سورہ قمر

ویکی شیعہ سے
نجم سورۂ قمر رحمن
ترتیب کتابت: 54
پارہ : 27
نزول
ترتیب نزول: 37
مکی/ مدنی: مکی
اعداد و شمار
آیات: 55
الفاظ: 342
حروف: 1470

سورہ قمر قرآن کی 54ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے اور یہ سورہ قرآن کے 27ویں پارے میں واقع ہے۔ اس سورت کا نام "قمر" رکھا گیا ہے کیونکہ اس میں پیغمبر اسلامؐ کے ہاتھوں رونما ہونے والا معجزہ، شق القمر کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ اس سورت کے اکثر آيات ڈرانے اور دھمکانے پر مشتمل ہے اور عبرت کی خاطر گذشتہ امتوں اور قیامت کے دن قبروں سے اٹھائے جانے اور حساب و کتاب کے وقت ان کی بد حالی کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے۔ جن اقوام کا نام اس سورت میں آیا ہے ان میں قوم عاد، قوم ثمود، قوم لوط اور قوم فرعون شامل ہیں۔

آیت نمبر 17 اس سورت کی مشہور آیات میں سے ہے جس میں ارشاد ہو رہا ہے کہ قرآن عبرت لینے کیلئے آسان الفاظ میں بیان ہوئی ہے۔ یہ آیت اس سورت میں چار دفعہ تکرار ہوئی ہے۔ اس سورت کی تلاوت کے بارے میں پیغمبر اکرمؐ سے نقل ہوئی ہے کہ جو شخص سورہ قمر کی ایک دن چھوڑ کر دوسرے دن تلاوت کرے تو یہ شخص قیامت کے دن اس حالت میں محشور ہو گا کہ اس کا چہرہ چودہویں کی چاند کی طرح چمکتا ہوا ہوگا۔

تعارف

  • نام

اس سورت کا نام اسلئے "قمر" رکھا گیا ہے کہ اس کی پہلی آیت میں معجزہ شق القمر (چاند کے ٹکڑے ہونے) کا ذکر کیا گیا ہے۔[1] اس سورت کے دیگر اسامی میں اقتربت یا اقتربت الساعۃ بھی ہے یہ دونوں نام بھی اس کی پہلی آیت سے لیا گیا ہے۔ بعض احادیث میں آیا ہے کہ اس سورت کا نام تورات میں "مُبیَضَّۃ"[یادداشت 1] ہے۔[2]

  • محل اور ترتیب نزول

سورہ قمر مکی سورتوں میں سے ہے اور ترتیب نزول کے اعتبار سے 37ویں جبکہ مُصحَف کی موجوده ترتیب کے مطابق 54ویں سورہ ہے[3] اور قرآن کے 27ویں پارے میں واقع ہے۔

  • آیات کی تعداد اور دوسری خصوصیات

سورہ قمر 55 آیات، 342 کلمات اور 1470 حروف پر مشتمل ہے۔ حجم اور آیتوں کے اختصار کے اعتبار سے اس کا شمار مُفَصَّلات میں ہوتا ہے۔[4]

مضامین

سورہ قمر کی آخری دو آیتوں(جن میں پرہیزگاروں کو بہشت اور خدا کے قرب میں حاضر ہونے کی بشارت دیتی ہیں) کے سوا باقی سب آیتیں ڈرانے اور دھمکانے سے مربوط ہیں۔ اس سورت کے شروع میں معجزہ شق القمر کی طرف اشارہ ہوا ہے جو لوگوں کے مطالبے پر رسول خداؐ کے ہاتھوں رونما ہوا؛ لیکن اس کے بعد انہی لوگوں نے آپؐ کو ساحر اور جادوگر کہا اور آپؐ کی نبوت سے انکار کیا اور ہوای نفس کی پیروی کرنے لگے حالانکہ قیامت کے دل ہلا دینے والی خبریں اور گذشتہ امتوں کی داستانیں ان تک پہنچی تھیں۔ اس کی بعد خداوندعالم ان داستانوں میں سے بعض کو ان اقوام کی سرنش کے ساتھ بیان کرتے ہیں اور قوم نوح، عاد، ثمود، قوم لوط، اور فرعون کے پیروکاروں کی داستان اور ان پر ان کے انبیاء کو جھٹلانے کی وجہ سے نازل ہونے والے دردناک عذاب کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ آگے چل کر اسلام اور مسلمانوں کا تذکرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ تم خدا کے نزدیک مذکورہ اقوام سے زیادہ عزیز نہیں پس تم بھی گذشتہ اقوام کی طرح خدا کو عاجز نہیں کر سکتے۔[5]

