سورہ تغابن
سورہ تَغابُن قرآن کی 64ویں اور مدنی سورتوں میں سے ہے جو 28ویں پارے میں واقع ہے۔ اس سورت کی نویں آیت میں روز قیامت کو "یوم التغابن" (روز حسرت) کے نام سے یاد کیا گیا ہے اسی مناسبت سے اس سورت کا نام "تغابن" رکھا گیا ہے۔ اس سورت میں مطرح موضوعات میں معاد، انسان کی آفرینش اور بعض اخلاقی اور سماجی موضوعات جیسے خدا پر توکل، قرض الحسنہ کا پسندیدہ ہونا اور بُخل سے پرہیز وغیره شامل ہیں۔
منافقون | سورۂ تغابن | طلاق | |||||||||||||||||||||||
|
سورہ تغابن کی پندرہویں آیت اس سورت کی مشہور آیات میں سے ہے جس میں مال و دولت اور اولاد کو انسان کی آزمائش اور امتحان کا ذریعہ قرار دیتے ہیں۔ اسی طرح آیت نمبر 17 بھی اس کی مشہور آیات میں سے ہے جس میں خدا کی راہ میں انفاق اور خدا کو قرضہ دینے کی بات کرتے ہوئے خدا کی طرف سے اس کے بدلے میں دس گنا برکت دینے کا بیان آیا ہے۔ اس کی تلاوت کے بارے میں پیغمبر اکرمؐ سے نقل ہوئی ہے کہ جو شخص سورہ تغابن کی تلاوت کرے وہ ناگہانی موت سے محفوظ رہے گا۔
تعارف
- نام
اس سورت کی نویں آیت میں روز قیامت کو "یوم التغابن" (روز حسرت) کے نام سے یاد کیا گیا ہے اسی مناسبت سے اس سورت کا نام "تغابن" رکھا گیا ہے۔[1] یوم التغابن یعنی روز حسرت۔[2]
- ترتیب اور محل نزول
سورہ تغابن مدنی سورتوں میں سے ہے اور ترتیب نزول کے اعتبار سے یہ سورت قرآن کی 110ویں جبکہ مُصحَف کی موجودہ ترتیب کے اعتبار سے 64ویں سورت ہے[3] اور یہ سورت قرآن کے 28ویں پارے میں واقع ہے۔
- آیات کی تعداد اور دوسری خصوصیات
سورہ تغابن 18 آیات، 242 کلمات اور 1091 حروف پر مشتمل ہے۔ حجم اور آیتوں کے اختصار کے اعتبار سے اس کا شمار مُفَصَّلات میں ہوتا ہے اور قرآن کی نسبتا چھوٹی سورتوں میں سے ہے۔ چونکہ اس سورت کا آغاز خدا کی تسبیح کے ساتھ ہوتی ہے اس لئے یہ مسبّحات میں شامل ہے۔[4]
این سورت کو ممتحنات کے زمرے میں بھی شمار کیا جاتا ہے[5] جس کی دلیل اس سورت کی سورہ ممتحنہ کے ساتھ محتوائی تناسب بتائی گئی ہے۔[6] [یادداشت 1]
مضامین
سورہ تغابن میں مطرح ہونے والے موضوعات میں: معاد اور روز جزا، انسان کی آفرینش اور یہ کہ انسان بہترین خلقت کے ساتھ خلق ہوئی ہے، بعض اخلاقی اور سماجی احکام جیسے خدا پر توکل کرنا، خدا کی راہ میں قرض اور قرض الحسنہ کا پسندیدہ عمل ہونا اور بُخل سے پرہیز کرنا، مصیبت کے وقت ناراض نہ ہونا اور افسوس کا اظہار نہ کرنا اور خدا پر ايمان لانے، خدا کی راہ میں جہاد کرنے اور اس کی راہ میں انفاق کرنے میں پیش آنے والی سختیوں کو خدا کی طرف سے جاننا وغیره شامل ہیں۔[7]
سعادت کا راستہ صرف اللہ پر ایمان لانا اور اس کی اطاعت ہے | |||||||||||||||
دوسرا گفتار: آیہ۱۱-۱۸ زندگی میں اللہ اور رسول کی پیروی کرنے کی ضرورت | پہلا گفتار: آیہ ۱ - ۱۰ عذاب سے نجات میں اللہ اور رسول پر ایمان لانے کی تأثیر | ||||||||||||||
پہلا مطلب: آیہ۱۱-۱۳ تمام حالات میں اللہ اور پیغمبر کے فرمان کی پیروی کی اہمیت | پہلا مطلب: آیہ ۱-۷ کافروں کو سزا حتمی ہونا | ||||||||||||||
