سوره شرح یا انشراح یا اَلَم نَشرَح قرآن کی 94ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے جو قرآن کے 30ویں پارے میں واقع ہے۔ اس سورت کے تینوں اسامی اس کی پہلی آیت سے لئے گئے ہیں جن سے یہاں پر پیغمبر اکرمؐ کی شرح صدر مراد ہیں۔ سورہ انشراح میں خدا اپنے پیارے رسول حضرت محمدؐ کو دی جانے والی نعمتوں کا تذکرہ کرتے ہوئے آپ کو تسلی دیتے ہیں۔ آیت نمبر 5 اس سورت کی مشہور آیات میں سے ہے جس میں خدا کی طرف سے یہ وعدہ دیا جا رہا ہے کہ دشواریوں اور سختیوں کے ساتھ آسانیاں بھی ہوتی ہیں۔ اس آیت کو قرآنی ضرب الامثال میں شمار کیا جاتا ہے اور مختلف زبانوں میں اس کا استعمال مرسوم ہے۔ اس سورت سے متعلق شرعی احکام میں آیا ہے کہ واجب نمازوں میں سورہ حمد کے بعد اس صرف سورت کی قرأت نہیں کی جا سکتی مگر یہ کہ اس کے ساتھ سورہ ضحی کی بھی قرائت کی جائے۔ اس کی تلاوت کے بارے میں آیا ہے کہ جو شخص سورہ انشراح کی تلاوت کرے گا وہ اس شخص کی طرح ہے جس نے رسول خدا کا دیدار کیا ہو۔

ضحی سورۂ شرح تین
ترتیب کتابت: 94
پارہ : 30
نزول
ترتیب نزول: 12
مکی/ مدنی: مکی
اعداد و شمار
آیات: 8
الفاظ: 27
حروف: 102
سورہ شرح کی پانچویں اور چھٹی آیت

معرفی

  • نام

اس سورت کا نام شرح یا انشراح یا اَلَم نَشرَح ہے اور ان تینوں اسامی کو اس کی پہلی آیت سے لئے گئے ہیں۔ اس کا وجہ تسمیہ یہ ہے کہ اس کی پہلی آیت میں نور ایمان کے ذریعے پیغمبر اکرمؐ کی شرح صدر کے بارے میں گفتگو ہوئی ہے۔[1]

  • ترتیب اور محل نزول

سورہ شرح مکی سورتوں میں سے ہے اور ترتیب نزول کے اعتبار سے 12ویں جبکہ مُصحَف کی موجودہ موجودہ ترتیب کے اعتبار سے 94ویں سورت ہے۔[2] یہ سورت قرآن کے آخری پارے میں واقع ہے۔

  • آیاتوں کی تعداد اور دوسری خصوصیات

سورہ شرح 8 آیات، 27 کلمات اور 102 حروف پر مشتمل ہے۔ حجم کے اعتبار سے اس کا شمار مُفصَّلات میں ہوتا ہے اور قرآن کریم کی چھوٹی سورتوں میں سے ہے۔[3]

مضامین

اس سورت میں خداوند متعال رسول اللہ(ص) کو تسلی دینے کی خاطر اپنی نعمتوں کا ذکر کرتا ہے جن میں شرح صدر، آپ(ص) کا بوجھ ہلکا کرنا اور آپ(ص) کا نام بلند کرنا وغیرہ شامل ہیں۔ آگے چل کر فرماتا ہے کہ بتحقیق مشکلات کے ساتھ ساتھ آسانیاں بھی ہیں۔ جس طرح سورہ ضحی میں خداوند متعال اپنے پیارے نبی حضرت محمدؐ کو عطا کرنے والی نعمتوں کا تذکرہ کرتا ہے اسی طرح اس سورت میں بھی آپؐ کو دی جانے والی بعض دیگر تعمتوں کا تذکرہ کرتا ہے۔ اسی بنا پر حقیقت میں سورہ انشراح سورہ ضحی کا تسلسل ہے۔ [4]

سورہ شرح کے مضامین[5]
 
 
دین کی تبلیغ میں کسی بھی مشکل سے نہ ڈریں
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
دوسرا نکتہ: آیہ ۵ - ۸
سختیاں جھیلنے کے بعد دی گئی اللہ کی نعمتوں میں پیغمبر کے لئے دو سبق
 
پہلا نکتہ: آیہ ۱ - ۴
کار رسالت میں مشکلات برداشت کرنے کے بعد پیغمبر کو نعمتیں دی گئی ہیں
 
 
 
 
 
 
 
 
پہلا درس: آیہ ۵ - ۶
ہر مشکل کے بعد آسانی ہے
 
پہلی نعمت: آیہ ۱
پیغمبر کے تحمل اور صبر میں اضافہ ہونا جانا
 
 
 
 
 
 
 
 
دوسرا درس: آیہ ۷ - ۸
اللہ کے دین کی تبلیغ میں مشکلات کو برداشت کرنا ہوگا
 
دوسری نعمت: آیہ ۲ - ۳
رسالت کے بوجھ کو ہلکا کرنا
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
تیسری نعمت: آیہ ۴
پیغمبر کا نام روشن کرنا