سورہ قمر کے مضامین[6]
 
 
 
 
پیغمبر کے ضدی دشمنوں کو انتباہ
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
تیسرا گفتار؛ آیہ ۴۳-۵۵
پیغمبر کے ضدی دشمنوں کی ناکامی اور ان پر عذاب
 
دوسرا گفتار؛ آیہ ۹-۴۲
پیغمبر کے دشمنوں کی ہلاکت سے مشرکوں کو عبرت لینے کی ضرورت
 
پہلا گفتار؛ آیہ ۱-۸
پیغمبر کی مخالفت میں مشرکوں کی ضد
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
پہلا مطلب؛ آیہ ۴۳-۴۵
پیغمبر کے دشمنوں کی شکست حتمی ہونا
 
پہلا مطلب؛ آیہ ۹-۱۷
قومِ نوح کی ہلاکت
 
پہلا مطلب؛ آیہ ۱-۳
مشرک کسی بھی معجزے کو نہیں مانتے ہیں
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
دوسرا مطلب؛ آیہ ۴۶-۵۳
قیامت میں پیغمبر کے دشمنوں پر عذاب حتمی ہونا
 
دوسرا مطلب؛ آیہ ۱۸-۲۲
قوم عاد کی ہلاکت
 
دوسرا مطلب؛ آیہ ۴-۸
پیغمبر کی مخالفت کے انجام سے مشرکوں کو علم ہونا
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
تیسرا مطلب؛ آیہ ۵۴-۵۵
پیغمبر کے ماننے والوں کا اجر
 
تیسرا مطلب؛ آیہ ۲۳-۳۲
قومِ ثمود کی ہلاکت
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
چوتھا مطلب؛ آیہ ۳۳-۴۰
قومِ لوط کی ہلاکت
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
پانچواں مطلب؛ آیہ ۴۱-۴۲
قومِ فرعون کی ہلاکت


آیات مشہورہ

  • وَلَقَدْ جَاءَهُم مِّنَ الْأَنبَاءِ مَا فِيهِ مُزْدَجَرٌ  (ترجمہ: اور ان کے پاس ایسی (سابقہ قوموں کی) ایسی خبریں آچکی ہیں جن میں (سرکشی کرنے والوں کیلئے) کافی سامانِ عبرت ہے۔)(آیت نمبر17)

اس آیت کی تفسیر میں آیا ہے کہ قرآن کے آسان کرنے سے مراد یہ ہے کہ خداوند عالم نے قرآن کو اس طرح بیان فرمایا ہے کہ اسے ہر عام و خاص سمجھ سکتے ہیں اور ہر ایک اپنے اپنے فہم و شعور کے مطابق اسے سمجھ لیتے ہیں۔[7] قرآن کی نصیحتیں اور بشارتیں صریح اور گویا، اس کی داستانیں واقعی اور پرمحتوا، اس کی دلیلیں قوی اور محکم اور اس کی منطق متین ہے اور کسی بات کے تاثیر گزار ہونے کیلئے جن چیزوں کی ضرورت ہوتی ہیں یہ سب قرآن کے اندر موجود ہیں۔[8]

  • إِنَّ الْمُتَّقِينَ فِي جَنَّاتٍ وَنَهَرٍ فِي مَقْعَدِ صِدْقٍ عِندَ مَلِيكٍ مُّقْتَدِرٍ (ترجمہ: بےشک پرہیزگار لوگ بہشتوں اور نہروں میں ہوں گے۔ صداقت و سچائی کے محل میں بڑی عظیم قدرت والے بادشاہ (خدا) کے حضور میں (مقرب ہوں گے)۔)(آیت نمبر 54-55)

