قرآنی تمثیلات

ویکی شیعہ سے
سورہ حشر آیت نمبر 21 کی عکاسی جس میں پہاڑوں پر قرآن کی تجلی سے پہاڑوں کی نابودی کی طرف اشارہ کیا ہے۔ امثال سافٹ ویر سے مأخوذ

قرآنی تمثیلات، قرآن مجید میں استعمال ہونے والی مثالوں کو کہا جاتا ہے۔ قرآنی تماثیل کا شمار قرآن کے اعجاز بیان میں ہوتا ہے۔ شیعہ احادیث میں قرآنی تماثیل پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے ان کی حقیقت تک پہنچنے کے لئے غور و فکر کی دعوت دی گئی ہے۔ مفسرین کے مطابق قرآنی تمثیلات کا مقصد قرآن کے اعلی مفاہیم کو ساده الفاظ میں لوگوں تک پہنچانا ہے کیونکہ قرآن تمام لوگوں کی ہدایت کے لئے نازل ہوا ہے۔

قرآن میں لفظ "مثل" کے متعدد معانی ذکر ہوئے ہیں، تاہم قرآنی تمثیلات کا تجزیہ عموما دو طریقوں سے کیا جاتا ہے؛ کبھی انہیں صرف تشبیہ اور مجاز گوئی قرار دیتے ہیں جبکہ بعض اوقات انہیں مختلف حقائق کی عکاسی اور اشیاء کی اصل حقیقت کی طرف اشارہ سمجھتے ہیں۔

مفسرین کے مطابق قرآنی مثالین «صراحت بیان»، «تشبیہ کے موارد» اور «وجہ تشبیہ و تمثیل» کے اعتبار سے مختلف اقسام میں تقسیم ہوتی ہیں۔ قرآنی تمثیلات کی مختلف خصوصیات بھی ذکر کی گئ ہیں جن میں جامع، آسان اور قابل فہم ہونا ان کی نمایاں خصوصیات میں سے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ قرآنی تماثیل کو تربیتی اہداف کی خاطر ذکر کی گئی ہیں، اخلاقی اور معنوی اقدار کی طرف متوجہ کرانا اور عملی زندگی میں اسوہ حسنہ پیش کرنا منجملہ ان اہداف و مقاصد میں سے ہیں۔

تمثیلات، اظہار بیان کا ایک طریقہ

پیغمبر اکرمؐ سے منقول ایک حدیث کے مطابق قرآنی تمثیلات قرآن کے اظہار بیان کے طریقوں میں سے ایک ہے۔[1] محققین کے مطابق تمثیلات قرآنی مختلف علمی، اخلاقی، تربیتی اور سماجی پہلوں کی عکاسی کر سکتی ہے۔[2] بعض قرآنی محققین کے مطابق قرآنی تمثیلات کا شمار قرآن کے اعجاز بیان میں ہوتا ہے۔[3]

امام سجادؑ کا فرمان

«خدایا محمد اور ان کی آل پر درود و سلام بھیج اور قرآن کو رات کی تاریکیوں میں ہمارے لئے مونس و غمخوار قرار دے۔۔۔ تاکہ ہمارے دل قرآن کے عجائب کو صحیح درک کر سکیں اور اس کے مثالوں کی حیرت انگیزیاں جسے سخت پہاڑ بھی تحمل کرنے سے عاجز آگئے ہیں ہمارے دلوں میں اتر سکیں۔»

الصحیفۃ السجادیۃ، 1376ہجری شمسی، ص178۔

شیعہ احادیث میں قرآنی تمثیلات پر خاص توجہ دی گئی ہے؛ مثال کے طور پر امام علیؑ سے منقول ایک حدیث کے مطابق قرآنی تمثیلات کا ایک فائدہ عبرت حاصل کرنا ہے۔[4] ایک اور جگہے پر قرآنی مثالوں کو قرآن کی دوسری خصوصیات کی طرح ہدایت گر اور دینی پیغام کو واضح اور آشکار طور پر لوگوں تک پہنچانے کا ذریعہ قرار دیا گیا ہے۔[5] امام باقرؑ سے منقول ایک حدیث کے مطابق نزول قرآن کے چار ستون ہیں جن میں سے ایک قرآنی تمثیلات ہے۔[6] امام صادقؑ سے مروی ایک حدیث میں آیا ہے کہ قرآنی مثالوں کے مختلف فوائد ہیں؛ پس ان سے سرسری طور پر گزرنے کی بجائے ان میں غور و فکر کر کے ان کے باطن تک پہنچنے کی کوشش کرنی چاہئے۔[7]