دوسرا مطلب: آیہ ۱۴-۱۵ اولاد اور بیوی کیلیے اللہ کی مخالفت نہ کرنا | دوسرا مطلب: آیہ ۸-۱۰ عذاب سے نجات اللہ اور پیغمبر پر ایمان لانے میں | ||||||||||||||
تیسرا مطلب: آیہ ۱۶-۱۸ پوری طاقت سے اللہ کے فرامین پر عمل کی ضرورت | |||||||||||||||
آیات مشہورہ
- إِنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ ۚ وَاللَّـهُ عِندَهُ أَجْرٌ عَظِيمٌ (ترجمہ: تمہارے مال، تمہاری اولاد ایک بڑی آزمائش ہیں اور اللہ ہی ہے جس کے پاس بڑا اجر ہے۔) (آیت نمبر 15)
خداوند عالم اس سورت کی آیت نمبر 14 میں بعض زوجات اور اولاد کو انسان کا دشمن قرار دیتے ہیں اور اس آیت میں ان سب کو آزمائش اور امتحان(فتہ) قرار دیتے ہیں۔[9] فتنہ مشكلات، مصيبتیں اور ایسے امور کو کہا جاتا ہے جن میں انسان مبتلا ہو کر اس کی آزمائش کا ذریعہ قرار پاتا ہے۔[10] تفاسیر میں آیا ہے کہ اولاد سب سے اہم امتحانی وسائل اور ذرایع میں سے ہے؛[11] کیونکہ اولاد سے عشق و محبت اور مال و دولت کا انسان کے پاس عزیز ہونا اسے آخرت اور ان دونوں (مال و اولاد) میں سے کسی ایک کو انتخاب کرنے میں تردد میں ڈال دیتا ہے۔[12] امیرالمومنین حضرت علیؑ سے منقول ہے کہ فرمایا یہ مت کہو کہ خدایا میں فتنہ اور آزمائش سے تیری پناہ مانگتا ہوں کیونکہ ہر شخص خوانخواہ آزمائش میں مبتلا ہو کر رہے گا، بلکہ گمراہ کنندہ آزمائشوں اور فتنوں سے خدا کی پناہ مانگ لیا کرو۔[13]
- إِن تُقْرِضُوا اللَّـهَ قَرْضًا حَسَنًا يُضَاعِفْهُ لَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ۚ وَاللَّـهُ شَكُورٌ حَلِيمٌ (ترجمہ: اگر خدا کو قرضۂ حسنہ دو تو اللہ اسے تمہارے لئے کئی گنا بڑھا دے گا اور تمہیں بخش دے گا اللہ بڑا قدردان (اور) بڑا بردبار ہے۔) (آیت نمبر 17)
تفاسیر میں آیا ہے کہ اس آیت میں قرض الحسنہ سے مراد خدا کی راہ میں انفاق ہے؛[14] لیکن تفسیر تسنیم میں قرآنی اصطلاح میں "قرض الحسنہ" ہر نیک کام کو کہا جاتا ہے جسے انسان خدا کے لئے انجام دیتا ہے چاہے وہ عبادت ہو یا مال و دولت کا انفاق یا کوئی عام المنفعہ کام؛ اس بنا پر اس میں فقہی قرض الحسنہ بھی شامل ہو جاتا ہے۔ اس تفسیر کے مطابق خداوند عالم اس بات کو سمجھانے کیلئے کہ ہر نیک عمل خدا کے یہاں محفوط رہتا ہے بلکہ اس میں کئی گنا بھی کرتا ہے، اس عمل کی توصیف میں "قرض الحسنہ" کی عبارت کا استعمال کرتا ہے؛ چنانچہ قرض میں اصل مال محفوظ رہتا ہے اور اس کے مالک کو واپس لوٹا دی جاتی ہے۔[15]
فضیلت اور خواص
پیامبر(ص) سے منقول ہے کہ جو شخص سورہ تغابن کی تلاوت کرے گا وہ ناگہانی موت سے محفوظ رہے گا۔[16] اسی طرح امام صادقؑ سے نقل ہوئی ہے کہ اس سورت کو واجب نمازوں میں پڑھے تو یہ سورت قیامت کے دن اس شخص کا شفیع ہو گا اور ایک عال گواہ ہے جو خدا کے نزدیک اس شخص کے حق میں گواہی دی گا۔ اس کے بعد یہ سورت اس شخص سے جدا نہیں ہو گا یہاں تک کہ وہ بہشت میں داخل ہو۔[17] امام باقرؑ سے بھی نقل ہوئی ہے کہ اگر کوئی شخص تمام مُسَبِّحات کی تلاوت کرے تو یہ شخص مرنے سے پہلے امام زمانہؑ کو درک کرے گا لیکن اگر اس سے پہلے مر جائے تو پیغمبر اکرمؐ کی جوار میں ہو گا۔[18]