مشہور آیتیں

  • فَإِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا ﴿5﴾ إِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا (ترجمہ: یقیناً ہر دشواری کے ساتھ آسانی ہے۔ (5) بےشک ہر تنگی کے ساتھ فراخی ہے۔) (آیت 5 اور 6)

اس آیت کی تفسیر میں آیا ہے کہ اس سورت کے مضامین پیغمبر اکرمؐ اور آپ کے دور سے مختص نہیں بلکہ یہ ایک قاعدہ کلی ہے کہ جس میں مؤمن انسان کیلئے سختیوں کے بعد آسانی کی نوید دی گئی ہے۔ اس آیت میں جس نکتے کی طرف اشارہ کیا گیا ہے وہ یہ ہے کہ قرآن فرماتا ہے کہ جس وقت مشکلات کا سامنا کر رہا ہوتا ہے اسی وقت آسانی بھی موجود ہوتی ہے نہ یہ کہ آسانی مشکلات اور سختیوں کے بعد آتی ہو۔[6]

ان آیتوں کو قرآنی ضرب الامثال‌ میں شمار کیا جاتا ہے ہے۔[7] اور دنیا کے مختلف زبانوں کے ادبی فن پاروں میں اس کا استعمال مرسوم ہے۔

نماز میں پڑھنے کا حکم

اس سورت سے متعلق شرعی احکام میں آیا ہے کہ واجب نمازوں میں سورہ حمد کے بعد صرف سورہ انشراح کی قرائت کرنا کافی نہیں،[8] بلکہ اس کے پڑھنی کی صورت میں اس کے ساتھ سورہ ضحی کو بھی پڑھنا ضروری ہے۔ فاضل نراقی کے مطابق مشہور فقہا کا نظریہ ہے کہ نماز میں ان دونوں کی ایک ساتھ قرائت ضروری ہے۔[9]

فضیلت اور خواص

اس سورت کی فضلیت کی بارے میں پیغمبر اکرمؐ سے ایک حدیث نقل ہوئی ہے: جو شخص سورہ انشراح کی تلاوت کرنے وہ اس شخص کی مانند ہے جس نے میری دیدار کی ہو۔[10] اسی طرح امام صادقؑ سے بھی ایک حدیث میں آیا ہے کہ جو شخص سورہ انشراح کو دن یا رات میں پڑھے اس کے بدن کے تمام اجزاء اور اس کے اطراف میں موجود تمام چیزیں قیامت کے دن اس کے حق میں گواہی دیں گے۔[11] پیغمبر اکرمؐ سے ایک اور حدیث میں آیا ہے کہ جو شخص اس سورہ کی تلاوت کرے خدا اسے یقین اور عافیت عطا کرے گا۔[12]

دن اور رات کو اس سورت کی تلاوت کے بہت سارے خواص ذکر کئے گئے ہیں،[13] مشکلات اور گرفتاریوں سے نجات کیلئے نماز کی دوسری رکعت میں اس کی قرأت کی سفارش کی گئی ہے۔[14] اس طرح اس کیلئے مزید خواض ذکر کی گئی ہیں جن میں: سینے کے درد سے شفا، وضح حمل میں آسانی،[15] ترس اور خوف کا ازالہ اور دریائی سفر میں محفاظت وغیره شامل ہیں۔[16]

متن اور ترجمہ

سوره شرح
ترجمہ
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّ‌حْمَـٰنِ الرَّ‌حِيمِ

أَلَمْ نَشْرَحْ لَكَ صَدْرَكَ ﴿1﴾ وَوَضَعْنَا عَنكَ وِزْرَكَ ﴿2﴾ الَّذِي أَنقَضَ ظَهْرَكَ ﴿3﴾ وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ ﴿4﴾ فَإِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا ﴿5﴾ إِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا ﴿6﴾ فَإِذَا فَرَغْتَ فَانصَبْ ﴿7﴾ وَإِلَى رَبِّكَ فَارْغَبْ ﴿8﴾

(شروع کرتا ہوں) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

(اے رسول(ص)) کیا ہم نے آپ(ص) کے سینے کو کشادہ نہیں کر دیا؟ (1) اور وہ بَوجھ آپ سے اتار دیا۔ (2) جو آپ(ص) کی کمر کو توڑ رہا تھا۔ (3) اور آپ(ص) کے ذکر (آوازہ) کو بلند کیا۔ (4) یقیناً ہر دشواری کے ساتھ آسانی ہے۔ (5) بےشک ہر تنگی کے ساتھ فراخی ہے۔ (6) جب (کارِ رسا لت سے) فارغ ہوں تو (عبادت و ریا ضت کرنے میں) محنت کیجئے۔ (7) اور اپنے پروردگار کی طرف رغبت کیجئے۔ (8)

