سورہ انبیاء
سورہ انبیاء قرآن مجید کی اکیسویں اور مکی سورتوں میں سے ہے جو 17ویں پارے میں واقع ہے۔اس سورہ میں 16 انبیاء کے اسامی کا تذکرہ ہونے کی وجہ سے اس کا نام "سورہ انبیاء" رکھا گیا ہے۔ توحید، نبوت، معاد اور لوگوں سے غفلت کو دور کرنا اس سورت کے مضامین میں سے ہیں۔
طہ | سورۂ انبیاء | حج | |||||||||||||||||||||||
|
اس سورت کی آیت نمبر 87 اور 88 آیات نماز غفیلہ یا ذکر یونسیہ کے نام سے معروف ہیں۔ اسی طرح آیت نمبر 105 جس میں زمین پر نیک اور صالح لوگوں کی حکمرانی سے متعلق بحث ہوئی ہے، اس سورت کی مشہور آیات میں سے ہے۔ اس سورت کی فضیلت کے بارے میں آیا ہے کہ جو شخص سورہ انبیاء کی تلاوت کرے گا قیامت کے دن خدا اس کا حساب و کتاب آسانی سے لے گا، اس کے خطاؤوں کو معاف فرمائے گا اور جتنے انبیاء کا نام اس سورت میں آیا ہے سب اس شخص کو سلام کریں گے۔
اجمالی تعارف
- نام
قرآن کریم میں کل 25 انبیاء کا نام ذکر ہوا ہے جن میں سے 16 کا نام صرف اسی سورت میں آیا ہے اسی مناسبت سے اس سورت کا نام "سورہ انبیاء" رکھا گیا ہے۔[1] اس سورت میں جن انبیاء کا نام لیا گیا ہے ان میں حضرت موسی، حضرت ہارون، حضرت ابراہیم، حضرت لوط، حضرت اسحاق، حضرت یعقوب، حضرت نوح، حضرت داود، حضرت سلیمان، حضرت ایوب، حضرت اسماعیل، حضرت ادریس، حضرت ذاالکفل، حضرت یونس(ذوالنون)، حضرت زکریا اور حضرت یحیی شامل ہیں۔ ان کے علاوہ پیغمبر اسلامؐ اور حضرت عیسی کا نام لئے بغیر تذکرہ آیا ہے۔[2]
- محل اور ترتیب نزول
سورہ انبیاء ترتیب نزول کے اعتبار سے 73ویں سورہ ہے جو بعثت کے بارہویں سال ہجرت سے کچھ عرصہ پہلے پیغمبر اکرمؐ پر مکہ میں نازل ہوئی۔ مصحف کی موجودہ ترتیب کے اعتبار سے یہ سورت قرآن کی 21ویں سورت ہے اور 17ویں پارے میں موجود ہے۔[3]
- آیات کی تعداد اور دوسری خصوصیات
سورہ انبیاء کوفہ کے قاریوں کے مطابق 112 اور بصرہ کے قاریوں کے مطابق 111 آیات پر مشتمل ہے۔ اسی طرح اس سورت میں 1177 کلمات اور 5093 حروف ہیں۔ حجم کے اعتبار سے اس کا شمار سور مئون میں ہوتا ہے اور ایک پارے کے نصف کے برابر ہے۔[4]
مضامین
اس سورت کے مضامین کو دو حصوں؛ اعتقادات اور تاریخی داستانوں میں تقسیم کیا جاتا سکتا ہے۔ اعتقادات کے باب میں اس سورت کا بنیادی مقصد لوگوں کو معاد، وحی اور نبوت سے متعلق غفلت نہ برتنے کی تلقین کرنا ہے۔ اس سلسلے میں اس سورت کی ابتدائی آیات میں معاد، نبوت عامہ، نبوت خاصہ اور قرآن سے متعلق بحث اور گفتگو کرتے ہوئے توحید، کائنات کے ہدفمند ہونے اور قیامت کے برپا ہونے میں خدا کی قدرت سے متعلق اہم دلائل دئے گئے ہیں۔ تاریخی داستانوں کے ضمن میں انبیاء کے احکامات کے مقابلے میں لوگوں کی غفلت اور انکے فرامین پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے اٹھائے جانے والے نقصانات اور ہلاکت و بربادی اور خدا کے عذاب میں مبتلا ہونے کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔[5]
بنیادی طور پر اس سورت کے مضامین کو درج ذیل امور میں خلاصہ کیا جا سکتا ہے:
- توحید، معاد اور نبوت جو اس سورت کا اصلی موضوع ہے
- قیامت کا نزدیک ہونا اور لوگوں کا اس سے غافل ہونا
- پیغمبر اکرمؐ اور دوسرے انبیاء کا تمسخر اڑانا جانا اور کفار کی طرف سے انبیاء پر شاعر ہونے اور ہذیان گوئی کی تہمت لگانا
- گفتار کی تائید اور کفار کے ادعا کو رد کرنے کیلئے بعض انبیا کے واقعات کا تذکرہ
- قیامت اور اس دن مجرموں کی سزا اور نیک اور پرہیزگاروں کی جزا
- زمین پر صالح اور متقی بندگان خدا کی حکمرانی
- باطل پر حق، شرک پر توحید اور ابلیس پر لشکر عدل کی فتح
- کافروں کا نبوت سے روگردانی کی علت
- اثبات توحید پر دلیل و برہان۔[6]
پیغمبر اور اس کے الہی تعلیمات میں اللہ کی مدد | |||||||||||||||||||||||||||||
چوتھا گفتار: آیہ ۹۲ـ۱۱۲ پیغمبر کی توحیدی تعلیمات کی پیروی کی اہمیت | تیسرا گفتار: آیہ ۴۸ـ۹۱ صالح اور توحید کا پیغام لانے والوں کو اللہ کی نصرت | دوسرا گفتار: آیہ ۲۱ـ۴۷ پیغمبر کی تعلیمات سے مشرکوں کا انحراف | پہلا گفتار: آیہ ۱ـ۲۰ مشرکوں کا پیغمبر اسلام کی مخالفت | ||||||||||||||||||||||||||
پہلا مطلب: آیہ ۹۲ـ۱۰۰ توحید کے راستے سے انحراف کا برا انجام | پہلا نمونہ: آیہ ۴۸ـ۵۰ حضرت موسی اور ہارون کو اللہ کی عنایت | پہلا انحراف: آیہ ۲۱ـ۳۳ اللہ کا شریک ٹھہرانا | پہلا مطلب: آیہ ۱ـ۲ کافروں کا پیغمبر کے تذکرات کی طرف توجہ نہ کرنا | ||||||||||||||||||||||||||
دوسرا مطلب: آیہ ۱۰۱ـ۱۰۶ خدا پرست موحدوں کا اجر | دوسرا نمونہ: آیہ ۵۱ـ۷۳ حضرت ابراہیم کو اللہ کی نصرت | دوسرا انحراف: آیہ ۳۴ـ۳۶ پیغمبر اور ان کی تعلیمات کا مزاق اڑانا | دوسرا مطلب: آیہ ۳ـ۵ پیغمبر اسلام پر کافروں کی تہمتیں | ||||||||||||||||||||||||||
تیسرا مطلب: آیہ ۱۰۷ـ۱۰۸ پیغمبر کی توحیدی تعلیمات دنیا والوں پر رحمت ہے | تیسرا نمونہ: آیہ ۷۴ـ۷۵ حضرت لوط کو اللہ کی مدد | تیسرا انحراف: آیہ ۳۷ـ۴۷ قیامت اور عذاب کے وعدے کا انکار | تیسرا مطلب: آیہ ۶ـ۱۰ پیغمبر کی حقانیت کی نشانیاں | ||||||||||||||||||||||||||
چوتھا مطلب: آیہ ۱۰۹ـ۱۱۲ پیغمبر کے مخالفوں کو انتباہ | چوتھا نمونہ: آیہ ۷۶ـ۷۷ حضرت نوح کو کافروں سے نجات دینا | چوتھا مطلب: آیہ ۱۱ـ۱۵ پیغمبر کے مخالفوں کو انتباہ | |||||||||||||||||||||||||||
پانچواں اور چھٹا نمونہ: آیہ ۷۸ـ۸۲ حضرت داود اور سلیمان کو اللہ کی عنایت | پانچواں مطلب: آیہ ۱۶ـ۲۰ حق کے پیروکاورں کی باطل پر کامیابی | ||||||||||||||||||||||||||||
ساتواں نمونہ: آیہ ۸۳ـ۸۴ حضرت ایوب پر اللہ کا لطف | |||||||||||||||||||||||||||||
آٹھواں نمونہ سے دسویں تک: آیہ ۸۵ـ۸۶ حضرت اسماعیل، ادریس اور ذوالکفل پر اللہ کی عنایت | |||||||||||||||||||||||||||||
تاریخی واقعات اور داستانیں
- قرآن پر پریشان کروانے، شعر اور سحر ہونے کی تہمت (آیت نمبر 3-5)
- انبیاء کی نصیحتوں پر عمل نہ کرنے اور غفلت کا شکار ہونے والی بعض قوموں کی ہلاکت کا اجمالی خاکہ(آیت نمبر 11-15)
- حضرت موسی اور حضرت ہارون کی نبوت (آیت نمبر 48)