تفسیر برہان میں اس سورت کیلئے بعض خواص کا تذکرہ ہوا ہے من جملہ یہ کہ دشمن کی شر سے محفوظ رہے کا[19] اسی طرح گم شدہ شئ کا پیدا ہونا بھی اس سورت کے خواص میں سے ہے۔[20]
متن اور ترجمہ
سوره تغابن
|
ترجمہ
|
---|---|
يُسَبِّحُ لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴿1﴾ هُوَ الَّذِي خَلَقَكُمْ فَمِنكُمْ كَافِرٌ وَمِنكُم مُّؤْمِنٌ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ ﴿2﴾ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِالْحَقِّ وَصَوَّرَكُمْ فَأَحْسَنَ صُوَرَكُمْ وَإِلَيْهِ الْمَصِيرُ ﴿3﴾ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَيَعْلَمُ مَا تُسِرُّونَ وَمَا تُعْلِنُونَ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ ﴿4﴾ أَلَمْ يَأْتِكُمْ نَبَأُ الَّذِينَ كَفَرُوا مِن قَبْلُ فَذَاقُوا وَبَالَ أَمْرِهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ﴿5﴾ ذَلِكَ بِأَنَّهُ كَانَت تَّأْتِيهِمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَقَالُوا أَبَشَرٌ يَهْدُونَنَا فَكَفَرُوا وَتَوَلَّوا وَّاسْتَغْنَى اللَّهُ وَاللَّهُ غَنِيٌّ حَمِيدٌ ﴿6﴾ زَعَمَ الَّذِينَ كَفَرُوا أَن لَّن يُبْعَثُوا قُلْ بَلَى وَرَبِّي لَتُبْعَثُنَّ ثُمَّ لَتُنَبَّؤُنَّ بِمَا عَمِلْتُمْ وَذَلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرٌ ﴿7﴾ فَآمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَالنُّورِ الَّذِي أَنزَلْنَا وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ ﴿8﴾ يَوْمَ يَجْمَعُكُمْ لِيَوْمِ الْجَمْعِ ذَلِكَ يَوْمُ التَّغَابُنِ وَمَن يُؤْمِن بِاللَّهِ وَيَعْمَلْ صَالِحًا يُكَفِّرْ عَنْهُ سَيِّئَاتِهِ وَيُدْخِلْهُ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ ﴿9﴾ وَالَّذِينَ كَفَرُوا وَكَذَّبُوا بِآيَاتِنَا أُوْلَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ خَالِدِينَ فِيهَا وَبِئْسَ الْمَصِيرُ ﴿10﴾ مَا أَصَابَ مِن مُّصِيبَةٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ وَمَن يُؤْمِن بِاللَّهِ يَهْدِ قَلْبَهُ وَاللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ ﴿11﴾ وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ فَإِن تَوَلَّيْتُمْ فَإِنَّمَا عَلَى رَسُولِنَا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ ﴿12﴾ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ ﴿13﴾ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ مِنْ أَزْوَاجِكُمْ وَأَوْلَادِكُمْ عَدُوًّا لَّكُمْ فَاحْذَرُوهُمْ وَإِن تَعْفُوا وَتَصْفَحُوا وَتَغْفِرُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿14﴾ إِنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ وَاللَّهُ عِندَهُ أَجْرٌ عَظِيمٌ ﴿15﴾ فَاتَّقُوا اللَّهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ وَاسْمَعُوا وَأَطِيعُوا وَأَنفِقُوا خَيْرًا لِّأَنفُسِكُمْ وَمَن يُوقَ شُحَّ نَفْسِهِ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ ﴿16﴾ إِن تُقْرِضُوا اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا يُضَاعِفْهُ لَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ وَاللَّهُ شَكُورٌ حَلِيمٌ ﴿17﴾ عَالِمُ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ﴿18﴾ |
وہ سب چیزیں جو آسمانوں اور زمین میں ہیں اس اللہ کی تسبیح کرتی ہیں جو (حقیقی) بادشاہ ہے اور اسی کیلئے (ہر) تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھتا ہے۔ (1) وہ وہی ہے جس نے تم (سب) کو پیدا کیا پھر تم میں سے کوئی کافر ہے اور کوئی مؤمن اور تم جو کچھ کرتے ہواللہ اسے خوب دیکھ رہا ہے۔ (2) اس نے آسمانوں اور زمین کو حق کے ساتھ پیدا کیا ہے اوراس نے تمہاری صورت گری کی تو تمہاری بہت اچھی صورتیں بنائیں اور اسی کی طرف (سب نے) لوٹ کر جانا ہے۔ (3) وہ ہر اس چیز کو جانتا ہے جو آسمانوں اور زمین میں ہے اوروہ اسے بھی جانتا ہے جو کچھ تم چھپاتے ہو اور جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو اور اللہ تو سینوں کے بھیدوں کا بھی خوب جاننے والا ہے۔ (4) کیا تمہیں ان لوگوں کی خبر نہیں پہنچی جنہوں نے اس سے پہلے کفر کیا اور اپنے کئے (کفر) کا وبال چکھا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔ (5) یہ اس لئے ہوا کہ ان کے رسول(ص) کھلی ہوئی دلیلیں لے کر ان کے پاس آتے رہے تو انہوں نے کہا کیا بشر ہماری رہبری کریں گے؟ پس(اس طرح) انہوں نے کفر اختیار کیا اور رُوگردانی کی اور اللہ نے (بھی ان کی) کوئی پروا نہ کی (کیونکہ) اللہ بےنیاز (اور) سزاوارِ حمد و ثنا ہے۔ (6) کافر لوگ خیال کرتے ہیں کہ وہ (مر نے کے بعد) دوبارہ نہیں اٹھائے جائیں گے آپ(ص) کہئے! ہاں میرے پروردگار کی قَسم تم ضرور اٹھائے جاؤ گے پھر تمہیں بتایا جائے گا جو کچھ تم نے کیا ہوگا اور یہ کام اللہ کیلئے بالکل آسان ہے۔ (7) تو تم اللہ اور اس کے رسول(ص) پر ایمان لاؤ اور اس نور پر جو ہم نے نازل کیا ہے اور جو کچھ تم کرتے ہواللہ اس سے اچھی طرح باخبر ہے۔ (8) (اس دن کو یاد کرو) جس دن اللہ تمہیں اجتماع والے دن جمع کرے گا یہی دن باہمی گھاٹا اٹھانے کا دن ہوگا اور جو اللہ پر ایمان لائے گا اور نیک عمل کرے گا اللہ اس سے اس کی برائیاں (گناہ) دور کرے گا اور اسے ان باغہائے بہشت میں داخل کرے گا جن کے نیچے سے نہریں رواں دواں ہوں گی وہ ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔ (9) اور جن لوگوں نے کفر اختیار کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا یہی لوگ دوزخی ہیں جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور وہ بہت برا ٹھکانا ہے۔ (10) کوئی مصیبت (کسی پر) نہیں آتی مگر اللہ کے اذن و اجازت سے اور جو شخص اللہ پر ایمان لائے اللہ اس کے دل کو صحیح راستہ دکھاتا ہے اور اللہ ہر چیز کا بڑا جاننے والا ہے۔ (11) اور اطاعت کرو اللہ کی اور اطاعت کرو رسول(ص) کی پھر اگر تم رُوگردانی کرو گے تو ہمارے رسول(ص) پر کھول کر پیغام پہنچا دینے کے سوا کوئی ذمہ داری نہیں ہے۔ (12) اللہ وہ ہے جس کے سوا کوئی الٰہ نہیں ہے بس ایمان لانے والوں کو اللہ ہی پر بھروسہ کرنا چاہیے۔ (13) اے ایمان والو! تمہاری بعض بیویاں اور تمہاری بعض اولادیں تمہاری دشمن ہیں بس تم ان سے ڈرتے رہو (ہوشیار رہو) اور اگر معاف کرو، درگزر کرو اور بخش دو تو اللہ بڑا بخشنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔ (14) تمہارے مال، تمہاری اولاد ایک بڑی آزمائش ہیں اور اللہ ہی ہے جس کے پاس بڑا اجر ہے۔ (15) اور جہاں تک ہو سکے اللہ (کی نافرمانی) سے ڈرو اور سنو اور اطاعت کرو اور (مال) خرچ کرو یہ تمہارے لئے بہتر ہے اور جو شخص اپنے نفس کے بُخل سے بچایا گیا تو وہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔ (16) اگر خدا کو قرضۂ حسنہ دو تو اللہ اسے تمہارے لئے کئی گنا بڑھا دے گا اور تمہیں بخش دے گا اللہ بڑا قدردان (اور) بڑا بردبار ہے۔ (17) وہ غائب اور حاضر کا جاننے والا، زبردست(اور) بڑا حکمت والا ہے۔ (18) |
پچھلی سورت: سورہ منافقون | سورہ تغابن | اگلی سورت:سورہ طلاق |
1.فاتحہ 2.بقرہ 3.آلعمران 4.نساء 5.مائدہ 6.انعام 7.اعراف 8.انفال 9.توبہ 10.یونس 11.ہود 12.یوسف 13.رعد 14.ابراہیم 15.حجر 16.نحل 17.اسراء 18.کہف 19.مریم 20.طہ 21.انبیاء 22.حج 23.مؤمنون 24.نور 25.فرقان 26.شعراء 27.نمل 28.قصص 29.عنکبوت 30.روم 31.لقمان 32.سجدہ 33.احزاب 34.سبأ 35.فاطر 36.یس 37.صافات 38.ص 39.زمر 40.غافر 41.فصلت 42.شوری 43.زخرف 44.دخان 45.جاثیہ 46.احقاف 47.محمد 48.فتح 49.حجرات 50.ق 51.ذاریات 52.طور 53.نجم 54.قمر 55.رحمن 56.واقعہ 57.حدید 58.مجادلہ 59.حشر 60.ممتحنہ 61.صف 62.جمعہ 63.منافقون 64.تغابن 65.طلاق 66.تحریم 67.ملک 68.قلم 69.حاقہ 70.معارج 71.نوح 72.جن 73.مزمل 74.مدثر 75.قیامہ 76.انسان 77.مرسلات 78.نبأ 79.نازعات 80.عبس 81.تکویر 82.انفطار 83.مطففین 84.انشقاق 85.بروج 86.طارق 87.اعلی 88.غاشیہ 89.فجر 90.بلد 91.شمس 92.لیل 93.ضحی 94.شرح 95.تین 96.علق 97.قدر 98.بینہ 99.زلزلہ 100.عادیات 101.قارعہ 102.تکاثر 103.عصر 104.ہمزہ 105.فیل 106.قریش 107.ماعون 108.کوثر 109.کافرون 110.نصر 111.مسد 112.اخلاص 113.فلق 114.ناس |
حوالہ جات
- ↑ دانشنامہ قرآن و قرآنپژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۵۶۔
- ↑ راغب اصفہانی، مفردات الفاظ القرآن، ۱۴۱۲ق، ذیل واژہ غبن۔
- ↑ معرفت، آموزش علوم قرآنی، ۱۳۷۱ش، ج۲، ص۱۶۸۔
- ↑ دانشنامہ قرآن و قرآنپژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۵۶۔
- ↑ رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۲ش، ص۳۶۰و۵۹۶۔
- ↑ فرہنگنامہ علوم قرآن، ج۱، ص۲۶۱۲۔
- ↑ دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۵۶
- ↑ خامہگر، محمد، ساختار سورہہای قرآن کریم، تہیہ مؤسسہ فرہنگی قرآن و عترت نورالثقلین، قم، نشر نشرا، چ۱، ۱۳۹۲ش.