ان دو آیتوں میں بہشتیوں کے مادی (وسیع باغات اور جاری نہریں) اور معنوی(مقتدر بادشاہ کی بارگاہ میں حاضری کی توفیق) نعمات کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے اہل تقوا کو بشارت دیتے ہیں جو دو خصوصیات کے حامل ہیں: ایک یہ کہ بہشت سچائی کی جگہ ہے جہاں پر باطل اور بے ہودگی کیلئے کوئی جگہ نہیں اور وہاں دئے گئے خدا کے تمام وعدے حقیقت پر مبنی ہیں۔ دوسری یہ کہ وہاں پر خدا وندعالم سے معنوی طور پر نہایت قرب اور نزدیکی پایا جاتا ہے۔[9]

تاریخی واقعات اور داستانیں

  • حضرت نوح کی نبوت، ان کی قوم کی جانب سے آپ کو جھٹلانا، حضرت نوح کی نفرین، طوفان کی آمد، حضرت نوح اور آپ کے پیروکاروں کا نجات پانا (آیت نمبر 9-15)۔
  • قوم عاد کا اپنے نبی کی دعوت کو قبول نہ کرنا، آندی کی صورت میں ان پر عذاب خداوندی(آیت نمبر 18-20)۔
  • قوم ثمود کا اپنے نبی کی دعوت کو قبول نہ کرنا، ناقہ صالح اور پانی کی تقسیم کا حکم، ناقہ صالح کا قتل، قوم صالح پر عذاب (آیت نمبر23-31)۔
  • قوم لوط کی اپنے نبی کی نافرمانی، ان پر پھتروں کی بارش کی صورت میں عذاب اور آل لوط کا نجات پانا، حضرت لوط کا عذاب سے پہلے اپنی قوم کو عذاب ڈرانا، قوم لوط کا حضرت لوط کے مہمانوں تک رسائی کی خواہش اور ان پر عذاب الہی(آیت نمبر 33-39)۔
  • آل فرعون کی طرف رسول بھیجنا، ان کی طرف سے خدا کی نشانیوں کا انکار اور ان پر عذاب کا نزول (آیت نمبر 41-42)۔

فضیلت اور خواص

کتاب مجمع البیان میں پیغمبر اکرمؐ سے نقل ہوئی ہے کہ جو شخص سورہ قمر کی ایک دن چھوڑ کر دوسرے دن تلاوت کرے تو یہ شخص قیامت کے دن اس حالت میں محشور ہو گا کہ اس کا چہرہ چودہویں کی چاند کی طرح چمکتا ہوا ہوگا اور اگر اسے ہر رات تلاوت کرتے تو بہتر ہے اس صورت میں قیامت کی دن اس کا چہرہ چمکتا ہوا ہو گا۔[10] اسی طرح ابن عباس پیغمبر اکرمؐ سے نقل کرتے ہیں: سورہ قمر کے قاری کو آسمانی کتاب تورات میں سفید چہرہ والے کے نام سے یاد کیا گیا ہے اور اس دن جب لوگوں کے چہری سفید یا سیاہ ہونگے اس سورت کے قاری کا چہرہ نورانی ہو گا۔[11] امام صادقؑ سے بھی منقول ہے کہ جو شخص سورہ قمر کی تلاوت کرے خدا اسے ایک بہشتی مرکب پر سوار محشور کرے گا۔[12]

تفسیر برہان میں لوگوں کے یہاں محبوب اور آبرومند ہونا اور سخت کاموں کا آسان ہونا اس سورت کے خواص میں شمار کیا ہے۔[13]

متن اور ترجمہ

سورہ قمر
ترجمہ
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّ‌حْمَـٰنِ الرَّ‌حِيمِ

اقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَانشَقَّ الْقَمَرُ ﴿1﴾ وَإِن يَرَوْا آيَةً يُعْرِضُوا وَيَقُولُوا سِحْرٌ مُّسْتَمِرٌّ ﴿2﴾ وَكَذَّبُوا وَاتَّبَعُوا أَهْوَاءهُمْ وَكُلُّ أَمْرٍ مُّسْتَقِرٌّ ﴿3﴾ وَلَقَدْ جَاءهُم مِّنَ الْأَنبَاء مَا فِيهِ مُزْدَجَرٌ ﴿4﴾ حِكْمَةٌ بَالِغَةٌ فَمَا تُغْنِ النُّذُرُ ﴿5﴾ فَتَوَلَّ عَنْهُمْ يَوْمَ يَدْعُ الدَّاعِ إِلَى شَيْءٍ نُّكُرٍ ﴿6﴾ خُشَّعًا أَبْصَارُهُمْ يَخْرُجُونَ مِنَ الْأَجْدَاثِ كَأَنَّهُمْ جَرَادٌ مُّنتَشِرٌ ﴿7﴾ مُّهْطِعِينَ إِلَى الدَّاعِ يَقُولُ الْكَافِرُونَ هَذَا يَوْمٌ عَسِرٌ ﴿8﴾ كَذَّبَتْ قَبْلَهُمْ قَوْمُ نُوحٍ فَكَذَّبُوا عَبْدَنَا وَقَالُوا مَجْنُونٌ وَازْدُجِرَ ﴿9﴾ فَدَعَا رَبَّهُ أَنِّي مَغْلُوبٌ فَانتَصِرْ ﴿10﴾ فَفَتَحْنَا أَبْوَابَ السَّمَاء بِمَاء مُّنْهَمِرٍ ﴿11﴾ وَفَجَّرْنَا الْأَرْضَ عُيُونًا فَالْتَقَى الْمَاء عَلَى أَمْرٍ قَدْ قُدِرَ ﴿12﴾ وَحَمَلْنَاهُ عَلَى ذَاتِ أَلْوَاحٍ وَدُسُرٍ ﴿13﴾ تَجْرِي بِأَعْيُنِنَا جَزَاء لِّمَن كَانَ كُفِرَ ﴿14﴾ وَلَقَد تَّرَكْنَاهَا آيَةً فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ ﴿15﴾ فَكَيْفَ كَانَ عَذَابِي وَنُذُرِ ﴿16﴾ وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ ﴿17﴾ كَذَّبَتْ عَادٌ فَكَيْفَ كَانَ عَذَابِي وَنُذُرِ ﴿18﴾ إِنَّا أَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ رِيحًا صَرْصَرًا فِي يَوْمِ نَحْسٍ مُّسْتَمِرٍّ ﴿19﴾ تَنزِعُ النَّاسَ كَأَنَّهُمْ أَعْجَازُ نَخْلٍ مُّنقَعِرٍ ﴿20﴾ فَكَيْفَ كَانَ عَذَابِي وَنُذُرِ ﴿21﴾ وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ ﴿22﴾ كَذَّبَتْ ثَمُودُ بِالنُّذُرِ ﴿23﴾ فَقَالُوا أَبَشَرًا مِّنَّا وَاحِدًا نَّتَّبِعُهُ إِنَّا إِذًا لَّفِي ضَلَالٍ وَسُعُرٍ ﴿24﴾ أَؤُلْقِيَ الذِّكْرُ عَلَيْهِ مِن بَيْنِنَا بَلْ هُوَ كَذَّابٌ أَشِرٌ ﴿25﴾ سَيَعْلَمُونَ غَدًا مَّنِ الْكَذَّابُ الْأَشِرُ ﴿26﴾ إِنَّا مُرْسِلُو النَّاقَةِ فِتْنَةً لَّهُمْ فَارْتَقِبْهُمْ وَاصْطَبِرْ ﴿27﴾ وَنَبِّئْهُمْ أَنَّ الْمَاء قِسْمَةٌ بَيْنَهُمْ كُلُّ شِرْبٍ مُّحْتَضَرٌ ﴿28﴾ فَنَادَوْا صَاحِبَهُمْ فَتَعَاطَى فَعَقَرَ ﴿29﴾ فَكَيْفَ كَانَ عَذَابِي وَنُذُرِ ﴿30﴾ إِنَّا أَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ صَيْحَةً وَاحِدَةً فَكَانُوا كَهَشِيمِ الْمُحْتَظِرِ ﴿31﴾ وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ ﴿32﴾ كَذَّبَتْ قَوْمُ لُوطٍ بِالنُّذُرِ ﴿33﴾ إِنَّا أَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ حَاصِبًا إِلَّا آلَ لُوطٍ نَّجَّيْنَاهُم بِسَحَرٍ ﴿34﴾ نِعْمَةً مِّنْ عِندِنَا كَذَلِكَ نَجْزِي مَن شَكَرَ ﴿35﴾ وَلَقَدْ أَنذَرَهُم بَطْشَتَنَا فَتَمَارَوْا بِالنُّذُرِ ﴿36﴾ وَلَقَدْ رَاوَدُوهُ عَن ضَيْفِهِ فَطَمَسْنَا أَعْيُنَهُمْ فَذُوقُوا عَذَابِي وَنُذُرِ ﴿37﴾ وَلَقَدْ صَبَّحَهُم بُكْرَةً عَذَابٌ مُّسْتَقِرٌّ ﴿38﴾ فَذُوقُوا عَذَابِي وَنُذُرِ ﴿39﴾ وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ ﴿40﴾ وَلَقَدْ جَاء آلَ فِرْعَوْنَ النُّذُرُ ﴿41﴾ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا كُلِّهَا فَأَخَذْنَاهُمْ أَخْذَ عَزِيزٍ مُّقْتَدِرٍ ﴿42﴾ أَكُفَّارُكُمْ خَيْرٌ مِّنْ أُوْلَئِكُمْ أَمْ لَكُم بَرَاءةٌ فِي الزُّبُرِ ﴿43﴾ أَمْ يَقُولُونَ نَحْنُ جَمِيعٌ مُّنتَصِرٌ ﴿44﴾ سَيُهْزَمُ الْجَمْعُ وَيُوَلُّونَ الدُّبُرَ ﴿45﴾ بَلِ السَّاعَةُ مَوْعِدُهُمْ وَالسَّاعَةُ أَدْهَى وَأَمَرُّ ﴿46﴾ إِنَّ الْمُجْرِمِينَ فِي ضَلَالٍ وَسُعُرٍ ﴿47﴾ يَوْمَ يُسْحَبُونَ فِي النَّارِ عَلَى وُجُوهِهِمْ ذُوقُوا مَسَّ سَقَرَ ﴿48﴾ إِنَّا كُلَّ شَيْءٍ خَلَقْنَاهُ بِقَدَرٍ ﴿49﴾ وَمَا أَمْرُنَا إِلَّا وَاحِدَةٌ كَلَمْحٍ بِالْبَصَرِ ﴿50﴾ وَلَقَدْ أَهْلَكْنَا أَشْيَاعَكُمْ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ ﴿51﴾ وَكُلُّ شَيْءٍ فَعَلُوهُ فِي الزُّبُرِ ﴿52﴾ وَكُلُّ صَغِيرٍ وَكَبِيرٍ مُسْتَطَرٌ ﴿53﴾ إِنَّ الْمُتَّقِينَ فِي جَنَّاتٍ وَنَهَرٍ ﴿54﴾ فِي مَقْعَدِ صِدْقٍ عِندَ مَلِيكٍ مُّقْتَدِرٍ ﴿55﴾

