سورہ انشقاق

ویکی شیعہ سے
مطففین سورۂ انشقاق بروج
ترتیب کتابت: 84
پارہ : 30
نزول
ترتیب نزول: 83
مکی/ مدنی: مکی
اعداد و شمار
آیات: 25
الفاظ: 108
حروف: 444

سورہ انشقاق قرآن مجید کی 84ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے جو 30ویں پارے میں واقع ہے۔ انشقاق کا معنی پھٹنے کے ہے اور اس وجہ سے اس سورت کو یہ نام دیا گیا ہے کہ اس کے آغاز میں قیامت کے وقت آسمان پھٹ جانے کی طرف اشارہ ہوا ہے۔ سورہ انشقاق میں قیامت کی نشانیاں، دنیا کا اختتام اور معاد کے بارے میں تذکرہ ہوا ہے اور آخرت میں لوگوں کی دو قسموں کی طرف اشارہ کیا: ان میں سے ایک گروہ کا نامہ اعمال ان کے دائیں ہاتھ میں ہونے اور ان کا حساب آسان ہوگا اور ایک گروہ کا نامہ اعمال ان کے پیچھے کی طرف سے دیا جائے گا اور وہ جہنم میں چلے جائیں گے۔

سورہ انشقاق کی 21ویں آیت میں مستحب سجدہ ہے؛ یعنی اس کی تلاوت کرے یا سنے تو اس شخص پر مستحب ہے کہ وہ سجدہ کرے۔ اس سورت کی تلاوت کی فضیلت کے بارے میں پیغمبر اکرمؐ سے منقول ہے کہ جو بھی سورہ انشقاق کو پڑھے گا تو قیامت کے دن اللہ تعالی اس کے نامہ اعمال کو پیٹھ پیچھے سے دینے سے روک دے گا۔

تعارف

  • نام

اس سورت کو اس لئے «انشقاق» کا نام دیا گیا ہے کہ اس کی ابتدا میں قیامت کے وقت آسمان شکافتہ ہونے کی طرف اشارہ کیا ہے: «إِذَا السَّمَاءُ انشَقَّتْ: (ترجمہ: اور جب آسمان پھٹ جائے گا۔)[؟–1]
[1]

  • ترتیب اور محلِ نزول

سورہ انشقاق مکی سورتوں میں سے ہے اور نزول کی ترتیب کے مطابق 83ویں سورت ہے جو پیغمبر اکرمؐ پر نازل ہوئی ہے اور قرآن مجید کے موجودہ مصحف کی ترتیب کے مطابق 84ویں سورت اور قرآن کے 30ویں پارے میں واقع ہے۔[2]

  • آیات کی تعداد اور دوسری خصوصیات

سورہ انشقاق میں 25 آیات، 108 کلمات اور 444 حروف ہیں۔ اس کا شمار مفصلات سورتوں (چھوٹی آیتوں والی) میں سے ہوتا ہے اور زمانیہ سورتوں میں سے ہے جن کی ابتداء «إذا» سے ہوتا ہے۔ اس سورت کی 21ویں آیت میں سجدہ مستحب ہے؛[3] یعنی اس کی تلاوت کرے یا سنے تو اس شخص کے لیے مستحب ہے کہ وہ سجدہ کرے۔ (مراجعہ کریں: واجب سجدہ والی سورتیں

مضمون

سورہ انشقاق، اپنے سے پہلے والی دو سورتوں (تکویر اور انفطار کی طرح اور کلی طور پر مکی سورتوں کی طرح معاد اور اس کے حالات اور آخرت کے بارے میں تذکرہ کرتی ہے۔ ان حالات میں سے ایک آسمان پھٹ جانے کی طرف اشارہ کرتی ہے اور پھر دو قسم کے لوگوں کے بارے میں بیان کرتی ہے: پہلا گروہ اصحاب یمین کا ہے جن کا نامہ اعمال ان کے دائیں ہاتھ میں دیا جاتا ہے اور دوسرا گروہ اصحاب شمال کا ہے جن کا نامہ اعمال ان کے پیچھے سے دیا جاتا ہے۔[4]

سورہ انشقاق کے مضامین[5]
 
 
اللہ سے ملاقات تک کا تکاملی سفر
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
دوسرا گفتار: آیہ۱۶-۲۵
انسان کا تکاملی سفر ناگزیر ہونا
 
پہلا گفتار: آیہ ۱-۱۵
انسان کے اللہ سے ملاقات کے مرحلے
 
 
 
 
 
 
 