- ↑ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۲۴، ص۲۰۶۔
- ↑ حسن مہدویان و احمد نطنزی، نگاہی قرآنی بہ آزمون الہی،تہران، ۱۳۸۶، ص۲۵
- ↑ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۲۴، ص۲۰۶۔
- ↑ طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۹، ص۳۰۸۔
- ↑ نہج البلاغہ، ترجمہ سیدجعفر شہیدی، حكمت ۹۳۔
- ↑ طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱۰، ص۴۵۳؛ طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۹، ص۳۰۹؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۲۴، ص۲۱۱۔
- ↑ جوادی آملی، تسنیم، ۱۳۸۷ش، ج۱۱، ص۵۸۲-۵۸۷۔
- ↑ طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱۰، ص۴۴۶۔
- ↑ شیخ صدوق، ثواب الاعمال، ۱۳۸۲ش، ص۱۱۸
- ↑ شیخ صدوق، ثواب الاعمال، ۱۳۸۲ش، ص۱۱۸۔
- ↑ بحرانی، تفسیر البرہان، ۱۴۱۶ق، ج۵، ص۳۹۱
- ↑ بحرانی، تفسیر البرہان، ۱۴۱۶ق، ج۵، ص۳۹۱
نوٹ
- ↑ قرآن کی 16 سورتوں کو ممتحنات کہا جاتا ہے اور یہ نام ان سورتوں کو سیوطی نے رکھا ہے۔ رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۲ش، ص۵۹۶ یہ سورتیں یہ ہیں: فتح، حشر، سجدہ، طلاق، قلم، حجرات، تبارک، تغابن، منافقون، جمعہ، صف، جن، نوح، مجادلہ، ممتحنہ اور تحریم (رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۲ش، ص۳۶۰۔)
مآخذ
- قرآن کریم، ترجمہ محمد حسین نجفی (سرگودھا)۔
- بحرانی، سید ہاشم، البرہان، تہران، بنیاد بعثت، ۱۴۱۶ق۔
- رامیار، محمود، تاریخ قرآن، تہران، انتشارات علمی و فرہنگی، ۱۳۶۲ش۔
- جوادی آملی، عبداللہ، تسنیم: تفسیر قرآن کریم، بہ تحقیق و تنظیم سعید بندعلی، قم، انتشارات اسراء، چاپ دوم، ۱۳۸۷ش۔
- حسن مہدویان و احمد نطنزی، نگاہی قرآنی بہ آزمون الہی، چاپ اول، کانون اندیشہ جوان، تہران، ۱۳۸۶ش۔
- دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، بہ کوشش بہاءالدین خرمشاہی، تہران، دوستان-ناہید، ۱۳۷۷ش۔
- راغب اصفہانی، حسین بن محمد، مفردات الفاظ القرآن، بہ تحقیق صفوان عدنان داوودی، بیروت، دارالشامیہ، چاپ اول، ۱۴۱۲ق۔
- شیخ صدوق، محمد بن علی، ثواب الاعمال و عقاب الاعمال، تحقیق: صادق حسن زادہ، تہران، ارمغان طوبی، ۱۳۸۲ش۔
- طباطبایی، محمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن، بیروت، مؤسسۃ الأعلمی للمطبوعات، ۱۳۹۰ق۔
- طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، بہ تصحیح فضل اللہ یزدی طباطبایی و ہاشم رسولی، تہران، ناصر خسرو، چاپ سوم، ۱۳۷۲ش۔
- فرہنگنامہ علوم قرآن، قم، دفتر تبلیغات اسلامی حوزہ علمیہ قم۔
- معرفت، محمدہادی، آموزش علوم قرآنی، ترجمہ ابومحمد وکیلی، قم، مرکز چاپ و نشر سازمان تبلیغات اسلامی، ۱۳۷۱ش۔
- مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دار الکتب الاسلامیہ، چاپ دہم، ۱۳۷۱ش۔
- نہج البلاغہ، ترجمہ سیدجعفر شہیدی، تہران، انتشارات علمی و فرہنگی، ۱۳۷۷ش۔