فہم قرآن میں قرآنی تماثیل کا کردار

شیعہ مفسر قرآن آیت اللہ جوادی آملی لکھتے ہیں کہ قرآن کا عالمی منشور قیامت تک ہر ممکن طریقے سے اپنا پیغام لوگوں تک پہنچانا ہے۔ اس بنا پر برہان، جدال احسن اور موعظہ کے ساتھ ساتھ تماثیل بھی لوگوں کو سمجھانے کے لئے ضروری ہے۔[8] علامہ طباطبائی کے مطابق اعلی قرآنی معارف اور مفاہیم کو لوگوں تک پہنچانے کے لئے قرآن میں تماثیل اور مثالوں کا ذکر کرنا ضرروی ہے کیونکہ عامۃ الناس محسوسات کے علاوہ غیر مادی چیزوں کو درک کرنے سے قاصر ہیں۔[9]

آیت اللہ جوادی آملی آیت «وَ تِلْکَ الْأَمْثَالُ نَضْرِبُہَا لِلنَّاسِ ۖ وَمَا یَعْقِلُہَا إِلَّا الْعَالِمُونَ؛ اور لوگوں کے لئے یہ مثالیں پیش کرتے ہیں لیکن سوائے دانشورں کے انہیں کوئی درک نہیں کرتا»،[10] سے استناد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ تمثیلات پل کی مانند ہیں تاکہ انسان کو محسوسات سے عقل تک پھر عقل سے علم شہودی تک لے جا سکیں۔[11]

تمثیل کا مطلب

علامہ طباطبائی مثال کو ایک حقیقی یا فرضی داستان قرار دیتے ہیں کہ متکلم اپنے کلام اور اس داستان میں موجود شباہت کے پیش نظر اسے استعمال کرتا ہے تاکہ سننے والے تک اپنا کلام بطریق احسن منتقل کیا جا سکے۔[12] آیت اللہ جوادی آملی مثال کی خوبی یہ قرار دیتے ہیں کہ یہ معقولات و سنگین مفاہیم کو محسوسات کی سطح تک لے آکر آسان بنا دیتی ہے تاکہ ہر ایک کے فہم و ادراک کی سطح تک پہنچ جائے۔[13] ان کے مطابق تمثیل کوئی منطقی روش نہیں بلکہ صرف مطالب کو آسان کر کے سننے والے کی ذہنی سطح تک لانے کے لئے استعمال کی جاتی ہے۔[14]

قرآنی تماثیل کے بارے میں دو نقطہ نگاہ

قرآنی تماثیل کا تجزیہ دو نقطہ نگا سے کیا جاتا ہے:[15]

  1. قرآنی تمثیلات صرف تشبیہ اور مخاطب کے ذہن کو مطلوبہ مفاہیم تک لانے کے لئے پیش کی جاتی ہیں۔
  2. قرآنی تماثیل میں صرف تشبیہ اور مجاز گویی کا عنصر نہیں بلکہ یہ مثالیں اشیا کی حقیقت اور ان کے مثالی وجود کو بیان کرنے کے لئے استعمال کی جاتی ہیں۔[یادداشت 1]