(شروع کرتا ہوں) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

(قیامت کی) گھڑی قریب آگئی اور چاند پھٹ گیا۔ (1) اور اگر وہ کوئی نشانی (معجزہ) دیکھتے ہیں تو منہ پھیر لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ تو مستقل جادو ہے (جو پہلے سے چلا آرہا ہے)۔ (2) اور انہوں نے (رسول(ص) کو) جھٹلایا اور اپنی خواہشات کی پیروی کی اور ہر کام کا وقت مقرر ہے اور ثابت ہے۔ (3) اور ان کے پاس ایسی (سابقہ قوموں کی) ایسی خبریں آچکی ہیں جن میں (سرکشی کرنے والوں کیلئے) کافی سامانِ عبرت ہے۔ (4) یعنی نہایت اعلیٰ حکمت اور دانشمندی مگر تنبیہات (ان کو) کوئی فائدہ نہیں دیتیں۔ (5) (اے رسول(ص)) ان لوگوں سے رخ پھیر لیجئے جس دن ایک پکارنے والا ایک سخت ناگوار چیز کی طرف بلائے گا۔ (6) (شدتِ خوف سے) آنکھیں جھکائے ہوئے قبروں سے یوں نکل پڑیں گے کہ گویا بکھری ہوئی ہڈیاں ہیں۔ (7) (دہشت سے) گردنیں بڑھائے پکارنے والے کی طرف دوڑتے جا رہے ہوں گے (اس دن) کافر کہیں گے کہ یہ بڑا دشوار دن ہے۔ (8) ان سے پہلے قومِ نوح(ع) نے جھٹلایا سو انہوں نے ہمارے بندۂ خاص کو جھٹلایا اور ان پر جھوٹا ہو نے کا الزام لگایا اور اسے جھڑکا بھی گیا۔ (9) آخر کار اس (نوح(ع)) نے اپنے پروردگار کو پکارا کہ میں مغلوب ہوں۔ لہٰذا تو (ان سے) بدلہلے۔ (10) پس ہم نے موسلادھار بارش کے ساتھ آسمان کے دروازے کھول دئیے۔ (11) اور ہم نے زمین سے چشمے جاری کر دئیے پس (دونوں) پانی آپس میں مل گئے ایک کام کیلئے جو مقدر ہو چکا تھا۔ (12) اور ہم نے اس (نوح(ع)) کو تختوں اور میخوں والی (کشتی) پر سوار کیا۔ (13) جو ہماری آنکھوں کے سا منے (ہماری نگرانی میں) چلتی تھی اور (یہ سب کچھ) اس شخص (نوح(ع)) کا بدلہ لینے کیلئے کیا گیا جس کی ناقدری کی گئی تھی۔ (14) اور ہم نے اسکو نشانی کے طور پر باقی رکھا تو کوئی ہے نصیحت قبول کرنے والا؟ (15) پس(دیکھو) کیسا تھا میرا عذاب اور میرا ڈراوا؟ (16) بیشک ہم نے قرآن کو نصیحت حاصل کرنے کیلئے آسان بنا دیا ہے سو کوئی ہے نصیحت حاصل کرنے والا۔ (17) قومِ عاد نے بھی (اپنے نبی(ع) کو) جھٹلایا تو دیکھو کیسا تھا میرا عذاب اور میرے ڈراوے؟ (18) ہم نے ان پر تیز و تند آندھی بھیجی دائمی نحوست والے دن میں۔ (19) وہ (آندھی) اس طرح آدمیوں کو اکھاڑ پھینکتی تھی کہ گویا وہ جڑ سے اکھڑے ہوئے کھجور کے تنے ہیں۔ (20) پس (دیکھو) کیسا تھا میرا عذاب اور میرے ڈراوے؟ (21) بلاشبہ ہم نے نصیحت حاصل کرنے کیلئے قرآن کو آسان بنا دیا تو کوئی ہے نصیحت حاصل کرنے والا؟ (22) قومِ ثمود نے ڈرانے والوں (پیغمبروں(ع)) کو جھٹلایا۔ (23) پس انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایسے شخص کی پیروی کریں جو ہم ہی میں سے ہے؟ اس صو رت میں تو ہم گمراہی اور دیوانگی میں پڑ جائیں گے۔ (24) کیا ہم سب میں سے صرف اسی پر وحی نازل کی گئی ہے؟ بلکہ وہ بڑا جھوٹا (اور) شیخی باز ہے۔ (25) انہیں بہت جلد کل کلاں معلوم ہو جائے گا کہ کون بڑا جھوٹا (اور) شیخی باز ہے۔ (26) ہم ایک (خاص) اونٹنی ان کی آزمائش کے لئے بھیج رہے ہیں پس تم (اے صالح(ع) انجامِ کار) انتظار کرو اور صبر کرو۔ (27) اور انہیں آگاہ کر دو کہ پانی ان کے درمیان تقسیم ہوگیا ہے اور ہر ایک اپنی باری پر حاضر ہوگا۔ (28) پس ان لوگوں (یہودیوں) نے اپنے ساتھی (قدار) کو پکارا پس اس نے (اونٹنی کو) پکڑ کر اس کی کونچیں کاٹ دیں۔ (29) تو کیسا تھا میرا عذاب اورمیرے ڈراوے؟ (30) ہم نے ان پر ایک ہی چنگھاڑ بھیجی تو وہ باڑھ لگانے والے کی روندی ہوئی باڑہ کی طرح ہو کر رہ گئے۔ (31) اور ہم نے نصیحت حاصل کرنے کیلئے قرآن کو آسان بنا دیاتو کوئی ہے نصیحت حاصل کرنے والا؟ (32) قومِ لوط(ع) نے ڈرانے والوں کو جھٹلایا۔ (33) ہم نے ان پر پتھر برسانے والی ہوا بھیجی صرف آلِ لوط(ع) اس سے محفوظ رہے ہم نے سحر کے وقت ان کو نجات دی۔ (34) خاص اپنے فضل و کرم سے ہم اسی طرح شکر کرنے والے کو جزا دیتے ہیں۔ (35) بلاشبہ انہوں (لوط(ع)) نے انہیں سخت گرفت سے ڈرایا تھا مگر وہ ڈرانے کے بارے میں شک میں مبتلا رہے (اورجھگڑتے رہے)۔ (36) اور ان لوگوں نے ان کے مہمانوں کے بارے میں برے ارادہ سے ان پر ڈول ڈالے تو ہم نے ان کی آنکھیں موند دیں تو میرے عذاب اور ڈراوے کا مزہ چکھو۔ (37) اور (پھر) صبح سویرے ان پر دائمی عذاب آپہنچا۔ (38) پس میرے عذاب اور ڈراوے کامزہ چکھو۔ (39) بےشک ہم نے قرآن کو نصیحت حاصل کرنے کیلئے آسان بنا دیا ہے کوئی ہے نصیحت حاصل کرنے والا؟ (40) اور فرعون والوں کے پاس بھی ڈرانے والے آئے۔ (41) تو انہوں نے ہماری ساری نشانیوں کو جھٹلایا تو ہم نے انہیں اس طرح پکڑا جس طرح کوئی زبردست اقتدار والا (طا قتور) پکڑتا ہے۔ (42) کیا تمہارے کافر ان لوگوں سے بہتر ہیں یا تمہارے لئے (آسمانی) کتابوں میں معافی کا پروانہ لکھا ہوا ہے؟ (43) یا وہ کہتے ہیں کہ ہم ایک ایسی جماعت ہیں جو غالب رہیںگے۔ (44) عنقریب یہ جماعت شکست کھائے گی اور یہ سب پیٹھ پھیر کر بھاگ جائیں گے۔ (45) بلکہ ان کے وعدہ کا اصل وقت تو قیامت ہے اور قیامت بڑی سخت (ہولناک) اور بڑی تلخ ہے۔ (46) بےشک مجرم لوگ گمراہی اور دیوانگی میں مبتلا ہیں۔ (47) جس دن یہ لوگ منہ کے بل آگ میں گھسیٹے جائیں گے (کہا جائے گا) اب آگ کا مزہ چکھو۔ (48) بےشک ہم نے ہر چیز کو خاص اندازہ سے پیدا کیا ہے۔ (49) اور ہمارا حکم نہیں ہوتا مگر ایک جو آنکھ جھپکنے میں واقع ہو جاتا ہے۔ (50) بےشک ہم تمہارے ہم مشرب لوگوں کو ہلاک کر چکے ہیں تو ہے کوئی نصیحت حاصل کرنے والا؟ (51) اور جو کچھ ان لوگوں نے کیا تھا وہ سب نامۂ اعمال میں درج ہے۔ (52) اور ہر چھوٹی اور بڑی بات (اس میں) درج ہے۔ (53) بےشک پرہیزگار لوگ بہشتوں اور نہروں میں ہوں گے۔ (54) صداقت و سچائی کے محل میں بڑی عظیم قدرت والے بادشاہ (خدا) کے حضور میں (مقرب ہوں گے)۔ (55)

