سورہ مجادلہ
حدید | سورۂ مجادلہ | حشر | |||||||||||||||||||||||
![]() | |||||||||||||||||||||||||
|
سورہ مجادلہ قرآن کریم کی 58ویں اور مدنی سورتوں میں سے ہے اور قرآن کے 28ویں پارے میں واقع ہے۔اس سورت کو اس لئے "مجادلہ" کہا جاتا ہے کہ اس کے آغاز ایک عورت کی رسول خداؐ سے مجادلہ اور شکایت سے ہوتا ہے جس کے شوہر نے اس کے ساتھ ظہار کیا تھا۔ اسی مناسبت سے سورہ مجادلہ میں ظہار کا حکم، معاشرت اور ہمنشینی کے آداب اور منافقین کے بارے میں گفتگو ہوتی ہے اور مؤمنین کو شیاطین اور منافقین سے دور رہنے کی تلقین ہوتی ہے۔
آیت نجوا اس سورت کی مشہور آیات میں سے ہے۔ خدا والوں میں شامل ہونا اور خدا کے عذاب اور فقر سے نجات اس سورت کی تلاوت کی فضیلتوں میں بیان کی گئی ہیں۔ سورہ مجادلہ واحد سورہ ہے جس کی ہر آیت میں لفظ جلالہ یعنی "اللہ" آیا ہے۔
تعارف
- نام
یہ سورت سورہ مجادلہ کے نام سے معروف ہے؛ کیونکہ اس کا آغاز پیغمبر اکرمؐ کے حضور ایک عورت کی شکایت سے ہوتی ہے جس کو اسے کے شوہر نے ظہار کیا تھا۔ (ظہار کے معنی یہ ہے کہ کوئی شخص اپنی بیوی کو اپنی ماں سے تشبیہ دے جس کے مخصوص فقہی احکام ہیں) اسی مناسبت سے اس سورت کو "ظہار" کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ اس سورت کا ایک اور نام "قَدْ سَمِعَ" ہے؛ کیونکہ یہ سورت کا آغاز اسی لفظ سے ہوتا ہے۔[1]
- محل اور ترتیب نزول
سورہ مجادلہ قرآن کی مدنی سورتوں میں سے ہے اور ترتیب نزول کے اعتبار سے 106ویں جبکہ موجودہ ترتیب کے اعتبار سے 58ویں سورہ ہے۔[2] یہ سورت قرآن کے 28ویں پارے کی ابتداء میں واقع ہے۔[3]
- آیات کی تعداد اور دوسری خصوصیات
سورہ مجادلہ 22 آیات، 475 کلمات اور 2046 حروف پر مشتمل ہے۔ اس سورت کا شمار مُفَصّلات(چھوٹی آیات پر مشتمل سورہ) میں ہوتا ہے اور اس کا حجم ایک حزب سے کم ہے۔[4] اسی طرح اس کا شمار ممتحنات میں بھی ہوتا ہے[5] جس کی علت اس سورت کا سورہ ممتحنہ کے ساتھ مضامین میں یکساں ہونا ہے۔[6] [یادداشت 1]
- تمام آیتوں میں لفظ جلالہ(اللہ)
اس سورت کی ایک اور خصوصیت یہ ہے کہ یہ سورت واحد سورت ہے جس کی تمام آیتوں میں لفظ جلالہ یعنی"اللہ" آیا ہے۔
مضامیں
تفسیر نمونہ کے مطابق سورہ مجادلہ کے مضامین کو تین حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:[7]
- پہلا حصہ ظِہار کے حکم پر مشتمل ہے جو زمانہ جاہلیت میں ایک قسم کی دائمی طلاق شمار ہوتی تھی جسے اسلام نے تبدیل کر کے صحیح سمت دے دیا۔
- دوسرے حصے میں ہمنشینی اور معاشرت کے آداب بیان ہوئی ہے، من جملہ ان میں نجوا (سرگوشی) سے پرہیز کرنا اور مجلس میں نئے آنے والوں کو جگہ دے دینا شامل ہیں۔
- آخری حصے میں منافقین سے بحث ہوتی ہے؛ یعنی وہ اشخاص جو بظاہر اپنے آپ کو اسلام کا خیر خواہ ظاہر کرتے ہیں؛ لیکن باطن میں یہ لوگ اسلام کے دشمنوں کے ساتھ مخفیانہ تعلقات رکھتے ہیں۔ اس حصے میں اسلام کے حقیقی پیرکاروں یعنی مؤمنین کو شیاطین اور منافقین سے پرہیز کرنے کی تلقین کرتے انہیں "حزب اللّہ" یعنی اللہ والوں میں شامل ہونے نیز محبت اور نفرت میں بھی خدا کی مرضی شامل کرنے کی دعوت دیتے ہیں
اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی نہ کریں | |||||||||||||||||||||
تیسرا گفتار: آیہ ۱۴-۲۲ اللہ کے دشمنوں سے دوستی نہ کرنا | دوسرا گفتار: آیہ ۸-۱۳ پیغمبر کی اہانت اور ان کے خلاف سازشوں سے پرہیز | پہلا گفتار: آیہ ۱-۷ طلاق کے طریقے میں اللہ کی مخالفت نہ کرنا | |||||||||||||||||||
پہلا مطلب: آیہ ۱۵-۱۸ افشای رابطہ دوستی منافقان با دشمنان خدا | پہلا مطلب: آیہ ۸ اقدامات منافقان برای مخالفت با پیامبر | پہلا مطلب: آیہ ۱-۲ ظالمانہبودن طلاق ظہار | |||||||||||||||||||
دوسرا مطلب: آیہ ۱۵-۱۸ اللہ کے دشمنوں سے دوستی کی سزا | دوسرا مطلب: آیہ ۹-۱۳ منافقوں کے مقابلے میں مومنوں کی ذمہ داریاں | دوسرا مطلب: آیہ ۳-۴ ظہار کا کفارہ | |||||||||||||||||||
تیسرا مطلب: آیہ ۱۹-۲۱ اللہ کے دشمنوں کے دوستوں کی خصوصیات | تیسرا مطلب: آیہ ۵-۷ اللہ کے فرمان کی مخالفت کا انجام | ||||||||||||||||||||
چوتھا مطلب: آیہ ۲۲ کوئی بھی مومن اللہ کے دشمنوں سے دوستی نہیں کرتا ہے | |||||||||||||||||||||
تاریخی واقعات
- پیغمبر اکرمؐ کی خدمت میں ظہار شدہ ایک عورت کی شکایت (آیت 1)
- پیغمبر اکرمؐ سے گفتگو کرنے کیلئے صدقہ دینے کا حکم اور اس کا نسخ ہونا (آیات 12-13)۔
آیات مشہورہ
- يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نَاجَيْتُمُ الرَّسُولَ فَقَدِّمُوا بَيْنَ يَدَيْ نَجْوَاكُمْ صَدَقَةً ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ لَّكُمْ وَأَطْهَرُ... (آیت نمبر 12)
ترجمہ: اے ایمان والو! جب تم پیغمبر سے تنہائی میں کوئی بات کرنا چاہو تو اپنی اس رازدارانہ بات سے پہلے کچھ صدقہ دے دیا کرو یہ بات تمہارے لئے بہتر ہے اور پاکیزہ تر ہے اور اگر اس کے لئے کچھ نہ پاؤ تو بلاشبہ اللہ بڑا بخشنے والا، بڑا مہربان ہے۔
بعض مشہور مفسرین من جملہ شیخ طبرسی مجمع البیان میں آیت نجوا اور اس کے بعد والی آیات کی شأن نزول کے بارے میں لکھتے ہیں کہ ایک دفعہ بعض مالدار لوگ پیغمبر اکرمؐ کی خدمت میں حاضر ہو کر حضورؐ سے نجوا(سرگوشی) میں مشغول ہوگئے۔ [اس کام سے ایک طرف پیغمبر اکرمؐ کا وقت ضایع کر رہے تھے تو دوسری طرف سے یہ کام غریبوں کی پریشانی کا سبب بن رہا تھا]۔ اس بناء پر خدا پیغمبر اکرمؐ سے نجوا کرنے سے پہلے صدقہ دینے کا حکم فرمایا۔ اس حکم کے بعد مالدار لوگ پیغمبر اکرمؐ سے نجوا کرنے سے پرہیز کرنے لگے۔ اس کے بعد بعد والی آیت نازل ہوئی [جس میں اس کام پر ان لوگوں کی مزمت کرتے ہوئے پہلی والی آیت میں موجود حکم کو نَسخ کر دیا گیا] اور سب کو نجوا کرنے کی اجازت دے دی گئی۔ اس کے باوجود بھی واحد شخص جو نجوا کے حکم کی منسوخی کے بعد بھی صدقہ دیا کرتے تھے وہ امام علیؑ کی ذات تھی۔[9]
آیات الاحکام