بعض شیعہ مفسرین جیسے علامہ طباطبائی[16] اور آیت اللہ جوادی‌ آملی[17] اور بعض اہل سنت مفسرین جیسے محمد عبدہ[18] اس بات کے قائل ہیں کہ معاد اور مبدأ سے مربوط آیات جیسے آیات خلقت انسان، ملائکہ کا آدم کے لئے سجدہ، ابلیس کی نافرمانی وغیرہ اگرچہ ظاہرا استعارہ اور مجاذا استعمال کیا گیا ہے لیکن حقیقت میں یہ سب مثالین ان میں پوشیدہ حقیقت اور تکوینیات کو بیان کرتی ہیں۔ اس نظریہ کو «تمثیل تکوینی» کہا جا سکتا ہے۔[19]

خصوصیات

قرآنی تمثیلات کی بعض خصوصیات ذکر کی گئی ہیں جن میں جامع ہونا، آسان اور قابل فہم ہونا، مفاہیم کی عکاسی اور الفاظ کو حیات عطا کرنا» نیز «فطری مظاہر کا استعمال» منجملہ ان خصوصیات میں سے ہیں۔[20]

مثلا قرآنی تمثیلات کا «آسان اور قابل فہم ہونے» کے لئے کافروں کا بہشت میں داخل ہونے کو «اونٹ (یا ضخیم رسی) کا سوئی کے سوراخ سے گزرنے» سے[21] غیبت کرنے کو «مردہ بھائی کا گوشت کھانے» سے[22] اور «بے عمل علماء کو «کتابوں سے لدے گدھے» سے دی گئی تشبیہ[23] کی مثال دے سکتے ہیں۔[24]

اہداف اور تربیتی آثار

قرآنی تمثیلات کے مختلف اہداف اور تربیتی آثار ہیں؛ «اخلاقی مکارم اور معنوی اقدار کی طرف متوجہ کرانے»، «غیبی حقایق کو محسوسات اور ملموسات کے سانچنے میں ڈالنے»، «عملی نمونہ پیش کرنے» اور «انسان میں غور و فکر کا مادہ پیدا کرنے» کے ذریعے انسانوں کی تربیت کرنا۔[25] اخلاقی اور معنوی اقدار کی طرف توجہ دلانے کے لئے سورہ بقرہ کی آیت 261 میں انفاق‌ کرنے والوں کو اس دانے سے تشبیہ دی گئی ہے جس سے سو بالیاں نکلتی ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں انفاق کے بعد منت چڑھانے والوں کو سورہ بقرہ آیت 164 میں اس پتھر سے تشبیہ دی گئی ہے جس پر مٹی پڑی ہو جسے بارش کے قطرات اپنے ساتھ بہا کر لے جائے۔[26] علامہ طباطبائی اپنی کتاب تفسیر المیزان میں سورہ فرقان آیت 39 «وَكُلًّا ضَرَبْنا لَہُ الْأَمْثالَ؛ ہم نے ان طوائف میں سے ہر ایک کے لئے مثالیں دی ہیں» میں بیان ہونے والی قرآنی تمثیلات کا مقصد یاددہانی، موعظہ اور خبرار کرانا قرار دیتے ہیں۔[27]

کتاب تمثیلات قرآن، تحریر: حمید محمد قاسمی

کتابیات

قرآنی تمثیلات کے بارے میں متعدد کتابیں تألیف کی گئی ہیں۔ ان میں سے بعض درج ذیل ہیں:

  • روضة الامثال (فی الامثال القرآن الکریم)، تحریر: احمد بن عبداللہ الکوزکنانی النجفی، اشاعت 1325ھ۔[28](مقالہ نقد و بررسی کتاب تفسیری «روضة الأمثال»، میں محمدعلی رضایی کرمانی کے توسط سے اس کتاب پر نظرثانی کی گئی ہے۔[29]
  • امثال قرآن، تألیف: علی‌اصغر حکمت (اس کتاب کو بنیاد قرآن نے تہران سے شایع کیا ہے)۔
  • امثال القرآن، تألیف اسماعیل اسماعیلی (اس کتاب کی پہلی اشاعت سنہ 1369 ہجری شمسی کو انتشارات اسوہ نے منتشر کی ہے، اور «امثال قرآن» کی حکمت اور ان کی توضیحات سیوطی کی کتاب «اتقان» کے مطابق تحریر کی گئی هے)۔
  • تمثیلات قرآن، ویژگیہا، اہداف و آثار تربیتی آن، تألیف حمید محمد قاسمی (اس کتاب کی خصوصیات یہ ہے اس میں قرآنی تمثیلات کو تربیتی مسائل کے تناظر میں مورد بحث قرار دیا گیا ہے، یہ کتاب سنہ 1382 ہجری شمسی کو شایع ہوئی ہے)۔