- حضرت ابراہیم کی داستان اور اپنے والد اور قوم سے گفتگو، بتوں کا توڑنا، حضرت ابراہیم کو آگ میں پھینکنا(آیت نمبر 51-72)
- حضرت لوط کی نبوت اور قوم کے شر سے آپ کی نجات(آیت نمبر 73-75)
- حضرت نوح کی نجات اور ان کی قوم کا غرق ہونا(آیت نمبر 76-77)
- حضرت داؤد اور حضرت سلیمان کے فیصلے، حضرت داؤد کا زرہ بنانا، ہوا اور شیاطین کا حضرت سلیمان کے تابع ہونا(آیت نمبر78-82)
- مصیبتوں سے رہائی کیلئے حضرت ایوب کی دعا اور ان کا مستجاب ہونا(آیت نمبر 83-84)
- حضرت اسماعیل، حضرت ادریس اور حضرت ذوالکفل کی بردباری(آیت نمبر 86-87)
- حضرت یونس کا اپنی قوم سے دور ہونا اور ان کی دعا کا مستجاب ہونا(آیت نمبر 87-88)
- اولاد کیلئے حضرت زکریا کی دعا اور حضرت یحیی کی ولادت(آیت نمبر 89-90)
- حضرت مریم کا حاملہ ہونا(آیت نمبر 91)
آیت نمبر 98-101 تک کی شان نزول
ابن عباس سے نقل ہوئی ہے کہ جب سورہ انبیاء کی آیت نمبر 98 جس میں مشرکین کے خداؤوں کو جہنم کے ایندھن کے عنوان سے یاد کیا گیا ہے، نازل ہوئی تو قریش سخت غضبناک ہوئے اور کہا کہ آیا ہمارے خداؤوں کو برا بھلا کہتے ہو؟ اتنے میں ابن الزبعری نامی شخص پہنچا جب اسے مذکورہ آیت کے نزول کا پتہ چلا تو قریش سے کہا: محمدؐ کو میرے پاس لاؤ۔ جب پیغمبر اکرمؐ کو ابن الزبعری کے پاس لایا گیا تو اس نے آپؐ سے سوال کیا: اے محمد! آیا یہ آیت صرف ہمارے خداؤں کے بارے میں نازل ہوئی ہے یا خدا کے سوا ہر معبود کو شامل کرتی ہے؟ پیغمبر اکرمؐ نے جواب میں فرمایا: خدا کے علاوہ ہر معبود کو شامل کرتی ہے۔ ابن الزبعری نے کہا ربّ کعبہ کی قسم اے محمد! تم مغلوب ہو گئے ہو کیونکہ مگر آپ نہیں کہتے کہ ملائکہ، حضرت عیسی اور حضرت عزیر اللہ کے نیک بندے ہیں؛ جبکہ بنو ملیح جو کہ ملائکہ کی پرستش کرتے ہیں اور بعض حضرت عیسی اور حضرت عزیر کو خدا مانتے ہیں تو یہ سب کے سب جہنم کے ایندھن بن گئے! اس کے بعد مکہ والوں نے خوشی کا اظہار کرنا شروع کیا جس پر خدا نے اس سورت کی آیت نمبر 101 نازل فرمائی اور یہ نوید سنائی کہ جو ہمارے نیک بندے ہیں(ملائکہ، عیسی اور عزیر) وہ جہنم کی آگ سے محفوظ رہیں گے۔[8]
آیات مشہورہ
آیت نمبر 22
لَوْ كَانَ فِيهِمَا آلِهَةٌ إِلَّا اللَّـهُ لَفَسَدَتَا ۚ فَسُبْحَانَ اللَّـهِ رَبِّ الْعَرْشِ عَمَّا يَصِفُونَ ﴿22﴾ (ترجمہ: اگر زمین و آسمان میں اللہ کے سوا کوئی اور خدا ہوتا تو دونوں کا نظام برباد ہو جاتا پس پاک ہے اللہ جو عرش کا مالک ہے ان باتوں سے جو لوگ بناتے ہیں۔)
اس آیت میں خدا کی وحدانیت پر برہان خُلف کے ذریعے استدلال کی گئی ہے۔[9] یہ اور اس سے مشابہ آیتوں جیسے سورہ زخرف کی آیت نمبر 84 میں اسی طریقے سے خدا کے علاوہ دوسرے خداؤں کی نفی کی جاتی ہے۔[10] ائمہ معصومینؑ سے بھی اس طرح کے استدلالات نقل ہوئی ہیں۔[11]
آیت نماز غفیلہ
وَذَا النُّونِ إِذ ذَّهَبَ مُغَاضِبًا فَظَنَّ أَن لَّن نَّقْدِرَ عَلَيْهِ فَنَادَىٰ فِي الظُّلُمَاتِ أَن لَّا إِلَـٰهَ إِلَّا أَنتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنتُ مِنَ الظَّالِمِينَ ﴿٨٧﴾ فَاسْتَجَبْنَا لَهُ وَنَجَّيْنَاهُ مِنَ الْغَمِّ ۚ وَكَذَٰلِكَ نُنجِي الْمُؤْمِنِينَ﴿٨٨﴾ (ترجمہ: اور ذوالنون (مچھلی والے) کا (ذکر کیجئے) جب وہ خشمناک ہوکر چلے گئے اور وہ سمجھے کہ ہم ان پر تنگی نہیں کریں گے۔ پھر انہوں نے اندھیروں میں سے پکارا۔ تیرے سوا کوئی الہ نہیں ہے۔ پاک ہے تیری ذات بےشک میں زیاں کاروں میں سے ہوں۔ ہم نے ان کی دعا قبول کی اور انہیں غم سے نجات دی اور ہم اسی طرح ایمان والوں کو نجات دیا کرتے ہیں۔)
اس سورت کی آیت نمبر 87 اور 88 کو نماز غفیلہ کی پہلی رکعت میں سورہ حمد کے بعد پڑھی جاتی ہے جس میں حضرت یونس کی داستان کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ بعض مفسرین عبارت "فَظَنَّ أَن لَّن نَّقْدِرَ عَلَیہِ" کو حضرت یونس کی زبان سے نقل کرتے ہوئے یوں ترجمہ کرتے ہیں کہ "حضرت یونس کو گمان ہو رہا تھا کہ خدا ان پر مسلط ہونے کی قدرت نہیں رکھتا"؛ حالانکہ انبیاء سے ایسا گمان سرزد ہونا محال ہے اس بنا پر مذکورہ جملے کا صحیح ترجمہ شیعہ اور اہلسنت علماء کے نقطہ نظر سے یوں ہے کہ "حضرت یونس کو یہ گمان ہوا تھا کہ خدا ان پر سختی نہیں کرے گا۔[12] علم اخلاق اور عرفان کے علماء آیت نمبر 88 میں موجود ذکر "لَّا إِلَہَ إِلَّا أَنتَ سُبْحَانَک إِنِّی کنتُ مِنَ الظَّالِمِینَ" جو ذکر یونسیہ کے نام سے معروف ہے کی تاثیر پر تأکید کرتے ہوئے اس ذکر کے پڑھنے میں مداومت کرنے کو سیر و سلوک عرفانی میں راہ گشا قرار دیتے ہیں۔[13]
آیت نمبر 105
وَلَقَدْ كَتَبْنَا فِي الزَّبُورِ مِن بَعْدِ الذِّكْرِ أَنَّ الْأَرْضَ يَرِثُهَا عِبَادِيَ الصَّالِحُونَ﴿105﴾ (ترجمہ: اور ہم نے ذکر (توراۃ یا پند و نصیحت) کے بعد زبور میں لکھ دیا تھا کہ زمین کے وارث میرے نیک بندے ہوں گے۔)
آیت نمبر 105 میں خدا کے نیک اور صالح بندوں کو یہ وعدہ دیا جارہا ہے کہ وہ عنقریب زمین کے وارث اور مالک بنیں گے۔ اس آیت کے بارے میں نقل ہونے والی بعض احادیث کے مطابق اس آیت میں "عبادی الصالحون" سے مراد امام زمانہؑ یا شیعیان اہل بیتؑ ہیں۔[14]
آیات الاحکام
وَمَا أَرْسَلْنَا قَبْلَكَ إِلَّا رِجَالًا نُّوحِي إِلَيْهِمْ ۖ فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ ﴿7﴾ (ترجمہ: (اے رسول) اور ہم نے آپ سے پہلے بھی مردوں کو ہی رسول بنا کر بھیجا تھا جن کی طرف وحی کیا کرتے تھے۔ اگر تم نہیں جانتے تو اہل ذکر سے پوچھ لو۔)
بعض فقہاء اس آیت سے استناد کرتے ہوئے اعلم اور غیر اعلم کے درمیان اختلاف کی صورت میں خاص کر تقلید کے مسائل میں غیر اعلم کی طرف رجوع کرنے کے قائل ہیں۔ ان کے مقابلے میں بعض کہتے ہیں کہ اس آیت سے صرف اور صرف اہل علم کی طرف رجوع کرنا ثابت ہوتا ہے جو عرف عام میں بھی ایک معقول بات ہے اور اس آیت سے غیر اعلم کو اعلم پر مقدم کرنا ثابت نہیں ہوتا۔[15]
فضیلت