پچھلی سورت: سورہ ضحی سورہ شرح اگلی سورت:سورہ تین

1.فاتحہ 2.بقرہ 3.آل‌عمران 4.نساء 5.مائدہ 6.انعام 7.اعراف 8.انفال 9.توبہ 10.یونس 11.ہود 12.یوسف 13.رعد 14.ابراہیم 15.حجر 16.نحل 17.اسراء 18.کہف 19.مریم 20.طہ 21.انبیاء 22.حج 23.مؤمنون 24.نور 25.فرقان 26.شعراء 27.نمل 28.قصص 29.عنکبوت 30.روم 31.لقمان 32.سجدہ 33.احزاب 34.سبأ 35.فاطر 36.یس 37.صافات 38.ص 39.زمر 40.غافر 41.فصلت 42.شوری 43.زخرف 44.دخان 45.جاثیہ 46.احقاف 47.محمد 48.فتح 49.حجرات 50.ق 51.ذاریات 52.طور 53.نجم 54.قمر 55.رحمن 56.واقعہ 57.حدید 58.مجادلہ 59.حشر 60.ممتحنہ 61.صف 62.جمعہ 63.منافقون 64.تغابن 65.طلاق 66.تحریم 67.ملک 68.قلم 69.حاقہ 70.معارج 71.نوح 72.جن 73.مزمل 74.مدثر 75.قیامہ 76.انسان 77.مرسلات 78.نبأ 79.نازعات 80.عبس 81.تکویر 82.انفطار 83.مطففین 84.انشقاق 85.بروج 86.طارق 87.اعلی 88.غاشیہ 89.فجر 90.بلد 91.شمس 92.لیل 93.ضحی 94.شرح 95.تین 96.علق 97.قدر 98.بینہ 99.زلزلہ 100.عادیات 101.قارعہ 102.تکاثر 103.عصر 104.ہمزہ 105.فیل 106.قریش 107.ماعون 108.کوثر 109.کافرون 110.نصر 111.مسد 112.اخلاص 113.فلق 114.ناس



حوالہ جات

  1. دانشنامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۵۔
  2. معرفت، آموزش علوم قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۲، ص۱۶۶۔
  3. دانشنامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۵۔
  4. دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۵
  5. خامہ‌گر، محمد، ساختار سورہ‌ہای قرآن کریم، تہیہ مؤسسہ فرہنگی قرآن و عترت نورالثقلین، قم، نشر نشرا، چ۱، ۱۳۹۲ش.
  6. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۲۷، ص۱۲۷۔
  7. دہخدا، امثال و حکم، ۱۳۸۳ش، ج۱، ص۳۱۰۔
  8. محمدحسن نجفی، جواہر الکلام، ‌۱۴۱۷ق، ج۱۰، ص۲۰۔
  9. فاضل نراقی، مستند الشیعہ، ج۵، ص۱۲۶۔
  10. طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۹۰ش، ج۱۰، ص۳۸۷
  11. شیخ صدوق، ثواب الاعمال،۱۳۸۲ش،ص۱۲۳
  12. بحرانی، البرہان، ۱۴۱۵ق، ج۵، ص۶۸۷
  13. کاشف الغطاء، کشف الغطاء، ۱۴۲۲ق، ج۳، ص۴۷۵۔
  14. کاشف الغطاء، کشف الغطاء، ۱۴۲۲ق، ج۳، ص۲۶۱۔
  15. بحرانی، البرہان، ۱۴۱۵ق، ج۵، ص۶۸۷
  16. میرزا حسین نوری، مستدرک الوسائل، ج۸، ص۲۳۶

مآخذ

  • قرآن کریم، ترجمہ محمد حسین نجفی (سرگودھا)۔
  • ابن یمین، دیوان، [بی‌جا]، [بی‌نا]، چاپ دوم، ۱۳۶۳ش۔
  • بحرانی، سیدہاشم، البرہان فی تفسیر القرآن، قم، مؤسسۃ البعثۃ قسم الدراسات الاسلامیہ، چاپ اول، ۱۴۱۵ق۔
  • دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج۲، بہ کوشش بہاءالدین خرمشاہی، تہران، دوستان-ناہید، ۱۳۷۷ش۔
  • دہخدا، امثال و حکم، تہران، امیر کبیر، ۱۳۸۳ش۔
  • شیخ صدوق، محمد بن علی، ثواب الاعمال و عقاب الاعمال، تحقیق: صادق حسن زادہ، تہران، ارمغان طوبی، ۱۳۸۲ش۔
  • طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، ترجمہ: بیستونی، مشہد، آستان قدس رضوی، ۱۳۹۰ش۔
  • کاشف الغطاء، جعفر، کشف الغطاء عن مبہمات الشریعۃ الغراء، قم، انتشارات دفتر تبلیغات اسلامی حوزہ علمیہ قم، ۱۴۲۲ق۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، نشر دار الکتب الاسلامیہ، چاپ دہم، ۱۳۷۱ش۔
  • نجفی، محمد حسن، جواہرالکلام‌ فی‌ شرح‌ شرائع‌ الاسلام‌، قم، ‌۱۴۱۷ق۔
  • نوری، میرزا حسین، مستدرک الوسائل، بیروت، مؤسسۃ آل البیت لاحیاء التراث، ۱۴۰۸ ہ‍۔ق۔

بیرونی روابط