حوالہ جات

  1. طوسی، الامالی، 1414ھ، ص357۔
  2. محمدقاسمی، تمثیلات قرآن‏، 1382ہجری شمسی، ص50۔
  3. البیانونی، ضرب الامثال فی القرآن، بی‌تا، ص39؛ سیوطی، معترک الأقران فی إعجاز القرآن، بی‌تا، ج1، ص464۔
  4. تمیمی آمدی، غرر الحکم و درر الکلم، 1410ھ، ص572۔
  5. عیاشی، تفسیر عیاشی، 1380ق‏، ص 7۔
  6. عیاشی، تفسیر العیّاشی‏، 1380ق‏، ج‏1، ص9۔
  7. محمدی ری‌شہری، شناخت نامہ قرآن، 1391ہجری شمسی، ج4، ص397۔
  8. جوادی آملی، تسنیم، 1387ہجری شمسی، ج2، ص510۔
  9. طباطبایی، المیزان، 1417ھ، ج‏3، ص62۔
  10. سورہ عنکبوت، آیہ 43۔
  11. جوادی آملی، تفسیر تسنیم، 1378ہجری شمسی، ج2، ص329۔
  12. طباطبایی، المیزان، 1417ھ، ج‏2، ص386۔
  13. جوادی آملی، تفسیر تسنیم، 1378ہجری شمسی، ج2، ص327۔
  14. جوادی آملی، تفسیر تسنیم، 1378ہجری شمسی، ج8، ص582۔
  15. ملاحظہ کریں: جوادی آملی، تفسیر تسنیم، 1378ہجری شمسی، ج2، ص332۔
  16. طباطبایی، المیزان، 1417ھ، ج1، ص132–133۔
  17. جوادی‌آملی، قرآن حکیم از منظر امام رضا، 1382ہجری شمسی، ج5، ص397
  18. رشیدرضا، تفسیر القرآن الحکیم، 1366ھ، ج2، ص190۔
  19. ملاحظہ کریں: محمدی پارسا، «تأمّلی بر رویکرد تمثیلِ تکوینی در تبیین آیات خلقت انسان»۔
  20. ملاحظہ کریں: محمدقاسمی، تمثیلات قرآن‏، 1382ہجری شمسی، ص57–97۔
  21. ملاحظہ کریس: سورہ اعراف، آیہ 40۔
  22. سورہ حجرات، آیہ 12۔
  23. سورہ جمعہ، آیہ 5۔
  24. محمدقاسمی، تمثیلات قرآن‏، 1382ہجری شمسی، ص62۔
  25. محمدقاسمی، تمثیلات قرآن‏، 1382ہجری شمسی، ص104–244۔
  26. ملاحظہ کریں: محمدقاسمی، تمثیلات قرآن‏، 1382ہجری شمسی، ص127–128۔
  27. طباطبایی، المیزان، منشورات اسماعيليان، ج15، ص218۔
  28. طہرانی، الذریعة الی تصانیف الشیعہ، 1408ھ، ج11، ص288؛ «روضہ الامثال»، سایت کتاب بدیا۔
  29. ملاحظہ کریں: رضایی کرمانی، نقد و بررسی کتاب تفسیری «روضة الأمثال»۔