 
پہلا مطلب: آیہ۱۶-۱۹
اللہ کی طرف انسان کا تکاملی سفر حتمی ہونا
 
مرحلہ اول: آیہ ۱-۵
آسمان اور زمین نابود ہونا
 
 
 
 
 
 
 
 
دوسرا مطلب: آیہ۲۰-۲۵
انسان کے تکاملی سفر کے منکروں کو تذکر
 
مرحلہ دوم: آیہ۶-۱۵
اللہ کی محبت اور غضب سے انسان کی ملاقات

مشہور آیات

يَا أَيُّهَا الْإِنسَانُ إِنَّكَ كَادِحٌ إِلَىٰ رَبِّكَ كَدْحًا فَمُلَاقِيهِ: (ترجمہ: اے انسان! تو کشاں کشاں اپنے پروردگار کی طرف (کھنچا چلا) جا رہا ہے اور اس کی بارگاہ میں حاضر ہو نے والا ہے۔)[؟–6]

اس ایت کو اخلاقی آیات میں سے شمار کیا گیا ہے اور اس کی تشریح میں چند دیگر آیات ذکر ہوئی ہیں،[6] تفسیر المیزان میں آیا ہے کہ یہ آیت معاد پر ایک دلیل ہے اور اللہ کی ملاقات سے مراد یہ ہے کہ قیامت میں ہر چیز اس پر ہی ختم ہوتی ہے اور اس وقت اللہ کے حکم کے علاوہ کوئی اور حکم نہیں ہوگا اور صرف ان کا حکم مانا جائے گا۔[7] تفسیر نمونہ میں بھی اس ملاقات کے بارے میں تین احتمالات دئے گئے ہیں: 1۔ قیامت کا منظر دیکھنا اور اللہ کی حاکمیت سے ملاقات کرنا مراد ہے۔ 2۔اللہ کی اجر اور سزا سے ملنا مراد ہے۔ 3۔ اللہ ہی سے ملاقات مراد ہے البتہ باطنی شہود کے ذریعے سے۔[8]

فضائل اور خواص

تفسیر مجمع البیان میں پیغمبر اکرمؐ سے منقول ہے کہ جو بھی سورہ انشقاق کو پڑھے گا تو قیامت کے دن اللہ تعالی اس کے نامہ اعمال کو پیٹھ پیچھے سے دینے سے روک دے گا۔[9] امام صادقؑ سے بھی منقول ہے کہ جو بھی سورہ انشقاق کو واجب نمازوں اور مستحب نمازوں میں ہمیشہ پڑھے گا، اللہ تعالی اس کی حاجات بر لائے گا اور وہ اور اللہ تعالی کے درمیان کوئی چیز حائل نہیں ہوگی اور قیامت کے دن جب لوگوں کا حساب کے وقت اللہ تعالی کے نظر لطف سے مستفید ہوگا[10]

تفسیر برہان میں اس سورت کی تلاوت کے کچھ خواص ذکر ہوئے ہیں ان میں سے ایک وضع حمل میں آسانی ہے۔[11] اس کے علاوہ عمل ام داود میں بھی اس کی تلاوت کی تاکید ہوئی ہے۔[12]

متن سورہ

سورہ انشقاق
ترجمہ
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّ‌حْمَـٰنِ الرَّ‌حِيمِ

إِذَا السَّمَاء انشَقَّتْ ﴿1﴾ وَأَذِنَتْ لِرَبِّهَا وَحُقَّتْ ﴿2﴾ وَإِذَا الْأَرْضُ مُدَّتْ ﴿3﴾ وَأَلْقَتْ مَا فِيهَا وَتَخَلَّتْ ﴿4﴾ وَأَذِنَتْ لِرَبِّهَا وَحُقَّتْ ﴿5﴾ يَا أَيُّهَا الْإِنسَانُ إِنَّكَ كَادِحٌ إِلَى رَبِّكَ كَدْحًا فَمُلَاقِيهِ ﴿6﴾ فَأَمَّا مَنْ أُوتِيَ كِتَابَهُ بِيَمِينِهِ ﴿7﴾ فَسَوْفَ يُحَاسَبُ حِسَابًا يَسِيرًا ﴿8﴾ وَيَنقَلِبُ إِلَى أَهْلِهِ مَسْرُورًا ﴿9﴾ وَأَمَّا مَنْ أُوتِيَ كِتَابَهُ وَرَاء ظَهْرِهِ ﴿10﴾ فَسَوْفَ يَدْعُو ثُبُورًا ﴿11﴾ وَيَصْلَى سَعِيرًا ﴿12﴾ إِنَّهُ كَانَ فِي أَهْلِهِ مَسْرُورًا ﴿13﴾ إِنَّهُ ظَنَّ أَن لَّن يَحُورَ ﴿14﴾ بَلَى إِنَّ رَبَّهُ كَانَ بِهِ بَصِيرًا ﴿15﴾ فَلَا أُقْسِمُ بِالشَّفَقِ ﴿16﴾ وَاللَّيْلِ وَمَا وَسَقَ ﴿17﴾ وَالْقَمَرِ إِذَا اتَّسَقَ ﴿18﴾ لَتَرْكَبُنَّ طَبَقًا عَن طَبَقٍ ﴿19﴾ فَمَا لَهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ ﴿20﴾ وَإِذَا قُرِئَ عَلَيْهِمُ الْقُرْآنُ لَا يَسْجُدُونَ ﴿21﴾ بَلِ الَّذِينَ كَفَرُواْ يُكَذِّبُونَ ﴿22﴾ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا يُوعُونَ ﴿23﴾ فَبَشِّرْهُم بِعَذَابٍ أَلِيمٍ ﴿24﴾ إِلَّا الَّذِينَ آمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ لَهُمْ أَجْرٌ غَيْرُ مَمْنُونٍ ﴿25﴾