سورہ مجادلہ کی ابتدائی آیات (1-4) کو آیات الاحکام میں شمار کیا جاتا ہے۔[10] ان آیات میں ظِہار کے بارے میں گفتگو کی گئی ہے؛ یہ کام زمانہ جاہلیت میں انجام دیا جاتا تھا اور اس کام کے ذریعے مرد اپنی بیوی سے ہمیشہ کیلئے جدا ہو جاتا تھا۔ اس کام کیلئے مرد اپنی بیوی سے کہہ دیتے تھے کہ تمہاری پشت(کمر) میری ماں کی پشت جیسی ہے۔[11] خدا نے ان آیتوں میں ظِہار کو ایک ناپسند عمل قرار دیتے ہیں لیکن اس کام کو مرد اور بیوی کا ایک دوسرے پر حرام ہونے کا سبب قرار نہیں دیتے ہاں اگر کوئی شخص یہ عمل انجام دینے کے بعد دوبارہ اپنی ازدواجی زندگی کو باقی رکھنا چاہتا ہے تو اسے کفارہ دینا پڑے گا۔[12][یادداشت 2]
فضیلت اور خواص
احادیث میں اس سورت کی تلاوت کے بارے میں آیا ہے:
- ایک حدیث میں پیغمبر اکرمؐ نے فرمایا: "جو شخص سورہ مجادلہ کی تلاوت کرے وہ قیامت کی دن "حزب اللّہ"(اللہ والوں) میں سے ہوگا"۔[13]
- ایک اور حدیث میں امام صادقؑ سے نقل ہوئی ہے: "جو شخص سورہ حدید اور مجادلہ کو یومیہ نمازوں میں پڑے اور اس پر مداومت کرے تو یہ شخص زندگی میں کسی عذاب میں مبتلا نہیں ہوگا، اپنے اندر اور اپنی اہل و عیال میں کسی بری چیز کا مشاہدہ نہیں کرے گا اور یہ شخص کبھی بھی فقر اور بدبختی میں گرفتار نہیں ہوگا"۔[14]
متن اور ترجمہ
سورہ مجادلہ
|
ترجمہ
|
---|
پچھلی سورت: سورہ حدید | سورہ مجادلہ | اگلی سورت:سورہ حشر |
1.فاتحہ 2.بقرہ 3.آلعمران 4.نساء 5.مائدہ 6.انعام 7.اعراف 8.انفال 9.توبہ 10.یونس 11.ہود 12.یوسف 13.رعد 14.ابراہیم 15.حجر 16.نحل 17.اسراء 18.کہف 19.مریم 20.طہ 21.انبیاء 22.حج 23.مؤمنون 24.نور 25.فرقان 26.شعراء 27.نمل 28.قصص 29.عنکبوت 30.روم 31.لقمان 32.سجدہ 33.احزاب 34.سبأ 35.فاطر 36.یس 37.صافات 38.ص 39.زمر 40.غافر 41.فصلت 42.شوری 43.زخرف 44.دخان 45.جاثیہ 46.احقاف 47.محمد 48.فتح 49.حجرات 50.ق 51.ذاریات 52.طور 53.نجم 54.قمر 55.رحمن 56.واقعہ 57.حدید 58.مجادلہ 59.حشر 60.ممتحنہ 61.صف 62.جمعہ 63.منافقون 64.تغابن 65.طلاق 66.تحریم 67.ملک 68.قلم 69.حاقہ 70.معارج 71.نوح 72.جن 73.مزمل 74.مدثر 75.قیامہ 76.انسان 77.مرسلات 78.نبأ 79.نازعات 80.عبس 81.تکویر 82.انفطار 83.مطففین 84.انشقاق 85.بروج 86.طارق 87.اعلی 88.غاشیہ 89.فجر 90.بلد 91.شمس 92.لیل 93.ضحی 94.شرح 95.تین 96.علق 97.قدر 98.بینہ 99.زلزلہ 100.عادیات 101.قارعہ 102.تکاثر 103.عصر 104.ہمزہ 105.فیل 106.قریش 107.ماعون 108.کوثر 109.کافرون 110.نصر 111.مسد 112.اخلاص 113.فلق 114.ناس |
حوالہ جات
- ↑ دانشنامہ قرآن و قرآنپژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۵۴۔
- ↑ معرفت، آموزش علوم قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۲، ص۱۶۸۔
- ↑ دانشنامہ قرآن و قرآنپژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۵۴۔
- ↑ دانشنامہ قرآن و قرآنپژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۵۴۔
- ↑ رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۲ش، ص۳۶۰و۵۹۶۔
- ↑ فرہنگنامہ علوم قرآن، ج۱، ص۲۶۱۲۔
- ↑ علیبابایی، برگزیدہ تفسیر نمونہ، ۱۳۸۲ش، ج۵، ص۱۱۵
- ↑ خامہگر، محمد، ساختار سورہہای قرآن کریم، تہیہ مؤسسہ فرہنگی قرآن و عترت نورالثقلین، قم، نشر نشرا، چ۱، ۱۳۹۲ش.
