود! امام العصرؑ پر رحمت فرما اور ان کے تمام بزرگوں پر

وَاجْعَلْنا مِنْ صَحْبِه وَٲُسْرَتِه، وَابْعَثْنا فِی کَرَّتِه، حَتّی نَکُونَ فِی زَمانِه

اور ہمیں ان کے مددگاروں اور ساتھیوں میں قرار دے ہمیں ان کی آمد ثانی پر مبعوث فرما یہاں تک که هم ان کے عهد میں ان

مِنْ ٲَعْوانِه اَللّٰھُمَّ ٲَدْرِکْ بِنا قِیامَه، وَٲَشْھِدْنا ٲَیَّامَه وَصَلِّ عَلَیْه، وَارْدُدْ إلَیْنا

کے حامیوں میں هوںا ہے معبود! ہمیں انکے قیام تک پهنچا اور ان کی حکومت کے دن دکھا اور ان پر رحمت فرما اور ان کی دعا هم تک

سَلامَه، وَاَلسَّلاَمُ عَلَیْه وَرَحْمَة اللّهِ وَبَرَکاتُه ۔

پهنچا اور ان پر سلام اور الله کی رحمتیں اور برکتیں هوں۔

اہم واقعات

حوالہ جات

  1. ہدایۃ الانام الی وقایع الایام، محدث قمی، ص 39؛ مفاتیح الجنان، ص 449۔
  2. المراقبات

مآخذ

  • محمد ہاشم خراسانی، منتخب التواریخ، عنوان فرعی: در وقایع‌ مہمہ‌ متعلقہ‌ بحضرت‌ خاتم‌ النبیین‌ و سیدہ‌ نساء العالمین‌ و الائمہ‌ الاثنی‌ عشر صلوات‌ اللہ‌ علیہم‌اجمعین‌
  • محمد كاظم بن محمد صادق كاشاني اصفہاني، قلائد النحور
  • حسینی خاتون آبادی، عبد الحسین، وقایع السنین و الاعوام، کتاب فروشی اسلامیہ، 1352ش
  • سایت پورتال اہل بیت (ع) [1]
  • قمی، شیخ عباس، فیض العلام فی عمل الشہور و وقایع الایام، انتشارات صبح پیروزی
  • مرعشی نجفی، سید محمود، حوادث الایام، انتشارات نوید اسلام، 1385ش
  • ملبوبی، محمد باقر، الوقایع و الحوادث، انتشارات دارالعلم، 1369ش
  • شیخ طوسی، مصباح المتہجد
  • میر حافظ، سید حسن، تقویم الواعظین، انتشارات الف، 1416ق
  • نیشابوری، عبد الحسین، تقویم شیعہ، انتشارات دلیل ما، 1387ش.