(شروع کرتا ہوں) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

اور جب آسمان پھٹ جائے گا۔ (1) اور وہ اپنے پروردگار کا حکم سن لے گا (اور اس کی تعمیل کرے گا) اور اس پر لازم بھی یہی ہے۔ (2) اور جب زمین پھیلا دی جائے گی۔ (3) اور جو کچھ اس کے اندر ہے وہ اسے باہر پھینک دے گی اور خالی ہو جائے گی۔ (4) اور اپنے پروردگار کا حکم سنے گی اور (اس کی تعمیل کرے گی) اور اس پر لازم بھی یہی ہے۔ (5) اے انسان! تو کشاں کشاں اپنے پروردگار کی طرف (کھنچا چلا) جا رہا ہے اور اس کی بارگاہ میں حاضر ہو نے والا ہے۔ (6) پس جس کا نامۂ اعمال اس کے دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا۔ (7) تو اس سے آسان حساب لیا جائے گا۔ (8) اور وہ اپنے لوگوں کی طرف خوش و خرم لوٹے گا۔ (9) اور جس کا نامۂ اعمال اس کے پس پشت دیا جائے گا۔ (10) تو وہ موت (اور تباہی) کو پکارے گا۔ (11) اور (دوزخ کی) بھڑکتی ہوئی آگ میں داخل ہوگا۔ (12) یہ شخص (دنیا میں) اپنے لوگوں میں خوش خوش رہتا تھا۔ (13) اس کا خیال تھا کہ وہ کبھی (اپنے خدا کے پاس) لوٹ کر نہیں جائے گا۔ (14) کیوں نہیں! بےشک اس کا پروردگار اسے خوب دیکھ رہا تھا۔ (15) پس نہیں! میں قَسم کھاتا ہوں شفق کی۔ (16) اور رات کی اور ان چیزوں کی (قَسم کھاتا ہوں) جن کو وہ (رات) سمیٹ لیتی ہے۔ (17) اور چاند کی (قَسم کھاتا ہوں) جب وہ پورا ہو جائے۔ (18) تمہیں یونہی (تدریجاً) زینہ بہ زینہ چڑھنا ہے (اور ایک ایک منزل طے کرنی ہے)۔ (19) تو انہیں کیا ہوگیا ہے کہ ایمان نہیں لاتے؟ (20) اور جب ان کے سامنے قرآن پڑھا جاتا ہے تویہ سجدہ نہیں کرتے؟ (21) بلکہ کافر لوگ تو الٹا (اسے) جھٹلاتے ہیں۔ (22) اور اللہ بہتر جانتا ہے جو کچھ وہ (اپنے دلوں میں) جمع کر رہے ہیں۔ (23) آپ(ص) انہیں دردناک عذاب کی خبر دے دیجئے۔ (24) ہاں البتہ جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کئے ان کیلئے کبھی ختم نہ ہو نے والا اجر و ثواب ہے۔ (25)