پچھلی سورت: سورہ نجم سورہ قمر اگلی سورت:سورہ رحمن

1.فاتحہ 2.بقرہ 3.آل‌عمران 4.نساء 5.مائدہ 6.انعام 7.اعراف 8.انفال 9.توبہ 10.یونس 11.ہود 12.یوسف 13.رعد 14.ابراہیم 15.حجر 16.نحل 17.اسراء 18.کہف 19.مریم 20.طہ 21.انبیاء 22.حج 23.مؤمنون 24.نور 25.فرقان 26.شعراء 27.نمل 28.قصص 29.عنکبوت 30.روم 31.لقمان 32.سجدہ 33.احزاب 34.سبأ 35.فاطر 36.یس 37.صافات 38.ص 39.زمر 40.غافر 41.فصلت 42.شوری 43.زخرف 44.دخان 45.جاثیہ 46.احقاف 47.محمد 48.فتح 49.حجرات 50.ق 51.ذاریات 52.طور 53.نجم 54.قمر 55.رحمن 56.واقعہ 57.حدید 58.مجادلہ 59.حشر 60.ممتحنہ 61.صف 62.جمعہ 63.منافقون 64.تغابن 65.طلاق 66.تحریم 67.ملک 68.قلم 69.حاقہ 70.معارج 71.نوح 72.جن 73.مزمل 74.مدثر 75.قیامہ 76.انسان 77.مرسلات 78.نبأ 79.نازعات 80.عبس 81.تکویر 82.انفطار 83.مطففین 84.انشقاق 85.بروج 86.طارق 87.اعلی 88.غاشیہ 89.فجر 90.بلد 91.شمس 92.لیل 93.ضحی 94.شرح 95.تین 96.علق 97.قدر 98.بینہ 99.زلزلہ 100.عادیات 101.قارعہ 102.تکاثر 103.عصر 104.ہمزہ 105.فیل 106.قریش 107.ماعون 108.کوثر 109.کافرون 110.نصر 111.مسد 112.اخلاص 113.فلق 114.ناس


حوالہ جات

  1. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۲۳، ص۶۔
  2. خرمشاہی، دانشنامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۵۳۔
  3. معرفت، آموزش علوم قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۲، ص۱۶۶۔
  4. خرمشاہی، دانشنامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۵۳۔
  5. طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج‌۱۹، ص۵۵۔
  6. خامہ‌گر، محمد، ساختار سورہ‌ہای قرآن کریم، تہیہ مؤسسہ فرہنگی قرآن و عترت نورالثقلین، قم، نشر نشرا، چ۱، ۱۳۹۲ش.
  7. طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۱۹، ص۶۹۔
  8. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۲۳، ص۳۵۔
  9. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۲۳، ص۸۱۔
  10. طبرسی، مجمع البیان، ۱۴۰۶ق، ج۹، ص۲۷۹۔
  11. سیوطی،‌ الفتح الکبیر، ۱۴۲۳ق، ج۲، ص۲۳۴۔
  12. شیخ صدوق، ثواب الاعمال، ۱۳۸۲ش، ص۱۱۶۔
  13. بحرانی، البرہان، ۱۴۱۶ق، ج۵، ص۲۱۳۔

نوٹ

  1. یہ لفظ بیاض کے مادے سے سفیدی اور روشنی کے معنی میں ہے۔

مآخذ

  • قرآن کریم، ترجمہ محمد حسین نجفی (سرگودھا)۔
  • بحرانی، سید ہاشم، البرہان، تہران، بنیاد بعثت، ۱۴۱۶ق۔
  • سیوطی، جلال‌الدین، الفتح الکبیر فى ضمّ الزیادہ الى‌الجامع الصغیر، تحقیق: یوسف البہائى، بیروت، دارالفکر، ۱۴۲۳ق۔
  • شیخ صدوق، محمد بن علی، ثواب الاعمال و عقاب الاعمال، تحقیق: صادق حسن زادہ، تہران، ارمغان طوبی، ۱۳۸۲ش۔
  • خرمشاہی، بہاء الدین، دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، تہران، دوستان-ناہید، ۱۳۷۷ش۔
  • طباطبایی، سید محمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن، بیروت، مؤسسۃ الأعلمی للمطبوعات، چاپ دوم، ۱۹۷۴م۔
  • طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، بیروت، دار المعرفہ، چاپ اول، ۱۴۰۶ق۔
  • معرفت، محمدہادی، آموزش علوم قرآن، [بی‌جا]، مرکز چاپ و نشر سازمان تبلیغات اسلامی، چ۱، ۱۳۷۱ش۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دار الکتب الاسلامیۃ، چاپ دہم، ۱۳۷۱ش۔

بیرونی روابط

سورہ قمر کی تلاوت