نوت

  1. ان دو نقطہ نگاہ کا فرق وہاں ظاہر ہوتا ہے کہ مثال کے طور پر قرآن میں بعض انسانوں کو «گدھے» یا «کتے» سے تشبیہ دئے گئے ہیں؛ اس صورت میں پہلے نقطہ نگاہ کے مطابق مذکورہ انسانوں میں ان حیوانات کی صفات پائے جاتے ہیں، لیکن دوسرے نقطہ نگاہ کے مطابق یہ مثالیں حقیقت میں ان انسانوں کے وجودی حقیقت کو بیان کرتی ہیں کہ قیامت کے دن یہ انسان بعینہ انہی حیوانوں کی شکل مں محشور ہونگے۔ (جوادی آملی، تفسیر تسنیم، 1378ہجری شمسی، ج2، ص332۔)

مآخذ

  • البیانونی، عبدالمجید، ضرب الأمثال فی القرآن، دمشق و بیروت، دار القلم و دارالشامیہ، 1411ھ۔
  • المیدانی، عبدالرحمن حسن حنبکہ، امثال القرآن و صور من ادبہ الرفیع، دمشق، دارالقلم، 1412ھ۔
  • تمیمی آمدی، عبدالواحد بن محمد، غرر الحکم و درر الکلم، تصحیح مہدی رجائی، قم، دار الکتاب الاسلامی، چ2، 1410ھ۔
  • جوادی آملی، عبداللہ، تفسیر تسنیم، قم، نشر اسراء، 1378ہجری شمسی۔
  • جوادی آملی، عبداللہ، دین‌شناسی، قم، نشر اسراء، 1390ہجری شمسی۔
  • جوادی آملی، عبداللہ، قرآن از منظر امام رضا(ع)، قم، نشر اسراء، 1382ہجری شمسی۔
  • جوادی آملی، عبداللہ، ہدایت در قرآن، قم، نشر اسراء، 1388ہجری شمسی۔
  • جہان‌بخش، ثواقب‏، تشبیہات و تمثیلات قرآن‏، تہران‏، نشر قو، 1376ہجری شمسی۔
  • رشیدرضا، محمد، تفسیر القرآن الحکیم (مشہور بہ تفسیر المنار)، بی‌جا، بی‌نا، 1366ھ۔
  • رضایی کرمانی، محمدعلی، نقد و بررسی کتاب تفسیری «روضة الأمثال»، نشریہ مطالعات تفسیری، دورہ9، ش34، 1397ہجری شمسی۔
  • سیوطی، عبدالرحمن بن ابی‌بکر، الاتقان فی علوم القرآن، ترجمہ سیّد مہدی حائری قزوینی، تہران، مؤسسہ انتشارات امیرکبیر، 1363ہجری شمسی۔
  • سیوطی، عبدالرحمن بن ابی‌بکر، معترک الاقران فی اعجاز القرآن، بیروت، دار الفکر العربی، بی‌تا۔
  • طباطبایی، سید محمدحسین، المیزان، چاپ پنجم، قم، مکتبة النشر الاسلامی، 1417ھ۔
  • طباطبایی، سید محمدحسین، المیزان، ناشر منشورات اسماعیلیان، بی‌تا، بی‌جا۔
  • طوسی، محمد بن حسن، الامالی، قم، دارالثقافة، 1414ھ۔
  • طہرانی، آقا بزرگ، الذریعة الی تصانیف الشیعہ، قم و تہران، کتابفروشی اسلامیہ و اسماعيليان، 1408ھ۔
  • عیاشی، محمد بن مسعود، تفسیر العیّاشی‏، سید ہاشم رسولی محلاتی، تہران، المطبعة العلمیة، 1380ھ۔
  • محمدقاسمی، حمید، تمثیلات قرآن‏، قم، نشر اسوہ، 1382ہجری شمسی۔
  • محمدی پارسا، عبداللہ، «تأمّلی بر رویکرد تمثیلِ تکوینی در تبیین آیات خلقت انسان»، دورہ 15، ش3، مہر 1394ہجری شمسی۔
  • محمدی ری‌شہری، محمد، شناخت‌نامہ قرآن بر پایہ قرآن و حدیث، قم، دارالحدیث، 1391ہجری شمسی۔
  • معرفت، محمدہادی‏، آموزش علوم قرآنی‏، قم، مؤسسہ فرہنگی انتشاراتی التمہید، 1387ہجری شمسی۔