پچھلی سورت: سورہ مطففین سورہ انشقاق اگلی سورت:سورہ بروج

1.فاتحہ 2.بقرہ 3.آل‌عمران 4.نساء 5.مائدہ 6.انعام 7.اعراف 8.انفال 9.توبہ 10.یونس 11.ہود 12.یوسف 13.رعد 14.ابراہیم 15.حجر 16.نحل 17.اسراء 18.کہف 19.مریم 20.طہ 21.انبیاء 22.حج 23.مؤمنون 24.نور 25.فرقان 26.شعراء 27.نمل 28.قصص 29.عنکبوت 30.روم 31.لقمان 32.سجدہ 33.احزاب 34.سبأ 35.فاطر 36.یس 37.صافات 38.ص 39.زمر 40.غافر 41.فصلت 42.شوری 43.زخرف 44.دخان 45.جاثیہ 46.احقاف 47.محمد 48.فتح 49.حجرات 50.ق 51.ذاریات 52.طور 53.نجم 54.قمر 55.رحمن 56.واقعہ 57.حدید 58.مجادلہ 59.حشر 60.ممتحنہ 61.صف 62.جمعہ 63.منافقون 64.تغابن 65.طلاق 66.تحریم 67.ملک 68.قلم 69.حاقہ 70.معارج 71.نوح 72.جن 73.مزمل 74.مدثر 75.قیامہ 76.انسان 77.مرسلات 78.نبأ 79.نازعات 80.عبس 81.تکویر 82.انفطار 83.مطففین 84.انشقاق 85.بروج 86.طارق 87.اعلی 88.غاشیہ 89.فجر 90.بلد 91.شمس 92.لیل 93.ضحی 94.شرح 95.تین 96.علق 97.قدر 98.بینہ 99.زلزلہ 100.عادیات 101.قارعہ 102.تکاثر 103.عصر 104.ہمزہ 105.فیل 106.قریش 107.ماعون 108.کوثر 109.کافرون 110.نصر 111.مسد 112.اخلاص 113.فلق 114.ناس


حوالہ جات

  1. دانش نامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۲.
  2. معرفت، آموزش علوم قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۱، ص۱۶۶.
  3. دانش نامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۲.
  4. دانش نامہه قرآن و قرآن‌پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۲.
  5. خامہ‌گر، محمد، ساختار سورہ‌ہای قرآن کریم، تہیہ مؤسسہ فرہنگی قرآن و عترت نورالثقلین، قم، نشر نشرا، چ۱، ۱۳۹۲ش.
  6. «شرح چند آیہ اخلاقی»، روزنامہ اطلاعات کی ویب سائٹ
  7. طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۲۰، ص۲۴۲-۲۴۳.
  8. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۲۶، ص۳۰۰.
  9. طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۹۰ش، ج۱۰،ص۳۰۱.
  10. شیخ صدوق، ثواب الاعمال و عقاب الاعمال، ۱۳۸۲ش، ص۱۲۱.
  11. بحرانی،البرهان، ۱۴۱۶ق، ج۵، ص۶۱۵.
  12. حر عاملی، وسائل الشیعہ، ۱۴۱۴ق، ج۶، ص۱۴۱.

مآخذ

  • قرآن کریم، ترجمہ محمد حسین نجفی (سرگودھا)۔
  • بحرانی، سید ہاشم، البرہان فی تفسیر القرآن، قم، بنیاد بعثت، ۱۴۱۶ھ.
  • حرّ عاملی، محمد بن حسن، وسائل الشیعۃ، قم، آل البیت، ۱۴۱۴ھ.
  • دانش نامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج2، بہ کوشش بہاء الدین خرمشاہی، تہران: دوستان-ناہید، 1377ہجری شمسی۔
  • «شرح چند آیہ اخلاقی»، وبسایت روزنامہ اطلاعات، تاریخ درج مطلب: ۱۳ مہر ‍۱۳۹۲ش، تاریخ بازدید: ۱۴ اسفند ۱۳۹۵ہجری شمسی.
  • شیخ صدوق، محمد بن علی، ثواب الاعمال و عقاب الاعمال، تحقیق: صادق حسن زادہ، تہران، ارمغان طوبی، ۱۳۸۲ہجری شمسی.
  • طباطبایی، سید محمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن، بیروت،‌ مؤسسۃ الأعلمی للمطبوعات،‌ چاپ دوم، ۱۹۷۴ء.
  • طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، ترجمہ: بیستونی، مشہد، آستان قدس رضوی، ۱۳۹۰ہجری شمسی.
  • معرفت، محمدہادی، آموزش علوم قرآن، [بی‌جا]، مرکز چاپ و نشر سازمان تبلیغات اسلامی، چاپ اول، ۱۳۷۱ہجری شمسی.
  • مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دار الکتب الاسلامیہ، دسویں چاپ، ۱۳۷۱ہجری شمسی.

بیرونی روابط

سورہ انشقاق کی تلاوت