پیغمبر اکرمؐ سے منقول ہے کہ جو شخص سورہ انبیاء کی تلاوت کرے گا قیامت کے دن خدا اس کا حساب و کتاب آسانی سے لے گا، اس کے خطاؤوں کو معاف فرمائے گا اور جتنے انبیاء کا نام اس سورت میں آیا ہے سب اس شخص کو سلام کریں گے۔ اسی طرح امام صادقؑ سے بھی نقل ہوئی ہے کہ جو شخص سورہ انبیاء کو شوق سے پڑھے تو یہ اس شخص کی طرح ہو گا جو نعمات سے بھرے ہوئے بہشت میں انبیاء کا ہمدم ہے اور دنیاوی زندگی میں لوگوں کی نظروں میں صاحب جلال ہو گا۔[16]
متن اور ترجمہ
سورہ انبیاء
|
ترجمہ
|
---|---|
اِقْتَرَبَ لِلنَّاسِ حِسَابُهُمْ وَهُمْ فِي غَفْلَةٍ مَّعْرِضُونَ ﴿1﴾ مَا يَأْتِيهِم مِّن ذِكْرٍ مَّن رَّبِّهِم مُّحْدَثٍ إِلَّا اسْتَمَعُوهُ وَهُمْ يَلْعَبُونَ ﴿2﴾ لَاهِيَةً قُلُوبُهُمْ وَأَسَرُّواْ النَّجْوَى الَّذِينَ ظَلَمُواْ هَلْ هَذَا إِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ أَفَتَأْتُونَ السِّحْرَ وَأَنتُمْ تُبْصِرُونَ ﴿3﴾ قَالَ رَبِّي يَعْلَمُ الْقَوْلَ فِي السَّمَاء وَالأَرْضِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ﴿4﴾ بَلْ قَالُواْ أَضْغَاثُ أَحْلاَمٍ بَلِ افْتَرَاهُ بَلْ هُوَ شَاعِرٌ فَلْيَأْتِنَا بِآيَةٍ كَمَا أُرْسِلَ الأَوَّلُونَ ﴿5﴾ مَا آمَنَتْ قَبْلَهُم مِّن قَرْيَةٍ أَهْلَكْنَاهَا أَفَهُمْ يُؤْمِنُونَ ﴿6﴾ وَمَا أَرْسَلْنَا قَبْلَكَ إِلاَّ رِجَالاً نُّوحِي إِلَيْهِمْ فَاسْأَلُواْ أَهْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لاَ تَعْلَمُونَ ﴿7﴾ وَمَا جَعَلْنَاهُمْ جَسَدًا لَّا يَأْكُلُونَ الطَّعَامَ وَمَا كَانُوا خَالِدِينَ ﴿8﴾ ثُمَّ صَدَقْنَاهُمُ الْوَعْدَ فَأَنجَيْنَاهُمْ وَمَن نَّشَاء وَأَهْلَكْنَا الْمُسْرِفِينَ ﴿9﴾ لَقَدْ أَنزَلْنَا إِلَيْكُمْ كِتَابًا فِيهِ ذِكْرُكُمْ أَفَلَا تَعْقِلُونَ ﴿10﴾ وَكَمْ قَصَمْنَا مِن قَرْيَةٍ كَانَتْ ظَالِمَةً وَأَنشَأْنَا بَعْدَهَا قَوْمًا آخَرِينَ ﴿11﴾ فَلَمَّا أَحَسُّوا بَأْسَنَا إِذَا هُم مِّنْهَا يَرْكُضُونَ ﴿12﴾ لَا تَرْكُضُوا وَارْجِعُوا إِلَى مَا أُتْرِفْتُمْ فِيهِ وَمَسَاكِنِكُمْ لَعَلَّكُمْ تُسْأَلُونَ ﴿13﴾ قَالُوا يَا وَيْلَنَا إِنَّا كُنَّا ظَالِمِينَ ﴿14﴾ فَمَا زَالَت تِّلْكَ دَعْوَاهُمْ حَتَّى جَعَلْنَاهُمْ حَصِيدًا خَامِدِينَ ﴿15﴾ وَمَا خَلَقْنَا السَّمَاء وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا لَاعِبِينَ ﴿16﴾ لَوْ أَرَدْنَا أَن نَّتَّخِذَ لَهْوًا لَّاتَّخَذْنَاهُ مِن لَّدُنَّا إِن كُنَّا فَاعِلِينَ ﴿17﴾ بَلْ نَقْذِفُ بِالْحَقِّ عَلَى الْبَاطِلِ فَيَدْمَغُهُ فَإِذَا هُوَ زَاهِقٌ وَلَكُمُ الْوَيْلُ مِمَّا تَصِفُونَ ﴿18﴾ وَلَهُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ عِندَهُ لَا يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِهِ وَلَا يَسْتَحْسِرُونَ ﴿19﴾ يُسَبِّحُونَ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ لَا يَفْتُرُونَ ﴿20﴾ أَمِ اتَّخَذُوا آلِهَةً مِّنَ الْأَرْضِ هُمْ يُنشِرُونَ ﴿21﴾ لَوْ كَانَ فِيهِمَا آلِهَةٌ إِلَّا اللَّهُ لَفَسَدَتَا فَسُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَرْشِ عَمَّا يَصِفُونَ ﴿22﴾ لَا يُسْأَلُ عَمَّا يَفْعَلُ وَهُمْ يُسْأَلُونَ ﴿23﴾ أَمِ اتَّخَذُوا مِن دُونِهِ آلِهَةً قُلْ هَاتُوا بُرْهَانَكُمْ هَذَا ذِكْرُ مَن مَّعِيَ وَذِكْرُ مَن قَبْلِي بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ الْحَقَّ فَهُم مُّعْرِضُونَ ﴿24﴾ وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رَّسُولٍ إِلَّا نُوحِي إِلَيْهِ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدُونِ ﴿25﴾ وَقَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمَنُ وَلَدًا سُبْحَانَهُ بَلْ عِبَادٌ مُّكْرَمُونَ ﴿26﴾ لَا يَسْبِقُونَهُ بِالْقَوْلِ وَهُم بِأَمْرِهِ يَعْمَلُونَ ﴿27﴾ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلَا يَشْفَعُونَ إِلَّا لِمَنِ ارْتَضَى وَهُم مِّنْ خَشْيَتِهِ مُشْفِقُونَ ﴿28﴾ وَمَن يَقُلْ مِنْهُمْ إِنِّي إِلَهٌ مِّن دُونِهِ فَذَلِكَ نَجْزِيهِ جَهَنَّمَ كَذَلِكَ نَجْزِي الظَّالِمِينَ ﴿29﴾ أَوَلَمْ يَرَ الَّذِينَ كَفَرُوا أَنَّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ كَانَتَا رَتْقًا فَفَتَقْنَاهُمَا وَجَعَلْنَا مِنَ الْمَاء كُلَّ شَيْءٍ حَيٍّ أَفَلَا يُؤْمِنُونَ ﴿30﴾ وَجَعَلْنَا فِي الْأَرْضِ رَوَاسِيَ أَن تَمِيدَ بِهِمْ وَجَعَلْنَا فِيهَا فِجَاجًا سُبُلًا لَعَلَّهُمْ يَهْتَدُونَ ﴿31﴾ وَجَعَلْنَا السَّمَاء سَقْفًا مَّحْفُوظًا وَهُمْ عَنْ آيَاتِهَا مُعْرِضُونَ ﴿32﴾ وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ كُلٌّ فِي فَلَكٍ يَسْبَحُونَ ﴿33﴾ وَمَا جَعَلْنَا لِبَشَرٍ مِّن قَبْلِكَ الْخُلْدَ أَفَإِن مِّتَّ فَهُمُ الْخَالِدُونَ ﴿34﴾ كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ وَنَبْلُوكُم بِالشَّرِّ وَالْخَيْرِ فِتْنَةً وَإِلَيْنَا تُرْجَعُونَ ﴿35﴾ وَإِذَا رَآكَ الَّذِينَ كَفَرُوا إِن يَتَّخِذُونَكَ إِلَّا هُزُوًا أَهَذَا الَّذِي يَذْكُرُ آلِهَتَكُمْ وَهُم بِذِكْرِ الرَّحْمَنِ هُمْ كَافِرُونَ ﴿36﴾ خُلِقَ الْإِنسَانُ مِنْ عَجَلٍ سَأُرِيكُمْ آيَاتِي فَلَا تَسْتَعْجِلُونِ ﴿37﴾ وَيَقُولُونَ مَتَى هَذَا الْوَعْدُ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ﴿38﴾ لَوْ يَعْلَمُ الَّذِينَ كَفَرُوا حِينَ لَا يَكُفُّونَ عَن وُجُوهِهِمُ النَّارَ وَلَا عَن ظُهُورِهِمْ وَلَا هُمْ يُنصَرُونَ ﴿39﴾ بَلْ تَأْتِيهِم بَغْتَةً فَتَبْهَتُهُمْ فَلَا يَسْتَطِيعُونَ رَدَّهَا وَلَا هُمْ يُنظَرُونَ ﴿40﴾ وَلَقَدِ اسْتُهْزِئَ بِرُسُلٍ مِّن قَبْلِكَ فَحَاقَ بِالَّذِينَ سَخِرُوا مِنْهُم مَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِؤُون ﴿41﴾ قُلْ مَن يَكْلَؤُكُم بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ مِنَ الرَّحْمَنِ بَلْ هُمْ عَن ذِكْرِ رَبِّهِم مُّعْرِضُونَ ﴿42﴾ أَمْ لَهُمْ آلِهَةٌ تَمْنَعُهُم مِّن دُونِنَا لَا يَسْتَطِيعُونَ نَصْرَ أَنفُسِهِمْ وَلَا هُم مِّنَّا يُصْحَبُونَ ﴿43﴾ بَلْ مَتَّعْنَا هَؤُلَاء وَآبَاءهُمْ حَتَّى طَالَ عَلَيْهِمُ الْعُمُرُ أَفَلَا يَرَوْنَ أَنَّا نَأْتِي الْأَرْضَ نَنقُصُهَا مِنْ أَطْرَافِهَا أَفَهُمُ الْغَالِبُونَ ﴿44﴾ قُلْ إِنَّمَا أُنذِرُكُم بِالْوَحْيِ وَلَا يَسْمَعُ الصُّمُّ الدُّعَاء إِذَا مَا يُنذَرُونَ ﴿45﴾ وَلَئِن مَّسَّتْهُمْ نَفْحَةٌ مِّنْ عَذَابِ رَبِّكَ لَيَقُولُنَّ يَا وَيْلَنَا إِنَّا كُنَّا ظَالِمِينَ ﴿46﴾ وَنَضَعُ الْمَوَازِينَ الْقِسْطَ لِيَوْمِ الْقِيَامَةِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَيْئًا وَإِن كَانَ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِّنْ خَرْدَلٍ أَتَيْنَا بِهَا وَكَفَى بِنَا حَاسِبِينَ ﴿47﴾ وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى وَهَارُونَ الْفُرْقَانَ وَضِيَاء وَذِكْرًا لِّلْمُتَّقِينَ ﴿48﴾ الَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُم بِالْغَيْبِ وَهُم مِّنَ السَّاعَةِ مُشْفِقُونَ ﴿49﴾ وَهَذَا ذِكْرٌ مُّبَارَكٌ أَنزَلْنَاهُ أَفَأَنتُمْ لَهُ مُنكِرُونَ ﴿50﴾ وَلَقَدْ آتَيْنَا إِبْرَاهِيمَ رُشْدَهُ مِن قَبْلُ وَكُنَّا بِه عَالِمِينَ ﴿51﴾ إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِ مَا هَذِهِ التَّمَاثِيلُ الَّتِي أَنتُمْ لَهَا عَاكِفُونَ ﴿52﴾ قَالُوا وَجَدْنَا آبَاءنَا لَهَا عَابِدِينَ ﴿53﴾ قَالَ لَقَدْ كُنتُمْ أَنتُمْ وَآبَاؤُكُمْ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ ﴿54﴾ قَالُوا أَجِئْتَنَا بِالْحَقِّ أَمْ أَنتَ مِنَ اللَّاعِبِينَ ﴿55﴾ قَالَ بَل رَّبُّكُمْ رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ الَّذِي فَطَرَهُنَّ وَأَنَا عَلَى ذَلِكُم مِّنَ الشَّاهِدِينَ ﴿56﴾ وَتَاللَّهِ لَأَكِيدَنَّ أَصْنَامَكُم بَعْدَ أَن تُوَلُّوا مُدْبِرِينَ ﴿57﴾ فَجَعَلَهُمْ جُذَاذًا إِلَّا كَبِيرًا لَّهُمْ لَعَلَّهُمْ إِلَيْهِ يَرْجِعُونَ ﴿58﴾ قَالُوا مَن فَعَلَ هَذَا بِآلِهَتِنَا إِنَّهُ لَمِنَ الظَّالِمِينَ ﴿59﴾ قَالُوا سَمِعْنَا فَتًى يَذْكُرُهُمْ يُقَالُ لَهُ إِبْرَاهِيمُ ﴿60﴾ قَالُوا فَأْتُوا بِهِ عَلَى أَعْيُنِ النَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَشْهَدُونَ ﴿61﴾ قَالُوا أَأَنتَ فَعَلْتَ هَذَا بِآلِهَتِنَا يَا إِبْرَاهِيمُ ﴿62﴾ قَالَ بَلْ فَعَلَهُ كَبِيرُهُمْ هَذَا فَاسْأَلُوهُمْ إِن كَانُوا يَنطِقُونَ ﴿63﴾ فَرَجَعُوا إِلَى أَنفُسِهِمْ فَقَالُوا إِنَّكُمْ أَنتُمُ الظَّالِمُونَ ﴿64﴾ ثُمَّ نُكِسُوا عَلَى رُؤُوسِهِمْ لَقَدْ عَلِمْتَ مَا هَؤُلَاء يَنطِقُونَ ﴿65﴾ قَالَ أَفَتَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَنفَعُكُمْ شَيْئًا وَلَا يَضُرُّكُمْ ﴿66﴾ أُفٍّ لَّكُمْ وَلِمَا تَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ أَفَلَا تَعْقِلُونَ ﴿67﴾ قَالُوا حَرِّقُوهُ وَانصُرُوا آلِهَتَكُمْ إِن كُنتُمْ فَاعِلِينَ ﴿68﴾ قُلْنَا يَا نَارُ كُونِي بَرْدًا وَسَلَامًا عَلَى إِبْرَاهِيمَ ﴿69﴾ وَأَرَادُوا بِهِ كَيْدًا فَجَعَلْنَاهُمُ الْأَخْسَرِينَ ﴿70﴾ وَنَجَّيْنَاهُ وَلُوطًا إِلَى الْأَرْضِ الَّتِي بَارَكْنَا فِيهَا لِلْعَالَمِينَ ﴿71﴾ وَوَهَبْنَا لَهُ إِسْحَقَ وَيَعْقُوبَ نَافِلَةً وَكُلًّا جَعَلْنَا صَالِحِينَ ﴿72﴾ وَجَعَلْنَاهُمْ أَئِمَّةً يَهْدُونَ بِأَمْرِنَا وَأَوْحَيْنَا إِلَيْهِمْ فِعْلَ الْخَيْرَاتِ وَإِقَامَ الصَّلَاةِ وَإِيتَاء الزَّكَاةِ وَكَانُوا لَنَا عَابِدِينَ ﴿73﴾ وَلُوطًا آتَيْنَاهُ حُكْمًا وَعِلْمًا وَنَجَّيْنَاهُ مِنَ الْقَرْيَةِ الَّتِي كَانَت تَّعْمَلُ الْخَبَائِثَ إِنَّهُمْ كَانُوا قَوْمَ سَوْءٍ فَاسِقِينَ ﴿74﴾ وَأَدْخَلْنَاهُ فِي رَحْمَتِنَا إِنَّهُ مِنَ الصَّالِحِينَ ﴿75﴾ وَنُوحًا إِذْ نَادَى مِن قَبْلُ فَاسْتَجَبْنَا لَهُ فَنَجَّيْنَاهُ وَأَهْلَهُ مِنَ الْكَرْبِ الْعَظِيمِ ﴿76﴾ وَنَصَرْنَاهُ مِنَ الْقَوْمِ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا إِنَّهُمْ كَانُوا قَوْمَ سَوْءٍ فَأَغْرَقْنَاهُمْ أَجْمَعِينَ ﴿77﴾ وَدَاوُودَ وَسُلَيْمَانَ إِذْ يَحْكُمَانِ فِي الْحَرْثِ إِذْ نَفَشَتْ فِيهِ غَنَمُ الْقَوْمِ وَكُنَّا لِحُكْمِهِمْ شَاهِدِينَ ﴿78﴾ فَفَهَّمْنَاهَا سُلَيْمَانَ وَكُلًّا آتَيْنَا حُكْمًا وَعِلْمًا وَسَخَّرْنَا مَعَ دَاوُودَ الْجِبَالَ يُسَبِّحْنَ وَالطَّيْرَ وَكُنَّا فَاعِلِينَ ﴿79﴾ وَعَلَّمْنَاهُ صَنْعَةَ لَبُوسٍ لَّكُمْ لِتُحْصِنَكُم مِّن بَأْسِكُمْ فَهَلْ أَنتُمْ شَاكِرُونَ ﴿80﴾ وَلِسُلَيْمَانَ الرِّيحَ عَاصِفَةً تَجْرِي بِأَمْرِهِ إِلَى الْأَرْضِ الَّتِي بَارَكْنَا فِيهَا وَكُنَّا بِكُلِّ شَيْءٍ عَالِمِينَ ﴿81﴾ وَمِنَ الشَّيَاطِينِ مَن يَغُوصُونَ لَهُ وَيَعْمَلُونَ عَمَلًا دُونَ ذَلِكَ وَكُنَّا لَهُمْ حَافِظِينَ ﴿82﴾ وَأَيُّوبَ إِذْ نَادَى رَبَّهُ أَنِّي مَسَّنِيَ الضُّرُّ وَأَنتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ ﴿83﴾ فَاسْتَجَبْنَا لَهُ فَكَشَفْنَا مَا بِهِ مِن ضُرٍّ وَآتَيْنَاهُ أَهْلَهُ وَمِثْلَهُم مَّعَهُمْ رَحْمَةً مِّنْ عِندِنَا وَذِكْرَى لِلْعَابِدِينَ ﴿84﴾ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِدْرِيسَ وَذَا الْكِفْلِ كُلٌّ مِّنَ الصَّابِرِينَ ﴿85﴾ وَأَدْخَلْنَاهُمْ فِي رَحْمَتِنَا إِنَّهُم مِّنَ الصَّالِحِينَ ﴿86﴾ وَذَا النُّونِ إِذ ذَّهَبَ مُغَاضِبًا فَظَنَّ أَن لَّن نَّقْدِرَ عَلَيْهِ فَنَادَى فِي الظُّلُمَاتِ أَن لَّا إِلَهَ إِلَّا أَنتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنتُ مِنَ الظَّالِمِينَ ﴿87﴾ فَاسْتَجَبْنَا لَهُ وَنَجَّيْنَاهُ مِنَ الْغَمِّ وَكَذَلِكَ نُنجِي الْمُؤْمِنِينَ ﴿88﴾ وَزَكَرِيَّا إِذْ نَادَى رَبَّهُ رَبِّ لَا تَذَرْنِي فَرْدًا وَأَنتَ خَيْرُ الْوَارِثِينَ ﴿89﴾ فَاسْتَجَبْنَا لَهُ وَوَهَبْنَا لَهُ يَحْيَى وَأَصْلَحْنَا لَهُ زَوْجَهُ إِنَّهُمْ كَانُوا يُسَارِعُونَ فِي الْخَيْرَاتِ وَيَدْعُونَنَا رَغَبًا وَرَهَبًا وَكَانُوا لَنَا خَاشِعِينَ ﴿90﴾ وَالَّتِي أَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِيهَا مِن رُّوحِنَا وَجَعَلْنَاهَا وَابْنَهَا آيَةً لِّلْعَالَمِينَ ﴿91﴾ إِنَّ هَذِهِ أُمَّتُكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَأَنَا رَبُّكُمْ فَاعْبُدُونِ ﴿92﴾ وَتَقَطَّعُوا أَمْرَهُم بَيْنَهُمْ كُلٌّ إِلَيْنَا رَاجِعُونَ ﴿93﴾ فَمَن يَعْمَلْ مِنَ الصَّالِحَاتِ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلَا كُفْرَانَ لِسَعْيِهِ وَإِنَّا لَهُ كَاتِبُونَ ﴿94﴾ وَحَرَامٌ عَلَى قَرْيَةٍ أَهْلَكْنَاهَا أَنَّهُمْ لَا يَرْجِعُونَ ﴿95﴾ حَتَّى إِذَا فُتِحَتْ يَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ وَهُم مِّن كُلِّ حَدَبٍ يَنسِلُونَ ﴿96﴾ وَاقْتَرَبَ الْوَعْدُ الْحَقُّ فَإِذَا هِيَ شَاخِصَةٌ أَبْصَارُ الَّذِينَ كَفَرُوا يَا وَيْلَنَا قَدْ كُنَّا فِي غَفْلَةٍ مِّنْ هَذَا بَلْ كُنَّا ظَالِمِينَ ﴿97﴾ إِنَّكُمْ وَمَا تَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ حَصَبُ جَهَنَّمَ أَنتُمْ لَهَا وَارِدُونَ ﴿98﴾ لَوْ كَانَ هَؤُلَاء آلِهَةً مَّا وَرَدُوهَا وَكُلٌّ فِيهَا خَالِدُونَ ﴿99﴾ لَهُمْ فِيهَا زَفِيرٌ وَهُمْ فِيهَا لَا يَسْمَعُونَ ﴿100﴾ إِنَّ الَّذِينَ سَبَقَتْ لَهُم مِّنَّا الْحُسْنَى أُوْلَئِكَ عَنْهَا مُبْعَدُونَ ﴿101﴾ لَا يَسْمَعُونَ حَسِيسَهَا وَهُمْ فِي مَا اشْتَهَتْ أَنفُسُهُمْ خَالِدُونَ ﴿102﴾ لَا يَحْزُنُهُمُ الْفَزَعُ الْأَكْبَرُ وَتَتَلَقَّاهُمُ الْمَلَائِكَةُ هَذَا يَوْمُكُمُ الَّذِي كُنتُمْ تُوعَدُونَ ﴿103﴾ يَوْمَ نَطْوِي السَّمَاء كَطَيِّ السِّجِلِّ لِلْكُتُبِ كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُّعِيدُهُ وَعْدًا عَلَيْنَا إِنَّا كُنَّا فَاعِلِينَ ﴿104﴾ وَلَقَدْ كَتَبْنَا فِي الزَّبُورِ مِن بَعْدِ الذِّكْرِ أَنَّ الْأَرْضَ يَرِثُهَا عِبَادِيَ الصَّالِحُونَ ﴿105﴾ إِنَّ فِي هَذَا لَبَلَاغًا لِّقَوْمٍ عَابِدِينَ ﴿106﴾ وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ ﴿107﴾ قُلْ إِنَّمَا يُوحَى إِلَيَّ أَنَّمَا إِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ فَهَلْ أَنتُم مُّسْلِمُونَ ﴿108﴾ فَإِن تَوَلَّوْا فَقُلْ آذَنتُكُمْ عَلَى سَوَاء وَإِنْ أَدْرِي أَقَرِيبٌ أَم بَعِيدٌ مَّا تُوعَدُونَ ﴿109﴾ إِنَّهُ يَعْلَمُ الْجَهْرَ مِنَ الْقَوْلِ وَيَعْلَمُ مَا تَكْتُمُونَ ﴿110﴾ وَإِنْ أَدْرِي لَعَلَّهُ فِتْنَةٌ لَّكُمْ وَمَتَاعٌ إِلَى حِينٍ ﴿111﴾ قَالَ رَبِّ احْكُم بِالْحَقِّ وَرَبُّنَا الرَّحْمَنُ الْمُسْتَعَانُ عَلَى مَا تَصِفُونَ ﴿112﴾۔ |
لوگوں کے حساب کتاب (کا وقت) قریب آگیا ہے اور وہ غفلت میں پڑے منہ پھیرے ہوئے ہیں۔ (1) ان کے پروردگار کی طرف سے کوئی نئی یاددہانی ان کے پاس آتی ہے۔ تو وہ اسے کھیل کود میں لگے ہوئے سنتے ہیں۔ (2) ان کے دل بالکل غافل ہیں اور یہ ظالم چپکے چپکے سرگوشیاں کرتے ہیں کہ یہ شخص (رسول) اس کے سوا کیا ہے؟ تمہاری ہی طرح کا ایک بشر ہے کیا تم آنکھیں دیکھتے ہوئے (اور سوجھ بوجھ رکھتے ہوئے) جادو (کی بات) سنتے جاؤگے؟ (3) (پیغمبر اسلام(ص)) نے کہا کہ میرا پروردگار آسمان اور زمین کی ہر بات کو جانتا ہے (کیونکہ) وہ بڑا سننے والا (اور) بڑا جاننے والا ہے۔ (4) بلکہ یہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ (قرآن) خواب ہائے پریشان ہیں (نہیں) بلکہ یہ اس نے خود گھڑ لیا ہے۔ بلکہ وہ تو ایک شاعر ہے (اور اگر ایسا نہیں ہے) تو پھر ہمارے پاس کوئی معجزہ لائے جس طرح پہلے رسول (معجزات کے ساتھ) بھیجے گئے تھے۔ (5) ان سے پہلے کوئی بستی بھی جسے ہم نے ہلاک کیا وہ تو ایمان لائی نہیں تو کیا یہ ایمان لائیں گے؟ (6) (اے رسول) اور ہم نے آپ سے پہلے بھی مردوں کو ہی رسول بنا کر بھیجا تھا جن کی طرف وحی کیا کرتے تھے۔ اگر تم نہیں جانتے تو اہل ذکر سے پوچھ لو۔ (7) اور ہم نے ان رسولوں کو کبھی ایسے جسم کا نہیں بنایا کہ وہ کھانا نہ کھاتے ہوں۔ اور نہ وہ ہمیشہ زندہ رہنے والے تھے۔ (8) پھر ہم نے ان سے جو وعدہ کیا تھا اسے سچا کر دکھایا اور انہیں اور ان کے ساتھ جن کو چاہا بچالیا اور زیادتی کرنے والوں کو تباہ و برباد کردیا۔ (9) بےشک ہم نے تمہاری طرف ایک ایسی کتاب نازل کی ہے جس میں تمہارا ہی ذکر ہے کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے؟ (نہیں سمجھتے؟)۔ (10) اور کتنی ہی بستیاں ہیں جو ہم نے بریاد کر دیں۔ کیونکہ وہ ظالم تھیں (ان کے باشندے ظالم تھے) اور ان کی جگہ اور قوم کو پیدا کر دیا۔ (11) جب انہوں نے ہمارا عذاب محسوس کیا تو ایک دم وہاں سے بھاگنے لگے۔ (12) (ان سے کہا گیا) بھاگو نہیں (بلکہ) اپنی آسائش کی طرف لوٹو جو تمہیں دی گئی تھی۔ اور اپنے گھروں کی طرف لوٹو۔ تاکہ تم سے پوچھ گچھ کی جائے۔ (13) ان لوگوں نے کہا ہائے ہماری بدبختی بےشک ہم ظالم تھے۔ (14) وہ برابر یہی پکارتے رہے یہاں تک کہ ہم نے انہیں کٹی ہوئی کھیتی کی طرح (اور) بجھی ہوئی آگ کی طرح کر دیا۔ (15) اور ہم نے آسمان اور زمین کو اور جو کچھ ان کے درمیان ہے ان کو کھیل تماشے کے طور پر پیدا نہیں کیا۔ (16) اگر ہم کوئی دل بستگی کا سامان چاہتے تو اپنے پاس سے ہی کر لیتے مگر ہم ایسا کرنے والے نہیں ہیں۔ (17) بلکہ ہم باطل پر حق کی چوٹ لگاتے ہیں جو اس کا بھیجا نکال دیتی ہے (سر کچل دیتی ہے) پھر یکایک باطل مٹ جاتا ہے۔ افسوس ہے تم پر ان باتوں کی وجہ سے جو تم بناتے ہو۔ (18) جو کوئی آسمانوں میں ہے اور جو کوئی زمین ہے سب اسی کیلئے ہے اور جو اس کی بارگاہ میں ہیں وہ اس کی عبادت سے تکبر و سرکشی نہیں کرتے اور نہ ہی تھکتے ہیں۔ (19) وہ رات دن اس کی تسبیح کرتے ہیں کبھی ملول ہوکر وقفہ نہیں کرتے۔ (20) کیا انہوں نے زمینی (مخلوق) سے ایسے معبود بنائے ہیں جو مردوں کو زندہ کر دیتے ہیں۔ (21) اگر زمین و آسمان میں اللہ کے سوا کوئی اور خدا ہوتا تو دونوں کا نظام برباد ہو جاتا پس پاک ہے اللہ جو عرش کا مالک ہے ان باتوں سے جو لوگ بناتے ہیں۔ (22) وہ جو کچھ کرتا ہے اس کے بارے میں اس سے بازپرس نہیں کی جا سکتی اور وہ ہر ایک کا حساب لینے والا ہے۔ (23) کیا ان لوگوں نے اللہ کے علاوہ اور خدا بنائے ہیں؟ کہئے کہ اپنی دلیل پیش کرو۔ یہ (قرآن) میرے ساتھ والوں کی (کتاب) ہے اور مجھ سے پہلے والوں کی (کتابیں بھی) ہیں (ان سے کوئی بات میرے دعویٰ کے خلاف نکال کر لاؤ) بلکہ اکثر لوگ حق کو نہیں جانتے (اس لئے) اس سے روگردانی کرتے ہیں۔ (24) اور ہم نے آپ سے پہلے کوئی ایسا رسول نہیں بھیجا جس کی طرف یہ وحی نہ کی ہو کہ میرے سوا کوئی خدا نہیں ہے۔ پس تم میری ہی عبادت کرو۔ (25) اور وہ کہتے ہیں کہ خدائے رحمن نے اولاد بنا رکھی ہے وہ (اس سے) پاک ہے بلکہ وہ فرشتے تو اس کے بندے ہیں۔ (26) جو بات کرنے میں بھی اس سے سبقت نہیں کرتے اور اسی کے حکم پر عمل کرتے ہیں۔ (27) اللہ جانتا ہے جو کچھ ان کے آگے ہے اور جو کچھ ان کے پیچھے ہے اور وہ کسی کی شفاعت نہیں کرتے سوائے اس کے جس سے خدا راضی ہو۔ اور وہ اس کے خوف و خشیہ سے لرزتے رہتے ہیں۔ (28) اور جو (بالفرض) ان میں سے یہ کہہ دے کہ اللہ کے علاوہ میں خدا ہوں۔ تو ہم اسے جہنم کی سزا دیں گے ہم ظالموں کو ایسی ہی سزا دیا کرتے ہیں۔ (29) کیا کافر اس بات پر غور نہیں کرتے کہ آسمان اور زمین پہلے آپس میں ملے ہوئے تھے پھر ہم نے دونوں کو جدا کیا۔ اور ہم نے (پہلے) ہر زندہ چیز کو پانی سے پیدا کیا ہے۔ کیا یہ لوگ پھر بھی ایمان نہیں لاتے؟ (30) اور ہم نے زمین میں پہاڑ قرار دیئے تاکہ وہ لوگوں کو لے کر ڈھلک نہ جائے اور ہم نے ان (پہاڑوں) میں کشادہ راستے بنائے تاکہ وہ راہ پائیں (اور منزل مقصود تک پہنچ جائیں)۔ (31) اور ہم نے آسمان کو محفوظ چھت بنایا مگر یہ لوگ پھر بھی اس کی نشانیوں سے منہ پھیرے ہوئے ہیں۔ (32) اور وہ وہی ہے جس نے رات اور دن اور سورج اور چاند کو پیدا کیا۔ سب (اپنے اپنے) دائرہ (مدار) میں تیر رہے ہیں۔ (33) اور ہم نے آپ سے پہلے کسی آدمی کو ہمیشگی نہیں دی۔ تو اگر آپ انتقال کر جائیں تو کیا یہ لوگ ہمیشہ (یہاں) رہیں گے؟ (34) ہر جاندار موت کا مزہ چکھنے والا ہے اور ہم تمہیں برائی اور اچھائی کے ساتھ آزماتے ہیں (آخرکار) تم ہماری ہی طرف لوٹائے جاؤگے۔ (35) اور (اے رسول(ص)) جب کافر آپ کو دیکھتے ہیں تو بس وہ آپ کا مذاق اڑاتے ہیں (اور کہتے ہیں) کیا یہی وہ شخص ہے جو (برائی سے) تمہارے خداؤں کا ذکر کرتا ہے؟ حالانکہ وہ خود خدائے رحمن کے ذکر کے منکر ہیں۔ (36) انسان جلد بازی سے پیدا ہوا ہے میں عنقریب تمہیں اپنی (قدرت کی) نشانیاں دکھلاؤں گا۔ پس تم مجھ سے جلدی کا مطالبہ نہ کرو۔ (37) اور وہ کہتے ہیں کہ اگر آپ سچے ہیں تو یہ (قیامت کا) وعدہ کب پورا ہوگا؟ (38) کاش ان کافروں کو اس کا کچھ علم ہوتا۔ جب یہ لوگ آگ کو نہیں روک سکیں گے نہ اپنے چہروں سے اور نہ اپنی پشتوں سے اور نہ ہی ان کی کوئی مدد کی جائے گی۔ (39) بلکہ وہ (گھڑی) اچانک ان پر آجائے گی۔ اور انہیں مبہوت کر دے گی پھر نہ تو وہ اسے ہٹا سکیں گے اور نہ ہی انہیں مہلت دی جائے گی۔ (40) بےشک ان پیغمبروں کا مذاق اڑایا گیا جو آپ سے پہلے تھے تو اسی (عذاب) نے ان مذاق اڑانے والوں کو گھیر لیا جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے۔ (41) (اے رسول(ص)) کہہ دیجئے! کون ہے جو رات میں یا دن میں خدائے رحمن (کے عذاب) سے تمہاری حفاظت کر سکتا ہے؟ بلکہ یہ لوگ اپنے پروردگار کے ذکر سے منہ موڑے ہوئے ہیں۔ (42) کیا ہمارے علاوہ ان کے ایسے خدا ہیں جو ان کی حفاظت کر سکیں؟ وہ (خود ساختہ) خدا تو خود اپنی مدد نہیں کر سکتے اور نہ ہی ہماری طرف سے ان کو پناہ دی جائے گی (اور نہ تائید کی جائے گی)۔ (43) بلکہ ہم نے انہیں اور ان کے آباء و اجداد کو (زندگی کا) سر و سامان دیا یہاں تک کہ ان کی لمبی لمبی عمریں گزر گئیں (عرصہ دراز گزر گیا) کیا وہ نہیں دیکھتے کہ ہم زمین کو اس کے اطراف سے برابر گھٹاتے چلے آرہے ہیں تو کیا وہ غالب آسکتے ہیں؟ (44) آپ کہہ دیجئے کہ میں تو تمہیں صرف وحی کی بناء پر (عذاب سے) ڈراتا ہوں مگر جو بہرے ہوتے ہیں وہ دعا و پکار نہیں سنتے جب انہیں ڈرایا جائے۔ (45) اور جب انہیں تمہارے پروردگار کے عذاب کا ایک جھونکا بھی چھو جائے تو وہ کہہ اٹھیں گے کہ ہائے افسوس بےشک ہم ظالم تھے۔ (46) ہم قیامت کے دن صحیح تولنے والے میزان (ترازو) قائم کر دیں گے۔ پس کسی شخص پر ذرا بھی ظلم نہیں کیا جائے گا اور اگر کوئی (عمل) رائی کے دانہ کے برابر بھی ہوگا تو ہم اسے (وزن میں) لے آئیں گے اور حساب لینے والے ہم ہی کافی ہیں۔ (47) بےشک ہم نے موسیٰ و ہارون کو فرقان، روشنی اور پرہیزگاروں کیلئے نصیحت نامہ عطا کیا۔ (48) جو بے دیکھے اپنے پروردگار سے ڈرتے ہیں نیز جو قیامت سے بھی خوف زدہ رہتے ہیں۔ (49) اور یہ (قرآن) بابرکت نصیحت نامہ ہے جسے ہم نے نازل کیا ہے۔ کیا تم اس کا انکار کرتے ہو؟ (50) اور یقیناً ہم نے اس (عہد موسوی) سے پہلے ابراہیم (ع) کو (ان کے مقام کے مطابق) سوجھ بوجھ عطا فرمائی تھی اور ہم ان کو خوب جانتے تھے۔ (51) جب آپ نے (منہ بولے) باپ اور اپنی قوم سے کہا کہ یہ مورتیں کیسی ہیں جن (کی عبادت) پر تم جمے بیٹھے ہو۔ (52) انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ان کی عبادت کرتے ہوئے پایا ہے۔ (53) آپ نے کہا تم بھی اور تمہارے باپ دادا بھی کھلی ہوئی گمراہی میں تھے۔ (54) انہوں نے کہا کیا تم ہمارے پاس کوئی حق بات (سچا پیغام) لے کر آئے ہو یا صرف دل لگی کر رہے ہو؟ (55) آپ نے کہا (دل لگی نہیں) بلکہ تمہارا پروردگار وہ ہے جو آسمانوں اور زمین کا پروردگار ہے جس نے انہیں پیدا کیا ہے اور میں اس بات کے گواہوں میں سے ایک گواہ ہوں۔ (56) اور بخدا میں تمہارے بتوں کے ساتھ (کوئی نہ کوئی) چال ضرور چلوں گا جب تم پیٹھ پھیر کر چلے جاؤ گے۔ (57) چنانچہ آپ نے ان کے ایک بڑے بت کے سوا باقی سب کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے تاکہ وہ اس کی طرف رجوع کریں۔ (58) انہوں نے کہا ہمارے خداؤں کے ساتھ کس نے یہ سلوک کیا ہے؟ بےشک وہ ظالموں میں سے ہے۔ (59) (بعض) لوگ کہنے لگے کہ ہم نے ایک نوجوان کو سنا ہے جو ان کا ذکر (برائی سے) کیا کرتا ہے جسے ابراہیم کہا جاتا ہے۔ (60) انہوں نے کہا تو پھر اسے (پکڑ کر) سب لوگوں کے سامنے لاؤ تاکہ وہ گواہی دیں۔ (61) (چنانچہ آپ لائے گئے) ان لوگوں نے کہا اے ابراہیم (ع)! کیا تم نے ہمارے خداؤں کے ساتھ یہ سلوک کیا ہے؟ (62) ابراہیم (ع)نے کہا: بلکہ ان کے بڑے بت نے یہ سب کاروائی کی ہے ان بتوں سے ہی پوچھ لو اگر وہ بول سکتے ہیں؟ (63) وہ لوگ (ابراہیم کا یہ جواب سن کر) اپنے دلوں میں سوچنے لگے اور آپس میں کہنے لگے واقعی تم خود ہی ظالم ہو۔ (64) پھر انہوں نے (خجالت سے) سر جھکا کر کہا کہ تم جانتے ہو کہ یہ (بت) بات نہیں کرتے۔ (65) آپ نے کہا تو پھر تم اللہ کو چھوڑ کر ایسی چیزوں کی عبادت کرتے ہو جو نہ تمہیں فائدہ پہنچا سکتی ہیں اور نہ نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ (66) تف ہے تم پر اور ان (بتوں) پر جن کی تم اللہ کو چھوڑ کر پرستش کرتے ہو۔ کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے؟ (67) ان لوگوں نے کہا اگر کچھ کرنا چاہتے ہو تو اسے آگ میں جلا دو۔ اور اپنے خداؤں کی مدد کرو۔ (68) (چنانچہ انہوں نے آپ کو آگ میں ڈال دیا تو) ہم نے کہا اے آگ! ٹھنڈی ہوکر اور ابراہیم کے لئے سلامتی کا باعث بن جا۔ (69) ان لوگوں نے ابراہیم کے ساتھ چالبازی کرنا چاہی تھی مگر ہم نے انہیں ناکام کر دیا۔ (70) اور ہم نے انہیں اور لوط کو نجات دی اور اس سر زمین (شام) کی طرف لے گئے جسے ہم نے دنیا جہان والوں کیلئے بابرکت بنایا ہے۔ (71) اور ہم نے اسحاق (جیسا بیٹا) اور مزید یعقوب (جیسا پوتا) عطا فرمایا اور سب کو صالح بنایا۔ (72) اور ہم نے انہیں ایسا امام (پیشوا) بنایا جو ہمارے حکم سے (لوگوں کو) ہدایت کرتے تھے اور ہم نے انہیں نیک کاموں کے کرنے، نماز پڑھنے اور زکوٰۃ دینے کی وحی کی اور وہ ہمارے عبادت گزار تھے۔ (73) اور ہم نے لوط (ع) کو حکمت اور علم عطا کیا۔ اور انہیں اس بستی سے نجات دی جس کے باشندے گندے کام کیا کرتے تھے واقعی وہ قوم بڑی بری اور نافرمان تھی۔ (74) اور ہم نے اس (لوط(ع)) کو اپنی رحمت میں داخل کیا۔ بےشک وہ بڑے نیکوکاروں میں سے تھے۔ (75) اور نوح(ع) (کا ذکر کیجئے) جب انہوں نے (ان سب سے) پہلے پکارا اور ہم نے ان کی دعا و پکار قبول کی اور انہیں اور ان کے اہل کو سخت غم و کرب سے نجات دی۔ (76) اور ان لوگوں کے مقابلہ میں جو ہماری آیتوں کو جھٹلاتے تھے ان کی مدد کی بےشک وہ بڑے برے لوگ تھے۔ پس ہم نے ان سب کو غرق کر دیا۔ (77) اور داؤد (ع) اور سلیمان (ع) (کا تذکرہ کیجئے) جب وہ کھیت کے بارے میں فیصلہ کر رہے تھے جب ایک گروہ کی بکریاں رات کے وقت اس میں گھس گئی تھیں اور ہم ان کے فیصلہ کا مشاہدہ کر رہے تھے۔ (78) اور ہم نے اس کا فیصلہ سلیمان کو سمجھا دیا تھا اور ہم نے ہر ایک کو حکمت اور علم عطا کیا تھا اور ہم نے داؤد کے ساتھ پہاڑوں اور پرندوں کو مسخر کر دیا تھا جو ان کے ساتھ تسبیح کیا کرتے تھے اور (یہ کام) کرنے والے ہم ہی تھے۔ (79) اور ہم نے انہیں تمہارے فائدہ کیلئے زرہ بنانے کی صنعت سکھائی تھی تاکہ وہ تمہیں تمہاری لڑائی میں ایک دوسرے کی زد سے بچائے۔ کیا تم اس (احسان) کے شکرگزار ہو؟ (80) اور ہم نے تیز و تند ہوا کو سلیمان کیلئے مسخر کر دیا تھا جو ان کے حکم سے اس سرزمین کی طرف چلتی تھی جس میں ہم نے برکت قرار دی ہے اور ہم ہر چیز کا علم رکھنے والے تھے۔ (81) اور ہم نے کچھ شیطانوں (جنات) کو ان کا تابع بنا دیا تھا جو ان کے لئے غوطہ زنی کرتے تھے۔ اور اس کے علاوہ اور کام بھی کرتے تھے اور ہم ہی ان کے نگہبان تھے۔ (82) اور ایوب (کا ذکر کیجئے) جب انہوں نے اپنے پروردگار کو پکارا مجھے (بیماری کی) تکلیف پہنچ رہی ہے اور تو ارحم الراحمین ہے (میرے حال پر رحم فرما)۔ (83) ہم نے ان کی دعا قبول کی اور ان کو جو تکلیف تھی وہ دور کر دی اور اپنی خاص رحمت سے ہم نے ان کو ان کے اہل و عیال عطا کئے اور ان کے برابر اور بھی اور اس لئے کہ یہ عبادت گزاروں کیلئے یادگار ہے۔ (84) اور اسماعیل (ع)، ادریس (ع) اور ذوالکفل (کا تذکرہ کیجئے) یہ سب (راہ حق میں) صبر کرنے والوں میں سے تھے۔ (85) اور ہم نے ان سب کو اپنی (خاص) رحمت میں داخل کر لیا تھا۔ یقیناً وہ نیکوکار بندوں میں سے تھے۔ (86) اور ذوالنون (مچھلی والے) کا (ذکر کیجئے) جب وہ خشمناک ہوکر چلے گئے اور وہ سمجھے کہ ہم ان پر تنگی نہیں کریں گے۔ پھر انہوں نے اندھیروں میں سے پکارا۔ تیرے سوا کوئی الہ نہیں ہے۔ پاک ہے تیری ذات بےشک میں زیاں کاروں میں سے ہوں۔ (87) ہم نے ان کی دعا قبول کی اور انہیں غم سے نجات دی اور ہم اسی طرح ایمان والوں کو نجات دیا کرتے ہیں۔ (88) اور زکریا (ع) کا (ذکر کیجئے) جب انہوں نے پکارا اے میرے پروردگار! مجھے (وارث کے بغیر) اکیلا نہ چھوڑ۔ جبکہ تو خود بہترین وارث ہے۔ (89) ہم نے ان کی دعا قبول کی اور انہیں یحییٰ (جیسا بیٹا) عطا کیا اور ان کی بیوی کو ان کیلئے تندرست کر دیا۔ یہ لوگ نیک کاموں میں جلدی کرتے تھے اور ہم کو شوق و خوف (اور امید و بیم) کے ساتھ پکارتے تھے اور وہ ہمارے لئے (عجز و نیاز سے) جھکے ہوئے تھے۔ (90) اور اس خاتون (کا ذکر کیجئے) جس نے اپنے ناموس کی حفاظت کی تو ہم نے اس میں اپنی (خاص) روح پھونک دی۔ اور انہیں اور ان کے بیٹے (عیسیٰ) کو دنیا جہان والوں کیلئے (اپنی قدرت کی) نشانی بنا دیا۔ (91) (اے ایمان والو) یہ تمہاری (ملت) ہے جو درحقیقت ملت واحدہ ہے اور میں تمہارا پروردگار ہوں۔ بس تم میری ہی عبادت کرو۔ (92) لیکن لوگوں نے اپنے (دینی) معاملہ کو ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا (انجام کار) سب ہماری ہی طرف لوٹ کر آنے والے ہیں۔ (93) پس جو کوئی نیک کام کرے درآنحالیکہ وہ مؤمن ہو تو اس کی کوشش کی ناقدری نہ ہوگی اور ہم اسے لکھ رہے ہیں۔ (94) اور جس بستی کو ہم نے ہلاک کر دیا اس کیلئے حرام ہے۔ یعنی وہ (دنیا میں) دوبارہ لوٹ کر نہیں آئیں گے۔ (95) یہاں تک کہ جب یاجوج و ماجوج کھول دیئے جائیں گے تو وہ ہر بلندی سے دوڑتے ہوئے نکل پڑیں گے۔ (96) اور (جب) اللہ کا سچا وعدہ (قیامت کا) قریب آجائے گا تو ایک دم کافروں کی آنکھیں پھٹی رہ جائیں گی (اور کہیں گے) ہائے افسوس! ہم اس سے غفلت میں رہے بلکہ ہم ظالم تھے۔ (97) بےشک تم اور وہ چیزیں جن کی تم اللہ کو چھوڑ کر عبادت کرتے تھے جہنم کا ایندھن ہیں اس میں تم سب کو داخل ہونا ہے۔ (98) اگر یہ چیزیں برحق خدا ہوتیں تو جہنم میں نہ جاتیں اب تم سب کو اس میں ہمیشہ رہنا ہے۔ (99) ان کی اس میں چیخ و پکار ہوگی اور وہ اس میں کچھ نہیں سنیں گے۔ (100) ہاں البتہ وہ لوگ جن کیلئے ہماری طرف سے پہلے بھلائی مقدر ہو چکی ہوگی وہ اس سے دور رہیں گے۔ (101) وہ اس کی آہٹ بھی نہیں سنیں گے اور وہ اپنی من پسند نعمتوں میں ہمیشہ رہیں گے۔ (102) ان کو بڑی گھبراہٹ بھی غمزدہ نہیں کر سکے گی اور فرشتے ان کا استقبال کریں گے (اور بتائیں گے کہ) یہ ہے آپ کا وہ دن جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا۔ (103) جس دن ہم آسمان کو اس طرح لپیٹ دیں گے جس طرح طومار میں خطوط لپیٹے جاتے ہیں جس طرح ہم نے پہلے تخلیق کی ابتداء کی تھی اسی طرح ہم اس کا اعادہ کریں گے۔ یہ ہمارے ذمہ وعدہ ہے یقیناً ہم اسے (پورا) کرکے رہیں گے۔ (104) اور ہم نے ذکر (توراۃ یا پند و نصیحت) کے بعد زبور میں لکھ دیا تھا کہ زمین کے وارث میرے نیک بندے ہوں گے۔ (105) بےشک اس میں عبادت گزار لوگوں کیلئے بڑا انعام ہے۔ (106) (اے رسول) ہم نے آپ کو تمام عالمین کیلئے رحمت بنا کر بھیجا ہے۔ (107) آپ کہہ دیجئے! کہ میری طرف جو کچھ وحی کی گئی ہے وہ یہ ہے کہ تمہارا الٰہ بس ایک الہ ہے۔ تو کیا تم اس کے آگے سر جھکاتے ہو؟ (108) پس اگر وہ اس سے روگردانی کریں تو آپ کہہ دیجئے! کہ میں نے برابر آپ کو خبردار کر دیا ہے اب مجھے معلوم نہیں ہے کہ وہ دن جس کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے وہ قریب ہے یا دور؟ (109) بےشک وہ (اللہ) بلند آواز سے کہی گئی بات کو بھی جانتا ہے اور اسے بھی جسے تم چھپاتے ہو۔ (110) اور میں کیا جانوں؟ کہ یہ تاخیر) تمہارے لئے آزمائش ہے یا ایک خاص وقت تک زندگی کا لطف اٹھانے کی مہلت ہے۔ (111) (آخرکار رسول(ص) نے) کہا اے میرے پروردگار! تو حق کے ساتھ فیصلہ کر دے۔ (اے لوگو) ہمارا پروردگار وہی خدائے رحمن ہے جس سے ان باتوں کے خلاف مدد مانگی جاتی ہے جو تم بنا رہے ہو۔ (112) |
پچھلی سورت: سورہ طہ | سورہ انبیاء | اگلی سورت:سوره حج |
1.فاتحہ 2.بقرہ 3.آلعمران 4.نساء 5.مائدہ 6.انعام 7.اعراف 8.انفال 9.توبہ 10.یونس 11.ہود 12.یوسف 13.رعد 14.ابراہیم 15.حجر 16.نحل 17.اسراء 18.کہف 19.مریم 20.طہ 21.انبیاء 22.حج 23.مؤمنون 24.نور 25.فرقان 26.شعراء 27.نمل 28.قصص 29.عنکبوت 30.روم 31.لقمان 32.سجدہ 33.احزاب 34.سبأ 35.فاطر 36.یس 37.صافات 38.ص 39.زمر 40.غافر 41.فصلت 42.شوری 43.زخرف 44.دخان 45.جاثیہ 46.احقاف 47.محمد 48.فتح 49.حجرات 50.ق 51.ذاریات 52.طور 53.نجم 54.قمر 55.رحمن 56.واقعہ 57.حدید 58.مجادلہ 59.حشر 60.ممتحنہ 61.صف 62.جمعہ 63.منافقون 64.تغابن 65.طلاق 66.تحریم 67.ملک 68.قلم 69.حاقہ 70.معارج 71.نوح 72.جن 73.مزمل 74.مدثر 75.قیامہ 76.انسان 77.مرسلات 78.نبأ 79.نازعات 80.عبس 81.تکویر 82.انفطار 83.مطففین 84.انشقاق 85.بروج 86.طارق 87.اعلی 88.غاشیہ 89.فجر 90.بلد 91.شمس 92.لیل 93.ضحی 94.شرح 95.تین 96.علق 97.قدر 98.بینہ 99.زلزلہ 100.عادیات 101.قارعہ 102.تکاثر 103.عصر 104.ہمزہ 105.فیل 106.قریش 107.ماعون 108.کوثر 109.کافرون 110.نصر 111.مسد 112.اخلاص 113.فلق 114.ناس |
حوالہ جات
- ↑ خرمشاہی، «سورہ انبیاء»، ص۱۲۴۲۔
- ↑ محققیان، «سورہ انبیاء»، ص۶۹۱۔
- ↑ معرفت، التمہید، ج۱، ص۱۳۷۔
- ↑ طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۱ش، ج۷، ص۶۱؛ خرمشاہی، «سورہ انبیاء»، ص۱۲۴۲۔
- ↑ محققیان، «سورہ انبیاء»، ص۶۹۲۔
- ↑ طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۴، ص۲۴۴؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۱۳، ص۳۴۹۔
- ↑ خامہگر، محمد، ساختار سورہہای قرآن کریم، تہیہ مؤسسہ فرہنگی قرآن و عترت نورالثقلین، قم، نشر نشرا، چ۱، ۱۳۹۲ش.
- ↑ واحدی، اسباب نزول القرآنی، ۱۴۱۱ق، ۳۱۴-۳۱۵۔
- ↑ طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۷، ص۷۰۔
- ↑ طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ش، ج۱۴، ص۲۶۷۔
- ↑ کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۸۱۔
- ↑ سیوطی، الدر المنثور، ۱۴۰۴ق، ج۴، ص۳۳۲-۳۳۳؛ طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۱ش، ج۷، ص۹۶۔
- ↑ شیروانی، برنامہ سیر و سلوک در نامہہای سالکان، ۱۳۸۶ش، ص۲۲۵؛ مظاہری، سیر و سلوک، ۱۳۸۹ش، ص۱۱۴۔
- ↑ بحرانی، البرہان، ۱۴۱۵ق، ج۳، ص۸۴۷-۸۴۸۔
- ↑ امام خمینی، آیات الاحکام، ۱۳۸۴ش، ص۶۵۱-۶۵۲۔
- ↑ طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۱ش، ج۷، ص۶۱؛
مآخذ
- قرآن کریم، ترجمہ محمد حسین نجفی (سرگودھا)۔
- ابنبابویہ، محمد بن علی، ثواب الأعمال و عقاب الأعمال، محمدرضا انصاری محلاتی، قم، نسیم کوثر، ۱۳۸۲ش۔
- امام خمینی، روح اللہ، آیات الاحکام، تہران، موسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی، ۱۳۸۴ش۔
- بحرانی، ہاشم بن سلیمان، البرہان فی تفسیر القرآن، مؤسسہ البعثہ، قم، قسم الدراسات الاسلامیہ، ۱۳۸۹ش۔
- خرمشاہی، قوام الدین، «سورہ انبیاء»، در دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، تہران، انتشارات دوستان، ۱۳۷۷ش۔
- سیوطی، عبدالرحمن، الدر المنثور فی التفسیر بالماثور، قم، کتابخانہ آیتاللہ مرعشی نجفی، ۱۴۰۴ق۔
- شیروانی، علی، برنامہ سلوک در نامہہای سالکان،قم، دار الفکر، ۱۳۸۶ش۔
- طباطبایی، محمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن، بیروت، مؤسسہ الاعلمی للمطبوعات، ۱۳۹۰ق۔
- طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان، تہران، ناصر خسرو، ۱۳۷۲ش۔
- کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تہران، دارالکتب الاسلامیہ، ۱۴۰۷ق۔
- محققیان، رضا، «سورہ انبیاء»، در دانشنامہ معاصر قرآن کریم، قم، انتشارات سلمان آزادہ، ۱۳۹۶ش۔
- مظاہری، حسین، سیر و سلوک، قم، مؤسسہ فرہنگی مطالعاتی الزہراء(علیہاالسلام)، بیتا۔
- مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دار الکتب الاسلامیہ، ۱۳۷۱ش۔