- ↑ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ج۲۳، ص۴۴۷ـ۴۴۹۔
- ↑ ایروانی، دروس تمہیدیہ، ج۱، ص۴۳۵؛ فاضل مقداد، کنز العرفان، ج۲، ص۲۲۸؛ مقدس اردبیلی، زبدۃ البیان، ص۶۰۹۔
- ↑ ایروانی، دروس تمہیدیہ، ج۱، ص۴۳۵۔
- ↑ طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۱۹، ص۱۷۸۔
- ↑ علیبابایی، برگزیدہ تفسیر نمونہ، ۱۳۸۲ش، ج۵، ص۱۱۶
- ↑ علیبابایی، برگزیدہ تفسیر نمونہ، ۱۳۸۲ش، ج۵، ص۱۱۶
نوٹ
- ↑ قرآن کی 16 سورتوں کو ممتحنات کہا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے ان سورتوں کو یہ سیوطی نے دیا تھا۔رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۲ش، ص۵۹۶ وہ سورتیں یہ ہیں: فتح، حشر، سجدہ، طلاق، قلم، حجرات، تبارک، تغابن، منافقون، جمعہ، صف، جن، نوح، مجادلہ، ممتحنہ و تحریم (رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۲ش، ص۳۶۰۔)
- ↑ ظہار کی اپنی شرایط ہے۔ ان شرائط سے آگاہی اور اس کے کفارے کی ادائیگی کی کیفت سے آگاہی کیلئے اس صفحے کی طرف مراجعہ کریں
مآخذ
- قرآن کریم، ترجمہ محمد حسین نجفی (سرگودھا)۔
- ایروانی، باقر، دروس تمہیدیہ فی تفسیر آیات الاحکام، قم، دار الفقہ، ۱۳۸۱ش۔
- رامیار، محمود، تاریخ قرآن، تہران، انتشارات علمی و فرہنگی، ۱۳۶۲ش۔
- دانشنامہ قرآن و قرآنپژوہی، ج۲، بہ کوشش بہاءالدین خرمشاہی، تہران، دوستان-ناہید، ۱۳۷۷ش۔
- طباطبایی، سید محمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن، بیروت، مؤسسۃ الأعلمی للمطبوعات، چاپ دوم، ۱۹۷۴م۔
- علیبابایی، احمد، برگزیدہ تفسیر نمونہ، تہران،دار الکتب الاسلامیہ، چاپ سیزدہم، ۱۳۸۲ش
- فاضل مقداد، مقداد بن عبداللہ، کنز العرفان فی فقہ القرآن، بہ تصحیح محمدباقر شریفزادہ و محمدباقر بہبودی، تہران، نشر مرتضوی، چاپ اول، [بیتا]۔
- فرہنگنامہ علوم قرآن، قم، دفتر تبلیغات اسلامی حوزہ علمیہ قم۔
- معرفت، محمدہادی، آموزش علوم قرآن، [بیجا]، مرکز چاپ و نشر سازمان تبلیغات اسلامی، چ۱، ۱۳۷۱ش۔
- مقدس اردبیلی، احمد بن محمد، زبدۃ البیان فی احکام القرآن، بہ تحقیق محمدباقر بہبودی، تہران، نشر مکتبۃ المرتضویہ، چاپ اول، [بیتا]۔
- مکارم شیرازی، ناصر، برگزیدہ تفسیر نمونہ، دار الکتب الاسلامیہ، تہران، ۱۳۸۲ش۔